سلیمانی

سلیمانی

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے بھارتی وزير خارجہ ایس جے شنکر کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہے۔ ایران اور بھارت کے وزراء  خارجہ نے دو طرفہ تعلقات اور عالمی امور کے بارے میں بات چیت کی۔ اس گفتگو میں بھارتی وزير خارجہ نے ایک بار پھر ایرانی وزیر خارجہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے دونون ممالک کے تعلقات کو فروغ دینے پر تاکید کی۔ بھارتی وزیر خارجہ نے ایرانی وزیر خارجہ کو دورہ ہندوستان کی دعوت بھی دی۔ دونوں ممالک کے وزراء خارجہ نے افغانستان کی صورت حال کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا اور اس سلسلے میں باہمی مشاورت کو جاری کرھنے پر تاکید کی۔ ایرانی وزیر خارجہ نے ایران اور ہندوستان کے درمیان تجارت کو فروغ دینے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ چاہ بہار منصوبہ پر بھی جلد از جلد عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

 تحریک آزادی کشمیر کی توانا آواز سمجھے جانے والے حریت رہنماء سید علی گیلانی 92 سال کی عمر میں وفات پا گئے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حریت کانفرنس کے سابق ترجمان شیخ عبدالمتین نے سید علی گیلانی کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک آزادی کشمیر کے بانی رہنماء اب ہم میں نہیں رہے۔ وہ آج شام اپنے گھر میں رحلت پاگئے ہیں۔ قابض بھارتی فوج نے سید علی گیلانی کو گذشتہ 12 برس سے سرینگر میں گھر میں مسلسل نظر بند کر رکھا تھا، جس کی وجہ سے ان کی صحت انتہائی گر چکی تھی۔ 29 ستمبر 1929ء کو پیدا ہونے والے سید علی گیلانی تحریک حریت جموں کشمیر اور آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی رہے۔ وہ 3 مرتبہ جموں اور کشمیر کے حلقے سے کشمیر اسمبلی کے رکن بھی منتخب ہوئے۔

ایک سال پہلے لبنان کی بندرگاہ پر شدید اور تباہ کن دھماکے کے بعد سے اب تک اس ملک میں رونما ہونے والے واقعات کا جائزہ لینے سے یوں دکھائی دیتا ہے کہ بعض واضح اور خفیہ ہاتھ لبنان میں اقتصادی اور سماجی بحران ایجاد کرنے کیلئے باہمی تعاون میں مصروف ہیں۔ لبنان کے قومی مفادات کے خلاف جاری ان سازشوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہر کسی میں نہیں اور جن محدود گروہوں میں یہ طاقت پائی جاتی ہے ان میں حزب اللہ لبنان کا نام سرفہرست ہے۔ حزب اللہ لبنان ملک کی سب سے زیادہ طاقتور اور اثرورسوخ کی حامل جماعت ہونے کے ناطے ان سازشوں کا بخوبی مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اسی حقیقت کے پیش نظر امریکہ، یورپی ممالک اور سعودی عرب سمیت خطے میں ان کے پٹھو ممالک نے لبنانی عوام کے خلاف شدید ظالمانہ پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
 
لبنان کے خلاف ایسے اقتصادی اقدامات کا مقصد لبنان کی عوام، سیاسی رہنماوں نیز سیاسی جماعتوں کو مغرب نواز سیاسی رہنما سعد حریری کو وزارت عظمی کے عہدے پر فائز کرنے پر مجبور کرنا تھا۔ لیکن لبنانی عوام کے ساتھ ساتھ اس ملک کی پارلیمنٹ اور صدر مائیکل عون نے بھی اس بارے میں اپنی مخالفت کا کھل کر اظہار کیا اور یوں ملک دشمن قوتوں سے سازباز کرنے سے انکار کر دیا۔ لبنان کی قومی آمدن کا بڑا حصہ سیروسیاحت کی صنعت سے حاصل ہوتا ہے۔ گذشتہ دو برس سے کرونا وائرس کے پھیلاو کے پیش نظر یہ صنعت دنیا کے تقریباً تمام ممالک میں ہی ماند پڑ چکی ہے۔ لہذا لبنان ان سالوں میں شدید اقتصادی مشکلات کا شکار ہو چکا ہے۔ ایسے حالات میں لبنان کے کچھ ریاستی اداروں میں بیٹھے مغرب کے مہرے مزید مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔
 
ان مغرب نواز مہروں میں سے ایک اسٹیٹ بینک کے گورنر ہیں۔ انہوں نے مغربی طاقتوں کے اشارے پر زر مبادلہ کے ذخائر ملک سے خارج کر دیے جس کے باعث لبنانی عوام مزید معیشتی دباو کا شکار ہو چکے ہیں۔ دوسری طرف گذشتہ کافی عرصے سے لبنان میں پیٹرول اور ڈیزل کی کمی پائی جاتی تھی جبکہ اسٹیٹ بینک کے گورنر نے ایندھن پر سبسڈی کا بھی خاتمہ کر دیا اور یوں اس کی قیمت آسمان کو چھونے لگی۔ ایک بڑی تعداد میں مفاد پرست عناصر نے پیٹرول اور ڈیزل کی ذخیرہ اندوزی شروع کر دی اور انتہائی مہنگے داموں عوام کو بیچنا شروع کر دیا۔ ایسے حالات میں حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اسلامی جمہوریہ ایران سے پیٹرول اور ڈیزل خریدنے کا اعلان کر دیا۔
 
چونکہ حزب اللہ لبنان دنیا کے مختلف حصوں میں اقتصادی اثرورسوخ کی حامل ہے اور اس کے پاس عالمی سطح پر اقتصادی سرگرمیاں انجام دینے کیلئے کافی حد تک وسائل بھی موجود ہیں لہذا اس کا یہ فیصلہ کارگر ثابت ہوا۔ دوسری طرف اسلامی جمہوریہ ایران چونکہ خود بھی عرصہ دراز سے امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کی ظالمانہ اقتصادی پابندیوں سے روبرو ہے لہذا اس نے لبنانی عوام سے ہمدردی کرتے ہوئے فوراً اپنی رضامندی کا اظہار کر دیا۔ یوں حزب اللہ لبنان نے اپنی تاجر برادری کی مدد سے ایران سے پیٹرول اور ڈیزل خریدنا شروع کر دیا۔ حزب اللہ لبنان کے اس اقدام نے سعدی حریری سمیت مغرب نواز حلقے میں شدید غصے اور بغض کی لہر دوڑا دی ہے۔ یہ حلقے لبنان کی سیاست اور اقتصاد کو بیرونی قوتوں سے وابستہ کرنا چاہتے ہیں۔
 
لبنان میں مغربی طاقتوں کے پٹھو حلقوں نے حزب اللہ اور ایران کے خلاف منفی پروپیگنڈا شروع کر دیا اور عوام کو ان دونوں سے بدظن کرنے کی کوشش کی لیکن لبنانی عوام نے ان پر کوئی توجہ نہ دی۔ اسی طرح انہوں نے میڈیا پر بھی ایران اور حزب اللہ کے خلاف منفی فضا بنانے کی کوشش کی ہے۔ البتہ اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے فوری طور پر پیٹرول اور ڈیزل کے آئل ٹینکر لبنان کی جانب روانہ کر دینے کی وجہ سے یہ کوشش بھی ناکامی کا شکار ہو چکی ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ کا یہ شجاعانہ فیصلہ اور اقدام لبنان کی سیاسی اور سکیورٹی فضا میں حزب اللہ کی برتری کو ظاہر کرتا ہے۔ اسی طرح اس اقدام نے ثابت کر دیا ہے کہ حزب اللہ لبنان سکیورٹی میدان میں مزاحمت کے ساتھ ساتھ اقتصادی مزاحمت کے مرحلے میں بھی داخل ہو چکی ہے۔
 
حزب اللہ لبنان کی نئی حکمت عملی اس وقت سامنے آئی جب اس کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے ایران سے لبنان کیلئے پیٹرول اور ڈیزل لانے والے آئل ٹینکرز کو لبنانی سرزمین کا حصہ قرار دیا اور اس پر کسی بھی ممکنہ حملے کا منہ توڑ اور موثر جواب دینے کی وارننگ دی۔ انہوں نے ان آئل ٹینکرز پر ہر قسم کی جارحیت کو لبنانی قوم اور حزب اللہ کے خلاف اعلان جنگ کے مترادف قرار دیا اور شدید نتائج کی دھمکی دی۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی بندرگاہوں سے پیٹرول اور ڈیزل کے حامل آئل ٹینکرز لبنان کی جانب روانہ ہوئے ایک ہفتہ گزر چکا ہے۔ بعض آئل ٹینکرز شام کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ یوں علاقائی سطح پر حزب اللہ لبنان نے ملک کے اقتصادی مفادات کے دفاع کا بھی آغاز کر دیا ہے۔

تحریر: سید رضا صدر الحسینی

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے دمشق میں فلسطنیی رہنماؤں سے ملاقات کی۔

ایران کے وزیر خارجہ امیرعبداللہیان نے فلسطینی رہنماؤں کے ساتھ ملاقات میں ایک بار پھر غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں فلسطینی عوام کی جدوجہد کی حمایت پر مبنی اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کا اعادہ کیا۔

اس موقع پر شام میں ایران کے سفیر مہدی سبحانی بھی موجود تھے۔

اس ملاقات کے بعد فلسطینی تنظیم عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے سربراہ طلال ناجی نے ہمارے نمائندے سے گفتکو کرتے ہوئے فلسطینی استقامت کے مجاہدین کی حمایت پر مبنی اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان حمایتوں کے سہارے فلسطینی عوام اپنے حقوق کی بازیابی تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔

طلال ناجی نے مزید کہا کہ اگر ایران کی مدد نہ ہوتی تو استقامتی محاذ کو عراق، شام، لبنان، یمن اور فلسطین میں کامیابیاں حاصل نہ ہو پاتیں۔

ایرانی وزیرخارجہ سے ہونے والی ملاقات میں طلال ناجی کے ساتھ فلسطین کے عوامی محاذ کے سربراہ خالد عبدالمجید ، تحریک جہاد اسلامی کے سینئر رہنما ابوسعید المنیاوی ، ڈیموکریٹک محاذ برائے آزادی فلسطین کے نائب سربراہ فھد سلیمان، تحریک فتح کی مرکزی کمیٹی کے سیکریٹری ابو حازم الصغیر بھی موجود تھے۔

جوہری توانائی ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ یہ ادارہ ایران کی ترقی و پیشرفت میں اہم کردار کا حامل ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری توانائی ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے ہمارے نمائندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ ایران کی ترقی و پیشرفت میں اہم کردار کا حامل ہے۔ انہوں نے اس ادارے کے سابق سربراہ علی اکبر صالحی کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ علی اکبر صالحی کا شمار ایران کی علمی شخصیات میں ہوتا ہے اور وہ ہمارا قومی اثاثہ ہیں۔

واضح رہے کہ ایران کے صدر سید ابرہیم رئیسی نے ایک حکم  کے ذریعے محمد اسلامی کو جوہری توانائی ادارے کے سربرارہ کے طور پر مقرر کیا۔

محمد اسلامی اس سے پہلے ایران کی بارہویں حکومت میں وزیر برائے مواصلات اور شہری ترقی کے عہدے پر فرائض انجام دے چکے تھے۔ وہ اس سے قبل صوبہ مازندران کے گورنر ، وزارت دفاع کے صنعتی اور تحقیقی امور کے نائب وزیر اور ایران ایئر کرافٹ مینوفیکچرنگ کمپنی کے سی ای او کی حیثیت سے بھی فرائض انجام دے چکے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے عرب ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ جنگ بندی کے با وجود فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج نے تین مقامات پر میزائل گرائے۔

مقامی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے چند منٹ کے وقفے سے غزہ میں تین الگ الگ مقامات پر چار میزائل گرائے۔ جنوبی غزہ میں صلاح الدین کے مقام پر دو میزائل حملے کیےگئے تاہم ان حملوں میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہواہے۔

مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے مشرقی غزہ میں بیت حانون اور شمالی غزہ میں حماۃ الثغور فورسز کے مرکز کو میزائل سے نشانہ بنایا۔

دوسری جانب فلسطینی مزاحمت کاروں نے غزہ کی پٹی پر بمباری کرنے والے اسرائیلی طیاروں پر جوابی فائرنگ کی۔

واضح رہے کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات غزہ میں فلسطینی شہریوں کے احتجاجی مظاہروں کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 11 فلسطینی زخمی ہو گئے تھے۔

 فارس نیوز ایجنسی کے مطابق فلسطین میں اسلامی مزاحمتی گروہوں نے فلسطین اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس اور غاصب صہیونی رژیم کے وزیر جنگ بنی گانٹس کے درمیان ملاقات کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مظلوم فلسطینی قوم کے پشت میں خنجر قرار دیا ہے۔ اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس کے ترجمان عبداللطیف القانوع نے کہا ہے کہ محمود عباس کی بنی گانٹس سے ملاقات کسی صورت قابل قبول نہیں ہے اور یہ فلسطین کی آزادی کیلئے شہید ہونے والے شہداء کے خون سے غداری ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس قومی اقدار سے پیچھے ہٹ گئے ہیں اور غاصب صہیونی رژیم کی فیس سیونگ میں مصروف ہیں۔ عبداللطیف القانوع نے فلسطینی قوم کے تمام حلقوں سے ابو ماذن محمود عباس کے اس توہین آمیز اقدام کے خلاف مشترکہ محاذ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ محمود عباس فلسطینی قوم کے نمائندے نہیں بلکہ صرف اپنی ذات کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
 
اسی طرح اسلامک جہاد کے ترجمان طارق سلمی نے بھی اس بات پر زور دیا ہے کہ محمود عباس نے صہیونی وزیر جنگ بنی گانٹس سے ایسے وقت ملاقات کی ہے جب اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم نے مظلوم فلسطینی قوم کے خلاف شدید محاصرے کے ساتھ ساتھ ظالمانہ اور جارحانہ اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک تو ان فلسطینی بچوں کا خون بھی خشک نہیں ہوا جو بنی گانٹس کے حکم پر شہید کئے گئے ہیں۔ طارق سلمی نے واضح کیا کہ فلسطین اتھارٹی اور اس کے سربراہ نے قومی معاہدے کی جانب پشت کی ہے اور قومی مذاکرات کے تسلسل کیلئے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کے فائدے میں ہیں۔ اسلامک جہاد کے ترجمان نے کہا کہ فلسطین اتھارٹی کے سربراہان نے صہیونی حکام سے ملاقات کیلئے دوڑ لگا رکھی ہے اور بے گناہ انسانوں کے خون میں ملوث صہیونی حکام کے ہاتھوں میں ہاتھ دے رہے ہیں۔
 
یاد رہے غاصب صہیونی رژیم کے وزیر جنگ نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ انہوں نے فلسطین اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس ابو ماذن سے خفیہ ملاقات کی ہے جس میں اقتصادی، سکیورٹی، سیاسی اور سماجی امور کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ بنی گانٹس نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا: "میں نے عباس کو کہا ہے کہ اسرائیل ایسے اقدامات انجام دینے کے درپے ہے جس سے فلسطین اتھارٹی اقتصادی طور پر مضبوط ہو گی۔" صہیونی وزیر جنگ نے مزید لکھا: "ہم نے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں سکیورٹی اور اقتصادی صورتحال بہتر بنانے کے بارے میں بھی گفتگو کی ہے۔ ہم نے آپس میں طے کیا ہے کہ اس ملاقات میں زیر بحث آنے والے موضوعات کے بارے میں ایکدوسرے سے تعاون جاری رکھیں گے۔"

سینکیانگ کے مسلم نشین علاقے اویغور میں مسجد «مناره امین» سال 1778 کو تعمیر کی گیی ہے-

 

جوبلند مناروں کے ساتھ فن معماری کا خوبصورت نمونہ ہے۔

کامیابی کے لئے راہ ہموار کریں

اگر شوہر یہ دیکھے کہ اس کی بیوی اپنے اسلامی فرائض کی انجام دہی کے لئے ایک نیک قدم اٹھانا چاہتی ہے تو اسے چاہیے کہ اس کام کے وسائل اسے فراہم کرے اور اس کی راہ میں مانع نہ بنے۔ بعض لڑکیاں ہیں کہ جو شادی کے بعد بھی تحصیلِ علم اور درسِ دین کو حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ان کی خواہش ہوتی ہے کہ قرآنی تعلیمات سے آشنا ہوں، کارِ خیر انجام دیں اور بعض خیر و بھلائی کے کاموں میں شرکت کریں لیکن ان کے شوہر کبھی کبھی ان کی خواہشات کے جواب میں بد اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

کہ ’’ہم میں ان کاموں کو برداشت کرنے کا حوصلہ نہیں ہے !‘‘ ، ’’ہم نے شادی اس لئے کی ہے کہ زندگی گزاریں نہ کہ یہ جھمیلے پالیں‘‘ اور یوں اپنی بیویوں کو کار ہائے خیر انجام دینے سے روکتے ہیں۔ اس طرح بہت سے مرد ہیں کہ جو صدقات و خیرات دینا چاتے ہیں تاکہ مختلف اجتماعی کاموں میں شریک ہوں لیکن ان کی بیویاں ان کی راہ میں رکاوٹ بن جاتی ہیں۔

خواتین کی اجتماعی فعالیت کے لئے اہم ترین شرط

بہت سے افراد ہم سے سوال کرتے ہیں کہ کیا آپ اس بات کے موافق ہیں کہ خواتین گھر سے باہر کام یا نوکری کریں ؟ہم یہی کہتے ہیں کہ یقینا ہم خواتین کے بیکار بیٹھے رہنے کے مخالف ہیں۔ عورت کو ہر حال میں کام کرنا چاہیے، البتہ کام دو قسم کے ہیں ایک گھر کے اندر کا کام اور دوسرا گھر کے باہر کا لیکن دونوں کام ہیں۔ اگر کسی میں اس چیز کی صلاحیت ہے کہ وہ گھر سے باہر کے کاموں کو انجام دے تو اسے یہ قدم ضرور اٹھانا چاہیے اور یہ بہت اچھا ہے۔ لیکن اس کی شرط ہے کہ جو بھی ملازمت اور کام اختیار کیا جائے وہ خواہ گھر کے اندر ہی کیوں نہ ہو میاں بیوی کے آپس کے تعلقات اور رشتے کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے۔
بہت سی خواتین ہیں کہ جو صبح سے شام تک کاموں میں جُتی رہتی ہیں اور جب شام کو تھکا ہارا اور شریکہ حیات کی محبت کا پیاسہ شوہر گھر لوٹتا ہے تو ان خواتین میں ایک مسکراہٹ سے بھی اپنے شوہروں کے استقبال کرنے کا حوصلہ نہیں رہتا ۔یہ بہت بری بات ہے ۔

گھر کے کام کاج کو انجام دیناچاہیے مگر اتنا نہیں کہ یہ کام گھر کی بنیاد ہی کو خراب کر دے اور ایسا نہ ہو کہ بقول معروف ’’گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے ۔‘‘

عورت گھر کی حیات بخش فضا کی حفاظت کرے
بیوی اگر چاہتی ہے کہ وہ باہر جا کر کام اور ملازمت کرے تو اس میں کوئی عیب نہیں ہے اور اسلام بھی اس کی راہ میں رُکاوٹ نہیں بنتا لیکن یہ نہ اس کی ذمہ داری ہے اور نہ اس کا وظیفہ ! جو چیز اس پر واجب ہے وہ گھر کے تمام افراد کے لئے اس کی حیات بخش فضا کی حفاظت کرنا ہے۔

 

 

 

 

کتاب: طلوع عشق،تالیف رہبر معظم سید علی خامنہ ای سے اقتباس

مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوٹنک کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایئر پورٹ کے قریب دھماکہ ہوا ہے جس میں 4 بچوں سمیت 6 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق دھماکہ ایئرپورٹ اور وزارت داخلہ کی بلڈنگ کے عقبی جانب ہوا، جبکہ دھماکے کے بعد ایک عمارت میں میزائل لگنے کی بھی اطلاعات ہیں۔ دھماکے کے بعد دھوئیں کے بادل آسمان کی طرف بلند ہورہے ہیں۔ طالبان نے ابھی تک اس دھماکے کے بارے میں کوئیر د عمل ظآہر نہیں کیا ہے۔