مسجد جامع گلپائیگان

Rate this item
(2 votes)

گلپائیگان شہر کی جامع مسجد ، سلجوقی دور کی اہم مساجد میں سے ہے ، اور ایران کی بڑی مساجد میں سے ایک ہے اس مسجد کی تاریخ تعمیر کو مد نظر رکھ کر یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس مسجد کا ایرانی اسلامی فن تعمیر ، دوسری بڑی مساجد کی تعمیر کے لیے ایک نمونہ تھا۔۔ خصوصا ان علاقوں میں جہاں سلجوقیوں کی حکومت تھِی

 

مسجد جامع گلپائیگان کی تاریخ تعمیر

 گلپائیگان کی جامع مسجد ۵۰۸ ہجری قمری میں ابو شجاع محمد بن ملک شاہ سلجوقی کے دور حکومت میں بنائی گئی ہے ، اس سے پہلے ابو شجاع کے نام کا استناد کرتے ہوئے جو مسجد کے گنبد کے ارد گرد لکھا گیا ہے ، مسجد کی تاریخ تعمیر  ۴۹۸ اور ۵۱۲ کے سالوں کے درمیان جانتے تھے ،  یعنی جن سالوں میں ابو شجاع  حکومت کرتے تھے۔ لیکن اس کے بعد ماہرین آثار قدیمہ نے محراب کے کتبوں کو پڑھ کر یہ اندازہ لگایا کہ بعض کتبے مسجد کے فرش پر موجود ہیں اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ مسجد کی تعمیر کی تاریخ بھی اس پر موجود ہوگی اس طرح مسجد کی تعمیر کی دقیق تاریخ معین کی گئی۔

 

گلپائیگان کی جامع مسجد ابو نصر ابراھیم بن محمد بن ابراھیم بابا عبد الملک کے کہنے پر بنائی گئی ہے اور اس  کا نام مسجد کی دو جگہوں ، گنبد کے ارد گرد اور محراب کے حاشیے میں لکھے گئے کتبے پر درج ہے۔

مسجد کا فن تعمیر

 

اس مسجد کو ایک قزوینی معمار ابو عمر بن محمد القزوینی  ( معروف بہ بواسار کسرار) نے تعمیر کیا ہے ، اور اس کا نام بھی محراب کے اوپر ، گنبد کے نیچے کتبے پر نقش کیا گیا ہے۔

جن باقی آثار پر سلطان ابو شجاع محمد بن ملک شاہ سلجوقی کا نام نقش کیا گیا ہے وہ یہ ہیں ، مسجد جامع ساوہ کی مینار پر ۵۰۴ ھجری، قزوین کی جامع مسجد پر ۵۰۸ ھجری، ۲ کمرے ترکیہ کے دیار بکر کی جامع مسجد میں تاریخ ۵۱۱ ھ۔ اور دمشق کی مسجد اموی کے شبستان کے مقابل والی دیوار پر تاریخ ۵۰۳ ھ۔

 


جب گلپائیگان کی مسجد جامع کی تاریخ تعمیر کا دوسری مساجد جیسے دیار بکر ترکیہ ، دمشق ، قزوین اور ساوہ سے موازنہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ایک مختصر دور میں ۵۰۳ سے لے کر ۵۱۱ھ تک کئی مساجد سلجوقی دور میں ایک دوسرے سے دور مختلف علاقوں میں تعمیر کی گئی ہیں ، یہاں سے پتا چلتا ہے کہ تاریخ میں حکومتیں اپنی مشروعیت اور طاقت دکھانے اور اپنے حکومتی دائرے کی وسعت کو سمجھانے کے لیے مسجد کو ایک اہم رکن جانتی تھیں ، دوسری جانب شاید ان مساجد کے  فن تعمیرمیں گہرائی سے تحقیق کرنے پر ان میں موجود بہت سی شباھتیں روشن ہوجائیں گی۔

 

فتح علی شاہ قاجار کے دور میں گنبد کے دو طرف دو شبستان مسجد کی مشرقی اور مغربی سمت میں تعمیر کئے گئے اور انہیں عہد سلجوقی کی تعمیر پر اضافہ کیا گیا۔  گنبد کی تعمیر سلجوقی دور سے متعلق ہے اور اس کی تاریخ چھٹی ہجری قمری کے ابتدائی سال ہیں۔ مسجد جامع گلپائیگان کے صحن کا رقبہ ، دہلیزوں اور کمروں اور ڈیوڑھیوں کے بغیر تقریبا  ۱۶۰۰ مربع میٹر ہے ، مسجد کے گنبد کی اونچائی ۲۲ میٹر ہے اندر سے گنبد کا رقبہ  ۱۲ میٹر X  ۱۲ میٹر ہے۔

صحن کے مرکز میں پانی کا مختصر گہرائی والا بڑا حوض بھی موجود ہے۔ یہ حوض نماز گزاروں کے وضو کرنے کے علاوہ مسجد کو اور بھی خوبصورت بناتا ہے۔

 

مسجد جامع گلپائیگان ۱۳۱۰ ھ، ش میں فرانس کے  آندرہ گدار نامی فرد کی سرپرستی میں تعمیر ہوئی ہے۔
 

 

مسجد جامع گلپائیگان۱۳۱۰ ھ ، شمسی کی تعمیر سے پہلے مسجد کی محراب دو حصوں پر مشمتمل تھی ، جھاں  نیچے والی طرف سے محراب کی زمین اور محراب کے اوپر والے حصے میں "اللہ احد" ، اور " اللہ صمد" کے کلمات خط کوفی سے لکھے گئے ہیں۔

 

مسجد جامع گلپائیگان کی محراب کے ارد گرد قرآن کریم کی آیات کوفی خط میں ٖلکھے گئے ہیں۔

Read 4069 times