عدلیہ میں اصلاحات پر مبنی بل کی منظوری نے غاصب صیہونی رژیم کے خلاف مقبوضہ فلسطین میں شدید عوامی احتجاج اور مظاہروں کی نئی لہر کو جنم دیا ہے۔ ہفتہ 15 جولائی 2023ء کے دن مسلسل 28 ہفتے سے برپا ہونے والے مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔ رپورٹس کے مطابق اس ہفتے منعقد ہونے والے مظاہروں میں لاکھوں صیہونیوں نے شرکت کی۔ مظاہرین شدت پسند حکمران کابینہ کی جانب سے عدلیہ میں اصلاحات کے فیصلے کی مخالفت کا اعلان کر رہے تھے۔ حکومت مخالف رہنماوں نے اگلے ہفتے منگل کے دن کو "یوم قیامت" کا نام دے رکھا ہے۔ اگرچہ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے دعوی کیا ہے کہ عدالتی اصلاحات پر مبنی بل کا مقصد عدلیہ کو کمزور کرنا نہیں لیکن مخالفین اسے قبول کرنے سے انکاری ہیں اور بدستور احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اگرچہ گذشتہ کچھ ہفتوں سے اس احتجاج کی شدت میں کچھ حد تک کمی واقع ہوئی تھی لیکن اب کابینہ میں اس بل کی منظوری نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے اور عوامی احتجاج اور مظاہرے ایک بار پھر شدت اختیار کر گئے ہیں۔ اس ہفتے بھی معمول کے مطابق ہفتہ کی رات مظاہرین سڑکوں پر آئے اور نیتن یاہو اور اس کی شدت پسند کابینہ کی جانب سے عدلیہ میں اصلاحات کی مخالفت کا اظہار کیا۔ صیہونی اخبار ہارٹز نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ دسیوں ہزار مظاہرین تل ابیب کی کیپلان روڈ پر جمع ہوئے اور نیتن یاہو اور اس کی پالیسیوں کے خلاف نعرے بازی کی۔ پولیس کی مداخلت پر مظاہرین اور پولیس میں تصادم پیش آیا اور تشدد آمیز اقدامات دیکھنے میں آئے۔ صیہونی فوج کے سابق چیف آف آرمی اسٹاف دانی ہالوتس نے بھی مظاہرین سے خطاب کیا۔
دانی ہالوتس نے بنجمن نیتن یاہو کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہر گز پائلٹس کی وفاداری کو آزمانے کی کوشش نہ کرے۔ مقبوضہ بیت المقدس میں بھی سینکڑوں مظاہرین نے پیرس چوک بند کر دیا جس کے باعث اس علاقے میں ٹریفک کی لمبی لائنیں لگ گئیں۔ مزید برآں، مقبوضہ فلسطین کی کئی اور سڑکیں بھی مظاہرین کے ہاتھوں بند کر دی گئیں۔ صیہونی اخبار یدیعوت آحارنوٹ نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ اس ہفتے مظاہروں میں شریک افراد کی تعداد سے اندازہ ہوتا ہے کہ آئندہ ہفتے حکومت کو ٹف ٹائم دیا جائے گا۔ نیوز ویب سائٹ والا شمار کے مطابق تل ابیب کی کیپلان روڈ پر مظاہرین کی تعداد 1 لاکھ 90 ہزار کے قریب تھی۔ اسی طرح دیگر شہروں اور علاقوں میں بھی تقریباً 2 لاکھ افراد نے حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت کی ہے۔
ان مظاہروں میں کئی سابق حکومتی عہدیدار بھی شریک تھے۔ صیہونی رژیم کے اپوزیشن لیڈر یائیر لاپید نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "ہماری کابینہ انتہائی نامعقول ہے۔" ایک اور حکومت مخالف رہنما پروفیسر شیکما بریسلر نے بھی تقریر کرتے ہوئے کہا: "اگر نیتن یاہو کی کابینہ اسی طرح اپنی پالیسیوں کو آگے بڑھانے پر اصرار کرتی رہے تو اگلے ہفتے منگل کے دن تاریخ کے سب سے بڑے مظاہرے منعقد کریں گے۔" اس کے بقول اگلے دس دن ملک کی تاریخ میں اہم ترین دن ثابت ہوں گے۔ مظاہرین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اگلے ہفتے منگل کا دن اسرائیل کیلئے "یوم قیامت" ثابت ہو گا۔ صیہونی اخبار ہارٹز کے مطابق حکومت مخالف عناصر اپنے مظاہروں کو ملک جام کرنے کی حد تک شدت دینا چاہتے ہیں تاکہ یوں کابینہ کو دباو میں لا کر عدلیہ میں اصلاحات کے بل کو واپس لینے پر مجبور کر سکیں۔
ہارٹز کے مطابق صیہونی رژیم میں ہڑتالوں کا سلسلہ جاری ہے اور توقع کی جا رہی ہے آئندہ ہفتے تک صیہونی فوجیوں کی مزید تعداد اس ہڑتال میں شرکت کرے گی۔ اسی طرح کچھ بڑی ورکرز یونینز اور کمپنیوں نے بھی ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ یاد رہے عدلیہ میں اصلاحات پر مبنی بل پہلے مرحلے میں کابینہ میں منظور کر لیا گیا ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں بہت جلد صیہونی پارلیمنٹ کینسٹ میں پیش کیا جائے گا۔ مقبوضہ فلسطین میں حکومت مخالف صیہونیوں نے اگلے ہفتے پیر کے دن تک اپنی احتجاجی سرگرمیاں بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ اس مدت میں متنازعہ بل پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ دوسری طرف حکومت مخالف رہنما ملک گیر ہڑتال کی منصوبہ بندی بھی کر رہے ہیں۔ ان کے بقول آنے والے دنوں میں ملک بھر میں بڑی بڑی کمپنیوں اور اداروں کو ہڑتال میں شامل کرنے کی مہم چلائی جائے گی۔
صیہونی حکمرانوں نے فوج میں نافرمانی اور بغاوت کے آثار پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ صیہونی رژیم نے حالات کنٹرول کرنے کیلئے ایک نفسیاتی ہتھکنڈہ بھی استعمال کیا ہے اور ان دنوں مسلسل حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ کے بارے میں ڈاکیومنٹریز نشر کی جا رہی ہیں جبکہ حزب اللہ لبنان کے خلاف ممکنہ فوجی کاروائی کا اعلان بھی کیا جا رہا ہے۔ صیہونی رژیم کے سکیورٹی سربراہان حزب اللہ لبنان کو خطرہ قرار دے کر اس کی فوجی صلاحیتوں کو بیان کر رہے ہیں اور یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اگر صیہونی فوج کمزور ہوئی تو حزب اللہ لبنان مقبوضہ علاقوں پر حملہ ور ہو جائے گی۔ دوسری طرف حکومت مخالف قوتوں نے اسے حکومتی پروپیگنڈہ قرار دے کر صیہونیوں کو اس پر توجہ نہ دینے کی ہدایت کی ہے
تحریر: فاطمہ محمدی