رسول اکرم ۖ مسلمانوں کے اتّحاد کا مرکز- آيت الله العظمي خامنه اي کا نظریہ

Rate this item
(0 votes)

رسول اکرم ۖ مسلمانوں کے اتّحاد کا مرکز- آيت الله العظمي خامنه اي کا نظریہ

رسول اعظم ۖ کےبارے میں کیا کہا جاسکتا ہے ؟ سوا ۓ اسکے کہ ہم یہ کہیں کہ آپ تمام انبیاء اور اولیاءکرام (ع) کے فضائل کا مجموعہ ہیں اور ان سارے اور تمام فضائل وکمالات کا پیکر ہیں جو انبیاء اور اولیاۓ الہی (ع) میں موجود ہیں

 

یہ رہبر انقلاب اسلامی کی اس تقریر کا حصّہ ہے جو آپ نے پیغمر اکرمۖ سے متعلّق فرمائی تھی –

جی ہاں – رسول اعظم اسلام حضرت محمّد مصطفی ص نے اپنی منفرد خصوصیات کے ذریعہ جہالت وخرافات کو دور کیا اور بہت سے دلوں کو ہدایت وکمال کے نور وروشنی کی جانب جذب کرنے کی کامیاب کوشش فرماتے رہے –

آپ نے جاہلانہ تعصّبات کا خاتمہ کیا اور کینہ و حسد کی آلودگی کو دلوں سے کھرچ کے پھینک دیا – پیغمر رحمت ص نے مہاجر و انصار – عرب و غیر عرب – نیز گورے اور کالے کو ایک دوسرے کا بھائی قرار دیا – اور سبھی کو پرچم اسلام کے ساۓ میں جمع کر دیا –اس انسان کامل کا کردار وعمل کچھہ ایسا تھا کہ آپ دلوں کو آپس میں قریب کر کے لوگوں کے مابین روابط اور انکے عقائد کی بنیادوں کو مستحکم فرمادیتے تھے – رسول خدا ص کی رحلت کو صدیاں گذر جانے کے بعد بھی آج سارے مسلمان اس عظیم الہی شخصیّت کے محور پر جمع ہیں – اور آپس میں متحد اور متعہّد ہیں –

حضرت آیت الله العظمی خامنہ ای معتقد ہیں کہ دور حاضر میں بھی عالمی سطح پر پیغمر اعظم کا وجود پاک تمام مسلمان قوموں کے عقائد کے اتّصال کا مرکز ہے -

رسول اکرم ص کے دور میں کفّار ومشرکین اسلام کے پودے کو بڑھتا ہوا اور مسلمانوں کا روزافزوں فروغ دیکھ کر پیغمر اکرم ص اور دین اسلام کی نابودی کےلۓ نئی نئی سازشیں اور منصوبے تیّار کر نے لگے – تاریخ خود ایک واضح گواہ اور اس امر کیلۓ آئینہء حقیقت ہے کہ کفّار ضعیف و کمزور اور اسلام کامیاب و کامراں تھا لیکن آج بھی دشمنان اسلام اس زمانے کے متعصّب کفّار کی طرح نئی دھڑے بندی کے ذریعہ اپنی بھر پور کو ششوں سے پیغمر رحمتۖ کے چہرے کو مخدوش اور دین اسلام کونابود کرنے کے درپے ہیں اور ان اسلام دشمنوں نے اپنے تو ہین آمیز اقدامات کے ذریعہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پوری قوّت لگادی ہے – رہبر معظم انقلاب اسلامی کے بقول دشمنان اسلام اور اسلامی امّہ آج ایک دوسرے کے مدّ مقابل ہیں اور اسلام کے دشمن اسلامی بیداری کے موجزن سمندر کے سامنے یہ محسوس کر رہے ہیں کہ وہ پسماندہ ہیں لہذااس قسم کے احمقانہ اقدامات انجام دے رہے ہیں –

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک جانب رسول اکرم (ص) کی شان اقدس میں گستاخانہ فلم کو دشمنان اسلام ، مستکبرین اور ان کے آلہءکاروں کے پیغمر رحمت و عزّت و کرامت ۖ سے گہرے بغض و کینہ کا ترجمان قرار دیا اور دوسری جانب مغربی سیاستدانوں اور اس توہین آمیز اقدام کے مقابلے میں ان کے موقف کو دنیاۓ اسلام کے لۓ بہت ہی مفید قراردیا- آپ نے فرمایا کہ دیر سے سمجھنے والوں نے بھی یہ سمجھہ لیا کہ حق و باطل کے ما بین لڑائی کس بات پر ہے اور یہ معلوم ہو گیا کہ حق و باطل کی لڑائی کا اصل محور اسلام اور پیغمر اسلام خاتم الانبیاء ۖ کا وجود مبارک ہے –

قابل ذکر بات یہ کہ استکباری نظاموں کے سر براہان ،ایک جانب سے اس گستاخانہ عمل کی مذمّت نہیں کر رہے ہیں اور اس نہایت ہی بڑے جرم کے خلاف اپنے فریضہ پر عمل نہیں کر رہے ہیں اور دوسری جانب اس توہین آمیز اقدام کی برائی سے اپنے آپ کو الگ تھلگ کرنا چاہتے ہیں –

حضرت آیت الله العظمی خامنہ ای فرماتے ہیں کہ امریکی اور بعض یورپی ممالک کے حکاّم کو عملی طور پر یہ ثابت کرنا چاہۓ کہ وہ اس انتہائی بڑے جرم میں شریک نہیں ہیں – یہ نہیں ہے کہ وہ صرف زبان سے ہی کچھہ کہیں – آپ نے فر مایا کہ وہ ان گستاخانہ اقدامات کی روک تھام ہرگز نہیں کریں گے اور اسکی وجہ ظاہر ہے – استکباری مشینریاں اسلام و اسلامی مقدّسات کی توہین کی فکر رکھتے ہیں ، اور جو امر انھیں اس قسم کے جنون آمیز اقدامات پر مجبور کر تا ہے وہ اسلامی بیداری کی عظیم تحریک ہے ، اس وقت مغربی حکاّم یہ بہانہ تراشی کررہے ہیں کہ ہم آزادیء بیان واظہار کےاحترام میں

لوگوں کے اس قسم کے اقدامات کی بھی روک تھام نہیں کر سکتے ، دنیا میں اس بات پر کون یقین رکھتا ہے کہ ان ممالک میں ریڈ لائن معیّن ہے اور وہ پوری قوّت سے اس ریڈ لائن کا لحاظ کرتے ہیں ، اور طاقت اور تشدد کے ذریعہ ریڈلائن ہرکسی کو پار کرنے سے روکتے ہیں ، لیکن وہی اسلامی مقدّسات کی توہین کو روکنے کے سلسلے میں آزادیءبیان واظہارکے حامی بن جاتے ہیں -

رھبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃاللہ العظمی خامنہ ای نے ھولوکاسٹ کے مشکوک اورغیر واضح واقعے اور ھم جنس بازی جیسے غیر اخلاقی رویئے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یورپ اور مغرب میں کسی کو بھی ان مسائل کے بارے میں لب کشائی کی اجازت نہیں ہے - رھبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جیسا کہ مجھے اطلاع دی گئی ہے کہ اگر آمریکہ میں کوئی علم نفسیات اور علم سماجیات کی بنیاد پر، ھمجنس بازی کے خلاف کچھ لکھنا چاہے اور اسے شائع کرنا چاہے تو اسے اس کی بالکل اجازت نہیں ہے - آخر یہ کیسے آزادی بیان کے دعویدار ہیں ؟ جہاں کہیں بھی خبیث صہیونی حکومت کی پالیسیوں کا عمل دخل ہے وہاں آزادی بیان کا کوئی معنی نہیں ہے اور کوئی جرآت بھی نہیں کرسکتا کہ اور اسے یہ حق بھی نہیں پہونچتا کہ اس ذلت آمیز پالیسی کے مقابلے میں یا ھولوکاسٹ جیسے مسئلے کے خلاف کچھ شائع کر سکے / لیکن اسلامی مقدسات کی توھین اوران کے زعم ناقص میں اسلامی جوانوں کی نظروں میں اسے ہلکا ظاہر کرنے کے لئے سب کچھ جائز ہے لیکن جیسا کہ ظاہر بھی ہے کہ آج رائےعامہ ، امریکہ اور صہیونی حکومت کے خلاف ہے - رہبر انقلاب اسلامی معتقد ہیں کہ نہ صرف مسلمان بلکہ ہر حریت پسند اور انصاف پسند انسان بھی دنیا کے مختلف علاقوں میں سامراج کے مظالم اور آسمانی ادیان کی توہین پر سراپا اجتجاج اور گلہ مند ہیں اور ان کی ان پالیسیوں نے مغرب اور اسرائیل سے شدید نفرت پیدا کردی ہےاسی بناء پر ہم مشاہدہ کررہے ہیں کہ ان کے توھین آمیز رویّے کبھی خاکے شائع کرنے تو کبھی فلم بنانے کی صورت میں ظاہر ہو رہے ہیں ،اور یہ امر مغرب کی جاہلانہ اور دشمنانہ پالیسوں کے خلاف عوام میں اتحاد کے مضبوط ہونے کا عامل بن رہا ہے- رہبر انقلاب اسلامی نے اس سلسے میں مزید فرمایا : آپ دیکھ رہے ہیں کہ آج عالم اسلام میں کیا ہورہاہے اور دنیا بھر کے مسلمان کس طرح سے اپنے جوش و خروش کا مظاہرہ کر رہے ہیں / اکثر مسلمانوں نے اس فلم کو دیکھا بھی نہیں ہے صرف انہیں اتنا ہی پتہ چلا ہے کہ اس قسم کی توہین کی گئی ہے لیکن دنیا بھر کے مسلمان بغیر کسی کے اشتعال دلائے اور کسی اپیل کے بغیر ہی عظیم الشان مظاہروں اور ریلیوں میں شرکت کر رہے ہیں اور اس طرح پیغمبراسلامۖ سے اپنی والہانہ عقیدت و محبت کا اظہار کررہے ہیں اور یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے ، اس کی اہمیت کا اندازہ لگانا آسان نہیں ہے غورطلب بات تو یہ ہےکہ ان مغربی ملکوں میں کہ جہاں استکبار کے بڑے بت اور سرکش افراد بیٹھے ہوئے ہیں اور اسلام و مسلمین کے خلاف منصوبے بنا رہے ہیں ان ہی کے دیار میں مسلمان حتی غیر مسلم بھی میدان میں اتر آئے ہیں اور اس اہم مسئلے نے عالم اسلام میں پائے جانے والے ولولے اور تحرک کو ثابت کر دیا ہے - پیغمبر اکرم (ص) کا وجود مبارک ، مسلمانوں کا مرکز اتحاد ہے یعنی یہ وہ ذات ہے کہ جس پر مسلمانوں کےتمام مختلف فرقوں اور مذاھب کے افراد کا اتفاق ہے اور سبھی اس ایک حقیقت یعنی رسول اسلام کے وجود بابرکت کا اعتراف کرتے ہیں اس مسئلے میں شیعہ ، سنی اور اعتدال پسند اور انتہا پسندوں کے مابین کوئی فرق نہیں ہے سارے مسلمان دل و جان سے پیغمبر اکرم (ص) کو مانتے اور ان پر جان نچھاور کرنے کو تیار ہیں -

دشمن کہ جسے اس وقت عظیم احتجاجات کا سامنا ہے اس کوشش میں ہے کہ مسلمانوں کے درمیان پھوٹ ڈال کران میں دشمنی پیدا کرے البتہ مستکبروں اور دشمنوں کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ مختلف اسلامی فرقوں کے درمیان اختلاف ڈالیں اور ان کو ایک دوسرے کے مد مقابل لا کھڑا کریں / لیکن وہ اس بات سے غافل ہیں کہ اگرچہ مسلمان بعض مسائل وعقائد میں ایک دوسرے سے اختلاف رکھتے ہیں لیکن ان کے درمیان کچھ مشترکہ اصول بھی ہیں اور ان اصولوں میں سے ایک اہم ترین اصول ، پیغمبر اسلام (ص) کی ذات مبارک ہے جو سب مسلمانوں میں مشترک ہے / حضرت آیۃاللہ العظمی خامنہ ای نے سب کی توجہ ، دشمنوں کی سازشوں کی جانب دلائی اور محمد مصطفی (ص) کی اتحاد بخش شخصیت کے بارے میں فرمایا کہ پیغمبر اسلامۖ کے وجود کو کائنات میں ایک درخشاں ترین ستارے سے تشبیہ دی جاسکتی ہے / پیغمبر اسلام (ص) کا وجود کہکشاں کی طرح ہے اور آپۖ کی ذات اقدس میں ہزاروں درخشاں فضیلتیں موجزن ہیں / پیغمبر اعظم (ص) میں علم ، اخلاق کے ہمراہ / حکومت ، حکمت کے ہمراہ / عبادت خدا ، مخلوق کی خدمت کے ہمراہ / جہاد ، رحمت کے ہمراہ / خدا سے عشق ، مخلوقات خدا سے عشق کے ہمراہ/ عزت ، انکساری اور خاکساری کے ہمراہ / خدا کی یاد میں غرق ہونا ، جسم کی سلامتی کے ہمراہ / اور اعلی الہی اھداف و مقاصد ، انسانوں کے پرکشش اھداف کے ہمراہ ہیں- عالم وجود میں آپۖ خداوند عالم کا ایک کامل ترین نمونہ ہیں اورآپ ۖ کے جیسے کامل ترین مخلوق خدا نے خلق ہی نہیں کی -وہ بشارت دینے والے اور تمام انسانوں کو خدا کی جانب دعوت دینے والے ہیں اور انسانوں کی ھدایت کی راہ میں روشن چراغ ہیں /

Read 2735 times