سلیمانی

سلیمانی

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے انقلابِ اسلامی کی 43 ویں سالگرہ کے موقع پر تہنیتی پیغام ارسال کرتے ہوئے کہا ہے کہ انقلابِ اسلامی کی بنیاد اتحاد امت و وحدت ملی ہے اور امت اسلامیہ کو مشترکات پر جمع کرنے کے لئے انقلابِ اسلامی کا درس قابلِ تقلید ہے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ انقلاب اسلامی جن اہداف کے لئے برپا کیا گیا ان پر امت مسلمہ کا اتفاق ہے اور انقلاب کے لئے جو طریقۂ کار اختیاربکیا گیا اس سے استفادہ کرکے دنیا کے دوسرے خطوں میں بھی اسی قسم کی کوششیں کی جا سکتی ہیں، کیونکہ انقلاب کے لئے جو بنیاد مدنظر رکھی گئی وہ اتحاد امت اور وحدت ملی ہے۔ انقلاب اسلامی کا سب سے بڑا درس یہی ہے کہ قرآن کی آفاقی تعلیمات کا نفاذ، تفرقے اور انتشار کا خاتمہ اور اتحاد کی فضاء قائم ہو، لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد قائم کریں، تفرقہ بازی اور انتشار اور اس کے اسباب و عوامل کے خاتمے کی کوشش کریں۔

انقلاب اسلامی کی 43ویں سالگرہ کی مناسبت سے اپنے پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ انقلاب اسلامی کے قائد اور رہبر حضرت امام خمینی ؒنے انقلاب برپا کرتے وقت اسلام کے زریں اصولوں اور پیغمبر اکرم کی سیرت و سنت کے درخشاں پہلوﺅں سے ہر مرحلے پر رہنمائی حاصل کی، یہی وجہ ہے کہ تمام سازشوں، مظالم، زیادتیوں، محاصروں، پابندیوں اور دیگر ہتھکنڈوں کے باوجود انقلاب اسلامی ایران کرہ ارض پر ایک طاقتور انقلاب کے طور پر جرأت واستقامت کی بنیادیں فراہم کررہا ہے۔

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ انقلاب اسلامی نے اسلامی تہذیب و ثقافت کے فروغ اور امت مسلمہ کو استعماری و سامراجی قوتوں کے مذموم عزائم سے باخبر رکھنے میں اہم کردار ادا کیا اور آج یہ جدوجہد ایک اہم ترین موڑ میں داخل ہوچکی ہے چنانچہ عالمی استعمار خائف ہوکر مختلف خطوں میں اسلامی دنیا کے خلاف نت نئی سازشوں میں مشغول ہے، انقلاب اسلامی محض عارضی اور مفاداتی انقلاب نہیں بلکہ شعوری انقلاب ہے۔ وقت نے ثابت کردیا ہے کہ یہ انقلاب عالم اسلام اور انسانیت کا ترجمان انقلاب ہے۔جس کے لئے سینکڑوں علماء، مجتہدین، مجاہدین، اسکالرز، دانشور اور قائدین نے اپنے خون، اپنی فکر، اپنے قلم، اپنی صلاحیت، اپنے عمل، اپنے سرمائے اور اپنے خاندان کی قربانیاں دے کر انقلاب اسلامی کی عمارت استوار کی، انقلاب اسلامی نے مسلمانوں کو ان کے مشترکات پر جمع کرنے اور فروعات کو نظر انداز کرنے کا جو درس دیا وہ قابل تقلید ہے اور آج اس درس اخوت ووحدت کے ثمرات دنیا کے تمام ممالک میں نظرآرہے ہیں۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ پاکستان میں بھی ایک ایسے عادلانہ نظام کی ضرورت ہے جس کے تحت تمام لوگوں کے حقوق کا تحفظ ہو، امن و امان کی فضاءپیدا ہو، عوام کو پرسکون زندگی نصیب ہو، لہٰذا پرامن انداز میں پرامن طریقے اور راستے کے ذریعے تبدیلی لائی جائے اور اس کے لئے عوام اور خواص سب کے اندر اتحاد و وحدت اور یکسوئی کے ساتھ جدوجہد کرنے کا شعور پیدا کیا جائے، اگر ہم زندہ اور باوقار قوم کے طور پر دنیا میں رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں اعلی اہداف کے حصول کے لئے متحد ہونا پڑے گا، گروہی اور مسلکی حصاروں سے باہر نکلنا ہوگا اور اپنے اندر جذبہ اور استقامت پیدا کرنا پڑے گی۔

اسلام ٹائمز۔ یمن کے دارالحکومت صنعاء پر منگل کی شام ظالم اور جارح سعودی اتحاد کی جانب سے شدید اور وسیع بمباری کی گئی۔ عربی ذرائع ابلاغ المیادین کے مطابق، اس بمباری کی وجہ سے صنعاء میں شدید دھماکے ہوئے ہیں۔ جابر سعودی اتحادی لڑاکا طیاروں نے گذشتہ روز بھی دارالحکومت صنعاء کے ساتھ ساتھ ''حجه''، ''مأرب'' اور ''الجوف'' نامی صوبوں پر 29 بار فضائی حملے کئے۔ ان لڑاکا طیاروں نے صوبہ حجہ میں واقع سرحدی شہر ''حرض'' کو 9 مرتبہ اور صوبہ الجوف میں ''خَب''، ''الشّعف'' اور ''الحزم'' نامی مناطق کو 7 مرتبہ اپنی بربریت کا نشانہ بنایا۔

حالیہ ہفتہ میں سعودی وزارت دفاع کا اپنے ایک اعلامیے میں کہنا تھا کہ گذشتہ سات سالوں میں پہلی مرتبہ ایک اہم پیشرفت ہوئی ہے کہ سعودی وزارت دفاع نے دو ملٹری بریگیڈز کو یمنی سرزمین پر بھیجا ہے، تاکہ یمن کی مستعفی فوج کے ساتھ ملکر ''صعده'' اور ''حجه'' نامی صوبوں کی آزادی کے لئے وسیع پیمانے پر فوجی آپریشن میں شرکت کر سکیں۔

لبنان کی اسلامی استقامتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ نے العالم چینل سے گفتگو میں اہم علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر روشنی ڈالی۔

سید حسن نصراللہ نے منگل کے روز عربی زبان کے نیوز چینل العالم سے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ اسلامی انقلاب نے امریکہ اور اسرائیل کو ایران سے نکال باہر کیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران، اسلامی انقلاب کی کامیابی کی 43 ویں سالگرہ منا رہا ہے، جس انقلاب نے امریکی حمایت یافتہ  پہلوی حکومت کو اکھاڑ پھینکا۔ 

حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ آج اسلامی جمہوریہ ایران عالم اسلام سمیت پوری دنیا میں آزادی و خودمختاری کا نمونہ ہے جبکہ انقلاب سے پہلے امریکہ ایران کو کنٹرول کرتا تھا۔  حزب اللہ کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس وقت خطے کی بڑی طاقت ہے جسے نہ تو نظر انداز کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس سے لڑا جا سکتا ہے۔ 

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ایران کے اسلامی انقلاب سے صحیح اسلام سامنے آیا کیونکہ صحیح اسلام ہی ظلم و جبر کا مقابلہ کرتا ہے، یہ وہی چیز ہے جسے امریکہ برداشت نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ تہران سے امریکہ کی دشمنی کی وجہہ ایران میں مستقل نظام کا ظہور ہے جسے عوام کی حمایت حاصل ہے۔ 

انہوں نے کہا وہ اسلام جس کے تحت مسلمان نماز پڑھتا ہے، روزہ رکھتا ہے، حج کرتا ہے، تسلط کے مقابلے میں خاموش رہتا ہے، غاصب سے سازباز کرتا ہے یا امریکہ کی ہیبت کے سامنے سر جھکاتا ہے، اس اسلام سے امریکہ کو کوئی مشکل نہیں ہے اور یہ وہی اسلام ہے جسے امام خمینی (رح) نے امریکی اسلام سے تعبیر کیا، امریکی اسلام یہ ہے جس سے اسے کوئی خطرہ نہیں ہے، نماز پڑھیئے روز رکھئے، حج کیجئے، بلکہ ہر سال حج کیجئے، امریکہ کو اس بات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، امریکہ میں مسجدیں بنائی گئی ہیں، اس سے انہیں کوئی مشکل نہیں ہے مگر جو اسلام آپ کو (صحیح معنوں میں) اللہ کا بناتا اور قرار دیتا ہے امریکہ کو اس سے خطرہ ہے اور یہ وہی اسلام ہے جو ایران میں کامیاب ہوا۔

سید حسن نصراللہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف امریکہ کی جنگ کی رجزخوانی کو ناقابل اعتناء قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج امریکہ ایران سے جنگ لڑنے سے ڈرتا ہے کیونکہ اسلامی جمہوریہ ایک مضبوط و خودمختار ملک ہے۔ 

لبنان کی استقامتی تحریک حزب اللہ کے جنرل سکریٹری نے کہا ہے کہ ایران میں 1979 میں اسلامی انقلاب کی کامیابی نے ایران سے امریکہ اور اسرائیل کو نکال باہر کیا۔

حسن نصر اللہ نے کہا کہ صیہونی حکومت بھی حزب اللہ کے خلاف جنگ کے ذریعے اپنے ہدف تک نہیں پہنچ سکتی۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کو یقین ہے کہ وہ حزب اللہ کے خلاف ممکنہ جنگ میں کامیاب نہیں ہو سکتی ورنہ وہ ایک لمحے کے لئے بھی نہیں چوکتی۔ 

سید حسن نصراللہ نے مزید کہا کہ وہ عنصر جو ایران اور حزب اللہ کو ایک دوسرے سے جوڑے ہوئے ہے وہ استقامت و مزاحمت کا مسئلہ ہے، جس کا تعلق قومی مفادات سے بھی ہے۔ 

نصراللہ نے لبنان کے سلسلے میں امریکہ کے تخریبی اقدامات کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ لبنان کو امریکہ کے تباہ کن سیاسی، اقتصادی اور مالی دباو کا سامنا ہے۔ انہوں نے، بیروت میں امریکی سفارتخانے کو پورے خطے کے لئے سی آئی اے کے مرکزی دفتر سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے لبنان کے سکورٹی اور فوجی معاملوں میں مداخلت کی کوشش کی۔

حزب اللہ کے جنرل سکریٹری نے یمن پر سعودی عرب کی قیادت میں جاری امریکی حمایت یافتہ جنگ کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا۔

انہوں نے کہا کہ یمنی فورسز سے پہلے ٹکراو میں ہی ابو ظہبی کی امریکہ، برطانیہ، فرانس اور یہاں تک کہ صیہونی حکومت سے مدد کی فریاد صاف سنائی دی۔ 

انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے ریت کے ڈھیر پر امیدوں کا محل کھڑا کیا ہے۔ انہوں نے ابو ظہبی کو مشورہ دیا کہ اگر وہ اپنے سکورٹی بحران کو حل کرنا چاہتا ہے تو خود کو سعودی عرب کی طرف سے یمن پر تھوپی گئی جنگ سے علیحدہ کر لے۔

شام کی الفرات یونیورسٹی کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ قابض امریکیوں اور ان کے آلہ کاروں نے شہر حسکہ میں الفرات یونیورسٹی کی مختلف عمارتوں پر بمباری کر کے اس یونیورسٹی کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کی الفرات یونیورسٹی کے سربراہ طہ خلیفہ نے کہا ہے کہ قابض امریکیوں اور ان کے کرد آلہ کاروں کی جانب سے شہر حسکہ میں الفرات یونیورسٹی کی مختلف عمارتوں پر حملہ و بمباری، ایک خطرناک مسئلہ ہے جس سے ہزاروں طلبا کی جان کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

انھوں نے کرد آلہ کاروں کی جانب سے اس یونیورسٹی کے مختلف شعبوں سے آلات و وسائل کی چوری کا ذکر کرتے ہوئے ان کی قیمت کا تخمینہ دسیوں ارب شامی کرنسی قرار دیا ہے۔

پیر کو کرد آلہ کاروں نے الفرات یونیورسٹی پر حملہ کرتے ہوئے حسکہ کے مغرب میں ایگری کلچر کالج بند کر دیا۔

واضح رہے کہ دہشت گرد امریکی فوجی اور ان سے وابستہ دہشت گرد عناصر، شمالی اور مشرقی شام میں غیر قانونی طور پر موجود ہیں جو اس ملک کے قومی سرمائے اور تیل کے ذخائر کی لوٹ مار میں مصروف ہیں۔
//www.taghribnews.
 
 
انڈیا کی ریاست کرناٹک میں حجاب پر جاری تنازع ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا اور منگل کو ایک اور ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں زعفرانی شالیں پہنے طلبا کے ایک گروپ کو ایک برقع پوش طالبہ کو ہراساں کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو کو آلٹ نیوز کے بانی محمد زبیر نے ان الفاظ کے ساتھ پوسٹ کیا ہے: 'جب ایک مسلمان لڑکی پی ای ایس کالج پہنچی تو زعفرانی شالیں پہنے بے شمار طلبا اس پر جملے کستے ہوئے ہراساں کرتے رہے۔'

کرناٹک میں گذشتہ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے کئی کالجوں میں حجاب پر طالبات اور انتظامیہ کے درمیان اختلاف جاری ہے اور یہ معاملہ اب ہائی کورٹ میں ہے۔ لیکن گذشتہ دنوں اس میں نئی چیز یہ دیکھنے میں آئی کہ حجاب کا مقابلہ اب زعفرانی شالوں سے کیا جا رہا ہے جو انڈین سماج کے مذہبی خطوط پر منقسم ہونے کی عکاسی کرتا ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل مذکورہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیاہ برقعے میں ملبوس ایک طالبہ سکوٹی چلاتی ہوئی پی ای ایس کالج بنگلور پہنچتی ہیں اور جب وہ عمارت کی جانب جا رہی ہیں تو زعفرانی شالیں لہراتے سینکڑوں طالبِ علموں کا گروہ 'جے شری رام' کے نعرے لگاتے انھیں ہراساں کرنے لگتا ہے جس کے جواب میں وہ طالبہ 'اللہ اکبر' کے نعرے لگاتی ہے اور مقامی زبان میں کہتی ہے 'کیا ہمیں حجاب پہننے کا حق حاصل نہیں ہے؟'

جب وہ طالبہ رک کر کیمرے سے بات کر رہی ہیں اسی وقت زعفرانی شالوں والے طالب علموں کا گروہ نعرے لگاتا ہوا دوبارہ ان کی جانب آ کر انھیں ہراساں کرنے کی کوشش کرتا ہے جس پر اساتذہ یا انتظامیہ کے اہلکار طالبہ کو بازو سے پکڑ کر عمارت کی جانب لے جاتے ہیں۔

طالبہ کے عمارت میں چلنے جانے کے بعد بھی زعفرانی شالوں والے طلبا مسلسل 'جے شری رام' کے نعرے لگا رہے ہیں جنھیں اساتذہ یا انتظامیہ کے اہلکار روکنے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں مگر روکے جانے پر یہ طلبا مزید جوش و خروش سے نعرے بازی شروع کر دیتے ہیں۔

اس آرٹیکل کی اشاعت تک اس ویڈیو کو 27 لاکھ سے زائد افراد دیکھ چکے ہیں اور سوشل میڈیا پر گرما گرم بحث جاری ہے۔

کہا جا رہا ہے انڈیا میں حجاب تنازع شروع ہونے کے بعد کچھ سیاسی جماعتوں نے مبینہ طور پر طلبا میں زعفرانی شالیں تقسیم کی ہیں اور وہ اس تنازعے کو ہوا دے رہے ہیں۔

انڈین صحافی نویدیتا نرینجن کمار کی جانب سے پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں ایم جی ایم کالج کے طلبا کو زعفرانی شالیں اٹھاتے دیکھا جا سکتا ہے۔ نودیتا کے مطابق مبینہ طور پر ہندوتا تنظمیوں نے یہ شالیں تقسیم کی ہیں۔

.taghribnews

اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے سربراہ میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے انقلاب اسلامی کی 43 سالگرہ کی آمد کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ گذشتہ 43  برسوں میں انقلاب اسلامی نے اقتصادی پابندیوں، خطرات، دباؤ اور دھمکیوں کے باوجود عظیم ، گرانقدراور نمایاں پیشرفت کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی نے حضرت امام خمینی (رہ) کی حکیمانہ اور مدبرانہ قیادت اور ایرانی عوام کی آگاہانہ حمایت کی بدولت پہلوی طاغوتی استبداد کا خاتمہ کرکے دنیا کے دو بلاکوں کمیونزم اور لیبرلزم کو چیلنج کیا اور ایرانی عوام، مسلمانوں اقوام اور دنیا کے مستضعفین کو آزادی اور استقلال کی خوشخبری دی۔

ایرانی فوج کے سربراہ نے کہا کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد ایران نے مختلف شعبوں میں خاطر خواہ ترقی اور پیشرفت حاصل کی ہے اور ایرانی ماہرین ترقی اور پیشرفت کے راستے پر گامزن ہیں۔  انھوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی کے زخمی دشمنوں نے انقلاب کے ساتھ اپنی دشمنی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

میجر جنرل موسوی نے کہا کہ حضرت امام خمینی (رہ) کی حکیمانہ قیادت اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کی مدبرانہ ہدایت کی روشنی میں انقلاب اسلامی ترقی اور پیشرفت کے راستے پر رواں دواں ہے۔ ہم اللہ تعالی کا شکرو سپاس ادا کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں طاغوت کے ظلم سے نجات عطا کی اور انقلاب اسلامی کی نعمت سے بہرہ مند کیا۔ شہدائے انقلاب اسلامی کو خراج عقیدت اور جانبازوں کو خراج تحسین  پیش کرتے ہیں ۔ ایرانی فوج 22 بہمن کو انقلاب اسلامی کی 43 سالگرہ کے جشن ایرانی عوام کے ہمراہ شرکت کرےگی۔

تقريب خبررسان ايجنسی

آٹھ فروری سن انیس سو اناسی کو سابق شاہی فضائيہ کے ایک خصوصی دستے 'ہمافران' کی جانب سے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ سے تاریخی بیعت کی سالگرہ کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کی فضائيہ اور ائير ڈیفنس کے بعض کمانڈروں سے ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے اس حیرت انگیز بیعت کو ایک فیصلہ کن موڑ بتایا۔
     

رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ اس عظیم اور تاریخ ساز کارنامے کے زندۂ جاوید بن جانے اور اس کے اثرات کے دوام کا سبب، میڈیا کا کام اور فنکارانہ طریقے سے اس واقعے کی صحیح تشریح تھی۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا: آج بھی اسلامی نظام کے حقائق، کارناموں، پیشرفتوں اور شجاعانہ اقدامات کی تحریف کی غرض سے جاری دشمن کی یلغار سے مقابلے کے لیے تشریح کے جہاد کی فوری اور یقینی ذمہ داری کی بنیاد پر ایک ہمہ جہتی دفاعی اور جارحانہ اقدام کی ضرورت ہے۔

آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس ملاقات کے آغاز میں کورونا کی وبا کے باعث خراب حالات کے سبب حاضرین کی تعداد کے محدود ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: میں ہمیشہ میڈیکل پروٹوکولز اور ڈاکٹروں کی ہدایات پر عمل کرتا ہوں، ماسک استعمال کرنے پر تاکید کرتا ہوں اور کچھ مہینے پہلے میں نے ویکسین  کا تیسرا ڈوز بھی لگوایا ہے۔

انھوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے ان سے اس سلسلے میں ماہرین کی بات ماننے پر تاکید کی۔

رہبر انقلاب اسلامي نے اس کے بعد امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ سے فضائيہ کی تاریخی بیعت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اگرچہ فضائيہ کی موجودہ نسل اس وقت موجود نہیں تھی لیکن فضائيہ میں وہ سبھی لوگ جو ذمہ داری کے احساس کے ساتھ کام کر رہے ہیں، وہ اس دن کی فضیلت اور افتخار میں شریک ہیں کیونکہ وہ کام در حقیقت، ان اہداف اور مقدس جہاد سے وفاداری کا اعلان تھا جس کے طاقتور کمانڈر امام خمینی تھے، بنابریں وہ معنوی کام بدستور جاری ہے اور وہ تمام افراد جو ان اہداف کی راہ پر گامزن ہیں، اس کارنامے میں حصہ دار ہیں۔

آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ اس انتہائي مؤثر کارنامے کی ایک اہم خصوصیت، فضائيہ کے افسران کی جانب سے 'اس لمحے کی ضرورت کا ادارک' اور بصیرت کی بنیاد پر ہوشیارانہ اقدام تھا۔ آپ نے کہا: اس عمل نے اسی طرح یہ بھی دکھا دیا کہ امریکا اور منحوس پہلوی سلطنت کے اندازے غلط تھے اور انھیں اس جگہ سے چوٹ پہنچی جس کے بارے میں وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔

انھوں نے اس تاریخی واقعے کے سب سے اہم سبق آموز نکتے کی تشریح کرتے ہوئے کہا: اگر حق اور اسلام کے محاذ کے سپاہیوں کی، جہاد کے ہر میدان میں، چاہے وہ فوجی جہاد کا میدان ہو، سائنسی میدان ہو، تحقیقی میدان ہو یا دیگر میدان ہوں، سرگرم، مؤثر اور پرامید شراکت ہوگي اور وہ فریق مقابل کے ظاہری رعب و طاقت سے خوف نہیں کھائیں گے تو یقینی طور پر دشمن کے اندازے غلط ثابت ہوں گے کیونکہ یہ خدا کا پکا وعدہ ہے۔

رہبر انقلاب اسلامي نے مزید کہا: آج بھی امریکیوں کے اندازے غلط ثابت ہو رہے ہیں اور وہ ایسی جگہ سے چوٹ کھا رہے ہیں جس کے بارے میں وہ پہلے سوچ بھی نہیں سکتے تھے اور وہ خود ان کے سربراہان مملکت ہیں یعنی امریکا کے سابق اور موجودہ صدر جنھوں نے اپنے اقدامات کے ذریعے عملی طور پر ایک دوسرے سے ہاتھ ملا لیا ہے کہ امریکا کی بچی کھچی عزت بھی پامال کر دیں گے۔

آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فضائيہ میں بصیرت کی گہرائي کی ایک وجہ، طاغوتی حکومت کے دور میں امریکا کے فوجی مشیروں سے ان کے قریبی رابطے اور ان کی جانب سے آمریت اور اخلاقی بے راہ روی کے مشاہدے کو قرار دیا اور کہا: ایران کی فوج میں امریکیوں کی موجودگي، ایک غم انگیز داستان ہے جس کے بارے میں ممکنہ طور پر جوان نسل کو کوئي اطلاع نہیں ہے لیکن اس کا ایک نمونہ، مظلوم اقوام کی سرکوبی کے لیے امریکا اور برطانیہ کی جانب سے ایرانی فوج کا استعمال تھا جو فوج اور ایرانی قوم سے پہلوی حکومت کی غداریوں میں سے ایک ہے اور اسی طرح دیگر اقوام کے حق میں جرم کی ایک مثال ہے۔

انھوں نے تشریح کے جہاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، امام خمینی سے شاہی فضائیہ کے افسران کی بیعت کی شائع شدہ تصویر کو، تشریح کے ایک جاوداں کارنامنے کی مثال بتایا اور کہا: اس تاریخ ساز اور تغیر آفریں واقعے کے زندۂ جاوید اور پر اثر ہونے کا سبب، وہی فنکارانہ تصویر کا فریم تھا جو اس وقت کے محدود تشہیراتی وسائل کے ساتھ شائع ہوا اور یہ چیز واقعات کی صحیح رپورٹنگ کے بے نظیر اثر کی عکاسی کرتی ہے۔

آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے مختلف پلیٹ فارمز پر طرح طرح کے میڈیا کے پھیلاؤ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، اسلام اور ایران کے دشمن میڈیا کی حتمی پالیسی، پیشہ ورانہ دروغگوئي کے ذریعے حقائق کی تحریف بتایا اور کہا: وہ لوگ، اس پالیسی کو عملی جامہ پہنانے کے لیے، طاغوتی حکومت کے کریہہ اور بدعنوان چہرے کی مشاطی کر کے اور اس کی غداریوں کو چھپا کر، شاہ کی خفیہ ایجنسی ساواک کی سراپا جرم تصویر کو بھی خوبصورت بنانے کی کوشش میں ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس کے مقابلے میں انقلاب اور امام خمینی کی شبیہ کو بگاڑ کر انقلاب کے حقائق اور مثبت نکات کو پوری طرح سے چھپا کر کمزور پہلوؤں کو سیکڑوں گنا بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں، بنابریں اس میڈیا وار کے مقابلے میں، تشریح کا جہاد ایک حتمی اور فوری فریضہ ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے میڈیا ڈکٹیٹرشپ کو اظہار رائے کی آزادی کے دعووں کے باوجود جاری مغربی طاقتوں کی آمریت کی ایک قسم بتایا اور سوشل میڈیا پر شہید قاسم سلیمانی کے نام اور تصویر کو ڈلیٹ کرنے جیسی مثالوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: وہ لوگ، مغرب کی پالیسیوں سے متصادم ہر لفظ اور تصویر کو ناقابل اشاعت بنا دیتے ہیں اور اس کے مقابلے میں اسلام اور اسلامی جمہوریہ کی شبیہ بگاڑنے کے لیے ان ہی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھاتے ہیں۔

انھوں نے اسی طرح ایران کے خلاف دشمن محاذ کے متعدد پہلوؤں پر مشتمل حملے یعنی معاشی، سیاسی، سیکورٹی، میڈیا اور سفارتی حملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس اجتماعی اور کثیر الجہتی یلغار کے مقابلے میں ہم ہمیشہ دفاعی پوزیشن میں نہیں رہ سکتے اور ہمیں بھی میڈیا، سیکورٹی اور معاشی میدان سمیت مختلف میدانوں میں اسی انداز سے حملے کرنے چاہیے اور اس سلسلے میں اہل فکر و اقدام خاص طور پر حکام پر کوشش کی ذمہ داری ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی تقریر کے آخر میں بدخواہوں کی خواہش کے برخلاف ملک کی روز افزوں ترقی و پیشرفت کو قوم کے لیے بہتر مستقبل کی نوید قرار دیا اور کہا: جیسا کہ اسلامی جمہوریہ ان تینتالیس برسوں میں پوری طاقت سے آگے بڑھتا رہا اور روز بروز زیادہ طاقتور اور مضبوط بنتا گيا ہے، اسی طرح خداوند عالم کی توفیق سے مستقبل میں یہ پیشرفت پہلے سے بھی بہتر انداز میں جاری رہے گي اور دشمن ایک بار پھر ناکام رہے گا۔

آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے ماہ رجب کے بابرکت ایام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، عوام کے تمام طبقوں خاص طور پر جوانوں سے اس مہینے کے الہی اور معنوی فیوض سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی تاکید کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایرانی کورونا ویکسین برکت کا تیسرا انجیکشن بھی لگوالیا ہے۔

ایران کے سابق وزیر صحت ڈاکٹر مرندی نے عوام کو ویکسین لگوانے دعوت دیتے ہوئے کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کووایران برکت کا تیسرا ڈوز بھی لگوا لیا ہے لہذا عوام کو بھی کورونا ویکسین کا تیسرا ڈوز جلد از جلد لگوانا چاہیے

اسلام آباد، ارنا – پاکستانی وزیر خارجہ نے اسلام آباد اور تہران میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کے  پچھلے اجلاسوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ تیسرا اجلاس چین کی میزبانی میں مارچ کے آخری ہفتے (اپریل 1401) بیجنگ میں منعقد ہوگا۔

پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق، شاہ محمود قریشی نے اتوار کو پاکستانی وزیر اعظم کے ساتھ چین کے چار روزہ دورے کے اختتام پر اسلام آباد پہنچنے پر صحافیوں کو بتایا کہ بیجنگ اور اسلام آباد نے افغانستان کی مدد کے لیے شراکت داری سمیت علاقائی تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کا تیسرا سربراہی اجلاس مارچ کے آخری ہفتے میں بیجنگ میں ہونے والا ہے اور وہ چینی وزیر خارجہ کی دعوت پر اس سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

قریشی نے کہا کہ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ طالبان کے وزیر خارجہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کے اگلے اجلاس کے آخری روز شرکت کرے تاکہ ہمیں ملک میں ہونے والی پیش رفت اور ان کے موقف سے آگاہ کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان، چین اور افغانستان کی مشترکہ اسمبلی کی بحالی پر بھی اتفاق کیا تاکہ ہم باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک موثر طریقہ کار استعمال کر سکیں۔        

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے بھی گزشتہ روز چین کے صدر شی جین پینگ کے ساتھ ایک سرکاری ملاقات کے دوران علاقائی مسائل پر دو طرفہ تعلقات کو گہرا کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

افغانستان کے پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ کا دوسرا اجلاس 27 اکتوبر کو اسلامی جمہوریہ ایران کی میزبانی میں تہران میں منعقد ہوا۔

افغانستان کے پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ کا پہلا اجلاس 9 ستمبر کو پاکستان کی میزبانی میں آن لائن طور پر منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایران، چین، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی تھی۔

تہران، ارنا – ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ویانا مذاکرات کے جاری رہنے کے بارے میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران امریکیوں کے موقف میں عملی تبدیلی کا انتظار کر رہا ہے۔

 یہ بات سعید خطیب زادہ نے آج بروز پیر اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ارنا کے نمائندے کے ساتھ گفتگوکرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کل سے شروع ہونے والے ویانا مذاکرات کے بار ےمیں کہا کہ ایرانی وفد جو ضروری مشاورت کے لیے چند دنوں کے لیے تہران میں تھا، انشاء اللہ کل ویانا روانہ ہوگا۔ تمام وفود کی کل واپسی متوقع ہے۔ امید ہے کہ دوسری طرف خاص طور پر واشنگٹن نے ضروری فیصلے کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پابندیاں ہٹانے کا مسئلہ اور بورجام کے اقتصادی جہتوں سے ایران کو فائدہ اٹھانا بہت کلیدی اور اسلامی جمہوریہ ایران کی ریڈ لائن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ وفود خاص طور پر امریکہ واضح طور پر جوہری معاہدے میں اپنے وعدوں کو پورا کرے اور امید کرتے ہیں کہ ان کے مثبت بیانات عملی طور پر وعدوں میں بدل جائیں گے۔

امیر عبداللہیان نے کہا کہ امریکی حکام کو جان لینا چاہیے کہ وہ ایرانی عوام کی جیبوں سے اپنے تباہ کن اور غلط فیصلوں بشمول جوہری معاہدے کے غیر قانونی انخلاء کی قیمت ادا نہیں کر سکتے ہیں۔ انہیں ایرانی عوام کا اعتماد حاصل کرنا چاہیے اور اپنے راستے سے واپس آنا چاہیے۔ ہم ویانا میں رویے میں اس تبدیلی کو دیکھنے کے منتظر ہیں۔