سلیمانی

سلیمانی

بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں شہید ہونے والے ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی بیٹی کا اہم بیان بھی سامنے آ گیا۔ تفصیلات کے مطابق امریکی حملے میں شہید ہونے والے جنرل قاسم سلیمانی کی بیٹی زینب سلیمانی نے اپنے والد کی شہادت کے بعد بیان جاری کیا ہے کہ امریکا اور اسرائیل کو سیاہ دن دیکھنا پڑے گا۔ 28 سالہ زینب سلیمانی نے اپنے ویڈیو پیغام میں امریکی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ٹرمپ پلید! یہ مت سمجھنا کہ میرے والد کی موت کے ساتھ سب ختم ہو گیا، نہ صرف کچھ بھی ختم نہیں ہوا بلکہ تمہارے اس بزدلانہ اقدام سے ہمارا عزم و ارادہ اور مضبوط ہو گیا ہے، ہم پہلے سے بھی زیادہ طاقت کے ساتھ اس راستے پہ اپنے قدم جاری رکھیں گے۔ انہوں نے سید مقاومت حسن نصراللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرے چچا حزب اللہ لیڈر سید حسن نصر اللہ میرے بابا کی شہادت کا انتقام ضرور لیں گے، میرے والد نے مظلومین کا انتقام لیا، لہٰذا ان کے نقش قدم پہ چلتے ہوئے ہر مظلوم کے خون کا انتقام لیا جائے گا۔


انھوں نے کہا کہ والد کی موت مجھے نہیں توڑ سکتی، ان کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، ٹرمپ میرے مقتول باپ کے کارنامے نہیں مٹا سکتا، وہ بزدل ہے، میرے والد کو بہت دور سے میزائل کے ذریعے مارا گیا، ٹرمپ جانتا تھا کہ وہ اور اسکے پالتو کبھی بھی میرے والد کے حریف نہیں بن سکتے، اسی لئے میزائل سے بزدلانہ حملہ کیا، اگر جرات تھی تو سامنے آ کے وار کرتا۔ 
  • دنیائے اسلام کے عظيم اسلامی کمانڈر شہید میجر جنرل سلیمانی کا پیکر پاک تشییع کے لئے تہران پہنچ گيا ہے آج تہران میں اسلام کے عظیم سردار اور کمانڈر کو الوداع کرنے کے لئےکئی ملین افراد حاضر ہوئےہیں۔ ایران کے اعلی سول اور فوجی حکام بھی موجود ہیں، فلسطینی تنظیم حماس کے سابق وزیر اعظم اور خارجہ پالیسی کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے بھی تہران کے عظیم اجتماع سے خطاب کیا ہے۔

 

ایرانی دارالحکومت میں القدس فورس کے کمانڈر شہید جنرل قاسم سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کی نماز جنازہ قائد انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای کی امامت میں ادا کی گئی.

اس موقع پر صدر مملکت، اسپیکر پارلیمنٹ، چیف جسٹس سمیت اعلی عسکری قیادت، حکومتی شخصیات اور لاکھوں شہریوں نے نماز جنازہ میں موجود تھے.

ایک روح پرور فضا میں وطن عزیز کہ مظلوم شہیدوں کی نماز جنازہ کی ادائیگی ہوئی جہاں عوام نے شہدا کو اشکبار آنکھوں سے الوداع کیا.

نماز جنازہ کے بعد لاکھوں اجتماع میں موجود عوام نے امریکہ اور اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگائے اور عالمی سطح پر امریکہ اور صہیونیوں کی پالیسی کی شدید مذمت بھی کی.

ایرانی عوام نے اس موقع پر یہ عہد کیا کہ مزاحمت کی راہ بالخصوص شہید قاسم سلیمانی کے مشن کو جاری رکھیں گے.

شہید قاسم سلیمانی کے جسم خاکی کو منگل کے روز اپنے آبائی علاقے صوبے کرمان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ جمعہ کی علی الصبح کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے ایئرپورٹ پر امریکہ کی جانب سے راکٹ حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر قدس جنرل قاسم سلیمانی سمیت عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر "ابومهدی المهندس" شہید ہوگئے۔

 عراق کے دینی مرجع آیت اللہ سیستانی نے اپنے ایک پیغام میں شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت پر رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کو تعزیت اور تسلیت پیش کی ہے۔

آیت اللہ سیستانی کے پیغام کا متن حسب ذيل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

انالله و اناالیه راجعون

جناب مستطاب آیت اللہ آقائ خامنہ ای دامت برکاتہ

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

سپاہ اسلام کے عظيم الشان اور عالیقدر کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی رحمۃ اللہ علیہ کی شہادت کی خبر گہرے افسوس اورفراواں  رنج و غم کا موجب ہوئی ، مرحوم نے کئی برسوں تک عراق میں داعش کے خلاف جنگ میں بیشمار زحمتیں اور تکلیفیں برداشت کیں ، جو ناقابل فراموش ہیں۔

میں اس عظیم المرتبت شہید کی شہادت پر جنابعالی، مرحوم کے اہلخانہ، اولاد ، ایرانی عوام اور خاص طور پر کرمان کے عزیز عوام کو تعزیت اور تسلیت پیش کرتا ہوں اور اللہ تعالی کی بارگاہ سے اس عظیم الشان شہید کے درجات کی بلندی اور شہید کے پسماندگان کے لئے صبر جمیل اور اجر جزیل طلب کرتا ہوں۔

ولاحول ولا قوة الا بالله العلی العظیم

علی الحسینی سیستانی

۸ جمادی الاول ۱۴۴۱

تحریر: حسین شریعتمداری

 عراق میں امریکی مسلح افواج کے سابق کمانڈر اور امریکی جاسوسی ادارے سی آئی اے کے سابق سربراہ جنرل پیٹریاس نے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے شہید جنرل قاسم سلیمانی کی ٹارگٹ کلنگ کے ممکنہ جوابی ردعمل پر خوف اور پریشانی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے امریکی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران ہر گز جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا انتقام لینے سے چشم پوشی نہیں کرے گا اور امریکہ سے انتقام ضرور لے گا اور اس کا انتقام انتہائی سخت ہو گا۔ جنرل پیٹریاس نے زور دیتے ہوئے کہا: "یہ انتقام انتہائی خطرناک ہو گا اور خطے میں موجود امریکی فوجیوں یا امریکی مفادات تک محدود نہیں ہو گا بلکہ شام، عراق، خلیج فارس یا دنیا کے کسی بھی حصے میں انجام پا سکتا ہے۔" اسی طرح اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے اعلی سطحی عہدیدار شیموئیل کارڈیلو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کہا ہے: "ایرانی انتہائی ذہین ہیں اور ان کے اقدامات بہت زیادہ خطرناک اور اسٹریٹجک وار پر مشتمل ہوتے ہیں۔ وہ ایسی جگہ سے وار کرتے ہیں جس کا تصور کرنا بھی ناممکن ہوتا ہے۔"

انقلاب اسلامی ایران کے بانی امام خمینی رحمہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے: "دشمن کو سکون کا سانس مت لینے دیں ورنہ وہ آپ کو سکون کا سانس نہیں لینے دے گا۔" اسی طرح ولی امر مسلمین جہان امام خامنہ ای نے کل اسلام کے دلیر کمانڈر شہید قاسم سلیمانی کی شہادت کی مناسبت سے اپنے تسلیتی پیغام میں فرمایا: "شہادت گذشتہ سالوں میں ان کی مسلسل جدوجہد کا انعام تھا۔ ان کے جانے سے خدا کی نصرت اور طاقت سے ان کا کام اور ان کا راستہ بند یا معطل نہیں ہو گا۔ لیکن ان مجرم افراد کو سخت انتقام کا انتظار کرنا چاہئے جن کے نجس ہاتھ شہید قاسم سلیمانی اور گذشتہ رات کے سانحے میں شہید ہونے والے دیگر افراد کے خون سے آلودہ ہیں۔" اس بارے میں اگرچہ کہنے کو بہت کچھ ہے لیکن یہاں تین اہم نکات بیان کرنے پر ہی اکتفا کرتے ہوں۔ پہلا نکتہ یہ کہ امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادی شیشے کے محلوں میں بیٹھے ہیں اور دہشت گرد امریکی حکمرانوں سے سخت انتقام کے تمام تر مقدمات فراہم ہیں۔ اگرچہ سوئٹزرلینڈ کے سفیر کو بلا کر امریکہ کے مجرمانہ اقدام پر احتجاج درج کروایا گیا ہے جو سفارتی سطح پر ایک اچھا اور مناسب قدم ہے لیکن بہت جلد امریکہ کو دندان شکن جواب کا سامنا کرنا پڑے گا۔

دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ عالم اسلام کے عظیم مجاہد شہید قاسم سلیمانی، شہید ابو مہدی المہندس اور ان کے ہمراہ دیگر شہداء کے خون کی قیمت اس قدر زیادہ ہے کہ اس کا انتقام ایک کاروائی کی حد تک محدود نہیں ہو سکتا بلکہ یہ انتقامی کاروائی چند مرحلوں پر مشتمل ہو گی۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ امریکہ اور اسرائیل نے بھی اسلامی مزاحمتی بلاک کے خلاف ایک مجرمانہ اقدام انجام نہیں دیا بلکہ ایک عرصے سے مسلسل مجرمانہ اقدامات کا سلسلہ انجام دیتا آیا ہے لہذا اس کے خلاف جوابی کاروائی بھی مرحلہ وار ہونی چاہئے۔ جیسا کہ ہمارے ایک عزیز نے کہا کہ "کیا صرف مختار ثقفی کے قیام اور ابن زیاد، شمر، حرملہ اور عمر ابن سعد جیسے افراد کے قتل سے سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کے خون کا بدلہ چکایا جا چکا ہے؟ ہر گز نہیں۔ بلکہ اسلام دشمن قوتیں بدستور اسلام سے دشمنی کرنے اور اہل حق کے خلاف ظلم و ستم کرنے میں مصروف ہیں۔"

تیسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ جمعہ کی سحر گاہ شہید قاسم سلیمانی، شہید ابو مہدی المہندس اور ان کے ہمراہ دیگر شہداء اپنی دیرینہ آرزو تک پہنچ گئے ہیں اور ولی امر مسلمین امام خامنہ ای کے بقول "شہادت ان کی مسلسل جدوجہد کا انعام تھا"۔ اس بارے میں اہم بات یہ ہے کہ شہید قاسم سلیمانی اور ان کے ہمراہ دیگر شہداء نے اپنی شہادت کے ذریعے دشمن کے مورچے تک نیا محفوظ راستہ مہیا کر دیا ہے۔ خداوند منان شہید آوینی رحمہ اللہ علیہ کے درجات بلند فرمائے جو ہمیشہ یہ کہتے تھے کہ ہم نے شہداء کو نہیں گنوایا بلکہ انہیں پا لیا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے امام خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ "ہمارے عزیز اور جان نثار کمانڈر کا فقدان تلخ ہے لیکن جدوجہد کے تسلسل اور حتمی کامیاب کے حصول سے ان کے قاتلوں اور مجرموں کی زندگی تلخ کر دیں گے۔" آخر میں اپنے انقلابی شاعر دوست ایوب پرندآور کے اس شعر کے ساتھ تحریر کا خاتمہ کرتا ہوں جو انہوں نے کل ہی شہید قاسم سلیمانی کی شہادت کی مناسبت سے امریکہ کو مخاطب قرار دیتے ہوئے پڑھا ہے
اے امریکہ، اگر تم ایک اور کربلا بھی برپا کر ڈالو تو دیکھو گے کہ دو کروڑ قاسم سلیمانی تیار کھڑے ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے انقلابی گارڈز سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف جنرل حسین سلامی نے امریکی دہشتگردانہ کارروائی میں سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی مظلومانہ شہادت پر تبریک و تسلیت عرض کی اور کہا کہ شہید قاسم سلیمانی ولایت (اسلامی) کے سپاہی اور ایک ایسے کمانڈر تھے جنکی مثال صرف افسانوں میں ہی مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی نے 41 سالوں سے جہادی لباس اپنے بدن سے جدا نہیں ہونے دیا جبکہ انہوں نے ایسے تمامتر معرکوں کے دوران میدان میں حاضر رہ کر فیصلہ کن کردار ادا کیا جنکے دوسری طرف امریکی اور اسکے اتحادی موجود تھے، تاہم انہوں نے خطے میں کبھی امریکی فیلڈ پالیسیوں اور آپریشنل اسٹریٹیجیز کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔

جنرل حسین سلامی نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی نے فلسطینی مزاحمتی محاذ کو طاقتور بنا کر غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کو موت کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی کی کاوشوں کی وجہ سے آج اسرائیلیوں کے زیر کنٹرول مقبوضہ فلسطین کے تمامتر مقامات اس فلسطینی اسلحے کی زد پر ہیں، جو خود فلسطین میں بن رہا ہے اور ٹھیک نشانے پر مار کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کو زندگی و موت کے درمیان قرار دے کر تلوار کی تیز دھار پر رکھنا ہے۔

سپاہ پاسداران ایران کے کمانڈر انچیف نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ جارح قوتوں سے ضرور پشیمان کر دینے والا انتقام لیا جائیگا، کہا کہ امریکہ کی اس دہشتگردانہ کارروائی پر قطعی نتائج کا حامل اور اسلامی دنیا سے امریکی موجودگی کو ختم کر دینے والا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، جس کے بعد اسلامی دنیا میں امریکہ کیلئے کوئی مقام باقی نہیں بچے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جوابی کارروائیوں کی ماھیت، اُنکا وقت اور جگہ، دشمن کو ہمارے جواب مل جانے تک خفیہ رہے گی، جبکہ پوری دنیا پر موجود امتِ مسلمہ ہماری سخت اور پاش پاش کر دینے والی ان جوابی کارروائیوں کے اثر سے محظوظ ہوگی۔

سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف جنرل حسین سلامی نے کہا کہ جو بھی امریکہ کا میزبان بنے گا، امتِ مسلمہ کا دشمن تصور ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ کا میزبان بننے والے ممالک کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے رویّوں اور اپنی خفیہ سازشوں پر نظر ثانی کریں، کیونکہ ہم ان پر نزدیک سے نگرانی کر رہے ہیں، تاہم ان ممالک کو چاہیئے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کہیں وہ خود ہی امریکی سیاست کی بھینٹ نہ چڑھ جائیں۔ انہوں نے کہا ان ممالک کو چاہیئے کہ وہ غور کریں کہ کہیں اپنی اقتصادی، اجتماعی، تہذیبی اقدار اور قومی سالمیت کو امریکی سیاست کے قدموں پر نچھاور کرکے وہ امریکی اسٹریٹیجک پالیسیوں کی قیمت نہ چکاتے رہیں۔

ایرانی انقلابی گارڈز سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف جنرل حسین سلامی نے خطے کے مستقبل کو انتہائی درخشاں قرار دیتے ہوئے کہا کہ خطے سے امریکی موجودگی کے خاتمے پر خطے میں استحکام، پیشرفت، توازن اور امن و امان کی فضا اپنے عروج کو پہنچ جائے گی۔ جنرل حسین سلامی نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر کہ ایران کسی جنگ میں کامیاب نہیں ہوا جبکہ ہر مذاکرے میں ایران نے شکست ہی کھائی ہے، جواب دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کو حالیہ تاریخ کا بغور مطالعہ کرنا اور اپنی نگاہ کو اٹھا کر گذشتہ کچھ دہائیوں کو بغور دیکھنا چاہیئے، تاکہ وہ جان سکے کہ یہ ایران ہی ہے جو تمام جنگوں میں کامیاب رہا ہے اور اسی طرح ایران نے کسی مذاکرے میں شرکت نہیں کی، مگر یہ کہ وہ اپنے عادلانہ کردار اور جوانمردانہ رویئے کے بل بوتے پر ہمیشہ کامیاب رہا ہے۔