حدیث ثقلین میں حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کا خاص مقام اور خاص کردار پوشیدہ ہے ، رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے سلسلہ میں دیگر روایتیں بھی منقول ہیں جو اپ کی منزلت و عظمت کی بیانگر ہیں ، انحضرت (ص) نے ایک حدیث میں فرمایا :«جنت کی عورتوں کی سردار خدیجه دختر خویلد، فاطمه دختر محمّد، مریم دختر عمران اور آسیہ دختر مزاحم ہیں»۔ (۱)
ایک اور حدیث میں اس طرح موجود ہے کہ انحضرت (ص) نے فرمایا: اے فاطمہ[علیہا السلام] کیا تم راضی نہیں ہو کہ عالمین کی ، میری امت کی اور مومنین کی خواتین کی سردار رہو»۔(۲)
یا انحضرت (ص) خداوند متعال کے نزدیک جناب فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے مقام و منزلت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں : «اے فاطمہ یقینا تمھارے غضب سے غضبناک اور تمھاری خوشنودی سے خوشنود اور راضی ہوتا ہے»۔ (۳)
رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا سے اس قدر محبت کرتے تھے کہ اپ نے بارہا و بارہا فرمایا : فاطمہ میرا ٹکڑا ہیں ، (۴) اور بعض روایات میں اس طرح نقل ہے کہ انحضرت (ص) نے فرمایا : « وہ میری جان اور میرے جگر کا ٹکڑا ہیں جو میرے سینہ میں موجود ہے اور میری انکھوں کا نور اور میرے دل کا سکون ہیں»۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: حاکم نیشابوری ، ابوعبداللّه محمدبن عبداللّه ضَبّی طَهمانی ، مستدرک الصحیحین، ج۲، ص۴۹۷ ۔ «اِنَّ اَفْضَلَ نِساءِ اَهْلِ الْجَنَّةِ خَدیجَةُ بِنْتُ خُوَیْلِد، وَ فاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّد، وَ مَرْیَمُ بِنْتُ عِمْرانَ، وَ آسِیَةُ بِنْتُ مُزاحِم»۔
۲: حاکم نیشابوری ، ابوعبداللّه محمدبن عبداللّه ضَبّی طَهمانی ، مستدرک الصحیحین، ج۳، ص۱۵۶۔ «یَا فَاطِمَةُ اَلا تَرْضَیْنَ اَنْ تَکُونِی سَیِّدَةَ نِساءِ الْعالَمینَ، وَ سَیِّدَةَ نِساءِ هذِهِ الاُمَّةِ، وَ سَیِّدَةَ نِساءِ الْمُؤْمِنینَ»۔
۳: قَلقَشندی، محمد بن عبدالله اکراوی، اتحاف السائل بما لفاطمة من الفضائل، ص۸ ۔ «إن الله یرضی لرضاک و یغضب لغضبک»۔
۴: مجلسی محمد باقر، بحارالأنوار، ج۴۳ ، ص۲۳ ، ح۱۷ ۔ «فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّی فَمَنْ آذَاهَا فَقَدْ آذَانِی» ۔