مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے بتایا ہے کہ حالیہ برسوں میں امریکہ میں آتشیں اسلحے کی دستیابی اور شہریوں کے لیے ان کے استعمال کی آزادی کے نتیجے میں تشدد کی لہر میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو قتل وغارت کی ہوشربا شرح پر منتج ہوئی ہے۔
یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ ان برسوں میں امریکہ میں آتشیں اسلحے کی تعداد ملک کی آبادی سے زیادہ ہو گئی ہے اور آتشیں اسلحے کے استعمال کی وجہ سے دنیا میں سب سے زیادہ اموات امریکہ میں ریکارڈ کی گئی ہیں۔
اس وقت ریاستہائے متحدہ میں آتشیں اسلحے سے قتل کی لہر بڑھنے کے ساتھ 2022 اور 2023 کے درمیان ڈکیتیوں اور جنسی حملوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا جن کے اعداد و شمار الگ سے درج ذیل انفوگرافک میں دکھائے گئے ہیں:
اس بنیاد پر جرائم کی اوسط شرح (بشمول قتل اور چوری) 2022 کے پہلے چھ ماہ میں 15,793 واقعات کے مقابلے میں 2023 کے پہلے چھ ماہ میں 20,547 واقعات کے ساتھ 30 فیصد بڑھ گئی ہے۔
یعنی امریکہ میں قتل کی تعداد میں 28 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ 2022 کے مقابلے میں 126 واقعات سے بڑھ کر 2023 میں 161 تک پہنچ گئی ہے۔
پرتشدد جرائم کی مقدار میں بھی 37 فیصد اضافہ ہوا جو کہ 2022 کے پہلے چھ مہینوں میں 2,350 واقعات سے بڑھ کر 2023 کے اندر 3,216 ہو گئے۔
اس کے علاوہ ملکیت سے متعلق جرائم کی تعداد 2022 کے پہلے چھ ماہ میں 13 ہزار 443 کیسز سے 29 فیصد بڑھ کر 2023 کی اسی مدت میں 17 ہزار 331 ہو گئی۔
حقیقی املاک کو جلانے میں بھی ان دو مدتوں کے مقابلے میں خوف ناک حد تک کئی گنا اضافہ ہوا ہے اور 2023 میں 2022 کے پہلے چھ مہینوں میں دو کیسز سے 8 کیسز تک پہنچ گئے ہیں۔
جنسی حملوں کی شرح میں بھی 2022 کے پہلے چھ مہینوں اور 2023 کے اسی دورانیے کے درمیان 19 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
2022 اور 2023 کے درمیان امریکہ میں کار چوری کی شرح بھی دوگنی ہو گئی ہے اور خطرناک اور بھاری ہتھیاروں سے حملوں میں بھی چار فیصد اضافہ ہوا ہے۔