سلیمانی

سلیمانی

،مجلس خبرگان (ماہرین اسمبلی) کے سربراہ اور اراکین نے جمعرات کی صبح رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔

آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس ملاقات میں ماہ شعبان کی آمد اور اس مہینے کے مبارک ایام کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے، ماہرین اسمبلی کو جمہوریت اور اسلامیت کے اکٹھا ہونے کا حقیقی مظہر بتایا۔ انھوں نے کہا کہ یہ اسمبلی، جمہوریت کے صحیح اور مکمل طور پر عملی جامہ پہننے کے سائے میں، عوام کی منتخب اسمبلی ہے اور ساتھ ہی یہ علمائے دین پر مشتمل ہے اور نظام کی دینی ماہیت کی عکاسی کرتی ہے۔

انھوں نے ماہرین اسمبلی کی پوزیشن، اہمیت اور حساسیت کو نظام کے کسی بھی مرکز اور ادارے سے زیادہ بتایا اور کہا کہ یہ اسمبلی، رہبر انقلاب کا تعین کرنے والی بھی ہے اور اپنی نگرانیوں کے ذریعے قیادت کی موجودگی اور اس کی شرائط کے جاری رہنے کو یقینی بناتی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے امور مملکت پر ماہرین اسمبلی کی نگرانی کو، اعلی اسلامی قیادت کی خواہش اور ایک صحیح کام بتایا اور کہا کہ سارے مسائل سے زیادہ اہم، ماہرین اسمبلی کے ارکان کے ادارے کے اندر اور باہر کی ذمہ داریوں پر سنجیدگي سے عمل ہے۔

انھوں نے رہبر انقلاب کی شرائط کے تحفظ اور آئين میں درج رہبر کی ذمہ داریوں اور دیگر حتمی فریضوں کی نگرانی کو بہت اہم بتایا اور کہا کہ قیادت کی سب سے اہم ذمہ داری، انقلاب کی صحیح سمت میں ملک اور نظام کے اہم حصوں کو آگے لے جانا ہے تاکہ اصل راستے سے انحراف پیدا نہ ہونے پائے اور اسلامی انقلاب، دوسرے انقلابوں کی طرح راستے سے نہ ہٹ جائے۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ماہرین اسمبلی سے دشمنی کو، اسلامی جمہوریہ سے دشمنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ سے کچھ دشمنی، سیاسی مسائل اور فلسطین جیسے معاملات میں اس کے موقف کی وجہ سے ہے لیکن کچھ دشمنیاں، خود نظام اور اس کے ڈھانچے سے ہیں۔

انھوں نے ایران کے اسلامی نظام سے دشمنی کی وجہ کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ان افراد کے مقابلے میں ڈٹ گئی جو مغربی جمہوریت پر ایمان رکھتے ہیں اور سماجی مسائل میں دین کی ہر قسم کی دخل اندازی کے خلاف ہیں، اسی طرح یہ نظام لبرل ڈیموکریسی کے سرغناوؤں کے سامنے بھی ڈٹ گيا جنھوں نے آزادی اور جمہوریت کے جھوٹے پرچم کے سائے میں دنیا پر قبضے اور اس کے وسائل کو لوٹنے کی سازش تیار کر رکھی ہے، اسلامی جمہوری نظام نے، دین کے ساتھ، جمہوریت اور آزادی کو اکٹھا کر کے ان کی سازشوں پر پانی پھیر دیا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ماہرین اسمبلی کے ارکان کی دوسری خصوصیت، ان کا عالم دین ہونا ہے اور اسلامی جمہوریہ کی مضبوط عوامی بنیاد اور عوام و نظام کا ایک دوسرے سے مضبوط رشتہ اور ایک دوسرے پر بھروسہ، ایسا قومی سرمایہ اور دنیا میں ایسی ناقابل انکار اور بے نظیر یا کم نظیر حقیقت ہے جس کی جھلکیاں ہم نے کورونا کی وبا کے ایام میں اور قدرتی آفات کے وقت امداد میں عوامی شرکت میں دیکھی ہیں۔

انھوں نے اس سال 22 بہمن مطابق 11 فروری کے جلوسوں کو، اسلامی جمہوری نظام کی مضبوط عوامی بنیادوں کی ایک اور جھلک بتایا اور کہا کہ دنیا میں ایک سیاسی بات کے لیے کہاں پر اس طرح کا عظیم الشان عوامی اجتماع دکھائي دیتا ہے جس میں عوام اتنی کثرت سے اور رجحانوں اور آبادی کے اتنے تنوع کے ساتھ، کمر خمیدہ ضعیفوں سے لے کر بچوں اور نوجوانوں تک چالیس پینتالیس سال سے لگاتار ہر برس اور موسم کی سختیوں کے باوجود، ہر سال میدان میں آتے ہیں؟

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ عوامی شرکت نے، ہم عہدیداران اور علماء پر حجت تمام کر دی ہے اور اس قومی سرمائے پر صرف فخر کرنا ہی کافی نہیں ہے بلکہ ہمیں اس سرمائے کی لگاتار حفاظت کرنی ہے، اس میں اضافہ کرنا ہے اور اس سلسلے میں اپنے فرائض پر عمل کرنا ہے۔

انھوں نے عوامی موجودگي اور مضبوط عوامی بنیاد کی بے پناہ اور خطروں کو دور کرنے والی دولت کو نظام کے لیے حیاتی بتایا اور کہا کہ علماء پر، چاہے ان کے پاس سرکاری عہدہ ہو یا نہ ہو، اس عظیم سرمائے کی حفاظت کے لیے بھاری ذمہ داریاں ہیں جن میں سب سے اہم 'تشریح کا جہاد' ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں عوام میں امید پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دشمن کی دائمی پالیسی، مایوسی پیدا کرنا ہے۔ انھوں نے 1990 میں ایک سیاسی گروہ کی جانب سے ملک کے ایک اعلی رتبہ عہدیدار کو لکھے گئے خط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی وفات کے ایک سال بعد اس گروہ نے پوری طرح مایوسی پھیلانے والے کھلے خط میں لکھا تھا کہ ملک اور قوم تباہی و بربادی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔

انھوں نے کہا کہ جو لوگ خود اور ان کی شخصیت تباہی اور بربادی کے دہانے پر ہے، وہ ہر چیز کو اسی نظر سے دیکھتے ہیں لیکن اس کے مقابلے میں، جن کے دل اور ذہن امید سے لبریز ہوتے ہیں وہ مسائل اور حالات کو امید کی نظروں سے دیکھتے ہیں۔

اس ملاقات کی ابتدا میں، ماہرین اسمبلی کے نائب سربراہ حجت الاسلام سید ابراہیم رئيسی نے کونسل کے گيارہویں اجلاس کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی۔

 

ایکنا نیوز کے مطابق  بدھ کو شعبان المبارک کا پہلا دن اعلان کیا گیا ہے اور یہ مہینہ پیغمبراعظم(ص) کا مہینہ کہلاتا ہے. روایت میں ہے کہ جب رسول اسلام(ص) نے شعبان کے چاند کو دیکھا تو منادی سے کہا کہ اعلان کرو: «اے لوگو! یہ میرا مہینہ ہے اور، خدا رحمت کرے اس شخص پر جو میری مدد کرے روزہ داری کے ساتھ».

 

شعبان ایام شعبان کے اہم ایونٹ اور بالخصوص میلاد امام حسین(ع)، میلاد حضرت عباس(ع)، میلاد امام زین‌العابدین(ع) اور میلاد نجات دہندہ عالم بشریت حضرت حجت(عج) کا مہینہ ہے. یہ مقدس مہینہ جو ماه رمضان کے مقدمے کا مہینہ ہے اس میں بعض مستحب اعمال کی تاکید کی گیی ہے، تاکہ انسان رمضان المبارک کے مقدس میں پاکیزہ داخل ہوسکے۔

 

اس اعمال میں ہر روز ستر بار ذکر: «اسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَ أَسْأَلُهُ التَّوْبَهَ» تاکید کی گیی ہے. اسی طرح ہر روز ۷۰ مرتبه : «أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِی لا إِلَهَ إِلا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِیمُ الْحَیُّ الْقَیُّومُ وَ أَتُوبُ إِلَیْهِ» کہنا مستحب ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس مہینے میں بہتر ذکر اور دعا استغفار کہنا ہے اور جو روزانہ ستر بار استغفار پڑھے ایسا ہے کہ دوسرے اوقات میں ستر ہزار بار استغفار پڑھے۔

 

صدقہ دینا بھی تاکید شدہ ہے اور روایت میں کہا گیا ہے کہ اس مہینے میں صدقہ دینے سے خدا انسان کے جسم کو آتش جہنم پر حرام کردیتا ہے۔

اس مہینے میں روزے کی بھی کافی تاکید آئی ہے اور جب امام صادق علیه‌السلام سے سوال کیا گیا: یابن رسول اللّه جو اس مہینے میں ایک دن روزہ رکھے تو اسکا کیا ثواب ہے ؟ فرمایا خدا کی قسم اس کا بدلہ جنت ہے۔

دیگر اعمال میں پورے مہینے میں ایک ہزار بار: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَ لا نَعْبُدُ إِلا إِیَّاهُ مُخْلِصِینَ لَهُ الدِّینَ وَ لَوْ کَرِهَ الْمُشْرِکُونَ پڑھنا اور بہت زیادہ درود بھیجنا مستحب ہے۔/

 

Wednesday, 22 February 2023 21:12

حجاب کی عادت

میری بیٹی بالغ ہو چکی ہے، اسے کس طرح حجاب کا عادی بناؤں؟

حجاب انسانیت کی قبول کردہ اقدار میں سے ایک ہے جو اکثر معاشروں میں رائج ہے۔

چند نکات
حجاب سے متعلق والدین کے لیے کچھ نکات مندرجہ ذیل ہیں:

 تربیتی عمل کی رعایت کرنی چاہیے (تربیت ایک نا ہموار سڑک کی طرح ہے کہ جس پر تیز رفتاری سے ڈرائیونگ نہیں کی جا سکتی اور بعض اوقات خطرناک موڑ پر آہستہ رفتار کی ضرورت ہوتی ہے)

 والدین کو چاہیے کہ اپنی اولاد کے لیے ایک بہترین رول ماڈل بنیں

 آپ کی بیٹی کی صحبت ان ہم سن سہیلیوں کے ساتھ ہو جو حجاب کی رعایت کرتی ہوں

 اپنی بیٹی کو پردہ کرنے کی تشویق کریں لیکن اس بات کا خیال رکھیں کہ وہ اپنے اختیار کے ساتھ حجاب کی رعایت کرے اور زور زبردستی سے کام نہ لیں

 حجاب کی ضرورت و اہمیت کو واضع کریں اور منطقی دلائل سے وضاحت کریں جس کا سمجھنا اس کے لیے آسان ہو

والدین کے لیے کچھ ضروری ہدایات

منطقی رویہ*
حجاب کا خیال نہ رکھنے والی خواتین سے ہمارا رویہ منطقی ہونا چاہیے۔ مثلا یہ نہ کہیں کہ کتنی خراب عورت ہے بلکہ یہ کہیں کہ کتنا برا کام انجام دے رہی ہے۔
حجاب کی رعایت*
خود والدہ حجاب کی رعایت کرے اور با حجاب خواتین سے مہربانی سے پیش آئے۔

سوشل میڈیا کی مدیریت*
سوشل میڈیا ایک بہت ہی برا رول ماڈل ہے۔ ہمیں عقل مندی کے ساتھ اس کی مدیریت کرنی چاہیے۔
سخت رویے سے گریز*
ایسا کام نہ کریں جس سے ہمارے بچے چادر سے بد ظن ہو جائیں۔
معنوی ماحول سے تعلق*
معنوی ماحول سے اپنا تعلق قائم رکھیں۔ حیا اور حجاب کی رعایت کے لیے اہل بیت ؑ کی سیرت اپنے بچوں سے بیان کریں۔
آئیڈیل خواتین کا تذکرہ*
اپنی بیٹی کے سامنے تاریخی کامیاب خواتین کا ذکر کریں جو حجاب کی رعایت کرتی تھیں کیونکہ ممکن ہے کہ آپ کی بیٹی ان کامیاب خواتین کو  اپنے لیے نمونہ عمل قرار دے

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شمالی خراسان میں ولی فقیہ کے نمائندے حجۃ الاسلام والمسلمین رضا نوری نے آج سنی علماء اور شمالی خراسان کے عدالتی نظام کے درمیان ہونے والے معاہدے کے سلسلے میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شیعہ اور سنی اتحاد دشمنوں کی سازشوں کو بے اثر کر دے گا۔

انہوں نے مزید کہا: دشمن شیعہ اور سنی کے درمیان اس اتحاد اور ہم آہنگی سے خوفزدہ ہے، اسی لیے وہ اس اتحاد کو ہر ممکن طریقے سے تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ معاشرے میں اپنے مقاصد کو عملی جامہ پہنا سکے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین نوری نے مزید کہا: دشمنوں کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے آپس میں اتحاد و اتفاق کو برقرار رکھنا لازم اور ضروری ہے۔ کیونکہ شیعہ اور سنی بھائیوں کے درمیان یہ اتحاد و یکجہتی دشمنوں کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکتا ہے اور انہیں اپنے تفرقہ انگیز مقاصد حاصل کرنے کا موقع نہیں ملتا۔

انہوں نے شیعہ اور سنی علماء کو پیغام دیتے ہوئے مزید کہا: شیعہ اور سنی علماء کو معاشرے کے نمونے کے طور پر دشمنوں کی سازشوں کے مقابلے میں اتحاد و اتفاق کو برقرار رکھنا چاہئے اور انہیں شیعہ اور سنی برادری میں تفرقہ پیدا کرکے اپنے مقاصد حاصل کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین نوری نے بیان کیا: آج ہم ایسے حالات میں ہیں کہ عالمی تسلط اور استکباری نظام انسانی حقوق کے بہانے آئے روز ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتا ہے اور بظاہر دوستانہ طریقے سے پروپیگنڈے کے ذریعے اپنے مفادات کو حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: آج دشمن اسلامی جمہوریہ ایران کی عظیم قوم پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہر طرح کا حربہ استعمال کر رہے ہیں، وہ ایرانی قوم کو ہر قسم کی پابندیوں کے ذریعے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں۔

مقبوضہ فلسطین کے بعض میڈیا چینلز صیہونی حکومت کی کابینہ کی خبریں نشر کر رہے ہیں جو کہ بنیامن نتن یاہو کی کابینہ کے سیاسی تحفظ کے حوالے سے تشویش اور بے چینی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

اپنے متنازعہ اقدامات اور پالیسیوں سے داخلی اور غیر ملکی مخالفت اور احتجاج کو بھڑکانے والی نتن یاہو کی نئی کابینہ ’غیر ملکی دشمن‘ جیسے مسائل اٹھا کر اندرونی انتشار پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اس سلسلے میں صیہونی حکومت کے ٹیلی ویژن چینل- 12 نے منگل کی شب کابینہ کے مسلسل اجلاسوں کے بارے میں بتایا تاکہ اس حکومت بالخصوص اس کی فوج کی تیاری کی سطح میں اضافہ کیا جائے۔

چینل-12 نے اطلاع دی ہے کہ نتن یاہو نے اب تک پانچ خفیہ ملاقاتیں کی ہیں اور ان ملاقاتوں کا نتیجہ، جس کی اطلاع امریکہ اور فرانس کو بھی دی گئی، اسرائیل میں آمادگی اور ہائی الرٹ کی سطح میں اضافہ تھا۔

ان ملاقاتوں میں حکومت کے عسکری اور سیکورٹی (انٹیلی جنس) سربراہان بشمول وزیر انٹیلی جنس یوو گیلنٹ، چیف آف جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ہرتسی ہیلیوی، موساد کے چیف داؤد برنیا، قومی سلامتی کے مشیر زاہی ہینگبی اور متعدد دیگر افراد نے شرکت کی۔

ان ملاقاتوں میں ملٹری انٹیلی جنس برانچ اور آپریشنز برانچ کے سربراہ اور آپریشنل لیول کے کمانڈر فوجیوں نے بھی شرکت کی۔

صیہونی ٹیلی ویژن نے دعویٰ کیا کہ یہ ملاقاتیں ایران کے خلاف کسی بھی کارروائی کے لیے اسرائیل کی آمادگی کی سطح کو بڑھانے کرنے کے لیے ہیں کیونکہ یورینیم کو 90 فیصد تک افزودہ کرنا، تل ابیب کی ڈیڈ لائن ہے اور آنے والے مہینے "حساس اور پیچیدہ" ہیں اور اسرائیل ان سارے امکانات کے لئے تیار ہو رہا ہے۔

سحر نیوز/ ایران:  اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ نے عراقی صدر  سے ملاقات کی ہونے والی ملاقات میں عراقی صدر نے ایران کا دورہ کرنے کے لئے صدر رئیسی کی دعوت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بغداد اور تہران کے تعلقات تمام شعبوں میں انتہائی مضبوط اور مستحکم ہیں ۔ ایرانی وزیرخارجہ نے بھی دونوں ملکوں کے تعلقات کو مثالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ تہران اور بغداد کے تعلقات صرف حکومتی سطح پر مثالی نہیں ہیں بلکہ دونوں ملکوں کے عوام کے گہرے رشتوں نے تمام شعبوں میں تعلقات کو غیر معمولی بنادیا ہے۔
اس سے پہلے ایرانی وزیرخارجہ  امیر عبداللہیان نے اپنے عراقی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران سفارتی طریقے سے مذاکرات کا خیر مقدم کرتا ہے اور ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لئے ایک جامع اور اچھے اتفاق رائے تک پہنچنےکے لئے سنجیدہ گفتگو کے لئے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ عراقی حکومت نے ایران مخالف ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کے لئے مذاکرات کے سلسلے میں مثبت اور تعمیری اقدامات انجام دیئےہیں - انہوں نے کہا کہ ایران آج بھی اپنے ریڈلائن کو مدنظر رکھتے ہوئے مذآکرات کے لئے تیار ہے لیکن امریکی حکام  کی طرف سے متضاد بیانات اور پیغامات موصول ہورہے ہیں ۔

عالمی چیمپئن شپ کے کراس کنٹری سکی مقابلے کا ابتدائی مرحلہ آج خواتین کے حصے میں منعقد ہوا اور اولمپک کا کوٹہ حاصل کرنے والی ایرانی خاتون "سمانہ بیرامی باہر" آٹھویں نمبر پر رہی اور فائنل میں پہنچ گئی۔

ایرانی اسکیئنگ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ خواتین کے  حصے میں کوئی کیھلاڑی عالمی چیمپئن شپ کے فائنل میں حصہ لے جائے گی۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، ناصر کنعانی نے آج بروز بدھ کو مغربی کنارے کے شہر نابلس پر قابض صہیونی افواج کے آج کے وحشیانہ اور دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی جس کے نتیجے میں درجنوں نہتے فلسطینی شہید اور زخمی ہوگئے۔

انہوں نے صہیونی غاصب ریاست اور اس کی نسل پرست اور انتہا پسند کابینہ کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکنے اور اس کی مذمت کے لیے عالمی برادری سے فوری اقدام اٹھانے کا مطالبہ کیا۔

کنعانی نے مغربی کنارے میں گذشتہ چند مہینوں کے دوران صیہونیوں کی مجرمانہ اور دہشت گردانہ کارروائیوں کے تسلسل اور اس میں اضافے کا ذکر کرتے ہوئے، جن میں نابلس اور جنین کے علاقوں پر حملے، بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کا قتل اور فلسطینیوں کے گھروں کی تباہی شامل ہے، کہا کہ اس خطرناک عمل کے جاری رہنے، جو ذمہ دار بین الاقوامی اداروں اور مغرب میں انسانی حقوق کے جھوٹے دعویداروں کی خاموشی اور بے حسی کے سائے میں ہوتا ہے، ناقابل برداشت اور ان کے لیے باعث شرم ہے۔

انہوں نے اور یروشلم، جنین، نابلس اور مقبوضہ فلسطین کے تمام علاقوں میں عوام اور خصوصا فلسطینی نوجوانوں کی بہادرانہ مزاحمت کو سراہتے ہوئے فلسطینی قوم کی حمایت اور صیہونی نسل پرست ریاست کے انسانیت سوز اور دہشت گردانہ اقدامات کے خلاف، اسلامی حکومتوں کے درمیان اتحاد اور ان کیجانب سے مربوط اقدامات اٹھانے پر زور دیا۔

مقاومت و مزاحمت کے شہید کمانڈروں شہید شیخ راغب حرب، شہید سید عباس موسوی اور شہید حاج عماد مغنیہ کی برسی کے موقع پر اپنے خطاب میں حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے مقاومت و مزاحمت کے دشمنوں کے مقاصد کی وضاحت و تشریح کی ہے۔ سید حسن نصر اللہ  کا پہلا نکتہ یہ تھا کہ دشمن کو ایران کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایرانی بلوؤں اور فسادات میں دشمن کے مقاصد پورے نہ ہونے کے بعد اس نے انقلاب اسلامی ایران کی فتح کی سالگرہ میں لوگوں کی شرکت کو وسیع پروپیگنڈے کے ذریعے متاثر کرنے کی کوشش کی، لیکن لوگوں کی بے مثال حاضری دشمن کی شکست کا سبب بنی۔ سید حسن نصر اللہ نے اس سلسلے میں کہا: "جن لوگوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام کو ختم کرنے کا حساب لگایا، ان کا حساب وہم و خیال پر مبنی تھا نہ کہ حقیقت پر، یہی وجہ ہے کہ ان کا حساب غلط اور اندازہ ناکام رہا اور ان کے تخمینوں پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔"

سید حسن نصراللہ کے بقول ایران میں لاکھوں افراد پر مشتمل عوامی مظاہرے ملک کا شیرازہ بکھیرنے والوں کے دعویداروں کے جھوٹے دعؤوں کا سخت ردعمل اور عملی جواب تھا۔ سید حسن نصراللہ کی تقریر کا دوسرا نکتہ لبنان کے خلاف دشمن کے اہداف پر مرکوز تھا۔ صیہونی حکومت کا کاریش فیلڈ کا یکطرفہ اور غیر قانونی استعمال لبنان کے خلاف دشمن کے اقدامات میں سے ایک ہے۔ اسرائیل اور لبنان نے گذشتہ اکتوبر میں کاریش فیلڈ سے متعلق سمندری سرحدی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ تاہم نیتن یاہو کی کابینہ کی طرف سے تاخیر اور لیت و لعل اور اس معاہدے کو قبول نہ کرنے کی وجہ سے اس معاہدے سے لبنان کو اقتصادی میدان میں کچھ حاصل نہیں ہو رہا ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے اس سلسلے میں کہا کہ اگر ہم پر ثابت ہو جائے کہ لبنان میں تیل اور گیس نکالنے کے معاملے میں تاخیر اور جھوٹے وعدے ہو رہے ہیں تو ہم صیہونی دشمن کو کاریش فیلڈ سے گیس نکالنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے اور ہم اس حوالے سے کسی قسم کی تاخیر کے خلاف خبردار کرتے ہیں۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل کے خطاب کا ایک اور اہم محور لبنان میں افراتفری اور بدنظمی کا پیدا ہونا ہے۔ لبنان کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کا خیال ہے کہ امریکہ اور صیہونی حکومت لبنان میں افراتفری پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، کیونکہ ایک طرف صیہونی حکومت کو اندرونی بحران کا سامنا ہے اور دوسری طرف لبنان کے اندرونی حالات میں واشنگٹن کی مداخلت کابینہ کی تشکیل اور نئے صدر کے تعارف میں سیاسی تعطل کا باعث بنی ہوئی ہے۔

اسی بنیاد پر سید حسن نصر اللہ نے لبنان میں افراتفری کے نتائج کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ  "امریکیوں کو جان لینا چاہیئے کہ اگر وہ لبنان کو انتشار کی طرف لے جانا چاہتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم بھی آرام سے نہیں بیٹھیں گے اور جہاں امریکہ کو تکلیف پہنچے گی، وہیں ضرب لگائیں گے۔" اور اگر ایسا ہوا تو ہم آپ کے پیارے "اسرائیل" کے ساتھ جنگ ​​کے آپشن پر جائیں گے۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ میں امریکیوں سے کہتا ہوں کہ اگر آپ لبنان میں افراتفری اور گڑبڑ پھیلانا چاہتے ہیں تو آپ کو پورے خطے میں افراتفری کی توقع رکھنی چاہیئے۔ میرا مطلب ہے اسرائیل میں۔" سید حسن نصر اللہ کا کہنا ہے کہ لبنان کے خلاف دشمن کا ایک اور اہم ہدف عوام کو موجودہ حکام اور لبنان کی حزب اللہ سے بے اعتمادی پیدا کرنا ہے۔ ماضی میں اس مقصد کا تعاقب کیا گیا تھا اور اب بھی یہ ایک سنجیدہ ہدف کے طور پر ایجنڈے پر ہے۔

درحقیقت دشمن حزب اللہ کو لبنان میں مسلسل سیاسی تعطل اور اقتصادی مسائل کا باعث قرار دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس تناظر میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے تاکید کی ہے کہ "2019ء کے بعد سے لبنان کو کنٹرول کرنے کے لیے امریکہ کی نئی کوششوں کے بعد، ہمارے ملک کو ایک بار پھر نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس وقت کے امریکہ کے صدر براک اوباما نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ حکومتوں کا تختہ الٹنے کے لیے صرف تباہی اور بدعنوانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے بعد رائے عامہ میں جوڑ توڑ پیدا کرنا ہوتا ہے، تاکہ لوگوں کا اپنے لیڈروں پر سے اعتماد اٹھ جائے اور آج یہی کام امریکہ کے موجودہ صدر جو بائیڈن لبنان میں کر رہے ہیں۔"

تحریر: سید رضی عمادی

دوسروں کے آئی ڈی کارڈ کا استعمال کرتے ہوئے افریقی یونین کے افتتاحی اجلاس میں شرکت کرنے والے صیہونی حکومت کے وفد کو انتظامیہ اور سکیورٹی اہلکاروں نے کانفرنس ہال سے نکال باہر کر دیا۔ اسرائیلی وفد کا دعویٰ تھا کہ اسے اجلاس میں شرکت کا دعوت نامہ دیا گیا ہے تاہم وہ اپنے اس دعوے کو ثابت نہیں کر پایا اور اُسے خفت و خواری اٹھاتے ہوئے مجمع کے درمیان سے باہر نکلنا پڑا۔ یہ وفد صیہونی دارالحکومت تل ابیب سے ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس آبابا پہنچا تھا۔