ایکنا نیوز- معروف مذہبی اسکالر اور استاد ناصر رفیعی نے سورہ عنکبوت کی آیت کا ذکر کیا ہے: «بَلْ هُوَ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ فِي صُدُورِ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ وَمَا يَجْحَدُ بِآيَاتِنَا إِلَّا الظَّالِمُونَ» (عنکبوت/ 49).
اس آیت میں تاکید کی گیی ہے کہ قرآن سمجھنے والوں کے لیے واضح بات کرتا ہے مگر ناسمجھ نہ صرف ان آیات سے استفادہ نہیں کرتے بلکہ آیات کا ہی انکار کرتے ہیں۔
پہلی ذمہ داری قرآن بارے پہلی نسبت قرآن سیکھنے اور درست پڑھنے کی ہے؛ دوسری ذمہ داری دوسری ذمہ داری تلاوت قرآن کی ہے؛ تلاوت کی کوشش کرنی چاہیے.
تیسری ذمہ داری تیسری ذمہ داری قرآن سننے کی ہے رب کا فرمان ہے کہ جب تلاوت ہوتی ہے تو خاموش رہیے اور قرآن سنیئے. (اعراف/ 204)
چوتھی ذمہ داری یہ ہے کہ قرآن کا احترام کیا جائے، بری بات ہے کہ قرآن بارے احترام نہ ہو یا قرآن کو غیرمناسب جگہ دیا جائے۔
پانچویں ذمہ داری قرآن میں تدبر کرنا ہے. * علامه طباطبایی فرماتے ہیں کہ میں روزانہ ۱۰ جزء قرآن پڑھتا ہوں تاہم ایک آیت میں غور و فکر کرتا ہوں.
چھٹی ذمہ داری قرآن مجید کی نسبت عمل کرنا ہے؛ روایت میں ہے کہ قرآن کافی افراد پڑھتے ہیں جنکو قرآن لعنت کرتا ہے کیونکہ یہ عمل نہیں کرتے۔
ساتویں ذمہ داری یہ ہے کہ قرآن، کو حفظ کیا جائے؛ اپنی حد تک حفظ قرآن کی کوشش کریں.
واضح رہے کہ سید محمدحسین طباطبایی جو علامه طباطبایی (1981 - 1904) کے نام سے معروف ہے عالم اسلام کے نامور مفسر، فلاسفر، فقیه اور اسلام شناس ہے جنکی تفسیر المیزان جاودانی اثر ہے اور اصول فلسفه و روش رئالیسم انکی معرکہ الاراء تصنیف ہے۔