قائد انقلاب اسلامی کے بیانات پرمشتمل کتاب(انسان ۲۵۰سالہ) میں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے سیاسی اورجہادی طرززندگی کے بارے میں آیا ہے کہ میں نے ایک روایت میں پڑھا ہےکہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی نورانیت اوردرخشانی ملاء اعلیٰ کے فرشتوں کی آنکھوں کی چندھیائی کا باعث بنتی ہیں:( زَهَرَ نُورُها لِمَلائِکَةِ السَماءِ)۔
ہم اس نورانیت اوردرخشانی سے کیا استفادہ کرسکتے ہیں؟ ہمیں اس نورانی اورچمکتے ہوئےستارے کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی بندگی کے راستےکی تلاش کرنی چاہیےکہ جسے فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے طے کرکےاعلیٰ مدارج کو حاصل کیا تھا۔ اگر ہم دیکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نےان کےخمیرکو ایک اعلیٰ خمیرقراردیا ہے تو اس کی دلیل یہ ہے کہ وہ جانتا تھا کہ یہ موجود عالم مادہ میں ہونے والے امتحان سے سرخرو ہوگا۔ (امْتَحَنَکِ اللّهُ الَّذی خَلَقَکِ قَبْلَ أَنْ یَخْلُقَکِ، فَوَجَدَکِ لِمَا امْتَحَنَکِ صابِرَةً)۔ مسئلہ یہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اگر اس خمیر پرخصوصی لطف وکرم کرتا ہے تو اس کی وجہ یہ ہےکہ وہ جانتا ہے کہ یہ اس امتحان میں کس طرح کامیاب ہوں گی، وگرنہ بہت سے افراد اچھا خمیررکھتے تھے مگروہ اس امتحان میں کامیاب نہ ہوسکے؟ یہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی زندگی کا ایک حصہ ہے کہ ہمیں اپنی نجات کے لیےجس کی ضرورت ہے۔
شیعہ کتب میں ایک حدیث ہےکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےحضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے فرمایا:«یا فاطِمَةُ إعمَلِی لِنَفسِک فَإنِّی لا أُغنِی عَنکِ مِنَ اللهِ شَیئا»۔ یعنے اے فاطمہ، میں اللہ کے نزدیک تمہیں کسی چیز سے بے نیاز نہیں کرسکتا ہوں۔ یعنی آپ خود اپنا خیال رکھیں اورانہوں نے بچپن سے لے کر اپنی آخری زندگی تک اس چیزکا خیال رکھا ہے۔
آپ دیکھیں کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے کس طرح زندگی گزاری ہے۔ شادی سے پہلے آپ اس عظیم باپ کی ایک چھوٹی بیٹی تھیں لیکن انہوں نے ایسا کام کیا کہ انہیں (ام ابیھا) پکارا جانے لگا۔ اس دورمیں پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک نئی دنیا آباد کرنے اورایک عالمی انقلاب کی تشکیل اور اسلام کے پرچم کو لہرانےمیں مصروف تھے ۔ لہذا وہ یونہی نہیں فرماتے: ام ابیھا۔ بلکہ آپ کی خدمت، محنت اورسعی وکوشش کی وجہ سے انہیں اس کنیت سے نوازا گیا تھا اورجب آپ کی والدہ حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا وفات پاگئیں تو پیغمبرتنہا ہوگئے تو آپ اپنے والد کےغموں کا سہارا تھیں۔
تھوڑے عرصے کے دوران حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا اورحضرت ابوطالب علیہ السلام کی وفات کی وجہ سے پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دل ٹوٹ گیا اورآنحضرت تنہائی کا احساس کرنے لگے۔ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نےان ایام میں اپنےچھوٹے چھوٹے ہاتھوں سے پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ انورسےغبار ہٹاتی تھیں۔ام ابیھا یعنی پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےلیے آرام وسکون کی باعث۔ ان ایام میں یہ کنیت مشہور ہوگئی تھی۔