بسم اللہ الرحمن الرحیم
اگرقرآن کا بغور مطالعہ کیاجائے تو قدم قدم پر مسلمانوں کی اتحاد و یکجہتی کی دعوت دی گئی ہے، اور افتراق و انتشار سے منع کیا گیا ہے: «وَ أَطِيعُوا اللَّهَ وَ رَسُولَهُ وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَ تَذْهَبَ رِيحُكُمْ وَ اصْبِرُوا إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِين[سورۂ انفال، آیت:۴۶] اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں اختلاف نہ کرو کہ کمزور پڑ جاؤ اور تمھاری ہوا بگڑ جائے اور صبر کرو کہ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے»۔
اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جس نے اتحاد و اتفاق اور اجتماعیت کا مثبت تصور امت مسلمہ کے سامنے پیش کیا اور مسلمانوں کے باہمی اتحاد و اتفاق پر ہمیشہ زور دیا ہے یہی وجہ ہے کہ دوسری قوموں اور مذاہب کے ماننے والوں کے مقابلہ میں مسلمانوں کے اندر کافی حد تک اتحاد و اتفاق کا جذبہ کار فرما نظر آتا ہے اور یہ حقیقت بھی ہے کہ امت مسلمہ کے اندر اتحاد و اتفاق اوراجتماعیت کے جذبہ کو بڑھانے کیلئے اسلامی عبادات خاص طور پر نماز کیلئے جماعت کی تاکید کی گئی اور جمعہ و عیدین میں مسلمانوں کے اجتماع کا خاص اہتمام کیا گیا تاکہ ملت اسلامیہ کا باہمی اتحاد و اتفاق اور مرکزیت قائم رہے۔اگر تاریخ ادیان کا بغور مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ مسلمانوں کے اتحاد کے لئے بہت سے محور موجود ہیں جیسے وحدانیت خدا، رسالت، کعبہ، قبلہ اور انھیں میں ایک ماہ مبارک رمضان کا مہینہ ہے جن پر تمام مسلمان متحد ہوسکتے ہیں۔
قرآن اور اتحاد
Published in
نظریات و دینی مقالے