– رہبر انقلاب اسلامی نے آج صبح دفاعی صنعت کے ماہرین، ذمہ دران اور سائنسدانوں سے ملاقات میں دفاعی میدان میں پیشرفت جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس سال دشمن کی ابلاغیاتی بمباریوں کے سائے میں اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی ریلیوں کو عظیم ملی کارنامہ قرار دیا اور اس کی قدردانی نیز قوم کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ فرمایا کہ عوام نے دشمن کی دھمکیوں کے مقابلے میں اپنے اتحاد، تشخص، شخصیت اور ایرانیوں کی توانائی و پائیداری کو ثابت کردیا
ارنا کے مطابق اس ملاقات سے قبل رہبر انقلاب اسلامی اورمسلح افواج کے سپریم کمانڈرآیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اقتدار1403 نمائش میں، ایران کی دفاعی صنعت کے ماہرین اور سائنسدانوں کی تیار کردہ مصنوعات کا ایک گھنٹے تک معائنہ کیا
اس نمائش میں فضائی دفاع کے جدید ترین وسائل، بیلسٹک اور کروز میزائل اور اسمارٹ، فضائی اسلحے اور ڈرون طیارے نیز بحریہ کے جدید ترین جنگی وسائل اور فلوٹنگ سسٹمس رکھے گئے ہیں۔
اس معائنے کے بعد رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی دفاعی صنعت کے ماہرین، ذمہ دار عہدیداران اور سائنسدانوں سے خطاب میں اس سال اسلامی انقلاب کی سالگرہ کو ملت ایران کی عظیم اور تاریخی عید قرار دیا اوراس عظیم دن کی مبارکباد پیش کی ۔
آپ نے فرمایا کہ کسی بھی انقلاب میں یہ بات نظر نہيں آتی کہ قوم چھیالیس برس گزرجانے کے بعد بھی اس طرح سڑکوں پر نکل کر جشن منائے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سخت سردی اور سوزناک سرد ہواؤں کے باوجود قوم کے سبھی طبقات ، مرد وزن بچوں، نوجوانوں اور بوڑھوں کے اس طرح سڑکوں پر نکل پڑنے کو عوامی اور ملی قیام قرار دیا اور فرمایا کہ اس سال کی تقریبات، اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی بہترین تقریبات تھیں۔
آپ نے اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی ریلی سے صدر مملکت کے خطاب کو شفاف اور راستہ دکھانے والا قرار دیا اوربانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ نیز انقلاب کے اصلی مالکین یعنی ایرانی عوام کے خلاف دشمن کی تسلسل کے ساتھ جاری ابلاغیاتی بمباری اور نرم جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ان حالات میں سبھی شہروں اور دیہی بستیوں میں عوام سڑکوں پر آئے ، اپنی بات کہی اوراپنا موقف بیان کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس نمائش کو جس کا خطاب سے پہلے معائنہ فرمایا تھا، بہترین اور اعلی ترین نمائش قراردیا ۔
آپ نے دفاعی صنعت کے سبھی سائنسدانوں، ماہرین، عہدیداروں اور کارکنوں کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا کہ عوام کو بھی ان توانا فرزندان قوم کا شکرگزار ہونا چاہئے۔
آپ نے ملک و قوم کی سلامتی کے دفاع کو بہت اہم قرار دیا اور فرمایا کہ آج ایران کی دفاعی توانائی زباں زد خاص و عام ہے، انقلاب کے چاہنے والے اس پر فخر کرتے ہیں اور دشمن خوفزدہ ہیں اور یہ حقیقت ملک کے لئے اہمیت رکھتی ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ایک زمانے میں عالمی سامراجی طاقتیں، کئی گنا قیمت پر بھی ایران کو دفاعی ضرورت کا سامان نہیں دیتی تھیں فرمایا کہ اب وہی طاقتیں، ایران سے کہتی ہیں کہ اپنے فوجی وسائل فروخت نہ کرو۔
آپ نے فرمایا کہ کسی زمانے میں کہتے تھے " نہیں بیچیں گے" اور اب کہتے ہیں کہ " نہ بیچو" ، ان دونوں میں بہت بڑا فرق ہے اور یہ ہمارے ذہین اور ماہر نوجوان سائنسدانوں کی محنتوں اور کاوشوں کا نتیجہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دشمن کی مستقل پابندیوں کے پیش نظر دفاعی پیشرفت کو غیر معمولی قرار دیا اور فرمایا کہ آج ایران کی دفاعی صنعت کی پوزیشن ایسی ہے کہ جو پرزہ بھی وہ نہ دیں، ہمارے نوجوان ، ملک کے اندر اس بہتر تیار کرلینے پر قادریں۔
مسلح افواج کے سپریم کمانڈر نے اپنے خطاب میں دفاعی صنعت میں پیشرفت جاری رہنے پر زور دیا اور فرمایا کہ دفاعی صنعت کی پیشرفت، دنیا میں ہماری دفاعی طاقت کا درجہ بلند ہونے کا باعث ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اس پر قناعت کرلیں اور رک جائيں، کیونکہ ہم نے زیرو سے کام شروع کیا اور اگرچہ ہم نے بہت زیادہ کام کئے اور پیشرفت کی ہے لیکن ابھی بہت سے معاملات میں اگلی صف سے دور ہيں۔
آپ نے فوجی ترقی میں اگلی صفوں تک پہنچنے کو قران کے " واعدوا لھم ما استطعتم من قوہ"کے حکم پر استوار قرار دیا اور فرمایا کہ دشمن کے مقابلے میں حد اکثر اور مسلسل تیاری بدخواہوں کے مقابلے میں ملک کے دفاع کے لئے ضروری ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ پیشرفت سبھی فوجی شعبوں میں جاری رہنی چاہئے۔ مثال کے طور پر اگر کسی زمانے میں میزائلوں کی دقت کے لئے ہمارے مد نظر ایک سطح اور حد تھی تو آج ہمیں اس کو بڑھادینے کی ضرورت ہے، یہ کام ہونا چاہئے۔
آپ نے نئی نئی ایجادات اور نہ رکنے کو دفاعی صنعت میں پیشرفت کا لازمہ قرار دیا اور فرمایا کہ ایجادات کی کوئی انتہا نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایجادات کا مطلب دوسروں کے کاموں کی تکمیل نہیں نہيں ہے بلکہ اس کا مطلب وہ کام ہیں جو انجام نہیں پائے ہیں اور انسان کی سرشت میں نہفتہ نا شناختہ توانائیوں کو فعال کرنا ہے جیسے الیکٹریسٹی ، انٹرنیٹ اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس وغیرہ کا انکشاف اور ایجاد ہے جس نے دنیا کے سامنے نئے دروازے کھول دیئے ہیں۔