شيعہ سني دونوں كو اس بات كا خيال ركهنا چاہئے كہ كوئي ايسا كام نہ كريں جس سے عالمي استكبار كو اختلاف كي آگ بهڑكانے كا موقع ملے ۔ ان مراسم ميں كوئي ايسا كام نہ كريں جس سے دوسرے فرقوں كي توہين ہوتي ہو ۔ برادران اہل سنت كو اس بات كي طرف مكمل توجہ ديني چاہئے كہ آج عالم استكبار كا ہدف اسلامي درميان كے درميان اختلاف ڈالنا ہے جيسے شيعہ سني ميں اختلاف
عزاداري كبهي بهي شيعوں سے مخصوص نہيں رہي ہے بلكہ ہر وہ مسلمان جس كے دل ميں اہل بيت (ع) كي محبت رہي ہے ان كے مصائب بر غمگين اور عزادار رہا ہے ۔ اور انہوں نے مختلف طريقے سے اس محبت اور عشق كا اظہار كيا ہے مرثيہ خواني كے ذريعہ ، مذہبي انجمنوں ميں عزاداري بپا كر كے اور مجلس و ماتم كے دستوں كي شكل ميں ۔ مراسم عزا نہايت مقدس اور محترم ہيں اور ہم اپنے ملك ميں ہميشہ صحيح شكل اور پر امن صورت ميں ان مراسم كے حامي اور محرك رہے ہيں اور ہمارا اعتقاد ہے كہ دوسرے ممالك ميں بهي جہاں جہاں مواليان اہل بيت رہتے ہيں يہ مراسم نہ صرف يہ كہ ان كي انجام دہي ميں اشكال نہيں ہے بلكہ بہت اچها ہے اور قابل قدر ہے ۔ البتہ شيعہ سني دونوں كو اس بات كا خيال ركهنا چاہئے كہ كوئي ايسا كام نہ كريں جس سے عالمي استكبار كو اختلاف كي آگ بهڑكانے كا موقع ملے ۔ ان مراسم ميں كوئي ايسا كام نہ كريں جس سے دوسرے فرقوں كي توہين ہوتي ہو ۔ برادران اہل سنت كو اس بات كي طرف مكمل توجہ ديني چاہئے كہ آج عالم استكبار كا ہدف اسلامي درميان كے درميان اختلاف ڈالنا ہے جيسے شيعہ سني ميں اختلاف ۔ لہٰذا اس دشمن سے دهوكہ نہ كهائيں ۔ عاشورا تاريخ اسلام كا ايك عظيم سانحہ ہے اور محرم ، امام حسين ؑان كے اصحاب با وفا اور ان كي اولاد كي شہادت كي ياد منانا ہمارا ايك اسلامي فريضہ ہے اور صرف وہي لوگ اس كي مخالفت كرتے ہيں كہ جو حسين ابن علي اور بزرگان دين كے ہدف سے نا آشنا ہيں يا پهر مخالف ہيں ۔ عالمي استكبار شدت سے عزاداري اور عاشورا سے خائف ہے اسي لئے اس كي مخالفت كرتا ہے ۔