سلیمانی

سلیمانی

بیان کا متن مندرجہ ذيل ہے:

عظیم اسلامی امت اور شہید پرور ایرانی قوم کچھ لمحے قبل اور صیہونی حکومت کی جانب سے مجاہد شہید ڈاکٹر اسماعیل ہنیہ کے قتل کے ذریعے اسلامی جمہوریہ ایران کے اقتدار اعلی کی خلاف ورزی پر طویل صبر اور امریکہ کی حمایت سے غزہ و لبنان میں قتل عام اور لبنان میں مجاہد کبیر، مزاحمت کے رہنما اور حزب اللہ کے سرافراز سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ اور پاسداران انقلاب اسلامی کے اعلی مشیر اور بہادر کمانڈر بریگیڈیئر جنرل سید عباس نیلفروشان کی شہادت کے بعد پاسداران انقلاب اسلامی کی فضائیہ نے دسیوں بیلسٹک میزائلوں سے مقبوضہ سر زمین کے قلب میں واقع کئی اہم فوجی و سیکوریٹی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا کہ جس کی تفصیلات بعد میں اعلان کی جائيں گی ۔

واضح رہے یہ آپریشن اعلی قومی سلامتی کی منظوری، چیف آف آرمی اسٹاف کی اطلاع اور اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج اور وزارت دفاع کی حمایت سے کیا گيا ہے۔

خبردار کیا جاتا ہے کہ اگر صیہونی حکومت نے، ملکی و عالمی قوانین کے مطابق کئے گئے اس آپریشن پر فوجی رد عمل ظاہر کیا تو اس کے بعد اسے  زيادہ شدید اور تباہ کن حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

وَمَا النَّصْرُ إِلاَّ مِنْ عِندِ اللّهِ الْعَزِیزِ الْحَکِیمِ

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے اسرائیل کے خلاف میزائل حملے کو ’’فیصلہ کن ردعمل‘‘ قرار دے دیا۔ ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایرانی حملہ اسرائیلی جارحیت کا ردعمل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اور خطے میں امن کے لیے جائز حق کا استعمال کیا گیا، صیہونی ریاست کی جارحیت کے خلاف فیصلہ کن جواب دیا گیا ہے۔

ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے کہا کہ ایران جنگجو نہیں ہے، لیکن وہ کسی بھی خطرے کے خلاف مضبوطی سے کھڑا ہے، یہ ہماری طاقت کا صرف ایک گوشہ ہے، ایران کے ساتھ تنازعہ میں نہ پڑیں۔ واضح رہے کہ عرب میڈیا کے مطابق ایران نے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل داغے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ ایران نے اسرائیل پر 400 میزائل داغ دیئے جبکہ لبنانی علاقوں سے بھی اسرائیل پر متعدد راکٹ فائر کیے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندے نے منگل کے روز مزید کہا: ایرانی شہریوں اور مفادات کو نشانہ بنانے اور اسلامی جمہوریہ کے اقتدار اعلی پر حملہ کرنے والی صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ اقدامات کا ایران کی جانب سے جواب، قانونی، منطقی اور جائر ہے۔

 ایران کے نمائندہ دفتر نے کہا ہے کہ  صیہونی حکومت کے رد عمل اور نئی  خباثت کی صورت میں اگلا رد عمل اور تباہ کن ہوگا۔  خطے کے ممالک اور صیہونیوں کے حامی اس حکومت سے اپنا حساب کتاب الگ کرلیں۔

مقبوضہ فلسطین پر میزائل حملے بعد پاسداران انقلاب اسلامی نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا کہ عظیم اسلامی امت اور شہید پرور ایرانی قوم کچھ لمحے قبل اور صیہونی حکومت کی جانب سے مجاہد شہید ڈاکٹر اسماعیل ہنیہ کے قتل کے ذریعے اسلامی جمہوریہ ایران کے اقتدار اعلی کی خلاف ورزی پر طویل صبر اور امریکہ کی حمایت سے غزہ و لبنان میں قتل عام اور لبنان میں مجاہد کبیر، مزاحمت کے رہنما اور حزب اللہ کے سرافراز سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ اور پاسداران انقلاب اسلامی کے اعلی مشیر اور بہادر کمانڈر بریگیڈیئر جنرل سید عباس نیلفروشان کی شہادت کے بعد پاسداران انقلاب اسلامی کی فضائیہ نے دسیوں بیلسٹک میزائلوں سے مقبوضہ سر زمین کے قلب میں واقع کئی اہم فوجی و سیکوریٹی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا کہ جس کی تفصیلات بعد میں اعلان کی جائيں گی ۔

واضح رہے یہ آپریشن اعلی قومی سلامتی کی منظوری، چیف آف آرمی اسٹاف کی اطلاع اور اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج اور وزارت دفاع کی حمایت سے کیا گيا ہے۔

خبردار کیا جاتا ہے کہ اگر صیہونی حکومت نے، ملکی و عالمی قوانین کے مطابق کئے گئے اس آپریشن پر فوجی رد عمل ظاہر کیا تو اس کے بعد اسے  زيادہ شدید اور تباہ کن حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

 سینئر ایرانی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل پر میزائل حملوں کا حکم دیا اور اس حملے کے بعد ایران کسی بھی قسم کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل تیار ہے۔ ایرانی پاسداران انقلاب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ حملہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے کیا گیا ہے۔ پاسداران انقلاب کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ، حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور پاسداران انقلاب کے کمانڈر عباس نیلفروشان کی شہادت کا بدلہ لینے کے لیے ہم نے اسرائیل کے قلب کو نشانہ بنایا ہے۔

جوانی کی قدر کریں اور منصوبہ بندی کریں!

اپنی جوانی کی قدر کریں۔ ایک وسیع میدان آپ کے سامنے ہے۔ انشاء اللہ، آپ اس دنیا میں اب سے 60 یا 70 سال بعد بھی ہوں گے۔ اس طویل مدت کے لیے منصوبہ بندی کریں۔ آپ کے منصوبے کامیاب ہونے کے لیے آپ کو غور وفکر کی ضرورت ہے اور اس کیکئے قرآن کو جاننا یقینی بنائیں۔ قرآن پڑھیں اور اس پر غور وفکر کریں۔ ان لوگوں سے سیکھیں جنہوں نے اس پر آپ سے پہلے اور آپ سے زیادہ غور وفکر کیا۔

 

باہدف زندگی کے راستے کو پہچانیں!

اپنی ذمہ داری کو سمجھیں۔ اس راستے کو پہچانیں جس کی آپ کو پیروی کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم معاملات کو صحیح طریقے سے سمجھیں، اور اگر ہم اس طریقے سے کوشش کریں، تو ہماری زندگی معنی اور مقصد حاصل کرے گی۔

 

مقصدِ حیات اور اسکا واحد راستہ!

پیسہ کسی کی زندگی کا مقصد بننے کے لائق نہیں ہے۔ حیثیت، طاقت، اور سماجی عہدے کسی شخص کی زندگی کے مقاصد کے لیے بہت معمولی ہیں۔ زندگی کا مقصد [خدا کی] بندگی ہے۔ مقصد خدا تک پہنچنا ہے، اور ایسا کرنے کا واحد طریقہ “إِنِّی سِلْمٌ لِمَنْ سَالَمَكُمْ وَ حَرْبٌ لِمَنْ حَارَبَكُمْ” ہے۔

 عہد جوان ، رہبر معظم

مقبوضہ فلسطین کے شمالی علاقے ایکا اور حیفہ بے میں یکے بعد دیگرے دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔

المیادین کے حوالے سے صہیونی میڈیا نے اعتراف کیا ہے کہ ایکا کے علاقے اور اس کے اطراف سے مسلسل دھماکوں کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔

اس کے علاوہ دھماکے کی آواز کے بعد مغربی الجلیل علاقے، ایکا اور حیفہ بے میں خطرے کی گھنٹی بجا دی گئی۔

اس سلسلے میں لبنان سے ایکا  کے علاقے تک حالیہ حملے میں 35 میزائل اور راکٹ دیکھے گئے ہیں۔

نیز صہیونی میڈیا نے اعتراف کیا ہے کہ لبنان کی حزب اللہ نے مقبوضہ فلسطین کے شمال میں اتوار کی شام حملوں کے دوران مغربی الجلیل کے قصبے "شاتولہ" کو نشانہ بنایا ہے۔

لبنان کی حزب اللہ نے تصدیق کی ہے کہ اس نے کفر شعبا کی بلندیوں میں واقع سماقہ فوجی اڈے پر توپ خانے سے حملہ کیا۔

دریں اثناء لبنان کی حزب اللہ نے ایک بیان میں اعلان کیا: آج صبح (اتوار) لبنانی اسلامی مزاحمتی مجاہدین نے غزہ کی پٹی میں ثابت قدم فلسطینی قوم کی حمایت اور ان کی جرأت مندانہ اور باوقار مزاحمت اور لبنان اور اس کی قوم کے دفاع میں، غزہ کی پٹی میں فلسطینی قوم کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ 

لبنانی مزاحمت نے آج صبح ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ اس نے مقبوضہ فلسطین کے شمال میں صیہونی حکومت کے "اوویک" اڈے کو متعدد "فادی 1" میزائلوں سے نشانہ بنایا۔
 
 
 
 

پاسداران انقلاب اسلامی کی سپاہ قدس کے کمانڈر، جنرل اسماعیل قاآنی نے سردار استقامت  کی شہادت پر اپنے پیغام تعزیت میں لکھا ہے کہ حزب اللہ کے مجاہد قائد سید حسن نصراللہ کی مظلومانہ اور المناک شہادت نے ہميں داغدار اور اسلامی استقامتی محاذ نیز دنیا کے سبھی حریت پسندوں کو سوگوار کردیا۔

 انھوں نے اپنے پیغام میں کہا  ہے کہ حزب اللہ کے شہید قائد نے اپنی پوری بابرکت اور قابل فخر عمر اسلام اور قرآن کے خبیث ترین دشمن کے ساتھ جنگ کے میدان میں گزار دی  اور بالآخر اپنا خون اور جان اعلی اسلامی اصولوں اور ملت فلسطین کی حمایت نیز لبنانی عوام کی سربلندی کی راہ میں  فدا کردی ۔

 جنرل قاآنی نے کہا ہے کہ اس نورانی سید نے روحانیت اور اعلی تدابیر سے تحریک حزب اللہ کی قیادت کی اور اس کو جاویدانی روحانی اور جہادی عزت و طاقت کی بلند ترین چوٹی تک پہنچادیا۔

انھوں نے اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ شہید سید حسن نصراللہ نے جنگ تموز( تینتس روزہ جنگ) اور اسی طرح عراق اور شام میں داعش اور دیگر تکفیری گروہوں کے خلاف جنگ میں مجاہدتوں کے زریں ابواب رقم کئے۔

  جنرل قاآنی نے آخر میں لکھا ہے کہ میں غمزدہ قلب  لیکن فضل و عنایت الہی کی امید کے ساتھ حزب اللہ کے اپنے مجاہد بھائیوں، شہید کے صابر کنبے  اورمحاذ اسلامی استقامت کے اپنے سبھی بھائیوں کو تعزیت وتبریک پیش کرتا ہوں اور ان شاء اللہ فتح فلسطین اور آزادی قدس تک شہید کی راہ کو جاری رکھنے میں آپ کے ساتھ باقی رہوں گا۔ 

ارنا کے مطابق صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اتوار 29 ستمبر کی شام کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اگرچہ صیہونی بزدلوں کو ان کے جرائم کا ٹھوس جواب یقینا دیا جائے گا، لیکن تاریخی تجربات گواہ ہیں کہ بیداری پیدا کرنے والی حریت پسند تحریکیں ان کے لیڈروں اور افراد کے دہشت گردانہ قتل سے ختم نہیں ہوتی ہیں۔

 انھوں نے کہا کہ ان تحریکوں کا ایک لیڈر قتل کیا جاتا ہے تو دسیوں افراد ظلم کی  مخالفت اور انصاف پسندی کا پرچم اٹھانے کے لئے تیار رہتے ہیں۔

 صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اپنے اس خطاب میں مجاہد کبیر سید حسن نصراللہ کی شہادت کی تعزیت پیش کرتے ہوئے سفاک صیونی حکومت کے جرائم کی سخت الفاظ میں مذمت کی ۔   

انھوں نے کہا کہ اس حکومت کے حالیہ جرم نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ وہ کسی بھی بین الاقوامی اصول وضوابط کی پابند نہیں ہے۔

صدر ایران نے کہا کہ امریکا اور یورپ کے حکام یہ وعدے کررہے تھےکہ اگر شہید ہنیہ کے قتل کا ایران کی جانب سے  جواب نہ دیئے جائے جنگ بندی ہوجائے گی لیکن یہ سبھی وعدے جھوٹے تھے ۔

انھوں نے کہا کہ صیہونیوں کو  ان جرائم کے ارتکاب پر چھوٹ  دیئے جانے پران کی جرائتیں زیادہ بڑھیں گی۔

صدر ایران نے بتایا کہ انھوں نے ایک امریکی ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں یہ واضح کیا تھا کہ صیہونی حکومت کے ساتھ جنگ میں حزب اللہ کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت بھی میرا نظریہ یہ ہے کہ لبنانی  مجاہدین کو اس اس سفاک حکومت کے ساتھ جنگ میں اکیلا نہیں چھوڑنا چاہئے کہ وہ استقامتی محاذ کے دیگر ملکوں پر بھی حملہ کرکے وہاں بھی عورتوں اور بچوں کا قتل عام کرے۔

ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے علاقے میں صیہونی حکومت کی درندگی اور سفاکی پر عرب اور غیر عرب اسلامی ملکوں کی سنگین ذمہ داری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی ملکوں کو صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم پر خاموش نہیں رہنا چاہئے کیونکہ آج دنیا کے سبھی لوگوں پر ثابت ہوگیا ہے کہ دنیا میں جنگ ، بدامنی اور انسانوں کے قتل عام کا اصلی عامل اور مجرم کون ہے۔

صدر ایران نے  صیہونی حکومت کی کھلی دہشت گردی پر مغربی میڈیا کے دوغلے پن پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذرائع ابلاغ جو ایران میں معمولی سے واقعے کو بہت بڑا بناکر پیش کرتے ہیں تاکہ ہمارے ملک کو بدنام کرسکیں، انہیں اتنے بڑے جرائم کیوں نظر نہیں آتے اور انھوں پر ان پر کس طرح اپنی آنکھیں بند کررکھی ہیں؟

ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ یہ جرائم ہمارے لئے ہرگز قابل قبول نہیں ہیں اور بغیر جواب کے نہیں رہیں گے۔

انھوں نے کہا کہ اگرچہ ان بزدلوں کے جرائم کا جواب ضروری ہے اور یقینا دیا جائے گا لیکن تاریخی گواہ ہے کہ بیداری پیدا کرنے والی حریت پسند تحریکوں کو ان کے لیڈران اور شخصیات کے قتل سے ختم نہیں کیا جاسکتا اور ایک فرد قتل ہوگا تو دسیوں افراد ظلم کی مخالف  اور انصاف پسندی کی تحریک کا پرچم اٹھانے کے لئے تیار رہیں گے۔

Sunday, 29 September 2024 06:09

خطے کیلئے فیصلہ کن دن

لبنان میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حزب اللہ کا ڈھانچہ کچھ اس طرح کا ہے کہ اس کی چند اعلی سطحی شخصیات کی شہادت کا اس کی فوجی طاقت پر کوئی اثر نہیں پڑ سکتا۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ حزب اللہ لبنان کا وجود شخصیات پر منحصر نہیں ہے۔ لہذا یوں دکھائی دیتا ہے کہ آنے والے دن فیصلہ کن اور تقدیر ساز ثابت ہوں گے، کیونکہ اگر حزب اللہ لبنان کی ایک کال پر خطے بھر سے ہزاروں مجاہدین میدان جنگ میں حاضر ہو جائیں گے۔ اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے گذشتہ کئی دنوں سے لبنان پر شدید فضائی جارحیت کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، جس کے نتیجے میں اب تک بڑی تعداد میں عام شہری شہید اور زخمی ہوگئے ہیں۔ گذشتہ روز صیہونی رژیم نے لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوبی حصے میں بڑا ہوائی حملہ کیا، جس میں ایک ٹن کے دس بم گرائے گئے اور صیہونی حکمرانوں نے دعوی کیا کہ سید حسن نصراللہ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

آج حزب اللہ لبنان نے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ کی شہادت کی تصدیق کر دی ہے۔ غاصب صیہونی رژیم کے جنون آمیز حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ فوجی لحاظ سے بند گلی میں پہنچ چکی ہے۔ فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم کے خلاف کامیاب طوفان الاقصی فوجی آپریشن کو ایک سال مکمل ہونے کے قریب ہے۔ دوسری طرف غاصب صیہونی رژیم غزہ پر ایک سال کی وحشیانہ بربریت اور 42 ہزار بے گناہ فلسطینی بچوں، خواتین اور عام شہریوں کا قتل عام کرنے کے بعد بھی مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اسی طرح اس ایک سال کے دوران غاصب صیہونی رژیم کو بھاری جانی اور مالی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس ایک سال میں اسرائیلی فوج سے 15 ہزار فوجی سروس چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں۔

مختلف ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے شمالی حصوں خاص طور پر الجلیل خطے کے مقیم صہیونی آبادکاروں میں حکومت کے خلاف غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے، جس کی بنیادی وجہ جنگ کا طول پکڑتا اور جلاوطنی کے عالم میں زندگی گزارنے پر مجبور ہونا ہے۔ جنگ طول پکڑ جانے کے باعث صیہونی فوج کے حوصلے بھی انتہائی پست ہوتے جا رہے ہیں اور وہ شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکی ہے، جس کے باعث فوجی سربراہان اور صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو میں اختلافات بھی شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ یوں صہیونی فوج نے مختصر مدت میں زیادہ کامیابیاں حاصل کرنے کیلئے اسلامی مزاحمتی گروہوں کے اعلی سطحی رہنماوں اور کمانڈرز کی ٹارگٹ کلنگ کی حکمت عملی اختیار کی ہے۔ صیہونی حکمران سمجھتے ہیں کہ مرکزی رہنماوں کی شہادتیں اسلامی مزاحمتی گروہوں کی جہادی سرگرمیاں ختم ہو جانے کا باعث بنیں گی۔

غاصب صہیونی رژیم اس حکمت عملی کے تحت امریکہ کے جدید ترین جنگی طیارے بروئے کار لا رہی ہے، جبکہ 1 ٹن والے انٹی بنکر امریکی بم بھی استعمال کئے جا رہے ہیں، جن سے وسیع پیمانے پر عام شہریوں کا جانی نقصان ہو رہا ہے۔ بڑی تعداد میں عام شہریوں کی شہادت کے باوجود یہ صہیونی حکمت عملی جنگ کی صورتحال بدلنے میں زیادہ موثر ثابت نہیں ہوگی اور یہ وہی حقیقت ہے، جس سے صہیونی حکمران غافل ہیں۔ گذشتہ چند دنوں میں صیہونی رژیم کے امریکی ساختہ ایف 35 جنگی طیاروں نے روزانہ کم از کم 15 بار جنوبی بیروت کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا۔ ان فضائی حملوں کا ایک مقصد لبنانی عوام کو حزب اللہ لبنان سے دور کرنا ہے اور ان کے دل میں اسلامی مزاحمت کے خلاف نفرت پیدا کرنا ہے۔ حزب اللہ لبنان اور اسلامی مزاحمتی بلاک نے بھی صیہونی رژیم کے خلاف نئے فوجی حربے شروع کر رکھے ہیں۔

اسلامی مزاحمتی بلاک کا ایک فوجی حربہ، چند محاذوں سے غاصب صیہونی رژیم کو حملوں کا نشانہ بنانا ہے۔ حزب اللہ لبنان، انصاراللہ یمن اور حشد الشعبی عراق کی جانب سے حیفا بندرگاہ، مشرقی تل ابیب اور مقبوضہ گولان ہائٹس میں واقع حساس اسرائیلی تنصیبات کو میزائل اور ڈرون حملوں کا نشانہ بنانا، اسی فوجی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ ان حملوں کے نتیجے میں تل ابیب کے بن گورین انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئی ہیں۔ ان حملوں کا بدلہ لینے کیلئے صیہونی فوج نے بیروت پر حملہ کیا اور سید حسن نصراللہ سمیت چند دیگر اعلی سطحی کمانڈرز کو شہید کر دیا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ حزب اللہ کے اعلی سطحی رہنماوں کی شہادت کا اسلامی مزاحمتی بلاک کی فوجی حکمت عملی اور اسرائیل کے خلاف حملوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اسلامی مزاحمتی گروہ درحقیقت ایک سوچ اور جذبہ ہے جو اقوام میں رسوخ کرچکا ہے اور افراد کی شہادت سے یہ سوچ اور جذبہ نہ صرف کم نہیں ہوتا بلکہ مزید بڑھتا ہے۔

1992ء میں اسرائیل نے حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید عباس موسوی کو شہید کیا اور ان کے ساتھ دسیوں اعلی سطحی فوجی کمانڈرز بھی شہید ہوئے، لیکن اس سے حزب اللہ لبنان نہ صرف کمزور نہیں ہوئی بلکہ نئی نسل کے جوان کمانڈرز ابھر کر سامنے آئے، جن میں نئی سوچ اور نیا جذبہ پایا جاتا تھا۔ گذشتہ چالیس برس کے دوران حزب اللہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان ٹکراو کی تاریخ نے ثابت کر دیا ہے کہ ایمان اور جذبہ شہادت ایسی دو طاقتیں ہیں، جو جدید ترین اور مہلک ترین جنگی ہتھیاروں پر بھی غالب آجاتی ہیں۔ غاصب صہیونی رژیم اس وقت شدید مشکل حالات سے روبرو ہے اور غزہ جنگ کا نتیجہ خاص طور پر بنجمن نیتن یاہو کیلئے بہت اہم ہے۔ آئندہ چند دنوں میں تمام اسلامی مزاحمتی قوتوں کی جانب سے اسرائیل پر بڑے حملے کا امکان پایا جاتا ہے، جو خطے کی تقدیر کیلئے فیصلہ کن ثابت ہوگا۔
تحریر: حسن ہانی زادہ