كبهي من ماني نہيں كرتے تهے
ان كي ايك خاصيت يہ تهي كہ دوسروں كي جو بات اور جو رائے ان كي نظر ميں صحيح ہوتي تهي اسے مان ليتے تهے اور اس پر عمل بهي كرتے تهے۔كبهي يہ نہيں كہتے تهے كہ جو ميں كہتا ہوں وہي صحيح ہےاور باقي سب غلط ہيں۔ان كا كہنا تها كہ ميں اس پہ عمل نہيں كرتا جسے ميں نے سمجها ہو بلكہ اس پہ عمل كرتا ہوں جو صحيح ہو۔
( آية اللہ ابوالقاسم خز علي )
دشمن كي پہچان
اميرالمومنين حضرت علي (ع) نہج البلاغہ ميں فرماتے ہيں '' لا يحملو ا ہٰذا العلم الا اهل البصرة و الصبرة والعلمة بمواضع الحق '' دين كا پرچم وہي بلند كر سكتا ہے جس كے اندر تين خصوصيات پائي جاتي ہوں ۔ صاحب بصيرت ہو،صابر ہواور مقامات حق كو پہچانتا ہو۔يہ تينوں خصوصيات دين كے ايك حقيقي پرچمدار آيۃاللہ سعيدي ميں پائي جاتي تهيں ۔ بصيرت كا كيا مطلب ہے؟ بصيرت يعني يہ كہ انسان خدا كي معرفت ركهتا ہو ، رسول اكرم كي شناخت ركهتا ہو۔خدا كي نعمتوں كو جانتا اور پہچانتا ہو اور سب سے بڑه كر يہ كہ دشمن كو پہچانتا ہو۔ اس دنيا ميں اكثر لوگوں كي ناكا مي كي وجہ دشمن كي شناخت نہ ركهنا ہے۔ اور آقاي سعيدي كي سب سے بڑي خوبي يہي تهي كہ وہ دشمن كو اچهي طرح پہچانتےتهے اسي وجہ سے كامياب بهي تهے۔ يہي وہ بصيرت ہے جسے اميرالمومنين نے اپنے اس كلام ميں بيان فرمايا ہے۔
(آية اللہ سيد احمد خاتمي)
ہم قرآن كے تابع ہيں
آيۃ ا للہ سعيدي بہت نڈر اور شجاع تهے ۔ايك بار اپني ايك تقرير ميں فرمايا: پرسوں كچه لوگ ميرے پاس آئے اور كہنے لگے:آقاي سعيدي آپ اپني باتوں ميں ذرا احتياط سے كام ليں ۔ميں نے انہيں جواب ديا :خدا كي قسم ميں جيل ميں بہت آرام و سكون سے تها ۔ مجهے نہ كسي قسم كا كوئي خوف تها اور نہ كسي چيز كا ڈر۔ اگر حكومت يہ چاہتي ہے كہ ميں كچه نہ بولوں اور خاموش رہوں تو اسے چاہئے كہ قرآن كو ہمارے دل و دماغ سے نكال دے ۔اسلئے كہ ہم قرآن كے تابع ہيں ۔ميں آپ سب كو يہ تلقين كرتا ہوں كہ آپس ميں متحد رہيں ۔مجالس اور محافل ميں جوش و خروش كے ساته شركت كريں ۔كيونكہ يہي مسجديں (اور اسلامي مراكز) اسلام كا مورچہ ہيں ۔اپنے اتحاد ،اتفاق اور بهائي چارے سے ان ظالمين اور بے دينوں كي ناك ميں دم كريں۔
(آية اللہ سيد احمد خاتمي)
ولايت فقيہ كي حمايت واجب ہے
آج كي نسل سے ميں ايك بہت اہم بات كہنا چاہتا ہوں وہ يہ كہ شہيد آيۃا للہ سعيدي اور اس طرح كے دوسرے لوگوں كا امام خميني كے دفاع كے لئے اٹه كهڑے ہونا خود امام خميني كي حمايت نہيں تهي بلكہ يہ ولايت فقيہ كي حمايت اور اس كادفاع تها ۔ آج بهي اسي چيز كي ضرورت ہے جو آيۃ اللہ سعيدي جيسے افراد نے كيا يعني ولايت فقيہ كي حمايت اور اس كا دفاع۔
(آية اللہ سيد احمد خاتمي)
ثريا كے فوٹو
آيةا للہ بروجردي كي مرجعيت كا زمانہ تها ۔ والد محترم آبادان كے لوگوں كي دعوت پر وہاں تبليغ كے لئے گئے ۔ان دنوں كسي دن ايك اخبار نے شاہ كي بيوي ثريا كے فوٹو چهاپے تهے ۔ان كے يہ فوٹو چهاپنے كا كيا مقصد تها نہيں معلوم ليكن والد مرحوم كو اس پر اعتراض تها ۔لہٰذا ايك دن منبر پر جاكر شاہ اور اس كے خاندان كي برائي كرنا شروع كرتے ہيں ان كے كرتوتوں كا پردہ فاش كرتے ہيں جس كي وجہ سے آپ كو گرفتار كر كے جيل بهيج ديا جاتا ہے۔آبادان كي ايك معروف شخصيت وہاں سے جيلر سے سفارش كرتي ہے كہ آقاي سعيدي ايك شريف آدمي ہيں انہيں چهوڑ ديا جائے۔ جيلر اس شرط پر انہيں رہا كرنے پر تيار ہوگيا كہ آقاي سعيدي صرف اتنا كہيں كہ ميں نے شاہ كے بارے ميں كوئي بات نہيں كي ۔ سعيدي نام كے جس شخص نے شاہ كے خلاف تقرير كي ہے وہ كوئي ہے اور اس كا ہمنام ہونے كي وجہ سے مجهے گرفتار كر ليا گيا ہے۔دوسرے دن آقاي سعيدي كو جيلر كے سامنے لايا جاتا ہے اور ان سے پوچها جاتا ہے كہ كيا وہي سعيدي ہيں جس نے شاہ اور اس كي بيوي كے خلاف بدكلامي كي ہے؟ آپ نے فوراً جواب ديا : جي ہاں ميں وہي سعيدي ہوں اور ميں نے ہي يہ باتيں كي ہيں ۔ اس كے بعد انہيں مزيد كئي دن تك جيل ميں رہنا پڑتا ہے۔
(سيد محمد سعيدي ،شہيد سعيدي كے بڑے بيٹے )
تن تنہا مقابلہ
جب ايران كے ايك مشہور اخبار ميں يہ خبر چهي كہ امريكہ كے سرمايہ داروں كي ايك ٹيم اب ايران ميں سرمايہ كاري كرے گي۔ تو والد مرحوم نے اس كے خلاف ايك نوٹس لكها جوبہت سخت اور اشتعال انگيز تها ۔يہ نوٹس لكهنے سے پہلے وہ قم گئے اور بہت سے علما سے ملاقات كي كيونكہ ان كا مقصد يہ تها كہ يہ نوٹس كئي علما كي تائيداور ان كے دستخط كے ساته منظر عام پر آئے ۔چونكہ معاملہ بہت حساس تها اس لئے بہت سے علما نے آپ كي موافقت نہيں كي ۔آية اللہ منتظري سے لئے گئے ايك انٹرويو ميں ان كي زباني بهي ميں نے يہ بات سني كہ آقاي سعيدي ان افراد ميں سے تهے جو قم آئے اور امريكي سرمايہ داروں كے خلاف ايك نوٹس نكالنے كي رائے دي۔وہ ميرے پاس بهي آئے ميں نے انہيں جواب ديا كہ آپ تمام علما كے پاس جائيں اگر نو علما نے دستخط كر دئے تو دسواں دستخط ميرا ہوگا وہ گئے اور پلٹ كر نہيں آئے ۔بعد ميں پتہ چلا كہ انہوں نے تن تنہا نوٹس لكها ،اس پر اپنے دستخط كئے ،اسے چهاپا اور پهر سب ميں تقسيم كرديا ۔
(سيد محمد سعيدي ،شہيد سعيدي كے بڑے بيٹے )
وقت كا ابوذر
شہيد سعيدي اس شخصيت كا نام ہے جن كي زندگي ايك با مقصد زندگي تهي ۔آية اللہ خز علي ان كے قديمي دوستوں ميں سے ہيںان كي زباني شہيد زندگي كا ايك اہم نكتہ آپ كي خدمت ميں پيش كرنا چاہتا ہوں ۔وہ كہتے ہيں كہ ميں نےآج تك شہيد سعيدي جيسا انسان نہيں ديكها ہے وہ جناب ابوذر كي طرح تهے يعني انہيں اسلام كے بارے ميں جو كچه بهي معلوم تها اسے خود اپنا كر لوگوں كو بتانا چاہتے تهے اور چاہتے تهے كہ جتنا ہو سكے لوگوں كونيك راستے كي طرف لائيں اور برائي سے دور ركهيں ۔جناب ابوذر كے بارے ميں سنا ہوگا كہ جب وہ رسول خدا كي خدمت ميں آئے اور اپنے اسلام كا اظہار كيا تو اس كے بعد ايك دن صبح مسجد الحرام ميں گئے اور ايك بلندي پر چڑه كر آواز دي: اے لوگوں '' اشهد ان لا الٰہ الا اللہ و اشهد ان محمدا رسول اللہ '' لوگ ابوزر كا يہ نعرہ سن كر غصے ميں آگئے اور ان كي خوب پٹائي كي اور اتنا مارا كہ وہ نماز ظہر تك بے ہوش پڑے رہے ۔جب ہوش آيا تو دوبارہ لوگوں كو اكٹها كيا اور كہنے لگے : '' ميں نے پيغمبر خدا سے سنا ہے كہ تم ميں سے كامياب وہي ہے جو خدا كو اپنا معبود اور محمد كو اپنا رسول مانے ۔'' لوگوں نے دوبارہ ان كي پٹائي كي يہاں تك كہ مغرب تك وہيں بے ہوش پڑے رہے ۔ شہيد سعيدي كي مثال بهي ايسي تهي ۔وہ كہتے تهے كہ ہم نے جو كچه اسلام سے سيكها اس پر عمل كريں (چاہے اس كے لئے لوگوں كي باتيں سننا پڑيں،گالياں كهاني پڑيں يا پهر مار كهاني پڑے.
(سيد حسن سعيدي۔شہيد كا بيٹا)
امريكي سرمايہ كاروں كے خلاف احتجاج
فروردين ٣١٤٧ ه ش روزنامہ كيہان ميں ايك خبر چهپي كہ :'' عنقريب ايران ميں آج تك كي سب سے بڑي سرمايہ گزاري ہونے جا رہي ہے ۔طے پايا ہے كہ٢٩ اور ٣٠ ارديبہشت كو امريكہ كي پچيس بڑي اور مشہور كمپنيوں اور بنكوں كے رؤ سا تہران كانفرنس ميں شركت كريں گے جس ميں ايران ميں سرمايہ كاري كے طريقوں پر تبادلۂ خيال ہوگا ۔'' ان سرمايہ دار افراد كي لسٹ ميں سر فہرست اس وقت كا مشہور آدمي ريكفلر تها۔ جب يہ خبر حوزۂ علميہ قم تك پہنچي تو انہوں اس پر شديداعتراض كيا اور اس كي مذمت كي اور پهر اس كے خلاف ايك نوٹس بهي جاري كرديا ۔ اس نوٹس كا آغاز اس آيہ كريمہ سے كيا گيا تها: (لن يجعل اللہ للكافرين علي المومنين سبيلاً) ''كافروں كو مومنين پر كسي طرح كي حاكميت اور سرپرستي حاصل نہيں ہے۔''تہران يونيورسٹي كےطلباءنے بهي اس كي مخالفت كي اور اس كے خلاف احتجاج كيا۔ مرحوم آية اللہ سعيدي نے مسجد امام موسيٰ ابن جعفر ميں اس كانفرنس كے خلاف ايك سخت تقرير كي اور پهر قم ،تہران اور دوسرے شہروں كے علما كو خط لكه كر انہيں متوجہ كيا كہ ايران پر كتني بڑي مصيبت آنے والي ہے ۔انہي دنوں نجف ميں مرجع وقت آية اللہ سيد محسن الحكيم كا انتقال ہو گيا ۔
شاہ نے موقع كو غنيمت سمجهتے ہوئے قم ميں آيةاللہ شريعتمداري اور تہران ميں آية اللہ سيد احمد خوانساري كو ايك ٹليگراف بهيجا ۔ در اصل اس كا مقصد يہ تها كہ اس كے ذريعہ قم ميں مرجعيت كا اثر ورسوخ كم ہوجائے اور تاكہ حوزہ قم اور لوگ بيدار نہ ہو سكيں ۔ وہ يہ ثابت كرنا چاہتا تها كہ صرف آية اللہ ہيں جو ميري مخالفت كر رہے ہيں ورنہ باقي علما يا ميرے ساته ہيں يا خاموش ہيں ۔ اور يہ حقيقت ہے كہ اس كانفرنس كے خلاف جس طرح آية اللہ سعيدي ڈٹے رہے دوسرا كوئي نظر نہيں آتا ۔شہيد سعيدي نے در حقيقت اپنے آپ كوقربان كيا تاكہ معاشرہ ميں بيداري كي ايك لہر پيدا ہوا اور ايسا ہي ہوا ۔ايران اور اسرائيل كے فٹبال ميچ ميں بهي انہوں نے بعض افراد كو تيار كيا تاكہ وہ ميچ ميں جاكر خلل ايجاد كريں۔
]سيد صادق قاضي طباطبائي[
ہميشہ پہلے سلام كرتے
١٣٤٣ ه ش يا ١٣٤٤ ه ش كا زمانہ تها ۔اپنے محلے كي ايك پهل كي دكان پہ گيا تاكہ كچه پهل خريدوں ۔ميراچہرہ دكاندار كي طرف تها اور پيٹه سڑك كي طرف ۔ ايك شخص نے مجه سلام كيا ۔مڑ كر ديكها توعمامہ اور عبا قبا ميں ايك سيد عالم كا نوراني چہرہ دكها ئي ديا۔ بعض ہوتے ہيں جو پہلي ہي نظر ميں دل ميں گهر كر جاتے ہيں۔ميں بہت شرمندہ تها كہ انہوں نے مجهے سلا م لہٰذا ميں ارادہ كيا كہ اب جب بهي يہ سيد عالم نظر آئے گا ميں پہلے سلام كروں گا ليكن كبهي كامياب نہ ہو سكا كيوں ہميشہ پہلے سلام كرتے تهے ۔وہيں سے ان سے دوستي بهي شروع ہو گئي۔
ا. وحدتي