مہدویت اور عیسائی صہیونیت

Rate this item
(0 votes)
مہدویت اور عیسائی صہیونیت

خداوند عالم نے قوم بنی اسرائیل کو جو متعدد بشارتیں دیں، ان بشارتوں میں سے ایک پیغمبروں کا مبعوث کیا جانا تھا جو انہیں راہ حق کی طرف راہنمائی کرتے اور طاغوت کے ظلم و ستم سے انہیں رہائی دلاتے۔ لیکن اس قوم نے اللہ کے پیغمبروں کے مقابلے میں ایسا کردار ادا کیا کہ قرآن نے انہیں “پیغمبر کش” قوم کے نام سے یاد کیا ہے۔
خداوند عالم کی جانب سے قوم بنی اسرائیل کو دی جانے والی بشارتوں میں سے ایک آخری پیغمبر کی بعثت کی بشارت تھی۔ علاوہ از ایں خداوند عالم نے انہیں راہ حق پر گامزن رہنے کی صورت میں مزید دو وعدے دیئے ایک حضرت عیسی (ع) کی ولادت اور دوسرا مہدی موعود کا ظہور۔
عیسائیت کے بنیادی اصولوں میں سے ایک “انتظار” ہے جو اسلام اور عیسائیت کے درمیان ایک مشترکہ عنصر کی حیثیت رکھتا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ جہاں پروردگار عالم مومنین کی نسبت یہودیوں کی دشمنی کو بدترین دشمنی قرار دیتا ہے وہاں عیسائیوں کو اسلام سے نزدیک گردانتا ہے۔
َتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِّلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا وَلَتَجِدَنَّ أَقْرَبَهُم مَّوَدَّةً لِّلَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ قَالُوا إِنَّا نَصَارَىٰ (مائده: ۸۲)
(آپ دیکھیں گے کہ صاحبان ایمان سے سب سے زیادہ عداوت رکھنے والے یہودی اور مشرک ہیں اور ان کی محبت سے سب سے زیادہ قریب وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم نصرانی ہیں۔)
خداوند عالم نے اس آیت میں مسلمانوں کو عیسائیوں کے ساتھ ملنسار اور خوش اخلاقی سے پیش آنے کی دعوت دی ہے اور خاص طور پر اس اعتبار سے کہ حضرت عیسی علیہ السلام امام مہدی موعود کے ساتھ ظہور کریں گے اور ان کے ساتھیوں میں سے ہوں گے، عیسائیوں کے ساتھ مہر محبت سے پیش آنا اور انہیں بھی انتظار کی راہ میں اپنے ساتھ لے کر چلنا ہماری ذمہ داری ہے۔
مسلمانوں نے قرآن کریم کی اس اسٹریٹجک پالیسی کو نظر انداز کر دیا لیکن یہودیوں نے اس کے باوجود کہ حضرت عیسی علیہ السلام کو پھانسی دینے کی کوشش کی اپنی چالاکی اور زیرکی سے عیسائیوں کو اپنی مٹھی میں لے کر مسلمانوں کے خلاف محاذآرائی کے لیے اکسایا، یہودیوں نے یہ محسوس کیا کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان انتظار کا عنصر ایک مشترکہ عنصر ہے جو انہیں آپس میں قریب کر سکتا ہے لہذا انہوں نے انجیلی عیسائیوں جو ایک اعتبار سے صہیونی عیسائی بھی ہیں کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا۔ انجیلی عیسائیوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت عیسی (ع) اس وقت ظہور کریں گے جب یہودی بیت المقدس پر قابض ہوں گے۔ صہیونی عیسائی وہ بانفوذ گروہ ہے جس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابات میں حمایت کی اور اسے کامیابی سے ہمکنار کیا۔ اور ٹرمپ نے برسر اقتدار آنے کے بعد امریکی سفارتخانے کو بیت المقدس منتقل کر کے ان کا حق ادا کیا۔
لہذا اگر مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان ہمدلی اور باہمی تعاون وجود پا جائے تو یقینا یہ عالمی صہیونیت کے ضرر میں ہو گا۔

بقلم ڈاکٹر محسن محمدی

Read 2167 times