معصومین کے حرم کے متعلق اہل سنت کی بزرگ شخصیات کا احترام کرنا

Rate this item
(0 votes)
معصومین کے حرم کے متعلق اہل سنت کی بزرگ شخصیات کا احترام کرنا

امیر المؤمنین کی قبر پر ہارون رشید کا احترام کرنا:

فأخبره بعض شیوخ الکوفة أنه قبر أمیر المؤمنین علی علیه السلام۔

کوفہ کے بعض علماء کا بیان ہے کہ: وہاں امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی قبر ہے۔

 ثم إن هارون أمر فبنی علیه قبة۔

ہارون رشید نے حکم دیا اور امیر المومنین علیہ السلام کی قبر مطہر پر گنبد بنایا گیا۔

وأخذ الناس فی زیارته والدفن لموتاهم حوله۔

لوگ اس کے بعد امیر المومنین علیہ السلام کی قبر کی زیارت کے لئے جایا کرتے تھے اور ان کے پاک حرم سے تبرک کے طور پر وہاں اپنے مردوں کو دفن کیا کرتے تھے

عمدة الطالب فی انساب آل ابی طالب، احمد بن علی حسینی (ابن عنبة)، ص 62

امام موسی کاظم کے حرم کے متعلق "ابن خلکان" کی توصیف:  

توفی فی الحبس ودفن فی مقابر الشونیزیین خارج القبة، وقبره هناک مشهور یزار۔

 قید کے ایام میں ہی وہ دنیا سے رخصت ہو گئے اور شونیزین قبرستان مین دفن ہوئے اور اس وقت ان کی قبر معروف و زیارت کا مقام ہے

 «وعلیه مشهد عظیم فیه قنادیل الذهب والفضة وأنواع الآلات والفرش ما لا یحد»

 امام کاظم علیہ السلام کے مبارک روضہ پر گنبد اور بارگاہ تھی اور سونے چاندی کی قندیلیں وہاں آویزاں تھی اور بیش قیمت قالینیں وہاں بچھی تھیں

وفیات الاعیان؛ ابو العباس شمس الدین احمد بن محمد ابن خلکان (متوفی: 681 هـ)، محقق: احسان عباس، ناشر: دار صادر – بیروت، ج 5، ص 310

امام کاظم کے حرم سے "ابو علی خلال" کا توسل:

«ما همنی أمر فقصدت قبر موسی بن جعفر فتوسلت به الا سهل الله تعالی لی ما أحب»

 جب بھی مجھے کو کوئی مشکل پیش آتی موسی بن جعفر کی قبر کے پاس آتا اور ان سے توسل کرتا تھا اور میری مشکل حل ہو جاتی تھی۔

تاریخ بغداد، مؤلف: أحمد بن علی ابو بکر خطیب بغدادی، ناشر: دار الکتب العلمیة - بیروت، ج 1، ص 120، باب ما ذکر فی مقابر بغداد المخصوصة بالعلماء والزهاد

امام رضا کے حرم کے سلسلے میں "ابن خزیمہ" کی تعظیم و تکریم:

خرجنا مع إمام أهل الحدیث أبی بکر بن خزیمة»

ہم اہل حدیث کے امام ابی بکر بن خزیمہ کے ساتھ باہر نکلے

«وعدیله أبی علی الثقفی مع جماعة من مشائخنا وهم إذ ذاک متوافرون إلی زیارة قبر علی بن موسی الرضی بطوس»

اور ان کے عدیل ابو علی ثقفی اور بزرگوں کی ایک جماعت کے ساتھ طوس میں امام رضا کی قبر پر جایا کرتے تھے۔

«قال فرأیت من تعظیمه یعنی بن خزیمة لتلک البقعة وتواضعه لها وتضرعه عندها ما تحیرنا»

وہ کہتا ہے: میں نے دیکھا کہ ابن خزیمہ اس مقبرہ کے سامنے وہ تعظیم اور اس کے مقابلے میں اس تواضع و فروتنی کا اظہار کرتے ہیں کے ہم حیرت زدہ رہ گئے۔

تهذیب التهذیب، مؤلف: احمد بن علی بن حجر ابو الفضل عسقلانی شافعی، ناشر: دار الفکر - بیروت - 1404 - 1984، پہلا ایڈیشن، ج 7، ص 339، ح 627

حرم امام رضا سے ابن حبان کا توسل اور مسلسل زیارت:

 «قد زرته مرارا کثیرة»

میں نے آٹھویں امام کی قبر کی بہت زیادہ زیارت کی۔

 «وما حلت بی شدة فی وقت مقامی بطوس فزرت قبر علی بن موسی الرضا صلوات الله علی جده وعلیه ودعوت الله إزالتها عنی إلا أستجیب لی وزالت عنی تلک الشدة»

جب میں طوس مین رہتا تھا تو جب بھی مجھے کوئی بڑی پریشانی یا مشکل درپیش ہوتی تو امام رضا کی قبر پر جاتا اور ان سے توسل کرتا اور میری مشکل حل ہو جایا کرتی تھی اور میری دعا مستجاب ہو جاتی تھی۔

«وهذا شیء جربته مرارا فوجدته کذلک» 

میں نے کئی بار اس کا تجربہ کیا اور اس کا نتیجہ دیکھا تھا۔

الثقات، مؤلف: محمد بن حبان بن احمد ابو حاتم تمیمی، بستی، ناشر: دار الفکر - 1395 - 1975، پہلا ایڈیشن، تحقیق: سید شرف الدین احمد، ج 8، ص 457، ح 14411

قبور صحابی کی تعمیرات پر مسلمانوں کا رد عمل:

مدائن میں "سلمان فارسی" کی قبر:

«وقبره الآن ظاهر معروف بقرب ایوان کسری علیه بناء»

  ان کی قبر مشخص اور مشہور ہے اور وہ ایوان کسری کے پاس ہے اور اس پر گنبد ہے ۔

تاریخ بغداد، مؤلف: احمد بن علی ابو بکر خطیب بغدادی، ناشر: دار الکتب العلمیة – بیروت، ج 1، ص 163، ح 12

"بصرہ" میں "طلحہ بن عبد اللہ" کی قبر!:

«ومن المشاهد المبارکة بالبصرة مشهد طلحة بن عبد الله أحد العشرة رضی الله عنهم وهو بداخل المدینة وعلیه قبة وجامع وزاویة فیها الطعام للوارد والصادر وأهل البصرة یعظمونه تعظیما شدیداً»

 جب میں بصرہ پہونچا تو میں نے جنگ جمل میں شہید ہونے والے طلحہ بن عبد اللہ کا مزار دیکھا جس پر گنبد تھی، ان کی قبر کے پاس ایک مسجد ہے اور اس میں ایک باورچی خانہ ہے جس سے طلحہ کی قبر کے زائرین کے کھانے پینے کا انتظام کیا جاتا ہے اور بصرہ کے لوگ اس کا بہت احترام کرتے ہیں۔

پیغمبر کی دائی "حلیمہ سعدیہ" اور آنحضرت کے خادم "انس بن مالک" کی قبر:

«وعلی کل قبر منها قبة»

ان دونوں کی قبروں پر گنبد ہے

 «مکتوب فیها اسم صاحب القبر ووفاته» 

ان کا نام اور سال وفات بھی وہاں لکھا ہوا ہے

 رحلة ابن بطوطة (تحفة النظار في غرائب الأمصار وعجائب الأسفار)؛ مؤلف: محمد بن عبد الله، ابن بطوطہ (متوفى: 779هـ)، ناشر: أكاديمية المملكة المغربية، الرباط، سال نشر: 1417 هـ؛ ج 2، ص 15، باب ذکر المشاهدة المبارکة بالبصرة

"بصرہ" میں "زبیر بن عوام" کی قبر:

«وجعل الموضع مسجداً ونقلت إلیه القنادیل والآلات والحصر والسمادات وأقیم فبه قوام وحفظة»

زبیر کی قبر پر ایک مسجد بنائی ہے قندیلیں اور سجاوٹ کی ہے اور وہاں کچھ لوگوں کو مامور کیا ہے تا کہ وہ قبر، گنبد، فرش اور وہاں کی قیمتی چیزوں کی حفاظت کریں،

 «ووقف علیه وقوفاً»

زبیر کے مقبرہ کے لئے زمینیں اور عمارتیں وقف کی ہیں تا کی ان کی آمدنی"زبیر بن عوام" کے مقبرہ پر خرچ ہو۔

المنتظم فی تاریخ الملوک والأمم، مؤلف: عبد الرحمن بن علی بن محمد بن جوزی أبو الفرج، ناشر: دار صادر - بیروت - 1358، پہلا ایڈیشن، ج 14، ص 383

ترکی میں "ابو ایوب انصاری" کی قبر:

 «فقالوا هذا قبر أبی أیوب الأنصاری صاحب النبی فأتیت تلک البنیة فرأیت قبره فی تلک البنیة وعلیه قندیل معلق بسلسلة»

لوگوں نے بتایا: یہاں پیغمبر کے ساتھ ابو ایوب انصاری کی قبر ہے، میں نے دیکھا وہان قندیلوں کو زنجیروں سے لٹکایا تھا۔

تاریخ بغداد، مؤلف: احمد بن علی ابو بکر خطیب بغدادی، ناشر: دار الکتب العلمیة – بیروت، ج 1، ص 154، ح 7

اپنے چار اماموں کی قبروں کے متعلق اہل سنت کی سیرت!

"بغداد" مین حنفییوں کے امام "ابو حنیفہ" کی قبر:

 «وفی هذه الأیام بنی أبو سعد المستوفی الملقب شرف الملک مشهد الإمام أبی حنیفة رضی الله عنه،» 

ان دنوں میں جناب ابو سعید مستوفی جن کا لقب شرف الملک ہے نے ابو حنیفہ کی قبر پر ایک بارگاہ بنائی اور اس کا نام ابوحنیفہ کی زیادت گاہ رکھا۔

«وعمل لقبره ملبناً، وعقد القبة، وعمل المدرسة بإزائه، وأنزلها الفقهاء، ورتب لهم مدرساً»

ان کی قبر پر ضریح اور گبند بنائی اور اس کے پاس ایک مدرسہ تعمیر کیا اور حکم دیا کہ فقہا وہاں آئیں اور تدریس کریں

المنتظم فی تاریخ الملوک والأمم، مؤلف: عبد الرحمن بن علی بن محمد بن جوزی أبو الفرج، ناشر: دار صادر - بیروت - 1358، طبع: أول، ج 16، ص 100

"مدینہ" میں مالکیوں کے امام "مالک بن انس" کی مزار:

 وأمامها قبر إمام المدینة أبی عبد الله مالک بن أنس رضی الله عنه وعلیه قبة صغیرة مختصرة البناء» 

جب میں مدینہ گیا وہاں میں نے مدینہ کے امام ابی عبد اللہ مالک بن انس کا مزار دیکھا جس پر چھوٹی سی گنبد اور مختصر تعمیرات کی گئی تھیں۔

"مصر" میں "امام شافعی کی مزار":

 «أنشأ الکامل دار الحدیث بالقاهرة وعمر قبة علی ضریح الشافعی»

 ان لوگوں نے امام شافعی کی ضریح پر ایک بڑا گنبد تعمیر کیا تھا اور اس لئے موقوفات کا بھی انتظام کیا تھا۔

سیر أعلام النبلاء، مؤلف: محمد بن احمد بن عثمان بن قایماز ذہبی ابو عبد الله، ناشر: مؤسسہ رسالت - بیروت - 1413، نواں ایڈیشن، تحقیق: شعیب أرناؤوط, محمد نعیم عرقسوسی، ج 22، ص 128

"بغداد" میں وہابیوں کے چہیتے "احمد بن حنبل" کی مزار:

«ودفن ببغداد، وقبره مشهور معروف یتبرک به»

 احمد بن حنبل دفن ہیں اور ان کی قبر معروف اور لوگ اس سے متوسل ہوتے ہیں۔

تهذیب الأسماء واللغات، مؤلف: ابو زکریا محیی الدین یحیی بن شرف نووی (متوفی: 676 هـ) ناشر ،دار الکتب العلمیة، بیروت، ج 1، ص 112

Read 985 times