ایکنا نیوز- «إِنَّا أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ أَنْ أَنْذِرْ قَوْمَكَ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ قَالَ يَا قَوْمِ إِنِّي لَكُمْ نَذِيرٌ مُبِينٌ أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاتَّقُوهُ وَأَطِيعُونِيَغْفِرْ لَكُمْ مِنْ ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرْكُمْ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى إِنَّ أَجَلَ اللَّهِ إِذَا جَاءَ لَا يُؤَخَّرُ لَوْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ»
ہم نے نوح کو انکی قوم کی جانب ارسال کیا اور کہا: اپنی قوم کو ڈرائیے اس سے پہلے کہ عذاب انکو گھیر لے۔
اے قوم: میں تمھیں خبردار کرنے آیا ہوں، خدا کی پرستش کرو اور اسکی مخالفت سے پرہیز کیجیے اور میری اطاعت کیجیے۔! اگر ایسا کروگے، خداتمھارے گناہوں کو معاف کرے گا اور معین مدت تک تمھیں مہلت ملے گی، کیونکہ جب اجل کا وقت قریب آتا ہے اس میں تاخیر نہ ہوگی اگر تم جانتے!»(نوح: 1الی 4)
حضرت نوح (ع) پہلا نبی ہے جو حضرت شیث اور ادریس کے بعد آئے، وہ ترکان تھا اور اولعزم انبیاء میں شمار ہوتا ہے وہ آدم کے بعد ساتویں جد اور دوسرا والد شمار ہوتا ہے۔
حضرت نوح نے اپنی قوم کو توحید کی دعوت دی اور بتوں کی پرستش سے دوری پر تاکید کی تاہم انہوں نے انکار کیا.»(اعراف: 61 و 62).
قوم نوح دولت کے نشے کے علاوہ تکبر میں بھی گرفتار تھی انہوں نے نوح کو دیوانہ اور جھوٹا کہا اور انکی توہین کی، حضرت نوح کو کشتی بنانے کا حکم دیا جاتا ہے تاکہ انکی قوم اور حیوانات کو نجات ملتی۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ حضرت نوح کی قوم کہاں آباد تھی؟ حضرت نوح نے کشتی کہاں بنائی، کہا جاتا ہے کہ مسجد کوفہ نوح کا گھر تھا اور وہ کوفہ میں آباد رہتے تھے۔
مسجد کوفه چار اہم ترین مساجد میں سے ایک ہے جو کوفہ شہر میں قایم ہے یہ نجف سے بارہ کیلومیٹر کے فاصلے پر شمال میں واقع ہے، مسلمانوں کا خیال ہے کہ اس مسجد کی ابتدا آدم سے ہوئی تھی اور اس کی فضیلت میں امام علی علیہ السلام کا فرمان ہے کہ جنت کے چار محل دنیا میں موجود ہیں یہ مسجد الحرام، مسجد النبی، مسجد بیت المقدس اور مسجد کوفہ ہے۔/