ررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر آیت اللہ رئیسی نے یوگنڈا میں اپنے ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد افریقی ممالک مخصوصا یوگنڈا کے ساتھ تعلقات میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی عوامی حکومت کی پالیسی یہ ہے افریقی ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دیا جائے اور مختلف شعبوں میں روابط کو مزید مستحکم کریں۔
صدر رئیسی نے کہا کہ مغربی ممالک چاہتے ہیں کہ دوسرے ممالک سے تیل اور دیگر خام مال لے جاکر افزودہ کریں اور مہنگے دام فروخت کریں۔ ایران کی پوری کوشش ہے کہ خام مواد کی فروخت کا راستہ روکا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور یوگنڈا استعمار مخالف فکر میں اتفاق رائے رکھتے ہیں۔ یوگنڈا کے مغرب میں 40 طالب علموں کا شدت پسندوں کے ہاتھوں قتل انتہائی دردناک تھا۔ یوگنڈا کا دہشت گردی کے خلاف موقف قابل تحسین ہے۔
صدر رئیسی نے مزید کہا کہ مغربی ممالک انسانی حقوق کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ ایران دنیا میں انسانی حقوق کا علمبردار ہے جبکہ مغربی ممالک انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں۔
اس موقع پر یوگنڈا کے صدر یووری موسونی نے کہا کہ وسیع تجربے کا حامل ملک ہے جو یوگنڈا کے پاس نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب یوگنڈا میں تیل ذخائر دریافت ہوئے تو ہمارے ماہرین نے مشورہ دیا کہ ملکی ریفائنری نہیں لگانا چاہئے کیونکہ اس کا کوئی فایدہ نہیں ہے۔ تو میں نے کہا کہ ایران جیسے ممالک کے پاس ریفائنری کیوں ہے؟ جب ایران کے دورے پر گیا تو یقین ہوا کہ ہماری اپنی ریفائنری ہونا چاہئے۔