کسی احساس گناہ کے بغیر غزہ میں بچوں کا قتل عام صیہونیوں کی نسل پرستی کی دین ہے

Rate this item
(0 votes)
کسی احساس گناہ کے بغیر غزہ میں بچوں کا قتل عام صیہونیوں کی نسل پرستی کی دین ہے

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس موقع پر اپنے خطاب میں فلسطین کے حالات اور غزہ میں صیہونی حکومت کے جاری جرائم کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ غزہ کے واقعات نے بہت سے پوشیدہ حقائق، دنیا کے لوگوں پر عیاں کر دیے، جن میں سے ایک حقیقت، مغربی ملکوں کے حکام کی جانب سے نسلی امتیاز کی طرفداری ہے۔

انھوں نے صیہونی حکومت کو نسلی پرستی کا مظہر بتایا اور کہا کہ صیہونی اپنے آپ کو برتر نسل سمجھتے ہیں اور دوسرے تمام انسانوں کو کمتر نسل مانتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ انھوں نے کئی ہزار بچوں کو قتل کر ڈالا اور ان کا ضمیر مطمئن ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے زور دے کر کہا کہ جب امریکا کے صدر، جرمنی کے چانسلر، فرانس کے صدر اور برطانیہ کے وزیر اعظم اپنے بلند بانگ دعووں کے باوجود، اس طرح کی نسل پرست حکومت کی حمایت اور مدد کرتے ہیں تو یہ ان کی طرف سے نسل پرستی کی طرفداری کی قابل مذمت سچائی ہے۔

انھوں نے کہا کہ یورپ اور امریکا کے عوام بھی اس صورتحال میں اپنی ذمہ داری طے کر لیں اور بتا دیں کہ وہ نسل پرستی کے طرفدار نہیں ہیں۔

آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے غزہ کے حالات کے بارے میں جو دوسری اہم بات بیان کی وہ صیہونی حکومت کی فوجی اور آپریشنل ناکامی کے بارے میں تھی۔ انھوں نے کہا کہ صیہونی حکومت، غزہ میں بے تحاشا بمباری کے باوجود اب تک اپنے مشن میں ناکام رہی ہے کیونکہ اس نے شروع سے ہی کہا تھا کہ ہمارا ٹارگٹ حماس اور مزاحمتی فورس کو ختم کرنا ہے لیکن چالیس دن سے زیادہ گزر جانے اور اپنی تمام تر فوجی طاقت استعمال کرنے کے باوجود وہ اب تک ایسا نہیں کر پائي ہے۔

انھوں نے غزہ میں اسپتالوں، عورتوں اور بچوں پر وحشیانہ بمباری کو اپنی شکست پر صیہونی حکام کی شدید تلملاہٹ کی نشانی بتایا اور کہا کہ غزہ میں صیہونی حکومت کی شکست ایک حقیقت ہے اور اسپتالوں یا عام لوگوں کے گھروں میں گھس جانا فتح نہیں ہے کیونکہ فتح کا مطلب فریق مقابل کو شکست دینا ہے جو صیہونی حکومت اب تک نہیں کر پائي ہے اور مستقبل میں بھی ایسا نہیں کر پائے گی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ اس ناکامی کا دائرہ صیہونی حکومت سے کہیں وسیع تر ہے اور اس نے امریکا اور مغربی ملکوں تک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب دنیا نے یہ حقیقت دیکھ لی کہ بے انتہا اور پیشرفتہ فوجی وسائل رکھنے والی حکومت، اپنے فریق مقابل پر غلبہ حاصل نہیں کر سکی ہے جس کے پاس ان میں سے کوئی بھی وسائل نہیں ہیں۔

انھوں نے اسی طرح مسلم حکومتوں کی کارکردگی اور ذمہ داریوں کے بارے میں کہا کہ بعض مسلمان حکومتوں نے بظاہر عالمی پلیٹ فارمز پر صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت کی اور بعض نے تو اب تک مذمت بھی نہیں کی، یہ بات قابل قبول نہیں ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ اصلی کام یہ ہے کہ صیہونی حکومت کی شریان اور اس کی رگ حیات کاٹ دی جائے اور اسلامی حکومتیں اس حکومت تک انرجی اور سامان کی ترسیل کا راستہ روک دیں۔

آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ اسلامی حکومتوں کو چاہیے کہ کم از کم ایک محدود مدت کے لیے صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے سیاسی تعلقات منقطع کر لیں۔ انھوں نے کہا کہ عوام اپنے مظاہرے اور ریلیاں جاری رکھیں اور فلسطینی قوم کی مظلومیت کو فراموش نہ ہونے دیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم اللہ کے وعدے پر یقین رکھتے ہیں اور مستقبل کی جانب سے بھی پرامید ہیں اور اپنی ذمہ داری پر عمل کرتے رہیں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے سپاہ پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس فورس کی جس نمائش گاہ کا معائنہ کیا اس میں میزائل، ڈرون، دفاعی آلات حرب اور ایرواسپیس جیسے شعبوں کی مصنوعات پر مشتمل تھی، آئي آر جی سی کے جوان سائنسدانوں اور ماہرین کی جدید اور ماڈرن ایجادات کو نمائش کے لیے پیش گيا تھا۔ نمائش گاہ "سوچ سے لے کر پروڈکٹ تک مکمل ایرانی" کے عنوان سے منعقد کی گئي تھی۔

اس نمائش گاہ میں رہبر انقلاب اسلامی کی موجودگي میں، ہائپرسونک کروز میزائل "فتاح-2"، موبائل ڈیفنس سسٹم "مہران" اپگریڈیڈ سسٹم "9 دی" اور اسی طرح "شاہد-147" ڈرون کی رونمائی گئی۔ سیٹلائٹ کیریئر میزائل کی تیاری اور فضا میں سیٹلائٹ بھیجنے کے میدان میں کیے جانے والے اقدامات اور جدید کامیابیاں، اس نمائش گاہ کا ایک اور حصہ تھیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس طرح کی سائنسی پیشرفت کے حصول کو عزم و ایمان پر مبنی جذبے کا نتیجہ بتایا اور کہا کہ ہمارے نوجوان جہاں بھی عزم و ایمان کے ساتھ پہنچے، وہیں انھوں نے عظیم کارنامے انجام دیے اور اس نمائش گاہ میں بھی عزم و ایمان کی نشانیاں بہت واضح تھیں۔

ایران کی مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر نے جدت طرازی کو آئی آر جی سی کی ائيرواسپیس کی نمائش گاہ کی ایک اور خصوصیت بتایا اور کہا کہ کامیابیوں کی موجودہ سطح پر ہرگز مطمئن نہیں ہونا چاہیے کیونکہ دنیا میں مختلف فوجی اور غیر فوجی شعبے لگاتار پیشرفت کر رہے ہیں اور ہمیں بھی کوشش کرنا چاہیے کہ پیچھے نہ رہ جائيں۔

Read 236 times