ایکنا نیوز- تمام انسانوں میں کامیابی کے لیے مسلسل جدوجہد ایک مشترکہ امر ہے اور واضح ہے کہ کسی کام کو مسلسل کیا جائے تو کامیابی کا امکان بڑھ جاتا ہے اور تربیتی حوالے سے اس روش کا اہمیت حاصل ہے۔
تسلسل تربیتی امور سے ہٹ کر بھی اہم ہے اور تربیتی امور میں اس وجہ سے اہم ہے کہ انبیاء کے بھیجنے کا مقصد ہدایت اور تربیت ہے لہذا مسلسل خبردار اور خوشخبری کافی اہم ہیں، اگر دعوت کبھی کبھی ہو تو اس پر توجہ نہیں جاتی اور یہ کام ٹھنڈا پڑ جاتا ہے۔
حضرت نؤح کی دعوت بھی خدا کی جانب سے تھی جو انسانوں کا کمال و سعادت کی جانب دعوت دیتے تھے اور اس پر حضرت نوح کافی تسلسل سے کام کررہے تھے تاکہ اپنی ذمہ داری ادا کرسکے۔
حضرت نوح (ع) جو عظیم الشان پیغمبروں میں شمار ہوتا ہے اور لمبی عمر کے حامل رسول تھے ان کے بارے میں کافی آیات سے انکے عزم ظاہر ہوتا ہے۔
نوح (ع) ایک سورے کی آیات میں جو انکے نام سے منسوب ہے فرماتے ہیں: « قَالَ رَبِّ إِنِّي دَعَوْتُ قَوْمِي لَيْلًا وَنَهَارًا فَلَمْ يَزِدْهُمْ دُعَائِي إِلَّا فِرَارًا وَإِنِّي كُلَّمَا دَعَوْتُهُمْ لِتَغْفِرَ لَهُمْ جَعَلُوا أَصَابِعَهُمْ فِي آذَانِهِمْ وَاسْتَغْشَوْا ثِيَابَهُمْ وَأَصَرُّوا وَاسْتَكْبَرُوا اسْتِكْبَارًا ثُمَّ إِنِّي دَعَوْتُهُمْ جِهَارًا ثُمَّ إِنِّي أَعْلَنْتُ لَهُمْ وَأَسْرَرْتُ لَهُمْ إِسْرَارًا ؛ کہا: پروردگارا! جسطرح سے میں اپنی قوم کو شب وروز [توحید] کی دعوت دی لیکن انہوں نے انہوں نے صرف فرار کا راستہ اختیار کیا اور میں نے جب بھی دعوت دی تاکہ آپ انہیں بخش دے انہوں نے کانوں میں انگلیاں ٹھونس دی اور سر پر کپڑوں کو ڈال دیا اور انکار پر إصرار کیا اور تکبر کا مظاہرہ کیا، انہیں آشکارا بلایا اور دعوت دی اور مخفی اور ظاہری تبلیغ کی.»(نوح: آیات 5 الی9).
جیسے دیکھا جاسکتا ہے مذکورہ آیات حضرت نوح (ع) کے عزم پیہم اور استقامت کو بیان کرتی ہیں جو انہوں نے مسلسل اختیار کیا اور لوگوں کی دعوت دی اور پھر مخفی اور ظاہری دعوت دی لیکن انہوں نے ایمان لانے سے انکار کیا۔/