تحریر: تنزیلہ رباب علوی
محبتِ آلِ محمدؐ ہماری زندگیوں میں پھول میں خوشبو کی طرح ہے، جیسے پھول سے خوشبو کسی قیمت جدا نہیں کی جا سکتی (چاہے اسے شاخ سے توڑ دیا جائے یا ہاتھوں میں مسل دیا جائے، اس کی خوشبو برقرار رہتی ہے) ایسے ہی محبتِ آلِ محمدؐ ہمارے دلوں میں گلاب کے پھول کی مانند رچی بسی ہے۔ لہذا پھر یہ محبت فقط زبان تک محدود نہ ہو بلکہ اس محبت کی جھلک ہمارے کرداروں میں دِکھنا ضروری ہے۔ اگر ہم صحیح معنوں میں مُحبِ آلِ رسولؐ ہیں تو ہماری زندگیوں سے حسینی کردار کی خوشبو آنی چاہیئے۔ محبت کا پہلا اصول ہے کہ اپنے محبوب کی ہر اچھی صفت کو اپنانے کی کوشش کی جائے اور ہر اُس کام سے پرہیز کی جائے، جو ہمارے معشوق کو ناپسند ہو۔ اگر ہم محمدؐ و آلِ محمدؐ کی زندگیوں کا جائزہ لیں تو ہمیں ہر معصوم کی زندگی میں نمازِ شب سے محبت روشن ستارے کی طرح نظر آتی ہے۔ آدھی رات کو اٹھ کر نرم بستر کو چھوڑ کر خدا کی بارگاہ میں سر تسلیمِ خم کر لینا، محمدؐ و آلِ محمدؐ کی اعلیٰ صفات میں سے ایک ہے۔
آلِ محمدؐ کے قول کی روشنی میں نمازِ شب کیا ہے؟ روح کی پاکیزگی اور اسے سوارنے کا بہترین طریقہ نمازِ شب ہے۔ نمازِ شب باعثِ شرافت ہے۔ ایک جگہ جنابِ رسولِ خداؐ نے نمازِ شب کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: "نمازِ شب پروردگار کی رضا، ملائکہ کی دوستی، انبیاء کی سنت، نورِ معرفت، ایمان کی جڑ، بدن کا سکون، شیطان کی اضطرابی، دشمن کے سامنے ہتھیار، استجابتِ دُعا، اعمال کی قبولیت اور رزق میں برکت کا باعث ہے۔" صادق آل محمد امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں:
"نمازِ شب پڑھنا مومنین کی شرافت کا باعث ہے اور مومن کی عزت لوگوں کی آبرو ریزی سے پرہیز کرنے میں ہے۔" اس میں حضرت امام صادق (ع) نے چار چیزوں کو بیان کیا ہے۔
1۔ نماز شب
2۔ شرافت
3۔ عزت
4۔ آبرو کی حفاظت
ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ معاشرے میں اس کی شرافت اور عزت میں اضافہ ہوو لیکن ہر خواہش رکھنے والا اس میدان میں کامیاب نہیں ہوتا۔ معاشرے میں شائد ہی 10% افراد نمازِ شب میں حاصل ہونے والی شرافت اور عزت سے مالا مال ہوں جبکہ 90% افراد اس شرافت اور عزت سے محروم ہیں، کیونکہ شرافت اور عزت زحمت اور ہمت کا نتیجہ ہے، جو برسوں کی مشقت اٹھانے کے بعد حاصل ہوتی ہے، لیکن یاد رکھیں ہر زحمت باعثِ عزت نہیں ہوتی۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ اس کی دو قسمیں ہیں۔
1۔ منفی زحمت
2۔ مثمت زحمت
اگر شرافت اور عزت کے حصول کیلئے مثبت اسباب اختیار کیے جائیں، یعنی خدائی زحمات اور الہیٰ ہمتوں پر مشتمل ہوں تو اس سے حاصل ہونے والی شرافت کو حقیقی اور الہیٰ شرافت اور عزت سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
جیسے مومن بندے کا رات کے وقت نیند کی لذت سے محروم ہو کر اپنے محبوب حقیقی کو راضی کرنے کیلئے نمازِ شب کی زحمت اٹھانا۔ اسی طرح دوسرے لوگوں کی آبرو کو اپنی آبرو سمجھتے ہوئے اس کی آبرو ریزی سے پرہیز کرنا، جبکہ اس کی عصمت دری پر قدرت رکھتا ہو۔ یاد رکھیں یقیناً ایسے لوگ حقیقت میں شرافت اور عزت کے مصداق ہوتے ہیں اور جو لوگ منفی زحمت اٹھاتے ہیں، ان کی عزت اور شرافت وقتی ہوتی ہے اور یوں کہنا غلط نہیں ہوگا کہ ان کی شرافت اور عزت فقط چند دن کی ہوتی ہے، جیسا کہ کچھ لوگ مال و دولت کی بنا پر معاشرے میں عزت والے بن جاتے ہیں اور دوسروں کو حقیر سمجتے اور ان کی آبرودری کو ثواب سمجھتے ہیں۔ بیشک ان کی عزت اور شرافت ایک ڈھونگ ہوتی ہے، جو جیسے پیسہ و دولت ختم ہو جاتا ہے عزت اور شرافت بھی ساتھ ہی ختم ہو جاتی ہے۔ لہذا مولا کے اس فرمان سے معلوم ہوتا ہے کہ مومن کی حقیقی شرافت اور عزت نماز شب پڑھنے اور دوسروں کی عزت کی حفاظت کرنے میں پوشیدہ ہے۔ میرا مالک پروردگار ہم سب کو نمازِ شب پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
نمازِ شب Featured
Published in
نظریات و دینی مقالے