15 مئی کو نکبہ کی 76 ویں سالگرہ منائی گئی۔ صیہونی ہر سال 14 اور 15 مئی کو جشن مناتے ہیں، کیونکہ یہ دن اس جعلی حکومت کے قیام کی سالگرہ ہے۔ اس سال کی کہانی البتہ کافی مختلف ہے۔ غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی جنگ کا آٹھواں مہینہ گزر رہا ہے۔ اس جنگ کے جاری رہنے سے صیہونی حکومت کے اہم ترین مقاصد میں سے ایک ان صیہونی قیدیوں کی رہائی ہے، جو حماس کے پاس ہیں۔ تاہم صیہونی حکومت کو اب تک ایسا کوئی ہدف حاصل نہیں ہوسکا ہے، جس سے وہ کہہ سکیں کہ انہوں نے اس جنگ میں اپنے اہداف حاصل کر لئیے ہیں۔
صورت حال یہ ہے کہ صہیونی کابینہ قیدیوں کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ بات چیت اور مذاکرات کے بجائے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتی ہے، جو کہ نیتن یاہو کی کابینہ کے خلاف عوامی مظاہروں کا باعث بن گئی ہے۔ حالیہ دنوں میں صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی پالیسیوں اور غزہ سے قیدیوں کی رہائی کے لیے معاہدہ طے پانے میں ناکامی کے خلاف آباد کاروں نے کئی بار مظاہرے کیے ہیں۔ احتجاج کرنے والے آباد کاروں نے نیتن یاہو کی کابینہ کی برطرفی اور قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا۔ صہیونیوں نے نعرے لگائے اور تحریک حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر دستخط اور غزہ کی پٹی سے صہیونی قیدیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔
گذشتہ روز غزہ میں مزاحمت کاروں کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی حمایت کرنے والے صیہونیوں نے صیہونی حکومت کی وزارت جنگ کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے ایک بار پھر مظاہرہ کیا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ مظاہرین نے وزارت جنگ کے ہیڈکوارٹر کے سامنے آگ لگا دی۔ حماس کی تباہی کے بارے میں اسرائیل کے تمام دعووں اور نعروں کے باوجود صیہونی حکومت ابھی تک حماس کے ساتھ بڑے پیمانے پر جنگ میں مصروف ہے۔ شاونسٹ حکومت کے وزیراعظم کے طور پر، نیتن یاہو اپنے ذاتی مفادات کے لیے سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار ہے۔
حالات کی اس پیچیدگی نے عملاً ایسی صورت حال پیدا کر دی ہے کہ اسرائیل کو اس دگرگوں صورت حال سے بچانے کی کوئی امید نہیں ہے۔ آج اسرائیل کا یہ حال ہے کہ اس نے ان تمام 76 سالوں میں اس طرح کی صورتحال کا کوئی تجربہ نہیں کیا اور یہی وجہ ہے کہ نکبہ کا جشن منانے کے بجائے نیتن یاہو کی کابینہ کے خلاف زبردست مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ فلسطینی مسائل کے ایک سینیئر ماہر "علی عبدی" کا خیال ہے کہ اس سال یوم نکبہ ایسے عالم میں آیا ہے کہ صیہونی حکومت کو طوفان الاقصیٰ آپریشن میں فوجی، انٹیلی جنس اور سیاسی شکست کے علاوہ فلسطینیوں کی اسلامی مزاحمتی کارروائیوں کا سامنا ہے۔ صیہونی حکومت اسلامی مزاحمت سمیت ایسے بحرانوں سے دوچار ہے، جو اس حکومت کی پوری تاریخ میں منفرد ہے۔
مغربی ایشیائی مسائل کے ایک سینیئر ماہر "حسن ہانی زادہ" نے علاقے میں صیہونی حکومت کے قیام کے بعد کی آٹھ دہائیوں کے واقعات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ: مقبوضہ فلسطین میں یومِ نکبہ کو 76 سال گزر چکے ہیں، تاہم اس وقت دہشت گرد حکومت کے حالات 1948ء سے بالکل مختلف ہوچکے ہیں، مغربی ایشیا میں بہت سے ڈرامائی واقعات رونما ہوچکے ہیں اور صیہونی حکومت اندرونی اور علاقائی انہدام کے چکر میں داخل ہوچکی ہے۔ صیہونی حکومت کی کمزوری اتنی زیادہ ہوچکی ہے کہ اس حکومت کے 80 سال پورے نہ ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
بہرحال اس سال کے یوم نکبت کا ایک اہم واقعہ یہ ہے کہ جنگ سے غیر مطمئن صہیونیوں نے تل ابیب میں وزارت جنگ کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے جشن کی بجائے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ جب کسی حکومت کے یوم تاسیس پر جشن کی بجائے اس حکومت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ تیز ہو جائے تو اس ریاست کا مستقبل کیا ہوگا، اس پر تبصرہ بے معنی ہو جاتا ہے
تحریر: سید رضی عمادی