ایکنا نیوز کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز لاکھوں عازمین حج نے پیر کو پیدل یا بسوں میں سوار ہو کر مکہ مکرمہ کے قریب منیٰ میں بڑی خیمہ بستی کے شہر میں سالانہ حج کی ادائیگی کے لیے جمع ہوئے ہیں جہاں سعودی حکام کا کہنا ہے کہ یہ حج حاضری کے ریکارڈ توڑ سکتا ہے۔
زائرین کرام احرام اور سینڈل و چپل پہنے حجاج میں سے اکثر چھتری لیے ہوئے تھے جنہوں نے پیدل یا سعودی حکام کی جانب سے فراہم کردہ سیکڑوں ایئر کنڈیشنڈ بسوں کے قافلے میں سفر کیا۔
پاکستانی پیروان اہل بیت کے لیے الگ سے خیموں کا میدان لگایا گیا ہے جہاں حجاج نے گذشتہ رات آرام کے بعد آج صبح فجر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کیا اور پھر دعائے ندبہ کی تلاوت کی گیی۔
مختلف ممالک کے حجاج نے منگل یعنی 8ذوالحج کو پورا دن منیٰ میں سفید خیموں میں گزارا جو ہر سال دنیا کے سب سے بڑی خیمہ بستی کی میزبانی کرتا ہے، وہاں رات نماز کی ادائیگی کے بعد حجاج نے میدان عرفات کی راہ لی اور جبل رحمت پر قیام کیا جہاں سے نبی اکرمﷺ نے اپنا آخری خطبہ دیا تھا
مقامی میڈٰیا کے مطابق یہ کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کے بعد تین سال میں پہلا موقع ہے کہ حج میں لوگ بلا روک ٹوک بھرپور شرکت کررہے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ ڈھائی ملین سے زائد افراد نے اسلام کے اس پانچویں رکن کی ادائیگی کے لیے حجاز مقدس کا سفر کیا ہے اور آج میدان عرفات میں خطبہ حج کی ادائیگی حجاج وقوف عرفات ادا کریں گے۔
حجاج نے پیر کو حضرت محمدﷺ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے پورا دن اور رات منیٰ میں گزاری جسے یوم ترویہ کہا جاتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ آج منگل کو میدان عرفات میں حج کے رکن اعظم کی ادائیگی کے بعد سورج غروب ہوتے ہی زائرین عرفات اور منیٰ کے درمیان واقع مزدلفہ کا رخ کریں گے اور رات کھلے آسمان تلے گزاریں گے اور حجاج اس کے بعد مزدلفہ سے کنکریاں جمع کرنے کے بعد وہ جمرات میں شیطان کو کنکریاں مارتے ہیں اور حج کے آخری رکن کی ادائیگی کے لیے واپس خانہ کعبہ آ کر طواف کرتے ہیں۔
پیر کو عصر سے قبل ہی تمام خیمے حجاج سے بھر گئے تھے جن میں دو سے تین بستر ہوتے ہیں اور ان میں پانی اور خوراک بھی دستیاب ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس فرض کی ادائیگی کے خواب دیکھنے والے بہت سے لوگ منیٰ میں اس خوبصورت لمحے کے دوران جذبات قابو میں نہ رکھ سکے اور اس حجاز مقدس پر آنسوؤں کا نذرانہ پیش کرتے نظر آئے جہاں سے اسلام کے سفر کا آغاز ہوا تھا۔
بعض سعودی زرایع کے مطابق اس سال کا حج تاریخ کا سب سے بڑا حج ہو سکتا ہے، 2019 میں 25 لاکھ افراد کی شرکت کے بعد 2020، 2021 اور 2022 میں کووڈ کے وبائی مرض کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد اس فریضے کی ادائیگی سے محروم رہ گئے تھے۔
ایک بات ماضی میں اس مقدس فریضے کی ادائیگی کے دوران کئی حادثات بھی پیش آئے جن میں عسکریت پسندوں کے حملے، خطرناک آگ کے واقعے کے ساتھ ساتھ 2015 میں مچنے والی بھگدڑ بھی شامل ہے جس میں 2300 افراد ہلاک ہو گئے تھے تاہم خوش قسمتی سے اس کے بعد سے کوئی بڑا واقعہ رونما نہیں ہوا۔
ایکنا کے مطابق ہیلی کاپٹر اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے لیس ڈرونز کو منیٰ کی طرف ٹریفک کے بہاؤ کی نگرانی کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ سال حج میں سب سے بڑا خطرہ گرمی ہے بالخصوص زیادہ سے زیادہ عمر کی پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد زائد العمر افراد کے گرمی سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے تاہم اسی چیز کے لیے منا کے خیموں میں بہترین ائیرکنڈیشنوں کا خاص اہتمام کیا گیا ہے اور گذشتہ رات وافر مقدار میں زائرین کو آئس کریم کے ساتھ تواضع کی گیی۔
ایک اوربات کہ اس سال منیٰ میں بیمار حاجیوں سے نمٹنے کے لیے چار ہسپتال اور 26 کلینک تیار ہیں اور 190 سے زیادہ ایمبولینسیں تعینات کی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ آج نماز مغرب سے پہلے میدان عرفات کو چھوڑنے کا حکم ہے، حاجی میدان عرفات سے مزدلفہ روانہ ہوں گے وہاں پہنچ کر کر مغرب اور عشا کی نمازیں ایک ساتھ ادا کریں گے اور شیطان کو مارنے کے لیے کنکریاں چنیں گے۔
تمام حجاج آج رات مزدلفہ میں کھلے آسمان تلے قیام کرنے کے بعد نماز فجرکی ادائیگی کے بعد منی میں اپنے خیموں میں واپس آئیں گے جہاں سے شیطان کو پہلے دن کنکریاں مارنے کے لیے جمرات کمپلیکس روانہ ہوں گے۔ آج عصر کو تمام حجاج بالخصوص پیران اہل بیت عصر کے وقت دعا عرفہ جو سید الشہدا امام حسین علیہ السلام سے منسوب ہے اسکی تلاوت کریں گے۔/