رہبر انقلاب اسلامی: امریکا سے مذاکرات کرنا دانشمندانہ اور شرافتمندانہ نہیں ہے

Rate this item
(0 votes)
رہبر انقلاب اسلامی: امریکا سے مذاکرات کرنا دانشمندانہ اور شرافتمندانہ نہیں ہے

 ارنا کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی فضائیہ اور ایئر ڈیفنس فورس کے کمانڈروں نے آج جمعہ، 19 بہمن مطابق 7 فروری کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔

 یہ ملاقات اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی دس روزہ تقریبات عشرہ فجر  کے موقع پر، 1979 کی 19 بہمن کو رہبر کبیر انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ سے ایرانی ایئر فورس کے افسران کی بیعت کی سالگرہ کی مناسبت سے ہر سال کے معمول کے مطابق انجام پائی۔  

 اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی نے  خطاب فرمایا ۔ آپ کے خطاب کے اہم ترین نکات یہ ہیں:

امریکا سے مذاکرات، ملک کی مشکلات دور کرنے میں موثر نہیں ہوں گے۔یہ ہمیں صحیح طور پر سمجھ لینا چاہئے؛ ہم پر یہ ظاہر کرنے  کی کوشش نہ کریں کہ اگراس حکومت سے  مذاکرات کی میز پر بیٹھے تو فلاں مشکل، وہ مشکل حل ہوجائے گی۔ جی نہیں؛ امریکا سے مذاکرات سے کوئی مشکل حل نہیں ہوگی اس کا  ثبوت تجربہ ہے۔

 ہم نے 2010 کے عشرے میں امریکا سے مذاکرات کئے، دو سال میں ایک معاہدہ ہوا۔ البتہ ان مذاکرات میں اکیلا امریکا  نہیں تھا، چند دیگر ممالک بھی تھے، لیکن مرکزیت امریکا کو حاصل تھی، اہم امریکا تھا، ہماری حکومت نے بیٹھ کر مذاکرات کئے، اس دور کی حکومت نے، رفت وآمد کی ، نشست وبرخاست کی، مذاکرات انجام دیئے، گفتگو کی، ہنسے، ہاتھ ملایا،دوستی کی، ہر کام کیا، ایک معاہدہ ہوا، اس معاہدے میں ایرانی فریق نے بڑی سخاوت دکھائی، فریق مقابل کو بہت سہولتیں دیں۔ لیکن اسی معاہدے پر امریکیوں نے عمل نہیں کیا ۔

معاہد اس لئے ہوا تھا کہ امریکی پابندیاں ختم ہوجائيں، امریکی پابندیاں ختم نہیں کی گئيں! اقوام متحدہ کے سلسلے میں بھی زخم میں ایک ہڈی ایسی چھوڑی گئی  جو ہمیشہ ایران کے سر پر خطرہ بن کر منڈلاتی رہے۔

یہ معاہدہ ان مذاکرات کا نتیجہ تھا جو  دو سال، اس سے کم یا زیادہ عرصے تک چلے۔ یہ تجربہ ہے؛ اس تجربے سے کام لیں۔ ہم نے سہولتیں دیں، مذاکرات کئے، پوائنٹس دیئے، پیچھے ہٹے، لیکن وہ نتیجہ جو ہمارے مد نظر تھا، حاصل نہ کرسکے۔ یہی معاہدہ جس میں اتنے نقائص تھے، مقابل فریق نے ختم کردیا، اس کی خلاف ورزی کی اور اس کو پھاڑ دیا۔ ایسی حکومت سے مذاکرات نہیں کرنا چاہئے،اس سے مذاکرات کرنا عاقلانہ، دانشمندانہ اور شرافتمندانہ نہیں ہے۔  

یہی شخص جو اس وقت امریکا میں اقتدار میں ہے، اسی نے معاہدے کو پھاڑآ۔ کہا تھا کہ پھاڑ دے گا اور پھاڑ دیا۔ اس پر عمل نہیں کیا۔ اس کے اقتدار میں آںے سے پہلے، ان لوگوں نے بھی جنہوں نے معاہدہ کیا تھا، اس پر عمل نہیں کیا۔

امریکی بیٹھ کر کاغذ پر دنیا کا نقشہ تبدیل کررہے ہیں۔  لیکن یہ صرف کاغذ پر ہے،اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ ہمارے بارے میں بھی بول رہے ہیں اور دھمکی دے رہے ہیں۔ اگر وہ  دھمکی دیں گے تو ہم بھی انہیں دھمکی دیں گے، اگر دھمکی پر عمل کریں گے تو ہم بھی دھکی پر عمل کریں گے۔ اگروہ ہماری قوم کی سلامتی پر حملہ کریں گے تو ہم  بھی یقینا ان کی سلامتی پر حملہ کریں گے۔

یہ طرز عمل قرآن اور اسلام کے احکام سے لیا گیا ہے اور  ہمارا فریضہ ہے۔ امید ہے کہ خدا وند عالم ہمیں  اپنے فرائض کی انجام دہی میں کامیابی عطا فرمائے گا۔

ہمیں یقینا ملک کے اندر مشکلات کا سامنا ہے ؛مشکلات سے کسی کو انکار نہیں ہے۔ معیشت میں، عوام کے اکثر طبقات کو مشکلات کا سامنا ہے، لیکن وہ چیز جو ان مشکلات کو دور کرسکتی ہے اندرونی مسئلہ ہے۔

 یہ اندرونی مسئلہ، قوم کی حمایت اور ہمراہی سے جس کا ان شاء اللہ 22 بہمن( یوم آزادی) کے جلوسوں میں آپ ملاحظہ فرمائيں گے،  ملک کے پابند عہد حکام کی مسا‏عی ہے۔

22 بہمن (یوم آزادی) کے جلوس جو ہر سال نکلتے ہیں، ملک میں ملی اتحاد اور صاحب بصیرت عوام اور انتھک مساعی میں مصروف حکام کی وحدت کے مظہر ہیں۔

 حکام مشغول  ہیں، الحمد للہ کام کررہے ہیں اور مجھے بہت امید ہے کہ کامیاب ہوں گے، یہی محترم حکومت عوام کی مشکلات کو کم کرنے میں کامیاب رہے گی۔      

Read 3 times