مام مہدی (عجل اللہ فرجہ) خاتم الاوصیا ہیں جو تمام ادیان کے پیروکاروں کو پرچم حق کے زیر سائے جمع کریں گے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہودیوں کو کس بنیاد پر اور کیسے اس پرچم تلے جمع کر پائیں گے؟
دو باتیں ہیں جو اس سوال کا جواب سخت بنا دیتی ہیں:
۔ یہودیوں کی سابقہ تاریخ ان کی ہٹ دھرمی کی نشاندہی کرتی ہے۔ سنت نبوت اس امر پر قائم رہی ہے کہ جب بھی کوئی نیا پیغمبر یا نبی آئے پہلے نبی کے ماننے والے نئے نبی پر ایمان لائیں۔ یہودی وہ قوم تھے جو نہ صرف نئے نبی پر ایمان نہیں لائے بلکہ انہوں نے اسے قتل کرنے کا اقدام کیا۔
۔ یہودی نسل پرستی والے دین کی ترویج کرتے ہیں جو صرف بنی اسرائیل میں محدود اور محصور ہے۔ اسی وجہ سے یہودیت نسلی دین ہے نہ تبلیغی۔ اس لیے کہ جس کے ماں باپ یہودی نہ ہوں وہ کبھی بھی یہودی نہیں بن سکتا۔
خداوند عالم نے سلسلہ نبوت کو اولاد حضرت ابراہیم(ع) میں قرار دیا؛ حضرت ابراہیم(ع) کے دو بیٹے جناب اسحاق و جناب اسماعیل تھے اور جناب یعقوب کہ جن کا لقب اسرائیل تھا جناب اسحاق کے بیٹے تھے۔ بنی اسرائیل جناب یعقوب کی اولاد تھی۔ قرآن کریم نے تاریخ نبوت کو نسل اسحاق میں قرار دیا۔ لیکن جناب اسماعیل کو الہی امانت کے طور پر شام سے دور سرزمین حجاز بھیج دیا اس لیے کہ بنی اسرائیل پیغمبر کش قوم تھی جو حق کے مقابلے میں کھڑی ہو گئی تھی۔
جناب اسماعیل نے ایسی نسل کو زمین پر چھوڑا جس میں اللہ نے خاتم الانبیاء کو بشریت کی ہدایت کے لیے زمین پر بھیجا۔ البتہ اس دوران یہودیوں نے آپ کے قتل کے کئی منصوبے بنائے لیکن سب ناکام رہے۔ امامت اور ولایت کا سلسلہ اسی نبوت کا تسلسل تھا یہاں تک کہ امامت کی آخری کڑی امام مہدی(عج) پردہ غیب میں چلے گئے۔
لہذا امام مہدی علیہ السلام ظہور کے بعد نسل اسحاق و اسماعیل کو اکٹھا کریں گے۔ امام مہدی (عج) کا شجرہ نسب باپ کی طرف سے جناب اسماعیل اور ماں کی طرف سے جناب اسحاق سے ملتا ہے۔ اس اعتبار سے نسل پرست یہودیوں کے پاس بھی امام مہدی (عج) کے پرچم کے زیر سایہ نہ آنے کے لیے کوئی بہانہ نہیں ہے۔
بقلم ڈاکٹر محسن محمدی