
Super User
حج کی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی کا پیغام ( 1435 هجري قمري – 2014)
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حج کے عظیم اجتماع کی مناسبت سے اپنے پیغام میں عالم اسلام کے مسائل پر توجہ، امت اسلامیہ سے تعلق رکھنے والے اہم ترین مسائل پر بلند اور بھرپور نظر رکھنے کو حاجیوں کے اہم ترین فرائض اور ذمہ داریوں میں قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ مسلمانوں کا اتحاد، فلسطین کا مسئلہ اور حقیقی محمدی اسلام اور امریکی اسلام میں فرق پر دانشمندانہ نظر عالم اسلام کی تین اصلی ترجیحات ہیں کہ جن عالم اسلام کو بصیرت اور دوراندیشی کے ساتھ عمل کرنا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا حج کی مناسبت سے پیغام کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
و الحمد للہ رب العالمین و صلی اللہ علی محمّد و آلہ الطاھرین
اشتیاق و احترام کے ساتھ درود و سلام ہو آپ خوش نصیبوں پر جو دعوت قرآنی پر صدائے لبیک بلند کرتے ہوئے ضیافت پروردگار کے لئے آگے بڑھے۔ پہلی بات یہ کہ اس عظیم نعمت کی قدر کیجئے اور اس بے مثال واجب کے انفرادی، سماجی، روحانی اور عالمی پہلوؤں پر تدبر کے ساتھ، اس کے اہداف سے خود کو قریب کرنے کی کوشش کیجئے اور رحیم و قدیر میزبان سے اس سلسلے میں مدد مانگئے۔ میں بھی آپ کے جذبات سے اپنے جذبات اور آپ کی آواز سے اپنی آواز ملا کر پروردگار غفور و منان کی بارگاہ میں دعا کرتا ہوں کہ اپنی نعمتیں آپ پر مکمل کر دے اور جب سفر حج کی توفیق عطا فرمائی ہے تو کامل حج ادا کرنے کی توفیق بھی عنایت فرمائے اور پھر سخاوت مندانہ انداز میں شرف قبولیت عطا کرکے آپ کو بھرے دامن اور مکمل صحت و عافیت کے ساتھ اپنے اپنے دیار کو لوٹائے، ان شاء اللہ ۔
ان پر مغز اور بے نظیر مناسک کے موقع پر روحانی و معنوی طہارت و خود سازی کے ساتھ ہی جو حج کا سب سے برتر اور سب سے اساسی ثمرہ ہے، عالم اسلام کے مسائل پر توجہ اور امت اسلامیہ سے متعلق اہم ترین اور ترجیحی مسائل کا وسیع النظری اور دراز مدتی نقطہ نگاہ سے جائزہ، حجاج کرام کے فرائض اور آداب میں سر فہرست ہے۔
آج ان اہم اور ترجیحی مسائل میں سے ایک، اتحاد بین المسلمین، اور امت اسلامیہ کے مختلف حصوں کے درمیان فاصلہ پیدا کرنے والی گرہوں کو کھولنا ہے۔
حج، اتحاد و یگانگت کا مظہر اور اخوت و امداد باہمی کا محور ہے۔ حج میں سب کو اشتراکات پر توجہ مرکوز کرنے اور اختلافات کو دور کرنے کا سبق حاصل کرنا چاہئے۔ استعماری سیاست کے آلودہ ہاتھوں نے بہت پہلے سے اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے تفرقہ انگیزی کو اپنے ایجنڈے میں شامل کر رکھا ہے، لیکن آج جب اسلامی بیداری کی برکت سے، مسلمان قومیں استکباری محاذ اور صیہونزم کی دشمنی کو بخوبی بھانپ چکی ہیں اور اس کے مقابل اپنا موقف طے کر چکی ہیں، تو مسلمانوں کے درمیان تفرقہ انگیزی کی سیاست میں اور بھی شدت آ گئی ہے۔ عیار دشمن اس کوشش میں ہے کہ مسلمانوں کے درمیان خانہ جنگی کی آگ بھڑکا کر، ان کے مجاہدانہ اور مزاحمتی جذبے کو انحرافی سمت میں موڑ دے اور صیہونی حکومت اور استکبار کے آلہ کاروں کے لئے، جو اصلی دشمن ہیں، محفوظ گوشہ فراہم کر دے۔ مغربی ایشیا کے ملکوں میں دہشت گرد تکفیری تنظیموں اور اسی طرح کے دوسرے گروہوں کو وجود میں لانا اسی مکارانہ پالیسی کا شاخسانہ ہے۔
یہ ہم سب کے لئے انتباہ ہے کہ ہم اتحاد بین المسلمین کے مسئلے کو آج اپنے قومی اور عالمی فرائض میں سر فہرست قرار دیں۔
دوسرا اہم معاملہ مسئلہ فلسطین ہے۔ غاصب صیہونی حکومت کی تشکیل کے آغاز کو 65 سال کا عرصہ بیت جانے، اس کلیدی مسئلے میں گوناگوں نشیب و فراز آنے اور خاص طور پر حالیہ برسوں میں خونیں سانحے رونما ہونے کے بعد دو حقیقتیں سب کے سامنے آشکارا ہو گئیں۔ ایک تو یہ کہ صیہونی حکومت اور اس کے جرائم پیشہ حامی، سنگدلی، درندگی اور انسانی و اخلاقی اصول و معیارات کی پامالی میں کسی حد پر رکنے کے قائل نہیں ہیں۔ جرائم، نسل کشی، تباہ کن اقدامات، بچوں، عورتوں اور بےکس و بے آسرا لوگوں کے قتل عام اور ہر ظلم و جارحیت کو جو وہ انجام دے سکتے ہیں، وہ اپنے لئے مباح اور جائز سمجھتے ہیں اور اس پر فخر بھی کرتے ہیں۔ حالیہ پچاس روزہ جنگ غزہ کے اندوہناک مناظر، ان تاریخی مجرمانہ اقدامات کی تازہ ترین مثال ہیں جو گزشتہ نصف صدی کے دوران بار بار دہرائے جاتے رہے ہیں۔
دوسری حقیقت یہ ہے کہ یہ سفاکی اور یہ انسانی المئے بھی غاصب صیہونی حکومت کے عمائدین اور ان کے حامیوں کے مقاصد پورے نہ کر سکے۔ خبیث سیاست باز، صیہونی حکومت کے لئے اقتدار اور استحکام کی جو احمقانہ آرزو دل میں پروان چڑھا رہے ہیں، اس کے برخلاف یہ حکومت روز بروز اضمحلال اور نابودی کے قریب ہوتی جا رہی ہے۔ صیہونی حکومت کی طرف سے میدان میں جھونک دی جانے والی ساری طاقت کے مقابلے میں محصور اور بے سہارا غزہ کی پچاس روزہ استقامت، اور آخر کار اس حکومت کی ناکامی و پسپائی اور مزاحمتی محاذ کی شرطوں کے سامنے اس کا جھکنا، اس اضمحلال، ناتوانی اور بنیادوں کے تزلزل کی واضح علامت ہے۔
اس کا یہ مطلب ہے کہ؛ ملت فلسطین کو ہمیشہ سے زیادہ پرامید ہو جانا چاہئے، جہاد اسلامی اور حماس کے مجاہدین کو چاہئے کہ اپنے عزم و حوصلے اور سعی و کوشش میں اضافہ کریں، غرب اردن کا علاقہ اپنی دائمی افتخار آمیز روش کو مزید قوت و استحکام کے ساتھ جاری رکھے، مسلمان قومیں اپنی حکومتوں سے فلسطین کی حقیقی معنی میں پوری سنجیدگی کے ساتھ مدد کرنے کا مطالبہ کریں اور مسلمان حکومتیں پوری ایمانداری کے ساتھ اس راستے میں قدم رکھیں۔
تیسرا اہم اور ترجیحی مسئلہ دانشمندانہ زاویہ نظر کا ہے جسے عالم اسلام کے دردمند کارکن حقیقی محمدی اسلام اور امریکی اسلام کے فرق کو سمجھنے کے لئے بروئے کار لائیں اور ان دونوں میں خلط ملط کرنے کے سلسلے میں خود بھی ہوشیار رہیں اور دوسروں کو بھی خبردار کریں۔ سب سے پہلے ہمارے عظیم الشان امام (خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ) نے ان دونوں کے فرق کو واضح کرنے پر توجہ دی اور اسے دنیائے اسلام کے سیاسی لغت میں شامل کیا۔ خالص اسلام، پاکیزگی و روحانیت کا اسلام، تقوی و عوام کی بالادستی کا اسلام، مسلمانوں کو کفار کے خلاف انتہائی سخت اور آپس میں حد درجہ مہربان رہنے کا درس دینے والا اسلام ہے۔ امریکی اسلام، اغیار کی غلامی کو اسلامی لبادہ پہنانے والا اور امت اسلامیہ سے دشمنی برتنے والا اسلام ہے۔ جو اسلام، مسلمانوں کے درمیان تفرقے کی آگ بھڑکائے، اللہ کے وعدوں پر بھروسہ کرنے کے بجائے دشمنوں کے وعدوں پر اعتماد کرے، صیہونزم اور استکبار کا مقابلہ کرنے کے بجائے مسلمان بھائیوں سے بر سر پیکار ہو، اپنی ہی قوم یا دیگر اقوام کے خلاف امریکا کے استکباری محاذ سے ہاتھ ملا لے، وہ اسلام نہیں، ایسا خطرناک اور مہلک نفاق ہے جس کا ہر سچے مسلمان کو مقابلہ کرنا چاہئے۔
بصیرت آمیز اور گہرے تدبر کے ساتھ لیا جانے والا جائزہ، عالم اسلام میں ان حقائق اور مسائل کو حق کے ہر متلاشی کے لئے آشکارا کر دیتا ہے اور کسی بھی شک اور ابہام کی گنجائش نہ رکھتے ہوئے فریضے اور ذمہ داری کا تعین کر دیتا ہے۔
حج، اس کے مناسک اور اس کے شعائر، اس بصیرت کو حاصل کرنے کا بہترین موقع ہیں۔ امید ہے کہ آپ خوش نصیب حجاج کرام اس عطیہ خداوندی سے مکمل طور پر بہرہ مند ہوں گے۔
آپ سب کو اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں اور بارگاہ خداوندی میں آپ کی مساعی کی قبولیت کی دعا کرتا ہوں۔
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ
سید علی خامنہ ای
پنجم ذی الحجہ 1435 (ہجری قمری) مطابق، 8 مہر 1393 (ہجری شمسی)
سورة يونس
بسم الله الرحمن الرحيم
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
الر تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْحَكِيمِ
(1) الۤر -پُر از حکمت کتاب کی آیتیں ہیں
أَكَانَ لِلنَّاسِ عَجَبًا أَنْ أَوْحَيْنَا إِلَى رَجُلٍ مِّنْهُمْ أَنْ أَنذِرِ النَّاسَ وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُواْ أَنَّ لَهُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِندَ رَبِّهِمْ قَالَ الْكَافِرُونَ إِنَّ هَـذَا لَسَاحِرٌ مُّبِينٌ
(2) کیا لوگوں کے لئے یہ بات عجیب ہے کہ انہیں میں سے ایک مرد پر ہم یہ وحی نازل کردیں کہ لوگوں کو عذاب سے ڈراؤ اور صاحبانِ ایمان کو بشارت دے دو کہ ان کے لئے پروردگار کی بارگاہ میں بلند ترین درجہ ہے .... مگر یہ کافر کہتے ہیں کہ یہ کھلا ہوا جادوگر ہے
إِنَّ رَبَّكُمُ اللّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ يُدَبِّرُ الأَمْرَ مَا مِن شَفِيعٍ إِلاَّ مِن بَعْدِ إِذْنِهِ ذَلِكُمُ اللّهُ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ أَفَلاَ تَذَكَّرُونَ
(3) بیشک تمہارا پروردگار وہ ہے جس نے زمین و آسمان کو چھ دنوں میں پیدا کیا ہے پھر اس کے بعد عرش پر اپنا اقتدار قائم کیاہے وہ تمام امور کی تدبیر کرنے والا ہے کوئی اس کی اجازت کے بغیر شفاعت کرنے والا نہیں ہے .وہی تمہارا پروردگار ہے اور اسی کی عبادت کرو کیا تمہیں ہوش نہیں آرہا ہے
إِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا وَعْدَ اللّهِ حَقًّا إِنَّهُ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ لِيَجْزِيَ الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ بِالْقِسْطِ وَالَّذِينَ كَفَرُواْ لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُواْ يَكْفُرُونَ
(4) اسی کی طرف تم سب کی بازگشت ہے -یہ خدا کا سّچا وعدہ ہے -وہی خلقت کا آغاز کرنے والا ہے اور واپس لے جانے والا ہے تاکہ ایمان اور نیک عمل والوں کو عادلانہ جزا دے سکے اور جو کافر ہوگئے ہیں ان کے لئے تو گرم پانی کا مشروب ہے اور ان کے کفر کی بنا پر دردناک عذاب بھی ہے
هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِيَاء وَالْقَمَرَ نُورًا وَقَدَّرَهُ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُواْ عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسَابَ مَا خَلَقَ اللّهُ ذَلِكَ إِلاَّ بِالْحَقِّ يُفَصِّلُ الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ
(5) اسی خدا نے آفتاب کو روشنی اورچاند کو نور بنایا ہے پھر چاند کی منزلیں مقرر کی ہیں تاکہ ان کے ذریعہ برسوں کی تعداد اور دوسرے حسابات دریافت کرسکو -یہ سب خدا نے صرف حق کے ساتھ پیدا کیا ہے کہ وہ صاحبان هعلم کے لئے اپنی آیتوں کو تفصیل کے ساتھ بیان کرتا ہے
إِنَّ فِي اخْتِلاَفِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمَا خَلَقَ اللّهُ فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ لآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَّقُونَ
(6) بیشک دن رات کی آمدورفت اور جو کچھ خدا نے آسمان و زمین میں پیدا کیا ہے ان سب میں صاحبان هتقویٰ کے لئے اس کی نشانیاں پائی جاتی ہیں
إَنَّ الَّذِينَ لاَ يَرْجُونَ لِقَاءنَا وَرَضُواْ بِالْحَياةِ الدُّنْيَا وَاطْمَأَنُّواْ بِهَا وَالَّذِينَ هُمْ عَنْ آيَاتِنَا غَافِلُونَ
(7) یقینا جو لوگ ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے ہیں اور زندگانی دنیا پر ہی راضی اور مطمئن ہوگئے ہیں اور جو لوگ ہماری آیات سے غافل ہیں
أُوْلَـئِكَ مَأْوَاهُمُ النُّارُ بِمَا كَانُواْ يَكْسِبُونَ
(8) یہ سب وہ ہیں جن کے اعمال کی بنا پر ان کا ٹھکانا جہّنم ہے
إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ يَهْدِيهِمْ رَبُّهُمْ بِإِيمَانِهِمْ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الأَنْهَارُ فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ
(9) بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے خدا ان کے ایمان کی بنا پر اس منزل کی طرف ان کی رہنمائی کرے گا جہاں نعمتوں کے باغات کے نیچے نہریں جاری ہوں گی
دَعْوَاهُمْ فِيهَا سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلاَمٌ وَآخِرُ دَعْوَاهُمْ أَنِ الْحَمْدُ لِلّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
(10) وہاں ان کا قول یہ ہوگا کہ خدایا تو پاک اور بے نیاز ہے اور ان کا تحفہ سلام ہوگا اور ان کا آخری بیان یہ ہوگا کہ ساری تعریف خدائے رب العالمین کے لئے ہے
وَلَوْ يُعَجِّلُ اللّهُ لِلنَّاسِ الشَّرَّ اسْتِعْجَالَهُم بِالْخَيْرِ لَقُضِيَ إِلَيْهِمْ أَجَلُهُمْ فَنَذَرُ الَّذِينَ لاَ يَرْجُونَ لِقَاءنَا فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ
(11) اگر خدا لوگوں کے لئے برائی میں بھی اتنی ہی جلدی کردیتا جتنی یہ لوگ بھلائی میں چاہتے ہیں تو اب تک ان کی مدت کا فیصلہ ہوچکا ہوتا - ہم تو اپنی ملاقات کی امید نہ رکھنے والوں کو ان کی سرکشی میں چھوڑ دیتے ہیں کہ یہ یونہی ٹھوکریں کھاتے پھریں
وَإِذَا مَسَّ الإِنسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنبِهِ أَوْ قَاعِدًا أَوْ قَآئِمًا فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهُ مَرَّ كَأَن لَّمْ يَدْعُنَا إِلَى ضُرٍّ مَّسَّهُ كَذَلِكَ زُيِّنَ لِلْمُسْرِفِينَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ
(12) انسان کو جب کوئی نقصان پہنچتا ہے تو اٹھتے بیٹھتے کروٹیں بدلتے ہم کو پکارتا ہے اور جب ہم اس نقصان کو دور کردیتے ہیں تو یوں گزر جاتا ہے جیسے کبھی کسی مصیبت میں ہم کو پکارا ہی نہیں تھا بیشک زیادتی کرنے والوں کے اعمال یوں ہی ان کے سامنے آراستہ کردئیے جاتے ہیں
وَلَقَدْ أَهْلَكْنَا الْقُرُونَ مِن قَبْلِكُمْ لَمَّا ظَلَمُواْ وَجَاءتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ وَمَا كَانُواْ لِيُؤْمِنُواْ كَذَلِكَ نَجْزِي الْقَوْمَ الْمُجْرِمِينَ
(13) یقینا ہم نے تم سے پہلے والی امتوں کو ہلاک کردیا جب انہوں نے ظلم کیا اور ہمارے پیغمبر ہماری نشانیاں لے کر آئے تو وہ ایمان نہ لاسکے -ہم اسی طرح مجرم قوم کو سزا دیتے ہیں
ثُمَّ جَعَلْنَاكُمْ خَلاَئِفَ فِي الأَرْضِ مِن بَعْدِهِم لِنَنظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ
(14) اس کے بعد ہم نے تم کو روئے زمین پر ان کا جانشین بنادیا تاکہ دیکھیں کہ اب تم کیسے اعمال کرتے ہو
وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالَ الَّذِينَ لاَ يَرْجُونَ لِقَاءنَا ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هَـذَا أَوْ بَدِّلْهُ قُلْ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاء نَفْسِي إِنْ أَتَّبِعُ إِلاَّ مَا يُوحَى إِلَيَّ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ
(15) اور جب ان کے سامنے ہماری آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو جن لوگوں کو ہماری ملاقات کی امید نہیں ہے وہ کہتے ہیں کہ اس کے علاوہ کوئی دوسرا قرآن لائیے یا اسی کو بدل دیجئے تو آپ کہہ دیجئے کہ مجھے اپنی طرف سے بدلنے کا کوئی اختیار نہیں ہے میں تو صرف اس امر کا اتباع کرتا ہوں جس کی میری طرف وحی کی جاتی ہے میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو مجھے ایک بڑے عظےم دن کے عذاب کا خوف ہے
قُل لَّوْ شَاء اللّهُ مَا تَلَوْتُهُ عَلَيْكُمْ وَلاَ أَدْرَاكُم بِهِ فَقَدْ لَبِثْتُ فِيكُمْ عُمُرًا مِّن قَبْلِهِ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ
(16) آپ کہہ دیجئے کہ اگر خدا چاہتا تو میں تمہارے سامنے تلاوت نہ کرتا اور تمہیں اس کی اطلاع بھی نہ کرتا -آخر میں اس سے پہلے بھی تمہارے درمیان ایک مدت تک رہ چکا ہوں تو کیا تمہارے پاس اتنی عقل بھی نہیں ہے
فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ إِنَّهُ لاَ يُفْلِحُ الْمُجْرِمُونَ
(17) اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹا الزام لگائے یا اس کی آیتوں کی تکذیب کرے جب کہ وہ مجرمین کو نجات دینے والا نہیں ہے
وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللّهِ مَا لاَ يَضُرُّهُمْ وَلاَ يَنفَعُهُمْ وَيَقُولُونَ هَـؤُلاء شُفَعَاؤُنَا عِندَ اللّهِ قُلْ أَتُنَبِّئُونَ اللّهَ بِمَا لاَ يَعْلَمُ فِي السَّمَاوَاتِ وَلاَ فِي الأَرْضِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ
(18) اور یہ لوگ خدا کو چھوڑ کر ان کی پرستش کرتے ہیں جو نہ نقصان پہنچاسکتے ہیں اور نہ فائدہ اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ خدا کے یہاں ہماری سفارش کرنے والے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ تم تو خدا کو اس بات کو اطلاع کررہے ہو جس کا علم اسے آسمان و زمین میں کہیں نہیں ہے وہ پاک و پاکیزہ ہے اور ان کے شرک سے بلند و برتر ہے
وَمَا كَانَ النَّاسُ إِلاَّ أُمَّةً وَاحِدَةً فَاخْتَلَفُواْ وَلَوْلاَ كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ فِيمَا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ
(19) سارے انسان فطرتا ایک امت تھے پھر سب آپس میں الگ الگ ہوگئے اور اگر تمہارے رب کی بات پہلے سے طے نہ ہوچکی ہوتی تو یہ جس بات میں اختلاف کرتے ہیں اس کا فیصلہ ہوچکا ہوتا
وَيَقُولُونَ لَوْلاَ أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ فَقُلْ إِنَّمَا الْغَيْبُ لِلّهِ فَانْتَظِرُواْ إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ
(20) یہ لوگ کہتے ہیں کہ خدا کی طرف سے ان پر کوئی نشانی کیوں نہیں نازل ہوتی تو آپ کہہ دیجئے کہ تمام غیب کا اختیار پروردگار کو ہے اور تم انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں
وَإِذَا أَذَقْنَا النَّاسَ رَحْمَةً مِّن بَعْدِ ضَرَّاء مَسَّتْهُمْ إِذَا لَهُم مَّكْرٌ فِي آيَاتِنَا قُلِ اللّهُ أَسْرَعُ مَكْرًا إِنَّ رُسُلَنَا يَكْتُبُونَ مَا تَمْكُرُونَ
(21) اور جب تکلیف پہنچنے کے بعد ہم نے لوگوں کو ذرا رحمت کا مزہ چکھادیا تو فورا ہماری آیتوں میں مّکاری کرنے لگے تو آپ کہہ دیجئے کہ خدا تم سے تیز تر تدبیریں کرنے والا ہے اور ہمارے نمائندے تمہارے مکر کو برابر لکھ رہے ہیں
هُوَ الَّذِي يُسَيِّرُكُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ حَتَّى إِذَا كُنتُمْ فِي الْفُلْكِ وَجَرَيْنَ بِهِم بِرِيحٍ طَيِّبَةٍ وَفَرِحُواْ بِهَا جَاءتْهَا رِيحٌ عَاصِفٌ وَجَاءهُمُ الْمَوْجُ مِن كُلِّ مَكَانٍ وَظَنُّواْ أَنَّهُمْ أُحِيطَ بِهِمْ دَعَوُاْ اللّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ لَئِنْ أَنجَيْتَنَا مِنْ هَـذِهِ لَنَكُونَنِّ مِنَ الشَّاكِرِينَ
(22) وہ خدا وہ ہے جو تمہیں خشکی اور سمندر میں سیر کراتا ہے یہاں تک کہ جب تم کشتی میں تھے اور پاکیزہ ہوائیں چلیں اور سارے مسافر خوش ہوگئے تو اچانک ایک تیز ہوا چل گئی اور موجوں نے ہر طرف سے گھیرے میں لے لیا اور یہ خیال پیدا ہوگیا کہ چارں طرف سے کَھرگئے ہیں تو دین خالص کے ساتھ اللہ سے دعا کرنے لگے کہ اگر اس مصیبت سے نجات مل گئی تو ہم یقینا شکر گزاروں میں ہوجائیں گے
فَلَمَّا أَنجَاهُمْ إِذَا هُمْ يَبْغُونَ فِي الأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا بَغْيُكُمْ عَلَى أَنفُسِكُم مَّتَاعَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ثُمَّ إِلَينَا مَرْجِعُكُمْ فَنُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
(23) اس کے بعد جب اس نے نجات دے دی تو زمین میں ناحق ظلم کرنے لگے -انسانو !یاد رکھو تمہارا ظلم تمہارے ہی خلاف ہوگا یہ صرف چند روزہ زندگی کا مزہ ہے اس کے بعد تم سب کی بازگشت ہماری ہی طرف ہوگی اور پھر ہم تمہیں بتائیں گے کہ تم دنیا میں کیا کررہے تھے
إِنَّمَا مَثَلُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَاء أَنزَلْنَاهُ مِنَ السَّمَاء فَاخْتَلَطَ بِهِ نَبَاتُ الأَرْضِ مِمَّا يَأْكُلُ النَّاسُ وَالأَنْعَامُ حَتَّىَ إِذَا أَخَذَتِ الأَرْضُ زُخْرُفَهَا وَازَّيَّنَتْ وَظَنَّ أَهْلُهَا أَنَّهُمْ قَادِرُونَ عَلَيْهَآ أَتَاهَا أَمْرُنَا لَيْلاً أَوْ نَهَارًا فَجَعَلْنَاهَا حَصِيدًا كَأَن لَّمْ تَغْنَ بِالأَمْسِ كَذَلِكَ نُفَصِّلُ الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ
(24) زندگانی دنیا کی مثال صرف اس بارش کی ہے جسے ہم نے آسمان سے نازل کیا پھر اس سے مل کر زمین سے وہ نباتات برآمد ہوئیں جن کو انسان اورجانور کھاتے ہیں یہاں تک کہ جب زمین نے سبزہ زار سے اپنے کو آراستہ کرلیا اور مالکوں نے خیال کرنا شروع کردیا کہ اب ہم اس زمین کے صاحب هاختیار ہیں تو اچانک ہمارا حکم رات یا دن کے وقت آگیا اور ہم نے اسے بالکل کٹا ہوا کھیت بنادیا گویا اس میں کل کچھ تھا ہی نہیں -ہم اسی طرح اپنی آیتوں کو مفصل طریقہ سے بیان کرتے ہیں اس قوم کے لئے جو صاحبِ فکر و نظر ہے
وَاللّهُ يَدْعُو إِلَى دَارِ السَّلاَمِ وَيَهْدِي مَن يَشَاء إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
(25) اللہ ہر ایک کو سلامتی کے گھر کی طرف دعوت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے سیدھے راستہ کی ہدایت دے دیتا ہے
لِّلَّذِينَ أَحْسَنُواْ الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ وَلاَ يَرْهَقُ وُجُوهَهُمْ قَتَرٌ وَلاَ ذِلَّةٌ أُوْلَـئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
(26) جن لوگوں نے نیکی کی ہے ان کے واسطے نیکی بھی ہے اور اضافہ بھی اور ان کے چہروں پر نہ سیاہی ہوگی اور نہ ذلت ,وہ جنّت والے ہیں اور وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں
وَالَّذِينَ كَسَبُواْ السَّيِّئَاتِ جَزَاء سَيِّئَةٍ بِمِثْلِهَا وَتَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ مَّا لَهُم مِّنَ اللّهِ مِنْ عَاصِمٍ كَأَنَّمَا أُغْشِيَتْ وُجُوهُهُمْ قِطَعًا مِّنَ اللَّيْلِ مُظْلِمًا أُوْلَـئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
(27) اور جن لوگوں نے برائیاں کمائی ہیں ان کے لئے ہر برائی کے بدلے ویسی ہی برائی ہے اور ان کے چہروں پر گناہوں کی سیاہی بھی ہوگی اور انہیں عذاب الٰہی سے بچانے والا کوئی نہ ہوگا -ان کے چہرے پر جیسے سیاہ رات کی تاریکی کا پردہ ڈال دیا گیا ہو -وہ اہل جہّنم ہیں اور اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں
وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُواْ مَكَانَكُمْ أَنتُمْ وَشُرَكَآؤُكُمْ فَزَيَّلْنَا بَيْنَهُمْ وَقَالَ شُرَكَآؤُهُم مَّا كُنتُمْ إِيَّانَا تَعْبُدُونَ
(28) جس دن ہم سب کو اکٹھا جمع کریں گے اور اس کے بعد شرک کرنے والوں سے کہیں گے کہ تم اور تمہارے شرکائ سب اپنی اپنی جگہ ٹھہرو اور پھر ہم ان کے درمیان جدائی ڈال دیں گے اور ان کے شرکائ کہیں گے کہ تم ہماری عبادت تو نہیں کرتے تھے
فَكَفَى بِاللّهِ شَهِيدًا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ إِن كُنَّا عَنْ عِبَادَتِكُمْ لَغَافِلِينَ
(29) اب خدا ہمارے اور تمہارے درمیان گواہی کے لئے کافی ہے کہ ہم تمہاری عبادت سے بالکل غافل تھے
هُنَالِكَ تَبْلُو كُلُّ نَفْسٍ مَّا أَسْلَفَتْ وَرُدُّواْ إِلَى اللّهِ مَوْلاَهُمُ الْحَقِّ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَفْتَرُونَ
(30) اس وقت ہر شخص اپنے گزشتہ اعمال کا امتحان کرے گا اور سب مولائے برحق خداوندتعالیٰ کی بارگاہ میں پلٹا دئیے جائیں گے اور جو کچھ افترا کررہے تھے وہ سب بھٹک کر گم ہوجائے گا
قُلْ مَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاء وَالأَرْضِ أَمَّن يَمْلِكُ السَّمْعَ والأَبْصَارَ وَمَن يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ الْمَيَّتَ مِنَ الْحَيِّ وَمَن يُدَبِّرُ الأَمْرَ فَسَيَقُولُونَ اللّهُ فَقُلْ أَفَلاَ تَتَّقُونَ
(31) پیغمبر ذرا ان سے پوچھئے کہ تمہیں زمین و آسمان سے کون رزق دیتا ہے اور کون تمہاری سماعت و بصارت کا مالک ہے اور کون لَردہ سے زندہ اور زندہ سے لَردہ کو نکالتا ہے اور کون سارے امور کی تدبیرکرتا ہے تو یہ سب یہی کہیں گے کہ اللہ !تو آپ کہئے کہ پھر اس سے کیوں نہیں ڈرتے ہو
فَذَلِكُمُ اللّهُ رَبُّكُمُ الْحَقُّ فَمَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ إِلاَّ الضَّلاَلُ فَأَنَّى تُصْرَفُونَ
(32) وہی اللہ تمہارا برحق پالنے والا ہے اور حق کے بعد ضلالت کے سوا کچھ نہیں ہے تو تم کس طرح لے جائے جارہے ہو
كَذَلِكَ حَقَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ عَلَى الَّذِينَ فَسَقُواْ أَنَّهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ
(33) اسی طرح خدا کا عذاب فاسقوں کے حق میں ثابت ہوگیا کہ وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں
قُلْ هَلْ مِن شُرَكَآئِكُم مَّن يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ قُلِ اللّهُ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ فَأَنَّى تُؤْفَكُونَ
(34) آپ ذرا پوچھئے کہ کیا تمہارے شریکوں میں کوئی ہے جو خلقت کی ابتدا کرے اور پھر دوبارہ اسے پلٹا سکے اور پھر بتائیے کہ اللہ ہی مخلوقات کی ابتدا کرتا ہے اور وہی انہیں پلٹاتا بھی ہے تو تم آخر کدھر چلے جارہے ہو
قُلْ هَلْ مِن شُرَكَآئِكُم مَّن يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ قُلِ اللّهُ يَهْدِي لِلْحَقِّ أَفَمَن يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ أَحَقُّ أَن يُتَّبَعَ أَمَّن لاَّ يَهِدِّيَ إِلاَّ أَن يُهْدَى فَمَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ
(35) کہئے کہ کیا تمہارے شرکائ میں کوئی ایسا ہے جو حق کی ہدایت کرسکے اور پھر بتائیے کہ اللہ ہی حق کی ہدایت کرتا ہے اور جو حق کی ہدایت کرتا ہے وہ واقعا قابلِ اتباع ہے یا جو ہدایت کرنے کے قابل بھی نہیں ہے مگر یہ کہ خود اس کی ہدایت کی جائے تو آخر تمہیں کیاہوگیا ہے اور تم کیسے فیصلے کررہے ہو
وَمَا يَتَّبِعُ أَكْثَرُهُمْ إِلاَّ ظَنًّا إَنَّ الظَّنَّ لاَ يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا إِنَّ اللّهَ عَلَيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ
(36) اور ان کی اکثریت تو صرف خیالات کا اتباع کرتی ہے جب کہ گمان حق کے بارے میں کوئی فائدہ نہیں پہنچاسکتا بیشک اللہ ان کے اعمال سے خوب واقف ہے
وَمَا كَانَ هَـذَا الْقُرْآنُ أَن يُفْتَرَى مِن دُونِ اللّهِ وَلَـكِن تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ الْكِتَابِ لاَ رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ الْعَالَمِينَ
(37) اور یہ قرآن کسی غیر خدا کی طرف سے افترا نہیں ہے بلکہ اپنے ماسبق کی کتابوں کی تصدیق اور تفصیل ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے یہ رب العالمین کا نازل کردہ ہے
أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ قُلْ فَأْتُواْ بِسُورَةٍ مِّثْلِهِ وَادْعُواْ مَنِ اسْتَطَعْتُم مِّن دُونِ اللّهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
(38) کیا یہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ اسے پیغمبر نے گڑھ لیا ہے تو کہہ دیجئے کہ تم اس کے جیسا ایک ہی سورہ لے آؤ اور خدا کے علاوہ جسے چاہو اپنی مدد کے لئے بلالو اگر تم اپنے الزام میں سچے ہو
بَلْ كَذَّبُواْ بِمَا لَمْ يُحِيطُواْ بِعِلْمِهِ وَلَمَّا يَأْتِهِمْ تَأْوِيلُهُ كَذَلِكَ كَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظَّالِمِينَ
(39) درحقیقت ان لوگوں نے اس چیز کی تکذیب کی ہے جس کا مکمل علم بھی نہیں ہے اور اس کی تاویل بھی ان کے پاس نہیں آئی ہے اسی طرح ان کے پہلے والوں نے بھی تکذیب کی تھی اب دیکھو کہ ظلم کرنے والوں کا انجام کیا ہوتا ہے
وَمِنهُم مَّن يُؤْمِنُ بِهِ وَمِنْهُم مَّن لاَّ يُؤْمِنُ بِهِ وَرَبُّكَ أَعْلَمُ بِالْمُفْسِدِينَ
(40) ان میں بعض وہ ہیں جو اس پر ایمان لاتے ہیں اور بعض نہیں مانتے ہیں اور آپ کا پروردگار فساد کرنے والوں کو خوب جانتا ہے
وَإِن كَذَّبُوكَ فَقُل لِّي عَمَلِي وَلَكُمْ عَمَلُكُمْ أَنتُمْ بَرِيئُونَ مِمَّا أَعْمَلُ وَأَنَاْ بَرِيءٌ مِّمَّا تَعْمَلُونَ
(41) اور اگر یہ آپ کی تکذیب کریں تو کہہ دیجئے کہ میرے لئے میرا عمل ہے اور تمہارے لئے تمہارا عمل ہے تم میرے عمل سے بری اور میں تمہارے اعمال سے بیزار ہوں
وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُونَ إِلَيْكَ أَفَأَنتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ وَلَوْ كَانُواْ لاَ يَعْقِلُونَ
(42) اور ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو بظاہر کان لگا کر سنتے بھی ہیں لیکن کیا آپ بہروں کو بات سنانا چاہتے ہیں جب کہ وہ سمجھتے بھی نہیں ہیں
وَمِنهُم مَّن يَنظُرُ إِلَيْكَ أَفَأَنتَ تَهْدِي الْعُمْيَ وَلَوْ كَانُواْ لاَ يُبْصِرُونَ
(43) اور ان میں کچھ ہیں جو آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں تو کیا آپ اندھوں کو بھی ہدایت دے سکتے ہیں چاہے وہ کچھ نہ دیکھ پاتے ہوں
إِنَّ اللّهَ لاَ يَظْلِمُ النَّاسَ شَيْئًا وَلَـكِنَّ النَّاسَ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
(44) اللہ انسانوں پر ذرّہ برابر ظلم نہیں کرتا ہے بلکہ انسان خود ہی اپنے اوپر ظلم کیا کرتے ہیں
وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ كَأَن لَّمْ يَلْبَثُواْ إِلاَّ سَاعَةً مِّنَ النَّهَارِ يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِلِقَاء اللّهِ وَمَا كَانُواْ مُهْتَدِينَ
(45) جس دن خدا ان سب کو محشور کرے گا اس طرح کہ جیسے دنیا میں صرف ایک ساعت ٹھہرے ہوں اور وہ آپس میں ایک دوسرے کو پہچانتے ہوں گے یقیناجن لوگوں نے خدا کی ملاقات کا انکار کیا ہے وہ خسارہ میں رہے اور ہدایت یافتہ نہیں ہوسکے
وَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ اللّهُ شَهِيدٌ عَلَى مَا يَفْعَلُونَ
(46) اور ہم نے جن باتوں کا ان سے وعدہ کیا ہے انہیں آپ کو دکھادیں یا آپ کو پہلے ہی دنیا سے اٹھالیں انہیں تو بہرحال پلٹ کر ہماری ہی بارگاہ میں آنا ہے اس کے بعد خدا خود ان کے اعمال کا گواہ ہے
وَلِكُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولٌ فَإِذَا جَاء رَسُولُهُمْ قُضِيَ بَيْنَهُم بِالْقِسْطِ وَهُمْ لاَ يُظْلَمُونَ
(47) اور ہر امّت کے لئے ایک رسول ہے اور جب رسول آجاتا ہے تو ان کے درمیان عادلانہ فیصلہ ہوجاتا ہے اور ان پر کسی طرح کا ظلم نہیں ہوتا ہے
وَيَقُولُونَ مَتَى هَـذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
(48) یہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر آپ سّچے ہیں تو یہ وعدہ عذاب کب پورا ہوگا
قُل لاَّ أَمْلِكُ لِنَفْسِي ضَرًّا وَلاَ نَفْعًا إِلاَّ مَا شَاء اللّهُ لِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ إِذَا جَاء أَجَلُهُمْ فَلاَ يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً وَلاَ يَسْتَقْدِمُونَ
(49) کہہ دیجئے کہ میں اپنے نفس کے نقصان و نفع کا بھی مالک نہیں ہوں جب تک خدا نہ چاہے -ہر قوم کے لئے ایک مّدت معین ہے جس سے ایک ساعت کی بھی نہ تاخیر ہوسکتی ہے اور نہ تقدیم
قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَتَاكُمْ عَذَابُهُ بَيَاتًا أَوْ نَهَارًا مَّاذَا يَسْتَعْجِلُ مِنْهُ الْمُجْرِمُونَ
(50) کہہ دیجئے کہ تمہارا کیا خیال ہے اگر اس کا عذاب رات کے وقت یا دن میں آجائے تو تم کیا کرو گے آخر یہ مجرمین کس بات کی جلدی کررہے ہیں
أَثُمَّ إِذَا مَا وَقَعَ آمَنْتُم بِهِ آلآنَ وَقَدْ كُنتُم بِهِ تَسْتَعْجِلُونَ
(51) تو کیا تم عذاب کے نازل ہونے کے بعد ایمان لاؤ گے .... اور کیا اب ایمان لاؤ گے جب کہ تم عذاب کی جلدی مچائے ہوئے تھے
ثُمَّ قِيلَ لِلَّذِينَ ظَلَمُواْ ذُوقُواْ عَذَابَ الْخُلْدِ هَلْ تُجْزَوْنَ إِلاَّ بِمَا كُنتُمْ تَكْسِبُونَ
(52) اس کے بعد ظالمین سے کہا جائے گا کہ اب ہمیشگی کا مزہ چکھو -کیا تمہارے اعمال کے علاوہ کسی اور چیز کا بدلہ دیا جائے گا
وَيَسْتَنبِئُونَكَ أَحَقٌّ هُوَ قُلْ إِي وَرَبِّي إِنَّهُ لَحَقٌّ وَمَا أَنتُمْ بِمُعْجِزِينَ
(53) یہ آپ سے دریافت کرتے ہیں کیا یہ عذاب برحق ہے تو فرما دیجئے کہ ہاں بیشک برحق ہے اور تم خدا کو عاجز نہیں بناسکتے
وَلَوْ أَنَّ لِكُلِّ نَفْسٍ ظَلَمَتْ مَا فِي الأَرْضِ لاَفْتَدَتْ بِهِ وَأَسَرُّواْ النَّدَامَةَ لَمَّا رَأَوُاْ الْعَذَابَ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْقِسْطِ وَهُمْ لاَ يُظْلَمُونَ
(54) اگر ہر ظلم کرنے والے نفس کو ساری زمین کے خزینے مل جائیں تو وہ اس دن کے عذاب کے بدلے دے دیگا اور عذاب کے دیکھنے کے بعد اندر اندر نادم بھی ہوگا .... لیکن ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا اور ان پر کسی طرح کا ظلم نہ کیا جائے گا
أَلا إِنَّ لِلّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ أَلاَ إِنَّ وَعْدَ اللّهِ حَقٌّ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ
(55) یاد رکھو کہ خدا ہی کے لئے زمین و آسمان کے کل خزانے ہیں اور آگاہ ہوجاؤ کہ خدا کا وعدہ برحق ہے اگرچہ لوگوں کی اکثریت نہیں سمجھتی ہے
هُوَ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
(56) وہی خدا حیات و موت کا دینے والا ہے اور اسی کی طرف تم سب کو پلٹا کر لے جایا جائے گا
يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءتْكُم مَّوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَشِفَاء لِّمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ
(57) ایہاالناس !تمہارے پاس پروردگار کی طرف سے نصیحت اور دلوں کی شفا کا سامان اور ہدایت اور صاحبانِ ایمان کے لئے رحمت قرآن آچکا ہے
قُلْ بِفَضْلِ اللّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُواْ هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ
(58) پیغمبر کہہ دیجئے کہ یہ قرآن فضل و رحماُ خدا کا نتیجہ ہے لہٰذا انہیں اس پر خوش ہونا چاہئے کہ یہ ان کے جمع کئے ہوئے اموال سے کہیں زیادہ بہتر ہے
قُلْ أَرَأَيْتُم مَّا أَنزَلَ اللّهُ لَكُم مِّن رِّزْقٍ فَجَعَلْتُم مِّنْهُ حَرَامًا وَحَلاَلاً قُلْ آللّهُ أَذِنَ لَكُمْ أَمْ عَلَى اللّهِ تَفْتَرُون
َ(59) آپ کہہ دیجئے کہ خدانے تمہارے لئے رزق نازل کیا تو تم نے اس میں بھی حلال و حرام بنانا شروع کردیا تو کیا خدا نے تمہیں اس کی اجازت دی ہے یا تم خدا پر افترا کررہے ہو
وَمَا ظَنُّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللّهِ الْكَذِبَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّ اللّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَشْكُرُونَ
(60) اور جو لوگ خدا پر جھوٹا الزام لگاتے ہیں ان کا روز هقیامت کے بارے میں کیا خیال ہے -اللہ انسانوں پر فضل کرنے والا ہے لیکن ان کی اکثریت شکر کرنے والی نہیں ہے
وَمَا تَكُونُ فِي شَأْنٍ وَمَا تَتْلُو مِنْهُ مِن قُرْآنٍ وَلاَ تَعْمَلُونَ مِنْ عَمَلٍ إِلاَّ كُنَّا عَلَيْكُمْ شُهُودًا إِذْ تُفِيضُونَ فِيهِ وَمَا يَعْزُبُ عَن رَّبِّكَ مِن مِّثْقَالِ ذَرَّةٍ فِي الأَرْضِ وَلاَ فِي السَّمَاء وَلاَ أَصْغَرَ مِن ذَلِكَ وَلا أَكْبَرَ إِلاَّ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ
(61) اور پیغمبر آپ کسی حال میں رہیں اور قرآن کے کسی حصہ کی تلاوت کریں اور اے لوگوں تم کوئی عمل کرو ہم تم سب کے گواہ ہوتے ہیں جب بھی کوئی عمل کرتے ہو اور تمہارے پروردگار سے زمین و آسمان کا کوئی ذرّہ دور نہیں ہے اور کوئی شے ذرّہ سے بڑی یا چھوٹی ایسی نہیں ہے جسے ہم نے اپنی کھلی کتاب میں جمع نہ کردیا ہو
أَلا إِنَّ أَوْلِيَاء اللّهِ لاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ
(62) آگاہ ہوجاؤ کہ اولیائ خدا پر نہ خوف طاری ہوتا ہے اور نہ وہ محزون اور رنجیدہ ہوتے ہیں
الَّذِينَ آمَنُواْ وَكَانُواْ يَتَّقُونَ
(63) یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور خدا سے ڈرتے رہے
لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَياةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ لاَ تَبْدِيلَ لِكَلِمَاتِ اللّهِ ذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
(64) ان کے لئے زندگانی دنیا اور آخرت دونوں مقامات پر بشارت اور خوشخبری ہے اور کلمات خدا میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی ہے اور یہی درحقیقت عظیم کامیابی ہے
وَلاَ يَحْزُنكَ قَوْلُهُمْ إِنَّ الْعِزَّةَ لِلّهِ جَمِيعًا هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
(65) پیغمبر آپ ان لوگوں کی باتوں سے رنجیدہ نہ ہوں -عزت سب کی سب صرف اللہ کے لئے ہے -وہی سب کچھ سننے والا ہے اور جاننے والا ہے
أَلا إِنَّ لِلّهِ مَن فِي السَّمَاوَات وَمَن فِي الأَرْضِ وَمَا يَتَّبِعُ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ شُرَكَاء إِن يَتَّبِعُونَ إِلاَّ الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلاَّ يَخْرُصُونَ
(66) آگاہ ہوجاؤ کہ اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کی ساری مخلوقات اور کائنات ہے اور جو لوگ خدا کو چھوڑ کر دوسرے شریکوں کو پکارتے ہیں وہ ان کا بھی اتباع نہیں کرتے -یہ صرف اپنے خیالات کا اتباع کرتے ہیں اور یہ صرف اندازوں پر زندگی گزار رہے ہیں
هُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ لِتَسْكُنُواْ فِيهِ وَالنَّهَارَ مُبْصِرًا إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَسْمَعُونَ
(67) وہ خدا وہ ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی ہے تاکہ اس میں سکون حاصل کرسکو اور دن کو روشنی کا ذریعہ بنایا ہے اور اس میں بھی بات سننے والی قوم کے لئے نشانیاں پائی جاتی ہیں
قَالُواْ اتَّخَذَ اللّهُ وَلَدًا سُبْحَانَهُ هُوَ الْغَنِيُّ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَات وَمَا فِي الأَرْضِ إِنْ عِندَكُم مِّن سُلْطَانٍ بِهَـذَا أَتقُولُونَ عَلَى اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ
(68) یہ لوگ کہتے ہیں کہ اللہ نے اپنا کوئی بیٹا بنایا ہے حالانکہ وہ پاک و بے نیاز ہے اور اس کے لئے زمین و آسمان کی ساری کائنات ہے -تمہارے پاس تو تمہاری بات کی کوئی دلیل بھی نہیں ہے-کیا تم لوگ خدا پر وہ الزام لگاتے ہو جس کا تمہیں علم بھی نہیں ہے
قُلْ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللّهِ الْكَذِبَ لاَ يُفْلِحُونَ
(69) پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ جو لوگ خدا پر جھوٹا الزام لگاتے ہیں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے
مَتَاعٌ فِي الدُّنْيَا ثُمَّ إِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ نُذِيقُهُمُ الْعَذَابَ الشَّدِيدَ بِمَا كَانُواْ يَكْفُرُونَ
(70) اس دنیا میں تھوڑا سا آرام ہے اس کے بعد سب کی بازگشت ہماری ہی طرف ہے -اس کے بعد ہم ان کے کفر کی بنا پر انہیں شدید عذاب کا مزہ چکھائیں گے
وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ نُوحٍ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكُم مَّقَامِي وَتَذْكِيرِي بِآيَاتِ اللّهِ فَعَلَى اللّهِ تَوَكَّلْتُ فَأَجْمِعُواْ أَمْرَكُمْ وَشُرَكَاءكُمْ ثُمَّ لاَ يَكُنْ أَمْرُكُمْ عَلَيْكُمْ غُمَّةً ثُمَّ اقْضُواْ إِلَيَّ وَلاَ تُنظِرُونِ
(71) آپ ان کّفار کے سامنے نوح علیھ السّلام کا واقعہ بیان کریں کہ انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ اگر تمہارے لئے میرا قیام اور آیات الٰہٰیہ کا یاد دلانا سخت ہے تو میرا اعتماد اللہ پر ہے. تم بھی اپناارادہ پختہ کرلو اور اپنے شریکوں کو بلالو اور تمہاری کوئی بات تمہارے اوپر مخفی بھی نہ رہے -پھر جو جی چاہے کر گزرو اور مجھے کسی طرح کی مہلت نہ دو
فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَمَا سَأَلْتُكُم مِّنْ أَجْرٍ إِنْ أَجْرِيَ إِلاَّ عَلَى اللّهِ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ
(72) پھر اگر تم انحراف کرو گے تو میں تم سے کوئی اجر بھی نہیں چاہتا -میرا اجر تو صرف اللہ کے ذمہ ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں اس کے اطاعت گزاروں میں شامل رہوں
فَكَذَّبُوهُ فَنَجَّيْنَاهُ وَمَن مَّعَهُ فِي الْفُلْكِ وَجَعَلْنَاهُمْ خَلاَئِفَ وَأَغْرَقْنَا الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُنذَرِينَ
(73) پھر قوم نے ان کی تکذیب کی تو ہم نے نوح علیھ السّلام اور ان کے ساتھیوں کو کشتی میں نجات دے دی اور انہیں زمین کا وارث بنادیا اور اپنی آیات کی تکذیب کرنے والوں کو ڈبو دیا تو اب دیکھئے کہ جن کو ڈرایا جاتا ہے ان کے نہ ماننے کا انجام کیا ہوتا ہے
ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِ رُسُلاً إِلَى قَوْمِهِمْ فَجَآؤُوهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانُواْ لِيُؤْمِنُواْ بِمَا كَذَّبُواْ بِهِ مِن قَبْلُ كَذَلِكَ نَطْبَعُ عَلَى قُلوبِ الْمُعْتَدِينَ
(74) اس کے بعد ہم نے مختلف رسول ان کی قوموں کی طرف بھیجے اور وہ ان کے پاس کھلی ہوئی نشانیاں لے کر آئے لیکن وہ لوگ پہلے کے انکار کرنے کی بنا پر ان کی تصدیق نہ کرسکے اور ہم اسی طرح ظالموں کے دل پر مہر لگادیتے ہیں
ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِم مُّوسَى وَهَارُونَ إِلَى فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ بِآيَاتِنَا فَاسْتَكْبَرُواْ وَكَانُواْ قَوْمًا مُّجْرِمِينَ
(75) پھر ہم نے ان رسولوں کے بعد فرعون اور اس کی جماعت کی طرف موسٰی اور ہارون کو اپنی نشانیاں دے کر بھیجا تو ان لوگوں نے بھی انکار کردیا اور وہ سب بھی مجرم لوگ تھے
فَلَمَّا جَاءهُمُ الْحَقُّ مِنْ عِندِنَا قَالُواْ إِنَّ هَـذَا لَسِحْرٌ مُّبِينٌ
(76) پھر جب موسٰی ان کے پاس ہماری طرف سے حق لے کر آئے تو انہوں نے کہا کہ یہ توکھلا ہوا جادو ہے
قَالَ مُوسَى أَتقُولُونَ لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءكُمْ أَسِحْرٌ هَـذَا وَلاَ يُفْلِحُ السَّاحِرُونَ
(77) موسٰی نے جواب دیا کہ تم لوگ حق کے آنے کے بعد اسے جادو کہہ رہے ہو کیا یہ تمہارے نزدیک جادو ہے جب کہ جادوگر کبھی کامیاب نہیں ہوتے
قَالُواْ أَجِئْتَنَا لِتَلْفِتَنَا عَمَّا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءنَا وَتَكُونَ لَكُمَا الْكِبْرِيَاء فِي الأَرْضِ وَمَا نَحْنُ لَكُمَا بِمُؤْمِنِينَ
(78) ان لوگوں نے کہا تم یہ پیغام اس لئے لائے ہو کہ ہمیں باپ دادا کے راستہ سے منحرف کردو اور تم دونوں کو زمین میں حکومت و اقتدار مل جائے اور ہم ہرگز تمہاری بات مانتے والے نہیں ہیں
وَقَالَ فِرْعَوْنُ ائْتُونِي بِكُلِّ سَاحِرٍ عَلِيمٍ
(79) اور فرعون نے کہا کہ تمام ہوشیار ماہر جادوگروں کو میرے پاس حاضر کرو
فَلَمَّا جَاء السَّحَرَةُ قَالَ لَهُم مُّوسَى أَلْقُواْ مَا أَنتُم مُّلْقُونَ
(80) پھر جب جادوگر آگئے تو موسٰی علیھ السّلامنے ان سے کہا جو جو کچھ پھینکنا چاہتے ہو پھینکو
فَلَمَّا أَلْقَواْ قَالَ مُوسَى مَا جِئْتُم بِهِ السِّحْرُ إِنَّ اللّهَ سَيُبْطِلُهُ إِنَّ اللّهَ لاَ يُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِينَ
(81) پھر جب ان لوگوں نے رسیوں کو ڈال دیا تو موسٰی نے کہا کہ جو کچھ تم لے آئے ہو یہ جادو ہے اور اللہ اس کو بیکار کردے گا وہ مفسدین کے عمل کو درست نہیں ہونے دیتا ہے
وَيُحِقُّ اللّهُ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُونَ
(82) اپنے کلمات کے ذریعہ حق کو ثابت کردیتا ہے چاہے مجرمین کو کتنا ہی برا کیوں نہ لگے
فَمَا آمَنَ لِمُوسَى إِلاَّ ذُرِّيَّةٌ مِّن قَوْمِهِ عَلَى خَوْفٍ مِّن فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِمْ أَن يَفْتِنَهُمْ وَإِنَّ فِرْعَوْنَ لَعَالٍ فِي الأَرْضِ وَإِنَّهُ لَمِنَ الْمُسْرِفِينَ
(83) پھر بھی موسٰی پر ایمان نہ لائے مگر ان کی قوم کی ایک نسل اور وہ بھی فرعون اور اس کی جماعت کے خوف کے ساتھ کہ کہیں وہ کسی آزمائش میں نہ مبتلا کردے کہ فرعون بہت اونچا ہے اور وہ اسراف اور زیادتی کرنے والا بھی ہے
وَقَالَ مُوسَى يَا قَوْمِ إِن كُنتُمْ آمَنتُم بِاللّهِ فَعَلَيْهِ تَوَكَّلُواْ إِن كُنتُم مُّسْلِمِينَ
(84) اور موسٰی نے اپنی قوم سے کہا کہ اگر تم واقعا اللہ پر ایمان لائے ہو تو اسی پر بھروسہ کرو اگر واقعا اس کے اطاعت گزار بندے ہو
فَقَالُواْ عَلَى اللّهِ تَوَكَّلْنَا رَبَّنَا لاَ تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
(85) تو ان لوگوں نے کہا کہ بیشک ہم نے خدا پر بھروسہ کیا ہے. خدایا ہمیں ظالموں کے فتنوں اور آزمائشوں کا مرکز نہ قرار دینا
وَنَجِّنَا بِرَحْمَتِكَ مِنَ الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ
(86) اور اپنی رحمت کے ذریعہ کافر قوم کے شر سے محفوظ رکھنا
وَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى وَأَخِيهِ أَن تَبَوَّءَا لِقَوْمِكُمَا بِمِصْرَ بُيُوتًا وَاجْعَلُواْ بُيُوتَكُمْ قِبْلَةً وَأَقِيمُواْ الصَّلاَةَ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ
(87) اور ہم نے موسٰی اور ان کے بھائی کی طرف وحی کی کہ اپنی قوم کے لئے مصر میں گھر بناؤ اور اپنے گھروں کو قبلہ قرار دو اور نماز قائم کرو اور مومنین کو بشار ت دے دو
وَقَالَ مُوسَى رَبَّنَا إِنَّكَ آتَيْتَ فِرْعَوْنَ وَمَلأهُ زِينَةً وَأَمْوَالاً فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا رَبَّنَا لِيُضِلُّواْ عَن سَبِيلِكَ رَبَّنَا اطْمِسْ عَلَى أَمْوَالِهِمْ وَاشْدُدْ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَلاَ يُؤْمِنُواْ حَتَّى يَرَوُاْ الْعَذَابَ الأَلِيمَ
(88) اور موسٰی نے کہا کہ پروردگار تو نے فرعون اور اس کے ساتھیوں کو زندگانی دنیامیں اموال عطا کئے ہیں -خدایا یہ تیرے راستے سے بہکائیں گے -خدایا ان کے اموال کو برباد کردے -ان کے دلوں پر سختی نازل فرما یہ اس وقت تک ایمان نہ لائیں گے جب تک اپنی آنکھوں سے دردناک عذاب نہ دیکھ لیں
قَالَ قَدْ أُجِيبَت دَّعْوَتُكُمَا فَاسْتَقِيمَا وَلاَ تَتَّبِعَآنِّ سَبِيلَ الَّذِينَ لاَ يَعْلَمُونَ
(89) پروردگار نے فرمایا کہ تم دونوں کی دعا قبول کرلی گئی تو اب اپنے راستے پر قائم رہنا اور جاہلوں کے راستے کا اتباع نہ کرنا
وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ وَجُنُودُهُ بَغْيًا وَعَدْوًا حَتَّى إِذَا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ قَالَ آمَنتُ أَنَّهُ لا إِلِـهَ إِلاَّ الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ وَأَنَاْ مِنَ الْمُسْلِمِينَ
(90) اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا پار کرادیا تو فرعون اور اس کے لشکر نے ازراہ هظلم و تعدی ان کا پیچھا کیا یہاں تک کہ جب غرقابی نے اسے پکڑلیا تو اس نے آواز دی کہ میں اس خدائے وحدہ لاشریک پر ایمان لے آیا ہوں جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اور میں اطاعت گزاروں میں ہیں
آلآنَ وَقَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَكُنتَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ
(91) تو آواز آئی .... کہ اب جب کہ تو پہلے نافرمانی کرچکا ہے اور تیرا شمار مفسدوں میں ہوچکا ہے
فَالْيَوْمَ نُنَجِّيكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُونَ لِمَنْ خَلْفَكَ آيَةً وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ عَنْ آيَاتِنَا لَغَافِلُونَ
(92) خیر ... آج ہم تیرے بدن کو بچالیتے ہیں تاکہ تو اپنے بعد والوں کے لئے نشانی بن جائے اگرچہ بہت سے لوگ ہماری نشانیوں سے غافل ہی رہتے ہیں
وَلَقَدْ بَوَّأْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ مُبَوَّأَ صِدْقٍ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ فَمَا اخْتَلَفُواْ حَتَّى جَاءهُمُ الْعِلْمُ إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِي بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُواْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ
(93) اور ہم نے بنی اسرائیل کو بہترین منزل عطا کی ہے اور انہیں پاکیزہ رزق عطا کیا ہے تو ان لوگوں نے آپس میں اختلاف نہیں کیا یہاں تک کہ ان کے پاس توریت آگئی تو اب خدا ان کے درمیان روزِ قیامت ان کے اختلافات کا فیصلہ کردے گا
فَإِن كُنتَ فِي شَكٍّ مِّمَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ فَاسْأَلِ الَّذِينَ يَقْرَؤُونَ الْكِتَابَ مِن قَبْلِكَ لَقَدْ جَاءكَ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ
(94) اب اگر تم کو اس میں شک ہے جو ہم نے نازل کیا ہے تو ان لوگوں سے پوچھو جو اس کے پہلے کتاب توریت و انجیل پڑھتے رہے ہیں یقینا تمہارے پروردگار کی طرف سے حق آچکا ہے تو اب تم شک کرنے والوں میں شامل نہ ہو
وَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِ اللّهِ فَتَكُونَ مِنَ الْخَاسِرِينَ
(95) اور ان لوگوں میں نہ ہو جاؤ جنہوں نے آیات الہٰیہ کی تکذیب کی ہے کہ اس طرح خسارہ والوں میں شمار ہوجاؤ گے
إِنَّ الَّذِينَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لاَ يُؤْمِنُونَ
(96) بیشک جن لوگوں پر کلمئہ عذابِ الٰہی ثابت ہوچکا ہے وہ ہرگز ایمان لانے والے نہیں ہیں
وَلَوْ جَاءتْهُمْ كُلُّ آيَةٍ حَتَّى يَرَوُاْ الْعَذَابَ الأَلِيمَ
(97) چاہے ان کے پاس تمام نشانیاں کیوں نہ آجائیں جب تک اپنی آنکھوں سے دردناک عذاب نہ دیکھ لیں گے
فَلَوْلاَ كَانَتْ قَرْيَةٌ آمَنَتْ فَنَفَعَهَا إِيمَانُهَا إِلاَّ قَوْمَ يُونُسَ لَمَّآ آمَنُواْ كَشَفْنَا عَنْهُمْ عَذَابَ الخِزْيِ فِي الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَمَتَّعْنَاهُمْ إِلَى حِينٍ
(98) پس کوئی بستی ایسی کیوں نہیں ہے جو ایمان لے آئے اور اس کا ایمان اسے فائدہ پہنچائے علاوہ قوم یونس کے کہ جب وہ ایمان لے آئے تو ہم نے ان سے زندگانی دنیا میں رسوائی کا عذاب دفع کردیا اور انہیں ایک مّدت تک چین سے رہنے دیا
وَلَوْ شَاء رَبُّكَ لآمَنَ مَن فِي الأَرْضِ كُلُّهُمْ جَمِيعًا أَفَأَنتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتَّى يَكُونُواْ مُؤْمِنِينَ
(99) اور اگر خدا چاہتا تو روئے زمین پر رہنے والے سب ایمان لے آتے -تو کیا آپ لوگوں پر جبر کریں گے کہ سب مومن بن جائیں
وَمَا كَانَ لِنَفْسٍ أَن تُؤْمِنَ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ وَيَجْعَلُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لاَ يَعْقِلُونَ
(100) اور کسی نفس کے امکان میں نہیں ہے کہ بغیر اجازت و توفیق پروردگار کے ایمان لے آئے اور وہ ان لوگوں پر خباثت کو لازم قرار دے دیتا ہے جو عقل استعمال نہیں کرتے ہیں
قُلِ انظُرُواْ مَاذَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَا تُغْنِي الآيَاتُ وَالنُّذُرُ عَن قَوْمٍ لاَّ يُؤْمِنُونَ
(101) پیغمبر کہہ دیجئے کہ ذرا آسمان و زمین میں غور و فکر کرو .... اور یاد رکھئے کہ جو ایمان لانے والے نہیں ہیں ان کے حق میں نشانیاں اور ڈراوے کچھ کام آنے والے نہیں ہیں
فَهَلْ يَنتَظِرُونَ إِلاَّ مِثْلَ أَيَّامِ الَّذِينَ خَلَوْاْ مِن قَبْلِهِمْ قُلْ فَانتَظِرُواْ إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ
(102) اب کیا یہ لوگ ان ہی اِرے دنوں کا انتظار کررہے ہیں جو ان سے پہلے والوں پر گزر چکے ہیں تو کہہ دیجئے کہ پھر انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں
ثُمَّ نُنَجِّي رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُواْ كَذَلِكَ حَقًّا عَلَيْنَا نُنجِ الْمُؤْمِنِينَ
(103) اس کے بعد ہم اپنے رسولوں اور ایمان والوں کو نجات دیتے ہیں اور یہ ہمارے اوپر ایک حق ہے کہ ہم صاحبان هایمان کو نجات دلائیں
قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِن كُنتُمْ فِي شَكٍّ مِّن دِينِي فَلاَ أَعْبُدُ الَّذِينَ تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللّهِ وَلَـكِنْ أَعْبُدُ اللّهَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُمْ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ
(104) پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم لوگوں کو میرے دین میں شک ہے تو میں ان کی پرستش نہیں کرسکتا جنہیں تم لوگ خدا کو چھوڑ کر پوج رہے ہو -میں تو صرف اس خدا کی عبادت کرتا ہوں جو تم سب کو موت دینے والا ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں صاحبان هایمان میں شامل رہوں
وَأَنْ أَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا وَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ
(105) اور آپ اپنا رخ بالکل دین کی طرف رکھیں. باطل سے الگ رہیں اور ہرگز مشرکین کی جماعت میں شمار نہ ہوں
وَلاَ تَدْعُ مِن دُونِ اللّهِ مَا لاَ يَنفَعُكَ وَلاَ يَضُرُّكَ فَإِن فَعَلْتَ فَإِنَّكَ إِذًا مِّنَ الظَّالِمِينَ
(106) اور خدا کے علاوہ کسی ایسے کو آواز نہ دیں جو نہ فائدہ پہنچا سکتا ہے اور نہ نقصان ورنہ ایسا کریں گے تو آپ کا شمار بھی ظالمین میں ہوجائے گا
وَإِن يَمْسَسْكَ اللّهُ بِضُرٍّ فَلاَ كَاشِفَ لَهُ إِلاَّ هُوَ وَإِن يُرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلاَ رَآدَّ لِفَضْلِهِ يُصَيبُ بِهِ مَن يَشَاء مِنْ عِبَادِهِ وَهُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
(107) اور اگر خدا نقصان پہنچانا چاہے تو اس کے علاوہ کوئی بچانے والا نہیں ہے اور اگر وہ بھلائی کا ارادہ کرلے تو اس کے فضل کا کوئی روکنے والا نہیں ہے وہ جس کو چاہتا ہے اپنے بندوں میں بھلائی عطا کرتا ہے وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے
قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءكُمُ الْحَقُّ مِن رَّبِّكُمْ فَمَنِ اهْتَدَى فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَن ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا وَمَا أَنَاْ عَلَيْكُم بِوَكِيلٍ
(108) پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ تمہارے پاس پروردگار کی طرف سے حق آچکا ہے اب جو ہدایت حاصل کرے گا وہ اپنے فائدہ کے لئے کرے گا اور جو گمراہ ہوجائے گا اس کا نقصان بھی اسی کو ہوگا اور میں تمہارا ذمہ دار نہیں ہوں
وَاتَّبِعْ مَا يُوحَى إِلَيْكَ وَاصْبِرْ حَتَّىَ يَحْكُمَ اللّهُ وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ
(109) اور آپ صرف اس بات کا اتباع کریں جس کے آپ کی طرف وحی کی جاتی ہے اور صبر کرتے رہیں یہاں تک کہ خدا کوئی فیصلہ کردے اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے
سورہ توبہ
1 بَرَاءةٌ مِّنَ اللّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى الَّذِينَ عَاهَدتُّم مِّنَ الْمُشْرِكِينَ
(1) مسلمانو جن مشرکین سے تم نے عہد و پیمان کیا تھا اب ان سے خدا و رسول کی طرف سے مکمل بیزاری کا اعلان ہے
2 فَسِيحُواْ فِي الأَرْضِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَاعْلَمُواْ أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللّهِ وَأَنَّ اللّهَ مُخْزِي الْكَافِرِينَ
(2) لہذا کافرو !چار مہینے تک آزادی سے زمین میں سیر کرو اور یہ یاد رکھو کہ خدا سے بچ کر نہیں جاسکتے اور خدا کافروں کو ذلیل کرنے والا ہے
3 وَأَذَانٌ مِّنَ اللّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى النَّاسِ يَوْمَ الْحَجِّ الأَكْبَرِ أَنَّ اللّهَ بَرِيءٌ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ وَرَسُولُهُ فَإِن تُبْتُمْ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُواْ أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللّهِ وَبَشِّرِ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ
(3) اور اللہ و رسول کی طرف سے حج اکبر کے دن انسانوں کے لئے اعلانِ عام ہے کہ اللہ اور اس کے رسول دونوں مشرکین سے بیزار ہیں لہذا اگر تم توبہ کرلو گے تو تمہارے حق میں بہتر ہے اور اگر انحراف کیا تو یاد رکھنا کہ تم اللہ کو عاجز نہیں کرسکتے ہو اور پیغمبر آپ کافروں کو دردناک عذاب کی بشارت دے دیجئے
4 إِلاَّ الَّذِينَ عَاهَدتُّم مِّنَ الْمُشْرِكِينَ ثُمَّ لَمْ يَنقُصُوكُمْ شَيْئًا وَلَمْ يُظَاهِرُواْ عَلَيْكُمْ أَحَدًا فَأَتِمُّواْ إِلَيْهِمْ عَهْدَهُمْ إِلَى مُدَّتِهِمْ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ
(4) علاوہ ان افراد کے جن سے تم مسلمانوں نے معاہدہ کررکھا ہے اور انہوں نے کوئی کوتاہی نہیں کی ہے اور تمہارے خلاف ایک دوسرے کی مدد نہیں کی ہے تو چار مہینے کے بجائے جو مدّت طے کی ہے اس وقت تک عہد کو پورا کرو کہ خدا تقویٰ اختیار کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے
5 فَإِذَا انسَلَخَ الأَشْهُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُواْ الْمُشْرِكِينَ حَيْثُ وَجَدتُّمُوهُمْ وَخُذُوهُمْ وَاحْصُرُوهُمْ وَاقْعُدُواْ لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍ فَإِن تَابُواْ وَأَقَامُواْ الصَّلاَةَ وَآتَوُاْ الزَّكَاةَ فَخَلُّواْ سَبِيلَهُمْ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
(5) پھر جب یہ محترم مہینے گزر جائیں تو کفاّر کو جہاں پاؤ قتل کردو اور گرفت میں لے لو اور قید کردو اور ہر راستہ اور گزر گاہ پر ان کے لئے بیٹھ جاؤ اور راستہ تنگ کردو -پھر اگر توبہ کرلیں اور نماز قائم کریں اور زکوِٰادا کریں تو ان کا راستہ چھوڑ دو کہ خدا بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے
6 وَإِنْ أَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ اسْتَجَارَكَ فَأَجِرْهُ حَتَّى يَسْمَعَ كَلاَمَ اللّهِ ثُمَّ أَبْلِغْهُ مَأْمَنَهُ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لاَّ يَعْلَمُونَ
(6) اور اگر مشرکین میں کوئی تم سے پناہ مانگے تو اسے پناہ دے دو تاکہ وہ کتاب هخدا صَنے اس کے بعد اسے آزاد کرکے جہاں اس کی پناہ گاہ ہو وہاں تک پہنچا دو اور یہ مراعات اس لئے ہے کہ یہ جاہل قوم حقائق سے آشنا نہیں ہے
7 كَيْفَ يَكُونُ لِلْمُشْرِكِينَ عَهْدٌ عِندَ اللّهِ وَعِندَ رَسُولِهِ إِلاَّ الَّذِينَ عَاهَدتُّمْ عِندَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَمَا اسْتَقَامُواْ لَكُمْ فَاسْتَقِيمُواْ لَهُمْ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ
(7) اللہ و رسول کے نزدیک عہد شکن مشرکین کا کوئی عہد و پیمان کس طرح قائم رہ سکتا ہے ہاں اگر تم لوگوں نے کسی سے مسجد الحرام کے نزدیک عہد کرلیا ہے تو جب تک وہ لوگ اپنے عہد پر قائم رہیں تم بھی قائم رہو کہ اللہ متقی اور پرہیزگار افراد کو دوست رکھتا ہے
8 كَيْفَ وَإِن يَظْهَرُوا عَلَيْكُمْ لاَ يَرْقُبُواْ فِيكُمْ إِلاًّ وَلاَ ذِمَّةً يُرْضُونَكُم بِأَفْوَاهِهِمْ وَتَأْبَى قُلُوبُهُمْ وَأَكْثَرُهُمْ فَاسِقُونَ
(8) ان کے ساتھ کس طرح رعایت کی جائے جب کہ یہ تم پر غالب آجائیں تو نہ کسی ہمسائگی اور قرابت کی نگرانی کریں گے اور نہ کوئی عہد و پیمان دیکھیں گے - یہ تو صرف زبانی تم کو خوش کررہے ہیں ورنہ ان کا دل قطعی منکر ہے اور ان کی اکثریت فاسق اور بدعہد ہے
9 اشْتَرَوْاْ بِآيَاتِ اللّهِ ثَمَنًا قَلِيلاً فَصَدُّواْ عَن سَبِيلِهِ إِنَّهُمْ سَاء مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ
(9) انہوں نے آیات هالٰہیہ کے بدلے بہت تھوڑی منفعت کو لے لیا ہے اور اب راہ خدا سے روک رہے ہیں - یہ بہت برا کام کررہے ہیں
10 لاَ يَرْقُبُونَ فِي مُؤْمِنٍ إِلاًّ وَلاَ ذِمَّةً وَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُعْتَدُونَ
(10) یہ کسی مومن کے بارے میں کسی قرابت یا قول و اقرار کی پرواہ نہیں کرتے ہیں یہ صرف زیادتی کرنے والے لوگ ہیں
11 فَإِن تَابُواْ وَأَقَامُواْ الصَّلاَةَ وَآتَوُاْ الزَّكَاةَ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَنُفَصِّلُ الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ
(11) پھر بھی اگر یہ توبہ کرلیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰ ِ ادا کریں تو دین میں تمہارے بھائی ہیں اور ہم صاحبان هعلم کے لئے اپنی آیات کو تفصیل کے ساتھ بیان کرتے رہتے ہیں
12 وَإِن نَّكَثُواْ أَيْمَانَهُم مِّن بَعْدِ عَهْدِهِمْ وَطَعَنُواْ فِي دِينِكُمْ فَقَاتِلُواْ أَئِمَّةَ الْكُفْرِ إِنَّهُمْ لاَ أَيْمَانَ لَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَنتَهُونَ
(12) اور اگر یہ عہد کے بعد بھی اپنی قسموں کو توڑ دیں اور دین میں طعنہ زنی کریں تو کفر کے سربراہوں سے کھل کر جہاد کرو کہ انکی قسموں کا کوئی اعتبار نہیں ہے شاید یہ اسی طرح اپنی حرکتوں سے باز آجائیں
13 أَلاَ تُقَاتِلُونَ قَوْمًا نَّكَثُواْ أَيْمَانَهُمْ وَهَمُّواْ بِإِخْرَاجِ الرَّسُولِ وَهُم بَدَؤُوكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ أَتَخْشَوْنَهُمْ فَاللّهُ أَحَقُّ أَن تَخْشَوْهُ إِن كُنتُم مُّؤُمِنِينَ
(13) کیا تم اس قوم سے جہاد نہ کرو گے جس نے اپنے عہد و پیمان کو توڑ دیا ہے اور رسول کو وطن سے نکال دینے کا ارادہ بھی کرلیا ہے اور تمہارے مقابلہ میں مظالم کی پہل بھی کی ہے -کیا تم ان سے ڈرتے ہو تو خدا زیادہ حقدار ہے کہ اس کا خوف پیدا کرو اگر تم صاحب ایمان ہو
14 قَاتِلُوهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللّهُ بِأَيْدِيكُمْ وَيُخْزِهِمْ وَيَنصُرْكُمْ عَلَيْهِمْ وَيَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِينَ
(14) ان سے جنگ کرو اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں سے سزا دے گا اور رسوا کرے گا اور تمہیں ان پر فتح عطا کرے گا اور صاحب ایمان قوم کے دلوں کو ٹھنڈا کردے گا
15 وَيُذْهِبْ غَيْظَ قُلُوبِهِمْ وَيَتُوبُ اللّهُ عَلَى مَن يَشَاء وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
(15) اور ان کے دلوں کا غصّہ دور کردے گا اور اللہ جس کی توبہ کو چاہتا ہے قبول کرلیتا ہے کہ وہ صاحبِ علم بھی ہے اور صاحب حکمت بھی ہے
16 أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تُتْرَكُواْ وَلَمَّا يَعْلَمِ اللّهُ الَّذِينَ جَاهَدُواْ مِنكُمْ وَلَمْ يَتَّخِذُواْ مِن دُونِ اللّهِ وَلاَ رَسُولِهِ وَلاَ الْمُؤْمِنِينَ وَلِيجَةً وَاللّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ
(16) کیا تمہارا خیال یہ ہے کہ تم کو اسی طرح چھوڑ دیا جائے گا جب کہ اللہ نے ابھی یہ بھی نہیں دیکھا ہے کہ تم میں جہاد کرنے والے کون لوگ ہیں جنہوں نے خدا -رسول اور صاحبان ایمان کو چھوڑ کر کسی کو دوست نہیں بنایا ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے
17 مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِينَ أَن يَعْمُرُواْ مَسَاجِدَ الله شَاهِدِينَ عَلَى أَنفُسِهِمْ بِالْكُفْرِ أُوْلَئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ وَفِي النَّارِ هُمْ خَالِدُونَ
(17) یہ کام مشرکین کا نہیں ہے کہ وہ مساجد خدا کو آباد کریں جب کہ وہ خود اپنے نفس کے کفر کے گواہ ہیں -ان کے اعمال برباد ہیں اور وہ جہّنم میں ہمیشہ رہنے والے ہیں
18 إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللّهِ مَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلاَةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلاَّ اللّهَ فَعَسَى أُوْلَـئِكَ أَن يَكُونُواْ مِنَ الْمُهْتَدِينَ
(18) اللہ کی مسجدوں کو صرف وہ لوگ آباد کرتے ہیں جن کا ایمان اللہ اور روز آخرت پر ہے اور جنہوں نے نماز قائم کی ہے زکوِٰادا کیہے اور سوائے خدا کے کسی سے نہیں ڈرے یہی وہ لوگ ہیں جو عنقریب ہدایت یافتہ لوگوں میں شمار کئے جائیں گے
19 أَجَعَلْتُمْ سِقَايَةَ الْحَاجِّ وَعِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ كَمَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَجَاهَدَ فِي سَبِيلِ اللّهِ لاَ يَسْتَوُونَ عِندَ اللّهِ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
(19) کیا تم نے حاجیوں کے پانی پلانے اور مسجد الحرام کی آبادی کو اس کا جیسا سمجھ لیا ہے جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے اور راسِ خدا میں جہاد کرتا ہے -ہرگز یہ دونوں اللہ کے نزدیک برابر نہیں ہوسکتے اور اللہ ظالم قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے
20 الَّذِينَ آمَنُواْ وَهَاجَرُواْ وَجَاهَدُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ أَعْظَمُ دَرَجَةً عِندَ اللّهِ وَأُوْلَئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ
(20) بیشک جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے ہجرت کی اور راہ خدا میں جان اور مال سے جہاد کیا وہ اللہ کے نزدیک عظیم درجہ کے مالک ہیں اور درحقیقت وہی کامیاب بھی ہیں
21 يُبَشِّرُهُمْ رَبُّهُم بِرَحْمَةٍ مِّنْهُ وَرِضْوَانٍ وَجَنَّاتٍ لَّهُمْ فِيهَا نَعِيمٌ مُّقِيمٌ
(21) اللہ ان کو اپنی رحمت , رضامندی اور باغات کی بشارت دیتا ہے جہاں ان کے لئے دائمی نعمتیں ہوں گی
22 خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا إِنَّ اللّهَ عِندَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ
(22) وہ ان ہی باغات میں ہمیشہ رہیں گے کہ اللہ کے پاس عظیم ترین اجر ہے
23 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ آبَاءكُمْ وَإِخْوَانَكُمْ أَوْلِيَاء إَنِ اسْتَحَبُّواْ الْكُفْرَ عَلَى الإِيمَانِ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ
(23) ایمان والو خبردار اپنے باپ دادا اور بھائیوں کو اپنا دوست نہ بناؤ اگر وہ ایمان کے مقابلہ میں کفر کو دوست رکھتے ہوں اور جو شخص بھی ایسے لوگوں کو اپنا دوست بنائے گا وہ ظالموں میں شمار ہوگا
24 قُلْ إِن كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَآؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُم مِّنَ اللّهِ وَرَسُولِهِ وَجِهَادٍ فِي سَبِيلِهِ فَتَرَبَّصُواْ حَتَّى يَأْتِيَ اللّهُ بِأَمْرِهِ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ
(24) پیغمبرآپ کہہ دیجئے کہ اگر تمہارے باپ داداً اولادً برادران ,ازواج ,عشیرہ و قبیلہ اور وہ اموال جنہیں تم نے جمع کیا ہے اور وہ تجارت جس کے خسارہ کی طرف سے فکرمند رہتے ہو اور وہ مکانات جنہیں پسند کرتے ہو تمہاری نگاہ میں اللہ ًاس کے رسول اور راہ هخدا میں جہاد سے زیادہ محبوب ہیں تو وقت کا انتظار کرو یہاں تک کہ امر الہی آجائے اور اللہ فاسق قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے
25 لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللّهُ فِي مَوَاطِنَ كَثِيرَةٍ وَيَوْمَ حُنَيْنٍ إِذْ أَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنكُمْ شَيْئًا وَضَاقَتْ عَلَيْكُمُ الأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّيْتُم مُّدْبِرِينَ
(25) بیشک اللہ نے کثیر مقامات پر تمہاری مدد کی ہے اور حنین کے دن بھی جب تمہیں اپنی کثرت پر ناز تھا لیکن اس نے تمہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچایا اور تمہارے لئے زمین اپنی وسعتوں سمیت تنگ ہوگئی اور اس کے بعد تم پیٹھ پھیر کر بھاگ نکلے
26 ثُمَّ أَنَزلَ اللّهُ سَكِينَتَهُ عَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَنزَلَ جُنُودًا لَّمْ تَرَوْهَا وَعذَّبَ الَّذِينَ كَفَرُواْ وَذَلِكَ جَزَاء الْكَافِرِينَ
(26) پھر اس کے بعد خدا نے اپنے رسول اور صاحبان هایمان پر سکون نازل کیا اور وہ لشکر بھیجے جنہیں تم نے نہیں دیکھا اور کفر اختیار کرنے والوں پر عذاب نازل کیا یہی کافرین کی جزا اور ان کا انجام ہے
27 ثُمَّ يَتُوبُ اللّهُ مِن بَعْدِ ذَلِكَ عَلَى مَن يَشَاء وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
(27) اس کے بعد خدا جس کی چاہے گا توبہ قبول کرلے گا وہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے
28 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ فَلاَ يَقْرَبُواْ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَـذَا وَإِنْ خِفْتُمْ عَيْلَةً فَسَوْفَ يُغْنِيكُمُ اللّهُ مِن فَضْلِهِ إِن شَاء إِنَّ اللّهَ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
(28) ایمان والو !مشرکین صررِ نجاست ہیں لہذا خبردار اس سال کے بعد مسجدالحرام میں داخل نہ ہونے پائیں اور اگر تمہیں غربت کا خوف ہے تو عنقریب خدا چاہے گا تو اپنے فضل و کرم سے تمہیں غنی بنادے گا کہ وہ صاحب هعلم بھی ہے اور صاحب حکمت بھی ہے
29 قَاتِلُواْ الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِاللّهِ وَلاَ بِالْيَوْمِ الآخِرِ وَلاَ يُحَرِّمُونَ مَا حَرَّمَ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَلاَ يَدِينُونَ دِينَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ حَتَّى يُعْطُواْ الْجِزْيَةَ عَن يَدٍ وَهُمْ صَاغِرُونَ
(29) ان لوگوں سے جہاد کرو جو خدا اور روز آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور جس چیز کو خدا و رسول نے حرام قرار دیا ہے اسے حرام نہیں سمجھتے اور اہل کتاب ہوتے ہوئے بھی دین حق کا التزام نہیں کرتے .... یہاں تک کہ اپنے ہاتھوں سے ذلّت کے ساتھ تمہارے سامنے جزیہ پیش کرنے پر آمادہ ہوجائیں
30 وَقَالَتِ الْيَهُودُ عُزَيْرٌ ابْنُ اللّهِ وَقَالَتْ النَّصَارَى الْمَسِيحُ ابْنُ اللّهِ ذَلِكَ قَوْلُهُم بِأَفْوَاهِهِمْ يُضَاهِؤُونَ قَوْلَ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن قَبْلُ قَاتَلَهُمُ اللّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ
(30) اور یہودیوں کا کہنا ہے کہ عزیر اللہ کے بیٹے ہیں اور نصارٰی کہتے ہیں کہ مسیح اللہ کے بیٹے ہیں یہ سب ان کی زبانی باتیں ہیں-ان باتوں میں یہ بالکل ان کے مثل ہیں جو ان کے پہلے کفار کہا کرتے تھے ,اللہ ان سب کو قتل کرے یہ کہاں بہکے چلے جارہے ہیں
31 اتَّخَذُواْ أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُواْ إِلاَّ لِيَعْبُدُواْ إِلَـهًا وَاحِدًا لاَّ إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ
(31) ان لوگوں نے اپنے عالموں اور راہبوں اور مسیح بن مریم کو خدا کو چھوڑ کر اپنا رب بنالیا ہے حالانکہ انہیں صرف خدائے یکتا کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے وہ واحد و بے نیاز ہے اور ان کے مشرکانہ خیالات سے پاک و پاکیزہ ہے
32 يُرِيدُونَ أَن يُطْفِؤُواْ نُورَ اللّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللّهُ إِلاَّ أَن يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ
(32) یہ لوگ چاہتے ہیں کہ نو» خدا کواپنے منہ سے پھونک مار کر بجھا دیں حالانکہ خدا اس کے علاوہ کچھ ماننے کے لئے تیار نہیں ہے کہ وہ اپنے نور کو تمام کردے چاہے کافروں کو یہ کتنا ہی برا کیوںنہ لگے
33 هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ
(33) وہ خدا وہ ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اپنے دین کو تمام ادیان پر غالب بنائے چاہے مشرکین کو کتنا ہی ناگوار کیوں نہ ہو
34 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّ كَثِيرًا مِّنَ الأَحْبَارِ وَالرُّهْبَانِ لَيَأْكُلُونَ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللّهِ وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلاَ يُنفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللّهِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ
(34) ایمان والو نصارٰی کے بہت سے علمائ اور راہب ,لوگوں کے اموال کو ناجائز طریقہ سے کھاجاتے ہیں اور لوگوں کو راسِ خدا سےروکتے ہیں .... اور جو لوگ سونے چاندی کا ذخیرہ کرتے ہیں اور اسے راہ هخدا میں خرچ نہیں کرتے پیغمبر,آپ انہیں دردناک عذاب کی بشارت دے دیں
35 يَوْمَ يُحْمَى عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ هَـذَا مَا كَنَزْتُمْ لأَنفُسِكُمْ فَذُوقُواْ مَا كُنتُمْ تَكْنِزُونَ
(35) جس دن وہ سونا چاندی آتش جہنّم میں تپایا جائے گا اور اس سے ان کی پیشانیوں اور ان کے پہلوؤں اور پشت کو داغا جائے گا کہ یہی وہ ذخیرہ ہے جو تم نے اپنے لئے جمع کیا تھا اب اپنے خزانوں اور ذخیروں کا مزہ چکھو
36 إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَات وَالأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ فَلاَ تَظْلِمُواْ فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ وَقَاتِلُواْ الْمُشْرِكِينَ كَآفَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَآفَّةً وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ
(36) بیشک مہینوں کی تعداد اللہ کے نزدیک کتابِ خدا میں اس دن سے بارہ ہے جس دن اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے -ان میں سے چار مہینے محترم ہیں اور یہی سیدھا اور مستحکم دین ہے لہٰذا خبردار ان مہینوں میں اپنے اوپر ظلم نہ کرنا اور تمام مشرکین سے اسی طرح جہاد کرنا جس طرح وہ تم سے جنگ کرتے ہیں اور یہ یاد رکھنا کہ خدا صرف متقی اور پرہیزگار لوگوں کے ساتھ ہے
37 إِنَّمَا النَّسِيءُ زِيَادَةٌ فِي الْكُفْرِ يُضَلُّ بِهِ الَّذِينَ كَفَرُواْ يُحِلِّونَهُ عَامًا وَيُحَرِّمُونَهُ عَامًا لِّيُوَاطِؤُواْ عِدَّةَ مَا حَرَّمَ اللّهُ فَيُحِلُّواْ مَا حَرَّمَ اللّهُ زُيِّنَ لَهُمْ سُوءُ أَعْمَالِهِمْ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ
(37) محترم مہینوں میں تقدیم و تاخیر کفر میں ایک قسم کی زیادتی ہے جس کے ذریعہ کفاّر کو گمراہ کیا جاتا ہے کہ وہ ایک سال اسے حلال بنالیتے ہیں اور دوسرے سال حرام کردیتے ہیں تاکہ اتنی تعداد برابر ہوجائے جتنی خدا نے حرام کی ہے اور حرام هخدا حلال بھیہوجائے -ان کے بدترین اعمال کو ان کی نگاہ میں آراستہ کردیا گیا ہے اور اللہ کافر قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے
38 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انفِرُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الأَرْضِ أَرَضِيتُم بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الآخِرَةِ إِلاَّ قَلِيلٌ
(38) ایمان والو تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے کہا گیا کہ راہ هخدا میں جہاد کے لئے نکلو تو تم زمین سے چپک کر رہ گئے کیا تم آخرت کے بدلے زندگانی دنیا سے راضی ہوگئے ہو تو یاد رکھو کہ آخرت میں اس متاع هزندگانی دنیا کی حقیقت بہت قلیل ہے
39 إِلاَّ تَنفِرُواْ يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَيَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلاَ تَضُرُّوهُ شَيْئًا وَاللّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
(39) اگر تم راہ هخدا میں نہ نکلو گے تو خدا تمہیں دردناک عذا میں مبتلا کرے گا اور تمہارے بدلے دوسری قوم کو لے آئے گا اور تم اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے ہو کہ وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے
40 إِلاَّ تَنصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللّهُ إِذْ أَخْرَجَهُ الَّذِينَ كَفَرُواْ ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لاَ تَحْزَنْ إِنَّ اللّهَ مَعَنَا فَأَنزَلَ اللّهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِينَ كَفَرُواْ السُّفْلَى وَكَلِمَةُ اللّهِ هِيَ الْعُلْيَا وَاللّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
(40) اگر تم پیغمبر کی مدد نہ کرو گے تو ان کی مدد خدا نے کی ہے اس وقت جب کفاّر نے انہیں وطن سے باہر نکال دیا اور وہ ایک شخص کے ساتھ نکلے اور دونوں غار میں تھے تو وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ رنج نہ کرو خدا ہمارے ساتھ ہے پھر خدا نے اپنی طرف سے اپنے پیغمبر پر سکون نازل کردیا اور ان کی تائید ان لشکروں سے کردی جنہیں تم نہ دیکھ سکے اور اللہ ہی نے کفاّر کے کلمہ کو پست بنادیا ہے اور اللہ کا کلمہ درحقیقت بہت بلند ہے کہ وہ صاحب هعزت و غلبہ بھی ہے اور صاحب حکمت بھی ہے
41 انْفِرُواْ خِفَافًا وَثِقَالاً وَجَاهِدُواْ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
(41) مسلمانو !تم ہلکے ہو یا بھاری گھر سے نکل پڑو اور راہ هخدا میں اپنے اموال اور نفوس سے جہاد کرو کہ یہی تمہارے حق میں خیر ہے اگرتم کچھ جانتے ہو
42 لَوْ كَانَ عَرَضًا قَرِيبًا وَسَفَرًا قَاصِدًا لاَّتَّبَعُوكَ وَلَـكِن بَعُدَتْ عَلَيْهِمُ الشُّقَّةُ وَسَيَحْلِفُونَ بِاللّهِ لَوِ اسْتَطَعْنَا لَخَرَجْنَا مَعَكُمْ يُهْلِكُونَ أَنفُسَهُمْ وَاللّهُ يَعْلَمُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ
(42) پیغمبر !اگر کوئی قریبی فائدہ یا آسان سفر ہوتا تو یہ ضرور تمہارا اتباع کرتے لیکن ان کے لئے دور کا سفر مشکل بن گیا ہے اور عنقریب یہ خدا کی قسم کھائیں گے کہ اگر ممکن ہوتا تو ہم ضرور آپ کے ساتھ نکل پڑتے -یہ اپنے نفس کو ہلاک کررہے ہیں اور خدا خوب جانتا ہے کہ یہ جھوٹے ہیں
43 عَفَا اللّهُ عَنكَ لِمَ أَذِنتَ لَهُمْ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكَ الَّذِينَ صَدَقُواْ وَتَعْلَمَ الْكَاذِبِينَ
(43) پیغمبر!خدا نے آپ سے درگزر کیا کہ آپ نے کیوں انہیں پیچھے رہ جانے کی اجازت دے دی بغیر یہ معلوم کئے کہ ان میں کون سچاّ ہے اور کون جھوٹا ہے
44 لاَ يَسْتَأْذِنُكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَن يُجَاهِدُواْ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ بِالْمُتَّقِينَ
(44) جو لوگ اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ ہرگز اپنے جان و مال سے جہاد کرنے کے خلاف اجازت نہ طلب کریں گے کہ خدا صاحبانِ تقوٰی کو خوب جانتا ہے
45 إِنَّمَا يَسْتَأْذِنُكَ الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَارْتَابَتْ قُلُوبُهُمْ فَهُمْ فِي رَيْبِهِمْ يَتَرَدَّدُونَ
(45) یہ اجازت صرف وہ لوگ طلب کرتے ہیں جن کا ایمان اللہ اور روز آخرت پر نہیں ہے اور ان کے دلوں میں شبہ ہے اور وہ اسی شبہ میں چکّر کاٹ کررہے ہیں
46 وَلَوْ أَرَادُواْ الْخُرُوجَ لأَعَدُّواْ لَهُ عُدَّةً وَلَـكِن كَرِهَ اللّهُ انبِعَاثَهُمْ فَثَبَّطَهُمْ وَقِيلَ اقْعُدُواْ مَعَ الْقَاعِدِينَ
(46) یہ اگر نکلنا چاہتے تو اس کے لئے سامان تیار کرتے لیکن خد اہی کو ان کا نکلنا پسند نہیں ہے اس لئے اس نے ان کے ارادوں کو کمزور رہنے دیا اور ان سے کہا گیا کہ اب تم بیٹھنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو
47 لَوْ خَرَجُواْ فِيكُم مَّا زَادُوكُمْ إِلاَّ خَبَالاً ولأَوْضَعُواْ خِلاَلَكُمْ يَبْغُونَكُمُ الْفِتْنَةَ وَفِيكُمْ سَمَّاعُونَ لَهُمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ
(47) اگر یہ تمہارے درمیان نکل بھی پڑتے تو تمہاری وحشت میں اضافہ ہی کردیتے اور تمہارے درمیان فتنہ کی تلاش میں گھوڑے دوڑاتے پھرتے اور تم میں ایسے لوگ بھی تھے جو ان کی سننے والے بھی تھے اور اللہ تو ظالمین کو خوب جاننے والا ہے
48 لَقَدِ ابْتَغَوُاْ الْفِتْنَةَ مِن قَبْلُ وَقَلَّبُواْ لَكَ الأُمُورَ حَتَّى جَاء الْحَقُّ وَظَهَرَ أَمْرُ اللّهِ وَهُمْ كَارِهُونَ
(48) بیشک انہوں نے اس سے پہلے بھی فتنہ کی کوشش کی تھی اور تمہارے امور کو الٹ پلٹ دینا چاہا تھا یہاں تک کہ حق آگیا اور امر خدا واضح ہوگیا اگرچہ یہ لوگ اسے ناپسند کررہے تھے
49 وَمِنْهُم مَّن يَقُولُ ائْذَن لِّي وَلاَ تَفْتِنِّي أَلاَ فِي الْفِتْنَةِ سَقَطُواْ وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِيطَةٌ بِالْكَافِرِينَ
(49) ان میں وہ لوگ بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم کو اجازت دے دیجئے اور فتنہ میں نہ ڈالئے تو آگاہ ہوجاؤ کہ یہ واقعا فتنہ میں گر چکے ہیں اور جہنّم تو کافرین کو ہر طرف سے احاطہ کئے ہوئے ہے
50 إِن تُصِبْكَ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ وَإِن تُصِبْكَ مُصِيبَةٌ يَقُولُواْ قَدْ أَخَذْنَا أَمْرَنَا مِن قَبْلُ وَيَتَوَلَّواْ وَّهُمْ فَرِحُونَ
(50) ان کا حال یہ ہے کہ آپ تک نیکی آ تی ہے تو انہیں بفِی لگتی ہے اور کوئی مصیبت آجاتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم نے اپنا کام پہلے ہی ٹھیک کرلیا تھا اور خوش و خرم واپس چلے جاتے ہیں
51 قُل لَّن يُصِيبَنَا إِلاَّ مَا كَتَبَ اللّهُ لَنَا هُوَ مَوْلاَنَا وَعَلَى اللّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ
(51) آپ کہہ دیجئے کہ ہم تک وہی حالات آتے ہیں جو خدا نے ہمارے حق میں لکھ دیئے ہیں وہی ہمارا مولا ہے اور صاحبان هایمان اسی پر توکّل اور اعتماد رکھتے ہیں
52 قُلْ هَلْ تَرَبَّصُونَ بِنَا إِلاَّ إِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ وَنَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمْ أَن يُصِيبَكُمُ اللّهُ بِعَذَابٍ مِّنْ عِندِهِ أَوْ بِأَيْدِينَا فَتَرَبَّصُواْ إِنَّا مَعَكُم مُّتَرَبِّصُونَ
(52) آپ کہہ دیجئے کہ تم ہمارے بارے میں جس بات کا بھی انتظار کررہے ہو وہ دو میں سے ایک نیکی ہے اور ہم تمہارے بارے میں اس بات کا انتظار کررہے ہیں کہ خدا اپنی طرف سے یا ہمارے ہاتھوں سے تمہیں عذاب میں مبتلا کردے لہٰذا اب عذاب کا انتظار کرو ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کررہے ہیں
53 قُلْ أَنفِقُواْ طَوْعًا أَوْ كَرْهًا لَّن يُتَقَبَّلَ مِنكُمْ إِنَّكُمْ كُنتُمْ قَوْمًا فَاسِقِينَ
(53) کہہ دیجئے کہ تم بخوشی خرچ کرو یا جبرا تمہارا عمل قبول ہونے والا نہیں ہے کہ تم ایک فاسق قوم ہو
54 وَمَا مَنَعَهُمْ أَن تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلاَّ أَنَّهُمْ كَفَرُواْ بِاللّهِ وَبِرَسُولِهِ وَلاَ يَأْتُونَ الصَّلاَةَ إِلاَّ وَهُمْ كُسَالَى وَلاَ يُنفِقُونَ إِلاَّ وَهُمْ كَارِهُونَ
(54) اور ان کے نفقات کو قبول ہونے سے صرف اس بات نے روک دیا ہے کہ انہوں نے خدا اور رسول کا انکار کیا ہے اور یہ نمازبھی سستی اور کسلمندی کے ساتھ بجالاتے ہیں اور راسِ خدا میں کراہت اور ناگواری کے ساتھ خرچ کرتے ہیں
55 فَلاَ تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَلاَ أَوْلاَدُهُمْ إِنَّمَا يُرِيدُ اللّهُ لِيُعَذِّبَهُم بِهَا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ
(55) تمہیں ان کے اموال اور اولاد حیرت میں نہ ڈال دیں بس اللہ کاارادہ یہی ہے کہ ان ہی کے ذریعہ ان پر زندگانی دنیا میں عذاب کرے اور حالت کفر ہی میں ان کی جان نکل جائے
56 وَيَحْلِفُونَ بِاللّهِ إِنَّهُمْ لَمِنكُمْ وَمَا هُم مِّنكُمْ وَلَـكِنَّهُمْ قَوْمٌ يَفْرَقُونَ
(56) اور یہ اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ یہ تم ہی میں سے ہیں حالانکہ یہ تم میں سے نہیں ہیں یہ لوگ بزدل لوگ ہیں
57 لَوْ يَجِدُونَ مَلْجَأً أَوْ مَغَارَاتٍ أَوْ مُدَّخَلاً لَّوَلَّوْاْ إِلَيْهِ وَهُمْ يَجْمَحُونَ
(57) ان کو کوئی پناہ گاہ یا غار یا گھس بیٹھنے کی جگہ مل جائے تو اس کی طرف بے تحاشہ بھاگ جائیں گے
58 وَمِنْهُم مَّن يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ فَإِنْ أُعْطُواْ مِنْهَا رَضُواْ وَإِن لَّمْ يُعْطَوْاْ مِنهَا إِذَا هُمْ يَسْخَطُونَ
(58) اور ان ہی میں سے وہ بھی ہیں جو خیرات کے بارے میں الزام لگاتے ہیں کہ انہیں کچھ مل جائے تو راضی ہوجائیں گے اور نہ دیا جائے تو ناراض ہوجائیں گے
59 وَلَوْ أَنَّهُمْ رَضُوْاْ مَا آتَاهُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللّهُ سَيُؤْتِينَا اللّهُ مِن فَضْلِهِ وَرَسُولُهُ إِنَّا إِلَى اللّهِ رَاغِبُونَ
(59) حالانکہ اے کاش یہ خدا و رسول کے دئیے ہوئے پر راضی ہوجاتے اور یہ کہتے کہ ہمارے لئے اللہ ہی کافی ہے عنقریب وہ اور اس کا رسول اپنے فضل و احسان سے عطا کردیں گے او رہم تو صرف اللہ کی طرف رغبت رکھنے والے ہیں
60 إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاء وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
(60) صدقات و خیرات بس فقرائ ,مساکین اور ان کے کام کرنے والے اور جن کی تالیف هقلب کی جاتی ہے اور غلاموں کی گردن کی آزادی میں اور قرضداروں کے لئے اور راسِ خدا میں غربت زدہ مسافروں کے لئے ہیں یہ اللہ کی طرف سے فریضہ ہے اور اللہ خوب جاننے والا اور حکمت والا ہے
61 وَمِنْهُمُ الَّذِينَ يُؤْذُونَ النَّبِيَّ وَيِقُولُونَ هُوَ أُذُنٌ قُلْ أُذُنُ خَيْرٍ لَّكُمْ يُؤْمِنُ بِاللّهِ وَيُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِينَ وَرَحْمَةٌ لِّلَّذِينَ آمَنُواْ مِنكُمْ وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ رَسُولَ اللّهِ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
(61) ان میں سے وہ بھی ہیں جو پیغمبر کو اذیت دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ تو صرف کان ہیں -آپ کہہ دیجئے کہ تمہارے حق میں بہتری کے کان ہیں کہ خدا پر ایمان رکھتے ہیں اور مومنین کی تصدیق کرتے ہیں اور صاحبانِ ایمان کے لئے رحمت ہیں اور جو لوگ رسولخدا کو اذیت دیتے ہیں ان کے واسطے دردناک عذاب ہے
62 يَحْلِفُونَ بِاللّهِ لَكُمْ لِيُرْضُوكُمْ وَاللّهُ وَرَسُولُهُ أَحَقُّ أَن يُرْضُوهُ إِن كَانُواْ مُؤْمِنِينَ
(62) یہ لوگ تم لوگوں کو راضی کرنے کے لئے خدا کی قسم کھاتے ہیں حالانکہ خدا و رسول اس بات کے زیادہ حقدار تھے کہ اگر یہ صاحبان هایمان تھے تو واقعا انہیں اپنے اعمال و کردار سے راضی کرتے
63 أَلَمْ يَعْلَمُواْ أَنَّهُ مَن يُحَادِدِ اللّهَ وَرَسُولَهُ فَأَنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدًا فِيهَا ذَلِكَ الْخِزْيُ الْعَظِيمُ
(63) کیا یہ نہیں جانتے ہیں کہ جو خدا و رسول سے مخالفت کرے گا اس کے لئے آتش جہنمّ ہے اور اسی میں ہمیشہ رہنا ہے اور یہ بہت بڑی رسوائی ہے
64 يَحْذَرُ الْمُنَافِقُونَ أَن تُنَزَّلَ عَلَيْهِمْ سُورَةٌ تُنَبِّئُهُمْ بِمَا فِي قُلُوبِهِم قُلِ اسْتَهْزِؤُواْ إِنَّ اللّهَ مُخْرِجٌ مَّا تَحْذَرُونَ
(64) منافقین کو یہ خوف بھی ہے کہ کہیں کوئی سورہ نازل ہوکر مسلمانوں کو ان کے دل کے حالات سے باخبر نہ کردے تو آپ کہہ دیجئے کہ تم اور مذاق اڑاؤ اللہ بہرحال اس چیز کو منظر عام پر لے آئے گا جس کا تمہیں خطرہ ہے
65 وَلَئِن سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ قُلْ أَبِاللّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِؤُونَ
(65) اور اگر آپ ان سے باز پرس کریں گے تو کہیں گے کہ ہم تو صرف بات چیت اور دل لگی کررہے تھے تو آپ کہہ دیجئے کہ کیا اللہ اور اس کی آیات اور رسول کے بارے میں مذاق اڑارہے تھے
66 لاَ تَعْتَذِرُواْ قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ إِن نَّعْفُ عَن طَآئِفَةٍ مِّنكُمْ نُعَذِّبْ طَآئِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُواْ مُجْرِمِينَ
(66) تو اب معذرت نہ کرو -تم نے ایمان کے بعد کفر اختیار کیا ہے -ہم اگر تم میں کی ایک جماعت کو معاف بھی کردیں تو دوسری جماعت پر ضرور عذاب کریں گے کہ یہ لوگ مجرم ہیں
67 الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ بَعْضُهُم مِّن بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمُنكَرِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوفِ وَيَقْبِضُونَ أَيْدِيَهُمْ نَسُواْ اللّهَ فَنَسِيَهُمْ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ هُمُ الْفَاسِقُونَ
(67) منافق مرد اور منافق عورتیں آپس میں سب ایک دوسرے سے ہیں -سب برائیوں کا حکم دیتے ہیں اور نیکیوں سے روکتے ہیں اور اپنے ہاتھوں کو راہ هخدا میں خرچ کرنے سے روکے رہتے ہیں -انہوں نے اللہ کو بھلا دیا ہے تو اللہ نے انہیں بھی نظرانداز کردیا ہے کہ منافقین ہی اصل میں فاسق ہیں
68 وَعَدَ الله الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْكُفَّارَ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا هِيَ حَسْبُهُمْ وَلَعَنَهُمُ اللّهُ وَلَهُمْ عَذَابٌ مُّقِيمٌ
(68) اور اللہ نے منافق مردوں اور عورتوں سے اور تمام کافروں سے آتش جہنمّ کا وعدہ کیا ہے جس میں یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں - وہی ان کے واسطے کافی ہے اور ان کے لئے ہمیشہ رہنے والا عذاب ہے
69 كَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ كَانُواْ أَشَدَّ مِنكُمْ قُوَّةً وَأَكْثَرَ أَمْوَالاً وَأَوْلاَدًا فَاسْتَمْتَعُواْ بِخَلاقِهِمْ فَاسْتَمْتَعْتُم بِخَلاَقِكُمْ كَمَا اسْتَمْتَعَ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ بِخَلاَقِهِمْ وَخُضْتُمْ كَالَّذِي خَاضُواْ أُوْلَـئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الُّدنْيَا وَالآخِرَةِ وَأُوْلَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ
(69) تمہاری مثال تم سے پہلے والوں کی ہے جو تم سے زیادہ طاقتور تھے اور تم سے زیادہ مالدار اور صاحب هاولاد بھی تھے -انہوں نے اپنے حصّہ سے خوب فائدہ اٹھایا اور تم نے بھی اسی طرح اپنے نصیب سے فائدہ اٹھایا جس طرح تم سے پہلے والوں نے اٹھایا تھا اور اسی طرح لغویات میں داخل ہوئے جس طرح وہ لوگ داخل ہوئے تھے حالانکہ وہی وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں برباد ہوگئے اور وہی وہ لوگ ہیں جو حقیقتا خسارہ والے ہیں
70 أَلَمْ يَأْتِهِمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَقَوْمِ إِبْرَاهِيمَ وِأَصْحَابِ مَدْيَنَ وَالْمُؤْتَفِكَاتِ أَتَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانَ اللّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَـكِن كَانُواْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
(70) کیا ان لوگوں کے پاس ان سے پہلے والے افراد قوم نوح ,عاد ,ثمود ,قوم ابراہیم ,اصحاب مدین اور الٹ دی جانے والی بستیوں کیخبرنہیں آئی جن کے پاس ان کے رسول واضح نشانیاں لے کر آئے اور انہوں نے انکار کردیا -خدا کسی پر ظلم کرنے والا نہیں ہے لوگ خود اپنے نفس پر ظلم کرتے ہیں
71 وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاء بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللّهَ وَرَسُولَهُ أُوْلَـئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللّهُ إِنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
(71) مومن مرد اور مومن عورتیں آپس میں سب ایک دوسرے کے ولی اور مددگار ہیں کہ یہ سب ایک دوسرے کو نیکیوں کا حکم دیتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں,نماز قائم کرتے ہیں -زکوِٰ ادا کرتے ہیں اللہ اور رسول کی اطاعت کرتے ہیں -یہی وہ لوگ ہیں جن پر عنقریب خدا رحمت نازل کرے گا کہ وہ ہر شے پر غالب اور صاحبِ حکمت ہے
72 وَعَدَ اللّهُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللّهِ أَكْبَرُ ذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
(72) اللہ نے مومن مرد اور مومن عورتوں سے ان باغات کا وعدہ کیا ہے جن کی نیچے نہریں جاری ہوں گی -یہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں -ان جنااُ عدن میں پاکیزہ مکانات ہیں اور اللہ کی مرضی تو سب سے بڑی چیز ہے اور یہی ایک عظیم کامیابی ہے
73 يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنَافِقِينَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ
(73) پیغمبر کفار اور منافقین سے جہاد کیجئے اور ان پر سختی کیجئے کہ ان کا انجام جہنّم ہے جو بدترین ٹھکانا ہے
74 يَحْلِفُونَ بِاللّهِ مَا قَالُواْ وَلَقَدْ قَالُواْ كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَكَفَرُواْ بَعْدَ إِسْلاَمِهِمْ وَهَمُّواْ بِمَا لَمْ يَنَالُواْ وَمَا نَقَمُواْ إِلاَّ أَنْ أَغْنَاهُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ مِن فَضْلِهِ فَإِن يَتُوبُواْ يَكُ خَيْرًا لَّهُمْ وَإِن يَتَوَلَّوْا يُعَذِّبْهُمُ اللّهُ عَذَابًا أَلِيمًا فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَمَا لَهُمْ فِي الأَرْضِ مِن وَلِيٍّ وَلاَ نَصِيرٍ
(74) یہ اپنی باتوں پر اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ ایسا نہیں کہا حالانکہ انہوں نے کلمہ کفر کہا ہے اور اپنے اسلام کے بعد کافر ہوگئے ہیں اور وہ ارادہ کیا تھا جو حاصل نہیں کرسکے اور ان کا غصہّ صرف اس بات پر ہے کہ اللہ اور رسول نے اپنے فضل و کرم سے مسلمانوں کو نواز دیا ہے -بہرحال یہ اب بھی توبہ کرلیں تو ان کے حق میں بہتر ہے اور منہ پھیرلیں تو اللہ ان پر دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب کرے گا اور روئے زمین پر کوئی ان کا سرپرست اور مددگار نہ ہوگا
75 وَمِنْهُم مَّنْ عَاهَدَ اللّهَ لَئِنْ آتَانَا مِن فَضْلِهِ لَنَصَّدَّقَنَّ وَلَنَكُونَنَّ مِنَ الصَّالِحِينَ
(75) ان میں وہ بھی ہیں جنہوں نے خدا سے عہد کیا کہ اگر وہ اپنے فضل و کرم سے عطا کردیگا تو اس کی راہ میں صدقہ دیں گے اور نیک بندوں میں شامل ہوجائیں گے
76 فَلَمَّا آتَاهُم مِّن فَضْلِهِ بَخِلُواْ بِهِ وَتَوَلَّواْ وَّهُم مُّعْرِضُونَ
(76) اس کے بعد جب خد انے اپنے فضل سے عطا کردیا تو بخل سے کام لیا اور کنارہ کش ہوکر پلٹ گئے
77 فَأَعْقَبَهُمْ نِفَاقًا فِي قُلُوبِهِمْ إِلَى يَوْمِ يَلْقَوْنَهُ بِمَا أَخْلَفُواْ اللّهَ مَا وَعَدُوهُ وَبِمَا كَانُواْ يَكْذِبُونَ
(77) تو ان کے بخل نے ان کے دلوں میں نفاق راسخ کردیا اس دن تک کے لئے جب یہ خدا سے ملاقات کریں گے اس لئے کہ انہوں نے خدا سے کئے ہوئے وعدہ کی مخالفت کی ہے اور جھوٹ بولے ہیں
78 أَلَمْ يَعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ يَعْلَمُ سِرَّهُمْ وَنَجْوَاهُمْ وَأَنَّ اللّهَ عَلاَّمُ الْغُيُوبِ
(78) کیا یہ نہیں جانتے کہ خدا ان کے رازِ دل اور ان کی سرگوشیوں کو بھی جانتا ہے اور وہ سارے غیب کا جاننے والا ہے
79 الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لاَ يَجِدُونَ إِلاَّ جُهْدَهُمْ فَيَسْخَرُونَ مِنْهُمْ سَخِرَ اللّهُ مِنْهُمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
(79) جو لوگ صدقات میں فراخدلی سے حصّہ لینے والے مومنین اور ان غریبوں پر جن کے پاس ان کی محنت کے علاوہ کچھ نہیں ہے الزام لگاتے ہیں اور پھر ان کا مذاق اڑاتے ہیں خدا ان کا بھی مذاق بنادے گا اور اس کے پاس بڑا دردناک عذاب ہے
80 اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِن تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَن يَغْفِرَ اللّهُ لَهُمْ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَفَرُواْ بِاللّهِ وَرَسُولِهِ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ
(80) آپ ان کے لئے استغفار کریں یا نہ کریں -اگر ستر ّمرتبہ بھی استغفار کریں گے تو خدا انہیں بخشنے والا نہیں ہے اس لئے کہ انہوں نے اللہ اور رسول کا انکار کیا ہے اور خدا فاسق قوم کو ہدایت نہیں دیتا ہے
81 فَرِحَ الْمُخَلَّفُونَ بِمَقْعَدِهِمْ خِلاَفَ رَسُولِ اللّهِ وَكَرِهُواْ أَن يُجَاهِدُواْ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَقَالُواْ لاَ تَنفِرُواْ فِي الْحَرِّ قُلْ نَارُ جَهَنَّمَ أَشَدُّ حَرًّا لَّوْ كَانُوا يَفْقَهُونَ
(81) جو لوگ جنگ تبوک میں نہیں گئے وہ رسول اللہ کے پیچھے بیٹھے رہ جانے پر خوش ہیں اور انہیں اپنے جان و مال سے راسِ خدامیں جہاد ناگوار معلوم ہوتا ہے اور یہ کہتے ہیں کہ تم لوگ گرمی میں نہ نکلو ...._ تو پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ آتش جہنّم اس سے زیادہ گرم ہے اگر یہ لوگ کچھ سمجھنے والے ہیں
82 فَلْيَضْحَكُواْ قَلِيلاً وَلْيَبْكُواْ كَثِيرًا جَزَاء بِمَا كَانُواْ يَكْسِبُونَ
(82) اب یہ لوگ ہنسیں کم اور روئیں زیادہ کہ یہی ان کے کئے کی جزا ہے
83 فَإِن رَّجَعَكَ اللّهُ إِلَى طَآئِفَةٍ مِّنْهُمْ فَاسْتَأْذَنُوكَ لِلْخُرُوجِ فَقُل لَّن تَخْرُجُواْ مَعِيَ أَبَدًا وَلَن تُقَاتِلُواْ مَعِيَ عَدُوًّا إِنَّكُمْ رَضِيتُم بِالْقُعُودِ أَوَّلَ مَرَّةٍ فَاقْعُدُواْ مَعَ الْخَالِفِينَ
(83) اس کے بعد اگر خدا آپ کو ان کے کسی گروہ تک میدان سے واپس لائے اور یہ دوبارہ خروج کی اجازت طلب کریں تو آپ کہہ دیجئے تم لوگ کبھی میرے ساتھ نہیں نکل سکتے اور کسی دشمن سے جہاد نہیں کرسکتے تم نے پہلے ہی بیٹھے رہنا پسند کیا تھا تو اب بھی پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو
84 وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلاَ تَقُمْ عَلَىَ قَبْرِهِ إِنَّهُمْ كَفَرُواْ بِاللّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُواْ وَهُمْ فَاسِقُونَ
(84) اور خبردار ان میں سے کوئی مر بھی جائے تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھئے گا اور اس کی قبر پر کھڑے بھی نہ ہویئے گا کہ ان لوگوں نے خدا اور رسول کا انکار کیا ہے اور حالاُ فسق میں دنیا سے گزر گئے ہیں
85 وَلاَ تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَأَوْلاَدُهُمْ إِنَّمَا يُرِيدُ اللّهُ أَن يُعَذِّبَهُم بِهَا فِي الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ
(85) اور ان کے اموال و اولاد آپ کو بھلے نہ معلوم ہوں خدا ان کے ذریعہ ان پر دنیا میں عذاب کرنا چاہتا ہے اور چاہتا ہے کہ کفر کی حالت میں ان کا دم نکل جائے
86 وَإِذَآ أُنزِلَتْ سُورَةٌ أَنْ آمِنُواْ بِاللّهِ وَجَاهِدُواْ مَعَ رَسُولِهِ اسْتَأْذَنَكَ أُوْلُواْ الطَّوْلِ مِنْهُمْ وَقَالُواْ ذَرْنَا نَكُن مَّعَ الْقَاعِدِينَ
(86) اور جب کوئی سورہ نازل ہوتا ہے کہ اللہ پر ایمان لے آؤاور رسول کے ساتھ جہاد کرو تو ان ہی کے صاحبانِ حیثیت آپ سے اجازت طلب کرنے لگتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں ان ہی بیٹھنے والوں کے ساتھ چھوڑ دیجئے
87 رَضُواْ بِأَن يَكُونُواْ مَعَ الْخَوَالِفِ وَطُبِعَ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لاَ يَفْقَهُونَ
(87) یہ اس بات پر راضی ہیں کہ پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ رہ جائیں .ان کے دلو ںپر مہر لگ گئی ہے اب یہ کچھ سمجھنے والے نہیں ہیں
88 لَـكِنِ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ جَاهَدُواْ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ وَأُوْلَـئِكَ لَهُمُ الْخَيْرَاتُ وَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
(88) لیکن رسول اور ان کے ساتھ ایمان لانے والوں نے راہ ه خدا میں اپنے جان و مال سے جہاد کیا ہے اور ان ہی کے لئے نیکیاں ہیں اور وہی فلاح یافتہ اور کامیاب ہیں
89 أَعَدَّ اللّهُ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
(89) اللہ نے ان کے لئے وہ باغات مہیا کئے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور وہ ان ہی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے
90 وَجَاء الْمُعَذِّرُونَ مِنَ الأَعْرَابِ لِيُؤْذَنَ لَهُمْ وَقَعَدَ الَّذِينَ كَذَبُواْ اللّهَ وَرَسُولَهُ سَيُصِيبُ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِنْهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
(90) اور آپ کے پاس دیہاتی معذرت کرنے والے بھی آگئے کہ انہیں بھی گھر بیٹھنے کی اجازت دے دی جائے اور وہ بھی بیٹھ رہے جنہوں نے خدا و رسول سے غلط بیانی کی تھی تو عنقریب ان میں کے کافروں پر بھی دردناک عذاب نازل ہوگا
91 لَّيْسَ عَلَى الضُّعَفَاء وَلاَ عَلَى الْمَرْضَى وَلاَ عَلَى الَّذِينَ لاَ يَجِدُونَ مَا يُنفِقُونَ حَرَجٌ إِذَا نَصَحُواْ لِلّهِ وَرَسُولِهِ مَا عَلَى الْمُحْسِنِينَ مِن سَبِيلٍ وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
(91) جو لوگ کمزور ہیں یابیمار ہیں یا ان کے پاس راسِ خدا میں خرچ کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے ان کے بیٹھے رہنے میں کوئی حرجنہیں ہے بشرطیکہ خدا و رسول کے حق میں اخلاص رکھتے ہوں کہ نیک کردار لوگوں پر کوئی الزام نہیں ہوتا اور اللہ بہت بخشنے والا مہربان ہے
92 وَلاَ عَلَى الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لاَ أَجِدُ مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ تَوَلَّواْ وَّأَعْيُنُهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَنًا أَلاَّ يَجِدُواْ مَا يُنفِقُونَ
(92) اور ان پر بھی کوئی الزام نہیں ہے جو آپ کے پاس آئے کہ انہیں بھی سواری پر لے لیجئے اور آپ ہی نے کہہ دیا کہ ہمارے پاس سواری کا انتظام نہیں ہے اور وہ آپ کے پاس سے اس عالم میں پلٹے کہ ان کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے اور انہیں اس بات کا رنج تھا کہ ان کے پاس راہ خدا میں خرچ کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے
93 إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَسْتَأْذِنُونَكَ وَهُمْ أَغْنِيَاء رَضُواْ بِأَن يَكُونُواْ مَعَ الْخَوَالِفِ وَطَبَعَ اللّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ
(93) الزام ان لوگوں پرہے جو غنی اور مالدار ہوکر بھی اجازت طلب کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ پسماندہ لوگوں میں شامل ہوجائیں اورخدا نے ان کے دلوں پر مہرلگادی ہے اور اب کچھ جاننے والے نہیں ہیں
94 يَعْتَذِرُونَ إِلَيْكُمْ إِذَا رَجَعْتُمْ إِلَيْهِمْ قُل لاَّ تَعْتَذِرُواْ لَن نُّؤْمِنَ لَكُمْ قَدْ نَبَّأَنَا اللّهُ مِنْ أَخْبَارِكُمْ وَسَيَرَى اللّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
(94) یہ تخلف کرنے والے منافقین تم لوگوں کی واپسی پر طرح طرح کے عذر بیان کریں گے تو آپ کہہ دیجئے کہ تم لوگ عذر نہ بیان کرنے والے نہیں ہیں اللہ نے ہمیں تمہارے حالات بتادئیے ہیں -وہ یقیناتمہارے اعمال کو دیکھ رہا ہے اور رسول بھی دیکھ رہا ہے اس کے بعد تم حاضر و غیب کے عالم خدا کی بارگاہ میں واپس کئے جاؤ گے اور وہ تمہیں تمہارے اعمال سے باخبر کرے گا
95 سَيَحْلِفُونَ بِاللّهِ لَكُمْ إِذَا انقَلَبْتُمْ إِلَيْهِمْ لِتُعْرِضُواْ عَنْهُمْ فَأَعْرِضُواْ عَنْهُمْ إِنَّهُمْ رِجْسٌ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ جَزَاء بِمَا كَانُواْ يَكْسِبُونَ
(95) عنقریب یہ لوگ تمہاری واپسی پر خدا کی قسم کھائیں گے کہ تم ان سے درگزر کردو تو تم کنارہ کشی اختیار کرلو -یہ مجسمئہ خباثت ہیں. ان کا ٹھکانا جہّنم ہے جو ان کے کئے کی صحیح سزا ہے
96 يَحْلِفُونَ لَكُمْ لِتَرْضَوْاْ عَنْهُمْ فَإِن تَرْضَوْاْ عَنْهُمْ فَإِنَّ اللّهَ لاَ يَرْضَى عَنِ الْقَوْمِ الْفَاسِقِينَ
(96) یہ تمہارے سامنے قسم کھاتے ہیں کہ تم ان سے راضی ہوجاؤ تو اگر تم راضی بھی ہوجاؤ تو خدا فاسق قوم سے راضی ہونے والا نہیں ہے
97 الأَعْرَابُ أَشَدُّ كُفْرًا وَنِفَاقًا وَأَجْدَرُ أَلاَّ يَعْلَمُواْ حُدُودَ مَا أَنزَلَ اللّهُ عَلَى رَسُولِهِ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
(97) یہ دیہاتی کفر اور نفاق میں بہت سخت ہیں اور اسی قابل ہیں کہ جو کتاب خدا نے اپنے رسول پر نازل کی ہے اس کے حدود اور احکام کو نہ پہچانیں اور اللہ خوب جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے
98 وَمِنَ الأَعْرَابِ مَن يَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ مَغْرَمًا وَيَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوَائِرَ عَلَيْهِمْ دَآئِرَةُ السَّوْءِ وَاللّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
(98) ان ہی اعراب میں وہ بھی ہیں جو اپنے انفاق کو گھاٹا سمجھتے ہیں اور آپ کے بارے میں مختلف گردشوں کا انتظار کیا کرتے ہیں تو خود ان کے اوپر اِری گردش کی مار ہے اوراللہ خوب سننے والا اور جاننے والا ہے
99 وَمِنَ الأَعْرَابِ مَن يُؤْمِنُ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَيَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ قُرُبَاتٍ عِندَ اللّهِ وَصَلَوَاتِ الرَّسُولِ أَلا إِنَّهَا قُرْبَةٌ لَّهُمْ سَيُدْخِلُهُمُ اللّهُ فِي رَحْمَتِهِ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
(99) ان ہی اعراب میں وہ بھی ہیں جو ا للہ اور آخرت پر ایمان رکھتے ہیں اور اپنے انفاق کو خدا کی قربت اور رسول کی دعائے رحمت کا ذریعہ قرار دیتے ہیں اور بیشک یہ ان کے لئے سامانِ قربت ہے عنقریب خدا انہیں اپنی رحمت میں داخل کرلے گا کہ وہ غفور بھی ہے اور رحیم بھی ہے
100 وَالسَّابِقُونَ الأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللّهُ عَنْهُمْ وَرَضُواْ عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
(100) اور مہاجرین و انصار میں سے سبقت کرنے والے اور جن لوگوں نے نیکی میں ان کا اتباع کیا ہے ان سب سے خدا راضی ہوگیا ہے اور یہ سب خدا سے راضی ہیں اور خدا نے ان کے لئے وہ باغات مہیا کئے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور یہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے
101 وَمِمَّنْ حَوْلَكُم مِّنَ الأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مَرَدُواْ عَلَى النِّفَاقِ لاَ تَعْلَمُهُمْ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ سَنُعَذِّبُهُم مَّرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَى عَذَابٍ عَظِيمٍ
(101) اور تمہارے گرد دیہاتیوں میں بھی منافقین ہیں اور اہل مدینہ میں تو وہ بھی ہیں جو نفاق میں ماہر اور سرکش ہیں تم ان کو نہیں جانتے ہو لیکن ہم خوب جانتے ہیں -عنقریب ہم ان پر دوہرا عذاب کریں گے اس کے بعد یہ عذاب عظیم کی طرف پلٹا دئیے جائیں گے
102 وَآخَرُونَ اعْتَرَفُواْ بِذُنُوبِهِمْ خَلَطُواْ عَمَلاً صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا عَسَى اللّهُ أَن يَتُوبَ عَلَيْهِمْ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
(102) اور دوسرے وہ لوگ جنہوں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا کہ انہوں نے نیک اور بداعمال مخلوط کردئیے ہیں عنقریب خدا ان کی توبہ قبول کرلے گا کہ وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے
103 خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ إِنَّ صَلاَتَكَ سَكَنٌ لَّهُمْ وَاللّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
(103) پیغمبر آپ ان کے اموال میں سے زکوِٰلے لیجئے کہ اس کے ذریعہ یہ پاک و پاکیزہ ہوجائیں اور انہیں دعائیں دیجئے کہ آپ کی دعا ان کے لئے تسکین قلب کا باعث ہوگی اور خدا سب کا سننے والا اور جاننے والا ہے
104 أَلَمْ يَعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَأْخُذُ الصَّدَقَاتِ وَأَنَّ اللّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ
(104) کیا یہ نہیں جانتے کہ اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور زکوِٰ و خیرات کو وصول کرتا ہے اور وہی بڑا توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے
105 وَقُلِ اعْمَلُواْ فَسَيَرَى اللّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ وَسَتُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
(105) اور پیغمبر کہہ دیجئے کہ تم لوگ عمل کرتے رہو کہ تمہارے عمل کواللہ ً رسول اور صاحبانِ ایمان سب دیکھ رہے ہیں اور عنقریب تم اس خدائے عالم الغیب والشہادہ کی طرف پلٹا دئیے جاؤ گے اور وہ تمہیں تمہارے اعمال سے باخبر کرے گا
106 وَآخَرُونَ مُرْجَوْنَ لِأَمْرِ اللّهِ إِمَّا يُعَذِّبُهُمْ وَإِمَّا يَتُوبُ عَلَيْهِمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
(106) اور کچھ ایسے بھی ہیں جنہیں حکم هخدا کی امید پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ یا خدا ان پر عذاب کرے گا یا ان کی توبہ کو قبول کرلے گا وہ بڑا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے
107 وَالَّذِينَ اتَّخَذُواْ مَسْجِدًا ضِرَارًا وَكُفْرًا وَتَفْرِيقًا بَيْنَ الْمُؤْمِنِينَ وَإِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللّهَ وَرَسُولَهُ مِن قَبْلُ وَلَيَحْلِفَنَّ إِنْ أَرَدْنَا إِلاَّ الْحُسْنَى وَاللّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ
(107) اور جن لوگوں نے مسجد ضرار بنائی کہ اس کے ذریعہ اسلام کو نقصان پہنچائیں اور کفر کو تقویت بخشیں اور مومنین کے درمیان اختلاف پیدا کرائیں اور پہلے سے خدا و رسول سے جنگ کرنے والوں کے لئے پناہ گاہ تیار کریں وہ بھی منافقین ہی ہیں اور یہ قسم کھاتے ہیں کہ ہم نے صرف نیکی کے لئے مسجد بنائی ہے حالانکہ یہ خدا گواہی دیتا ہے کہ یہ سب جھوٹے ہیں
108 لاَ تَقُمْ فِيهِ أَبَدًا لَّمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ أَحَقُّ أَن تَقُومَ فِيهِ فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَن يَتَطَهَّرُواْ وَاللّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ
(108) خبردار آپ اس مسجد میں کبھی کھڑے بھی نہ ہوں بلکہ جس مسجد کی بنیاد روز اوّل سے تقوٰیٰ پر ہے وہ اس قابل ہے کہ آپ اس میں نماز ادا کریں -اس میں وہ مرد بھی ہیں جو طہارت کو دوست رکھتے ہیں اور خدا بھی پاکیزہ افراد سے محبت کرتا ہے
109 أَفَمَنْ أَسَّسَ بُنْيَانَهُ عَلَى تَقْوَى مِنَ اللّهِ وَرِضْوَانٍ خَيْرٌ أَم مَّنْ أَسَّسَ بُنْيَانَهُ عَلَىَ شَفَا جُرُفٍ هَارٍ فَانْهَارَ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
(109) کیا جس نے اپنی بنیاد خوف خدا اور رضائے الٰہی پر رکھی ہے وہ بہتر ہے یا جس نے اپنی بنیاد اس گرتے ہوئے کگارے کے کنارے پر رکھی ہو کہ وہ ساری عمارت کو لے کر جہّنم میں گر جائے اوراللہ ظالم قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے
110 لاَ يَزَالُ بُنْيَانُهُمُ الَّذِي بَنَوْاْ رِيبَةً فِي قُلُوبِهِمْ إِلاَّ أَن تَقَطَّعَ قُلُوبُهُمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
(110) اور ہمیشہ ان کی بنائی ہوئی عمارت کی بنیاد ان کے دلوں میں شک کا باعث بنی رہے گی مگر یہ کہ ان کے دل کے ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں اور انہیں موت آجائے کہ اللہ خوب جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے
111 إِنَّ اللّهَ اشْتَرَى مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُم بِأَنَّ لَهُمُ الجَنَّةَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونَ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا فِي التَّوْرَاةِ وَالإِنجِيلِ وَالْقُرْآنِ وَمَنْ أَوْفَى بِعَهْدِهِ مِنَ اللّهِ فَاسْتَبْشِرُواْ بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بَايَعْتُم بِهِ وَذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
(111) بیشک اللہ نے صاحبانِ ایمان سے ان کے جان و مال کو جنّت کے عوض خریدلیا ہے کہ یہ لوگ راہ هخدا میں جہاد کرتے ہیں اور دشمنوں کو قتل کرتے ہیں اور پھر خود بھی قتل ہوجاتے ہیں یہ وعدئہ برحق توریت ,انجیل اور قرآن ہر جگہ ذکر ہوا ہے اور خدا سے زیادہ اپنی عہد کا پورا کرنے والا کون ہوگا تو اب تم لوگ اپنی اس تجارت پر خوشیاں مناؤ جو تم نے خدا سے کی ہے کہ یہی سب سے بڑی کامیابی ہے
112 التَّائِبُونَ الْعَابِدُونَ الْحَامِدُونَ السَّائِحُونَ الرَّاكِعُونَ السَّاجِدونَ الآمِرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّاهُونَ عَنِ الْمُنكَرِ وَالْحَافِظُونَ لِحُدُودِ اللّهِ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ
(112) یہ لوگ توبہ کرنے والے ,عبادت کرنے والے ,حمد پروردگار کرنے والے ,راسِ خد امیں سفر کرنے والے ,رکوع کرنے والے ,سجدہ کرنے والے ,نیکیوں کا حکم دینے والے ,برائیوں سے روکنے والے اور حدود الٰہیہ کی حفاظت کرنے والے ہیں اور اے پیغمبر آپ انہیں جنّت کی بشارت دیدیں
113 مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُواْ أَن يَسْتَغْفِرُواْ لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُواْ أُوْلِي قُرْبَى مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ
(113) نبی اور صاحبانِ ایمان کی شان یہ نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے حق میں استغفار کریں چاہے وہ ان کے قرابتدار ہی کیوں نہ ہوں جب کہ یہ واضح ہوچکا ہے کہ یہ اصحاب جہّنم ہیں
114 وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاهِيمَ لِأَبِيهِ إِلاَّ عَن مَّوْعِدَةٍ وَعَدَهَا إِيَّاهُ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوٌّ لِلّهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لأوَّاهٌ حَلِيمٌ
(114) اور ابراہیم کا استغفار ان کے باپ کے لئے صرف اس وعدہ کی بنا پر تھا جو انہوں نے اس سے کیا تھا اس کے بعد جب یہ واضح ہوگیا کہ وہ دشمن خدا ہے تو اس سے بربَت اور بیزاری بھی کرلی کہ ابراہیم بہت زیادہ تضرع کرنے والے اور اِردبار تھے
115 وَمَا كَانَ اللّهُ لِيُضِلَّ قَوْمًا بَعْدَ إِذْ هَدَاهُمْ حَتَّى يُبَيِّنَ لَهُم مَّا يَتَّقُونَ إِنَّ اللّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
(115) اور اللہ کسی قوم کو ہدایت دینے کے بعد اس وقت تک گمراہ نہیں قرار دیتا جب تک ان پر یہ واضح نہ کردے کہ انہیں کن چیزوں سے پرہیز کرنا ہے -بیشک اللہ ہر شے کا جاننے والا ہے
116 إِنَّ اللّهَ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ يُحْيِـي وَيُمِيتُ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللّهِ مِن وَلِيٍّ وَلاَ نَصِيرٍ
(116) اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کی حکومت ہے اور وہی حیات و موت کا دینے والا ہے اس کے علاوہ تمہارا نہ کوئی سرپرست ہے نہ مددگار
117 لَقَد تَّابَ الله عَلَى النَّبِيِّ وَالْمُهَاجِرِينَ وَالأَنصَارِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ فِي سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِن بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيغُ قُلُوبُ فَرِيقٍ مِّنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ إِنَّهُ بِهِمْ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ
(117) بیشک خدا نے پیغمبر اور ان مہاجرین و انصار پر رحم کیا ہے جنہوں نے تنگی کے وقت میں پیغمبر کا ساتھ دیا ہے جب کہ ایک جماعت کے دلوں میں کجی پیدا ہورہی تھی پھر خدا نے ان کی توبہ کو قبول کرلیا کہ وہ ان پر بڑا ترس کھانے والا اور مہربانی کرنے والا ہے
118 وَعَلَى الثَّلاَثَةِ الَّذِينَ خُلِّفُواْ حَتَّى إِذَا ضَاقَتْ عَلَيْهِمُ الأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَضَاقَتْ عَلَيْهِمْ أَنفُسُهُمْ وَظَنُّواْ أَن لاَّ مَلْجَأَ مِنَ اللّهِ إِلاَّ إِلَيْهِ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ لِيَتُوبُواْ إِنَّ اللّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ
(118) اوراللہ نے ان تینوں پر بھی رحم کیا جو جہاد سے پیچھے رہ گئے یہاں تک کہ زمین جب اپنی وسعتوں سمیت ان پر تنگ ہوگئی اور ان کے دم پر بن گئی اور انہوں نے یہ سمجھ لیا کہ ا ب اللہ کے علاوہ کوئی پناہ گاہ نہیں ہے تواللہ نے ان کی طرف توجہ فرمائی کہ وہ توبہ کرلیں اس لئے کہ وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے
119 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ وَكُونُواْ مَعَ الصَّادِقِينَ
(119) ایمان والواللہ سے ڈرو اور صادقین کے ساتھ ہوجاؤ
120 مَا كَانَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ وَمَنْ حَوْلَهُم مِّنَ الأَعْرَابِ أَن يَتَخَلَّفُواْ عَن رَّسُولِ اللّهِ وَلاَ يَرْغَبُواْ بِأَنفُسِهِمْ عَن نَّفْسِهِ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ لاَ يُصِيبُهُمْ ظَمَأٌ وَلاَ نَصَبٌ وَلاَ مَخْمَصَةٌ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَلاَ يَطَؤُونَ مَوْطِئًا يَغِيظُ الْكُفَّارَ وَلاَ يَنَالُونَ مِنْ عَدُوٍّ نَّيْلاً إِلاَّ كُتِبَ لَهُم بِهِ عَمَلٌ صَالِحٌ إِنَّ اللّهَ لاَ يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ
(120) اہل مدینہ یا اس کے اطراف کے دیہاتیوں کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ رسول خدا سے الگ ہوجائیں یا اپنے نفس کو ان کے نفس سے زیادہ عزیز سمجھیں اس لئے کہ انہیں کوئی پیاسً تھکن یا بھوک راہ هخدا میں نہیں لگتی ہے اور نہ وہ کّفار کے دل رَکھانے والا کوئی قدم اٹھاتے ہیں نہ کسی بھی دشمن سے کچھ حاصل کرتے ہیں مگر یہ کہ ان کے عمل نیک کو لکھ لیا جاتا ہے کہ خدا کسی بھی نیک عمل کرنے والے کے اجر و ثواب کو ضائع نہیں کرتا ہے
121 وَلاَ يُنفِقُونَ نَفَقَةً صَغِيرَةً وَلاَ كَبِيرَةً وَلاَ يَقْطَعُونَ وَادِيًا إِلاَّ كُتِبَ لَهُمْ لِيَجْزِيَهُمُ اللّهُ أَحْسَنَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ
(121) اور یہ کوئی چھوٹ یا بڑا خرچ راسِ خدا میں نہیں کرتے ہیں اور نہ کسی وادی کو طے کرتے ہیں مگر یہ کہ اسے بھی ان کے حق میں لکھ دیا جاتا ہے تاکہ خدا انہیں ان کے اعمال سے بہتر جزا عطا کرسکے
122 وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنفِرُواْ كَآفَّةً فَلَوْلاَ نَفَرَ مِن كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَآئِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُواْ فِي الدِّينِ وَلِيُنذِرُواْ قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُواْ إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ
(122) صاحبان ایمان کا یہ فرض نہیں ہے کہ وہ سب کے سب جہاد کے لئے نکل پڑیں تو ہر گروہ میں سے ایک جماعت اس کام کے لئے کیوں نہیں نکلتی ہے کہ دین کا علم حاصل کرے اور پھر جب اپنی قوم کی طرف پلٹ کر آئے تو اسے عذاب الٰہی سے ڈرائے کہ شاید وہ اسی طرح ڈرنے لگیں
123 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ قَاتِلُواْ الَّذِينَ يَلُونَكُم مِّنَ الْكُفَّارِ وَلِيَجِدُواْ فِيكُمْ غِلْظَةً وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ
(123) ایمان والو اپنے آس پاس والے کفار سے جہاد کرو اور وہ تم میں سختی اور طاقت کا احساس کریں اور یاد رکھو کہ اللہ صرف پرہیز گار افراد کے ساتھ ہے
124 وَإِذَا مَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ فَمِنْهُم مَّن يَقُولُ أَيُّكُمْ زَادَتْهُ هَـذِهِ إِيمَانًا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُواْ فَزَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَهُمْ يَسْتَبْشِرُونَ
(124) اور جب کوئی سورہ نازل ہوتا ہے تو ان میں سے بعض یہ طنز کرتے ہیں کہ تم میں سے کس کے ایمان میں اضافہ ہوگیا ہے تو یاد رکھیں کہ جو ایمان والے ہیں ان کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ خوش بھی ہوتے ہیں
125 وَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَتْهُمْ رِجْسًا إِلَى رِجْسِهِمْ وَمَاتُواْ وَهُمْ كَافِرُونَ
(125) اور جن کے دلوں میں مرض ہے ان کے مرض میں سورہ ہی سے اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ کفر ہی کی حالت میں مرجاتے ہیں
126 أَوَلاَ يَرَوْنَ أَنَّهُمْ يُفْتَنُونَ فِي كُلِّ عَامٍ مَّرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ لاَ يَتُوبُونَ وَلاَ هُمْ يَذَّكَّرُونَ
(126) کیا یہ نہیں دیکھتے ہیں کہ انہیں ہر سال ایک دو مرتبہ بلا میں مبتلا کیا جاتا ہے پھراس کے بعد بھی نہ توبہ کرتے ہیں اور نہ عبرت حاصل کرتے ہیں
127 وَإِذَا مَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ نَّظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ هَلْ يَرَاكُم مِّنْ أَحَدٍ ثُمَّ انصَرَفُواْ صَرَفَ اللّهُ قُلُوبَهُم بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لاَّ يَفْقَهُون
(127) اور جب کوئی سورہ نازل ہوتا ہے تو ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگتا ہے کہ کوئی دیکھ تو نہیں رہا ہے اور پھر پلٹ جاتے ہیں تو خدا نے بھی ان کے قلوب کو پلٹ دیاہے کہ یہ سمجھنے والی قوم نہیں ہے
128 لَقَدْ جَاءكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ
(128) یقینا تمہارے پاس وہ پیغمبر آیا ہے جو تم ہی میں سے ہے اور اس پر تمہاری ہر مصیبت شاق ہوتی ہے وہ تمہاری ہدایت کے بارے میں حرص رکھتا ہے اور مومنین کے حال پر شفیق اور مہربان ہے
129 فَإِن تَوَلَّوْاْ فَقُلْ حَسْبِيَ اللّهُ لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ
پھر بھی اگر منہ پھیریں تو کہہ دے كه كافی ہے مجھكو الله كسی كي بندگی نہيں اسكے سوا اسی پر ميں نے بهروسه كيا اور وہی مالك ہے عرش عظيم كا
سورہ انفال
بسم الله الرحمن الرحيم
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
1 يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنفَالِ قُلِ الأَنفَالُ لِلّهِ وَالرَّسُولِ فَاتَّقُواْ اللّهَ وَأَصْلِحُواْ ذَاتَ بِيْنِكُمْ وَأَطِيعُواْ اللّهَ وَرَسُولَهُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
(1) پیغمبر یہ لوگ آپ سے انفال کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ انفال سب اللہ اور رسول کے لئے ہیں لہٰذا تم لوگ اللہ سے ڈرو اور آپس میں اصلاح کرو اور اللہ و رسول کی اطاعت کرو اگر تم اس پر ایمان رکھنے والے ہو
2 إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ
(2) صاحبان هایمان درحقیقت وہ لوگ ہیں جن کے سامنے ذکر خدا کیا جائے تو ان کے دلوں میں خورِ خدا پیدا ہو اور اس کی آیتوں کی تلاوت کی جائے تو ان کے ایمان میں اضافہ ہوجائے اور وہ لوگ اللہ ہی پر توکل کرتے ہیں
3 الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ
(3) وہ لوگ نماز قائم کرتے ہیں اور ہمارے دئیے ہوئے رزق میں سے انفاق بھی کرتے ہیں
4 أُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقًّا لَّهُمْ دَرَجَاتٌ عِندَ رَبِّهِمْ وَمَغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ
(4) یہی لوگ حقیقتاصاحب هایمان ہیں اور ان ہی کے لئے پروردگار کے یہاں درجات اور مغفرت اور باعزّت روزی ہے
5 كَمَا أَخْرَجَكَ رَبُّكَ مِن بَيْتِكَ بِالْحَقِّ وَإِنَّ فَرِيقاً مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ لَكَارِهُونَ
(5) جس طرح تمہارے رب نے تمہیں تمہارے گھر سے حق کے ساتھ برآمد کیا اگرچہ مومنین کی ایک جماعت اسے ناپسند کررہی تھی
6 يُجَادِلُونَكَ فِي الْحَقِّ بَعْدَمَا تَبَيَّنَ كَأَنَّمَا يُسَاقُونَ إِلَى الْمَوْتِ وَهُمْ يَنظُرُونَ
(6) یہ لوگ آپ سے حق کے واضح ہوجانے کے بعد بھی اس کے بارے میں بحث کرتے ہیں جیسے کہ موت کی طرف ہنکائے جارہے ہوں اور حسرت سے دیکھ رہے ہوں
7 وَإِذْ يَعِدُكُمُ اللّهُ إِحْدَى الطَّائِفَتِيْنِ أَنَّهَا لَكُمْ وَتَوَدُّونَ أَنَّ غَيْرَ ذَاتِ الشَّوْكَةِ تَكُونُ لَكُمْ وَيُرِيدُ اللّهُ أَن يُحِقَّ الحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ وَيَقْطَعَ دَابِرَ الْكَافِرِينَ
(7) اور اس وقت کو یاد کرو جب کہ خدا تم سے وعدہ کررہا تھا کہ دو گروہوں میں سے ایک تمہارے لئے بہرحال ہے اور تم چاہتے تھے کہ وہ طاقت والا گروہ نہ ہو اور اللہ اپنے کلمات کے ذریعہ حق کو ثابت کرنا چاہتا ہے اور کفاّر کے سلسلہ کو قطع کردینا چاہتا ہے
8 لِيُحِقَّ الْحَقَّ وَيُبْطِلَ الْبَاطِلَ وَلَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُونَ
(8) تاکہ حق ثابت ہوجائے اور باطل فنا ہوجائے چاہے مجرمین اسے کسی قدر اِرا کیوں نہ سمجھیں
9 إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُم بِأَلْفٍ مِّنَ الْمَلآئِكَةِ مُرْدِفِينَ
(9) جب تم پروردگار سے فریاد کررہے تھے تو اس نے تمہاری فریاد سن لی کہ میں ایک ہزار ملائکہ سے تمہاری مدد کررہا ہوں جو برابر ایک کے پیچھے ایک آرہے ہیں
10 وَمَا جَعَلَهُ اللّهُ إِلاَّ بُشْرَى وَلِتَطْمَئِنَّ بِهِ قُلُوبُكُمْ وَمَا النَّصْرُ إِلاَّ مِنْ عِندِ اللّهِ إِنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
(10) اور اسے ہم نے صرف ایک بشارت قرار دیا تاکہ تمہارے دل مطمئن ہوجائیں اور مدد تو صرف اللہ ہی کی طرف سے ہے -اللہ ہی صاحب هعزّت اور صاحب هحکمت ہے
11 إِذْ يُغَشِّيكُمُ النُّعَاسَ أَمَنَةً مِّنْهُ وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُم مِّن السَّمَاء مَاء لِّيُطَهِّرَكُم بِهِ وَيُذْهِبَ عَنكُمْ رِجْزَ الشَّيْطَانِ وَلِيَرْبِطَ عَلَى قُلُوبِكُمْ وَيُثَبِّتَ بِهِ الأَقْدَامَ
(11) جس وقت خدا تم پر نیند غالب کررہا تھا جو تمہارے لئے باعث سکون تھی اور آسمان سے پانی نازل کررہا تھا تاکہ تمہیں پاکیزہ بنادے اور تم سے شیطان کی کثافت کو دور کردے اور تمہارے دلوں کو مطمئن بنادے اور تمہارے قدموں کو ثبات عطا کردے
12 إِذْ يُوحِي رَبُّكَ إِلَى الْمَلآئِكَةِ أَنِّي مَعَكُمْ فَثَبِّتُواْ الَّذِينَ آمَنُواْ سَأُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُواْ الرَّعْبَ فَاضْرِبُواْ فَوْقَ الأَعْنَاقِ وَاضْرِبُواْ مِنْهُمْ كُلَّ بَنَانٍ
(12) جب تمہارا پروردگار ملائکہ کو وحی کررہاتھا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں لہٰذا تم صاحبان هایمان کو ثبات قدم عطا کرو میں عنقریب کفاّ رکے دلوں میں رعب پیداکردوں گا لہذا تم کفاّر کی گردن کو مار دو اور ان کی تمام انگلیوں کے پُور پُور کاٹ دو
13 ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ شَآقُّواْ اللّهَ وَرَسُولَهُ وَمَن يُشَاقِقِ اللّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّ اللّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ
(13) یہ اس لئے ہے کہ ان لوگوں نے خدا و رسول کی مخالفت کی ہے اور جو خدا و رسول کی مخالفت کرے گا تو خدا اس کے لئے سخت عذاب کرنے والا ہے
14 ذَلِكُمْ فَذُوقُوهُ وَأَنَّ لِلْكَافِرِينَ عَذَابَ النَّارِ
(14) یہ تو دنیا کی سزا ہے جسے یہاں چکھو اور اس کے بعد کافروں کے لئے جہّنمکا عذاب بھی ہے
15 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُواْ زَحْفاً فَلاَ تُوَلُّوهُمُ الأَدْبَارَ
(15) اے ایمان والو جب کفاّر سے میدان هجنگ میں ملاقات کرو تو خبردار انہیں پیٹھ نہ دکھانا
16 وَمَن يُوَلِّهِمْ يَوْمَئِذٍ دُبُرَهُ إِلاَّ مُتَحَرِّفاً لِّقِتَالٍ أَوْ مُتَحَيِّزاً إِلَى فِئَةٍ فَقَدْ بَاء بِغَضَبٍ مِّنَ اللّهِ وَمَأْوَاهُ جَهَنَّمُ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ
(16) اور جو آج کے دن پیٹھ دکھائے گا وہ غضب الٰہی کا حق دار ہوگا اور اس کا ٹھکانا جہّنم ّہوگا جو بدترین انجام ہے علاوہ ان لوگوں کے جو جنگی حکمت علمی کی بنا پر پیچھے ہٹ جائیں یا کسی دوسرے گروہ کی پناہ لینے کے لئے اپنی جگہ چھوڑ دیں
17 فَلَمْ تَقْتُلُوهُمْ وَلَـكِنَّ اللّهَ قَتَلَهُمْ وَمَا رَمَيْتَ إِذْ رَمَيْتَ وَلَـكِنَّ اللّهَ رَمَى وَلِيُبْلِيَ الْمُؤْمِنِينَ مِنْهُ بَلاء حَسَناً إِنَّ اللّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
(17) پس تم لوگوں نے ان کفاّر کو قتل نہیں کیا بلکہ خدا نے قتل کیا ہے اور پیغمبرآپ نے سنگریزے نہیں پھینکے ہیں بلکہ خدا نے پھینکے ہیں تاکہ صاحبان هایمان پر خوب اچھی طرح احسان کردے کہ وہ سب کی سننے والا اور سب کا حال جاننے والا ہے
18 ذَلِكُمْ وَأَنَّ اللّهَ مُوهِنُ كَيْدِ الْكَافِرِينَ
(18) یہ تو یہ احسان ہے اور خدا کفاّر کے مکر کو کمزور بنانے والا ہے
19 إِن تَسْتَفْتِحُواْ فَقَدْ جَاءكُمُ الْفَتْحُ وَإِن تَنتَهُواْ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَإِن تَعُودُواْ نَعُدْ وَلَن تُغْنِيَ عَنكُمْ فِئَتُكُمْ شَيْئًا وَلَوْ كَثُرَتْ وَأَنَّ اللّهَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ
(19) اگر تم لوگ فتح چاہتے ہو تو یہ فتح آگئی اور اگر تم جنگ سے باز آجاؤ تو اس میں تمہارے لئے بھلائی ہے اور اگر دوبارہ ایسا کرو گے تو ہم بھی پلٹ کر آرہے ہیں اور تمہارا گروہ کتنا ہی بڑ اکیوں نہ ہو کام آنے والا نہیں ہے اور اللہ ہمیشہ صاحبان هایمان کے ساتھ ہے
20 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَطِيعُواْ اللّهَ وَرَسُولَهُ وَلاَ تَوَلَّوْا عَنْهُ وَأَنتُمْ تَسْمَعُونَ
(20) ایمان والو اللہ و رسول کی اطاعت کرو اور اس سے رو گردانی نہ کرو جب کہ تم صَن بھی رہے ہو
21 وَلاَ تَكُونُواْ كَالَّذِينَ قَالُوا سَمِعْنَا وَهُمْ لاَ يَسْمَعُونَ
(21) اور ان لوگوں جیسے نہ ہوجاؤ جو یہ کہتے ہیں کہ ہم نے سنا حالانکہ وہ کچھ نہیں سن رہے ہیں
22 إِنَّ شَرَّ الدَّوَابَّ عِندَ اللّهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ الَّذِينَ لاَ يَعْقِلُونَ
(22) اللہ کے نزدیک بد ترین زمین پر چلنے والے وہ بہرے اور گونگے ہیں جو عقل سے کام نہیں لیتے ہیں
23 وَلَوْ عَلِمَ اللّهُ فِيهِمْ خَيْرًا لَّأسْمَعَهُمْ وَلَوْ أَسْمَعَهُمْ لَتَوَلَّواْ وَّهُم مُّعْرِضُونَ
(23) اور اگر خدا ان میں کسی خیر کو دیکھتا تو انہیں ضرور سناتا اور اگر سنا بھی دیتا تو یہ منہ پھرا لیتے اور اعراض سے کام لیتے
24 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اسْتَجِيبُواْ لِلّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُم لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ
(24) اے ایمان والو اللہ و رسول کی آواز پر لبیک کہو جب وہ تمہیں اس امر کی طرف دعوت دیں جس میں تمہاری زندگی ہے اور یاد رکھو کہ خدا انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوجاتا ہے اور تم سب اسی کی طرف حاضر کئے جاؤ گے
25 وَاتَّقُواْ فِتْنَةً لاَّ تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُواْ مِنكُمْ خَآصَّةً وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ
(25) اور اس فتنہ سے بچو جو صرف ظالمین کو پہنچنے والا نہیں ہے اور یاد رکھو کہ اللہ سخت ترین عذاب کا مالک ہے
26 وَاذْكُرُواْ إِذْ أَنتُمْ قَلِيلٌ مُّسْتَضْعَفُونَ فِي الأَرْضِ تَخَافُونَ أَن يَتَخَطَّفَكُمُ النَّاسُ فَآوَاكُمْ وَأَيَّدَكُم بِنَصْرِهِ وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
(26) مسلمانو !اس وقت کو یاد کرو جب تم مکّہ میں قلیل تعداد میں اور کمزور تھے -تم ہر آن ڈرتے تھے کہ لوگ تمہیں اچک لے جائیں گے کہ خد انے تمہیں پناہ دی اور اپنی مدد سے تمہاری تائید کی -تمہیں پاکیزہ روزی عطا کی تاکہ تم اس کا شکریہ ادا کرو
27 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَخُونُواْ اللّهَ وَالرَّسُولَ وَتَخُونُواْ أَمَانَاتِكُمْ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ
(27) ایمان والو خدا و رسول اور اپنی امانتوں کے بارے میں خیانت نہ کرو جب کہ تم جانتے بھی ہو
28 وَاعْلَمُواْ أَنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلاَدُكُمْ فِتْنَةٌ وَأَنَّ اللّهَ عِندَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ
(28) اور جان لو کہ یہ تمہاری اولاد اور تمہارے اموال ایک آزمائش ہیں اور خدا کے پاس اجر عظیم ہے
29 يِا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إَن تَتَّقُواْ اللّهَ يَجْعَل لَّكُمْ فُرْقَاناً وَيُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ وَاللّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ
(29) ایمان والو اگر تم تقوٰی الٰہی اختیار کرو گے تو وہ تمہیں حق و باطل میں تفرقہ کی صلاحیت عطا کردے گا -تمہاری برائیوں کی پردہ پوشی کرے گا -تمہارے گناہوں کو معاف کردے گا کہ وہ بڑا فضل کرنے والا ہے
30 وَإِذْ يَمْكُرُ بِكَ الَّذِينَ كَفَرُواْ لِيُثْبِتُوكَ أَوْ يَقْتُلُوكَ أَوْ يُخْرِجُوكَ وَيَمْكُرُونَ وَيَمْكُرُ اللّهُ وَاللّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ
(30) اور پیغمبرآپ اس وقت کو یاد کریں جب کفار تدبیریں کرتے تھے کہ آپ کو قید کرلیں یا شہر بدر کردیں یا قتل کردیں اور ان کی تدبیروں کے ساتھ خدا بھی اس کے خلاف انتظام کررہا تھا اور وہ بہترین انتظام کرنے والا ہے
31 وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا قَالُواْ قَدْ سَمِعْنَا لَوْ نَشَاء لَقُلْنَا مِثْلَ هَـذَا إِنْ هَـذَا إِلاَّ أَسَاطِيرُ الأوَّلِينَ
(31) اور ان کا یہ حال ہے کہ جب ہماری آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے تو کہتے ہیں کہ سن لیا -ہم خود بھی چاہیں تو ایسا ہی کہہ سکتے ہیں یہ تو صرف پچھلے لوگوں کی داستانیں ہیں
32 وَإِذْ قَالُواْ اللَّهُمَّ إِن كَانَ هَـذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِندِكَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَاء أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ
(32) اور اس وقت کو یاد کرو جب انہوں نے کہا کہ خدایا اگر یہ تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسادے یا عذاب الیمنازل کردے
33 وَمَا كَانَ اللّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ وَمَا كَانَ اللّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ
(33) حالانکہ اللہ ان پر اس وقت تک عذاب نہ کرے گا جب تک« پیغمبر مِ آپ ان کے درمیان ہیں اور خدا ان پر عذاب کرنے والا نہیں ہے اگر یہ توبہ اور استغفار کرنے والے ہوجائیں
34 وَمَا لَهُمْ أَلاَّ يُعَذِّبَهُمُ اللّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَا كَانُواْ أَوْلِيَاءهُ إِنْ أَوْلِيَآؤُهُ إِلاَّ الْمُتَّقُونَ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ
(34) اور ان کے لئے کون سی بات ہے کہ خدا ان پر عذاب نہ کرے جب کہ یہ لوگوں کو مسجد الحرام سے روکتے ہیں اور اس کے متولی بھی نہیں ہیں -اس کے ولی صرف متقی اور پرہیزگار افراد ہیں لیکن ان کی اکثریت اس سے بھی بے خبر ہے
35 وَمَا كَانَ صَلاَتُهُمْ عِندَ الْبَيْتِ إِلاَّ مُكَاء وَتَصْدِيَةً فَذُوقُواْ الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ
(35) ان کی تو نماز بھی مسجد الحرام کے پاس صرف تالی اور سیٹی ہے لہذا اب تم لوگ اپنے کفر کی بنا پر عذاب کا مزہ چکھو
36 إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّواْ عَن سَبِيلِ اللّهِ فَسَيُنفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ وَالَّذِينَ كَفَرُواْ إِلَى جَهَنَّمَ يُحْشَرُونَ
(36) جن لوگوں نے کفر اختیار کیا یہ اپنے اموال کو صرف اس لئے خرچ کرتے ہیں کہ لوگوں کو راسِ خدا سے روکیں تو یہ خرچ بھی کریں گے اور اس کے بعدیہ بات ان کے لئے حسرت بھی بنے گی اور آخر میں مغلوب بھی ہوجائیں گے اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا یہ سب جہّنم کی طرف لے جائے جائیں گے
37 لِيَمِيزَ اللّهُ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَيَجْعَلَ الْخَبِيثَ بَعْضَهُ عَلَىَ بَعْضٍ فَيَرْكُمَهُ جَمِيعاً فَيَجْعَلَهُ فِي جَهَنَّمَ أُوْلَـئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ
(37) تاکہ خدا خبیث کو پاکیزہ سے الگ کردے اور پھر خبیث کو ایک پر ایک رکھ کر ڈھیر بنادے اور سب کو اکٹھا جہّنم میں جھونک دے کہ یہی لوگ خسارہ اور گھاٹے والے ہیں
38 قُل لِلَّذِينَ كَفَرُواْ إِن يَنتَهُواْ يُغَفَرْ لَهُم مَّا قَدْ سَلَفَ وَإِنْ يَعُودُواْ فَقَدْ مَضَتْ سُنَّةُ الأَوَّلِينِ
(38) پیغمبر آپ کافروں سے کہہ دیجئے کہ اگر یہ لوگ اپنے کفر سے باز آجائیں تو ان کے گزشتہ گناہ معاف کردئیے جائیں گے لیکن اگر پھر پلٹ گئے تو گزشتہ لوگوں کا طریقہ بھی گزر چکا ہے
39 وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلّه فَإِنِ انتَهَوْاْ فَإِنَّ اللّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
(39) اور تم لوگ ان کفاّر سے جہاد کرو یہاں تک کہ فتنہ کا وجود نہ رہ جائے اور سارا دین صرف اللہ کے لئے رہ جائے پھر اگر یہ لوگ باز آجائیں تو اللہ ان کے اعمال کا خوب دیکھنے والا ہے
40 وَإِن تَوَلَّوْاْ فَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ مَوْلاَكُمْ نِعْمَ الْمَوْلَى وَنِعْمَ النَّصِيرُ
(40) اور اگر دوبارہ پلٹ جائیں تو یاد رکھو کہ خدا تمہارا مولا اور سرپرست ہے اور وہ بہترین مولا و مالک اور بہترین مددگار ہے
41 وَاعْلَمُواْ أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَيْءٍ فَأَنَّ لِلّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ إِن كُنتُمْ آمَنتُمْ بِاللّهِ وَمَا أَنزَلْنَا عَلَى عَبْدِنَا يَوْمَ الْفُرْقَانِ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ وَاللّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
(41) اور یہ جان لو کہ تمہیں جس چیز سے بھی فائدہ حاصل ہو اس کا پانچواں حصہ اللہ , رسول ,رسول کے قرابتدار ,ایتام ,مساکین اور مسافران هغربت زدہ کے لئے ہے اگر تمہارا ایمان اللہ پر ہے اور اس نصرت پر ہے جو ہم نے اپنے بندے پر حق و باطل کے فیصلہ کے دن جب دو جماعتیں آپس میں ٹکرا رہی تھیں نازل کی تھی اور اللہ ہر شے پر قادر ہے
42 إِذْ أَنتُم بِالْعُدْوَةِ الدُّنْيَا وَهُم بِالْعُدْوَةِ الْقُصْوَى وَالرَّكْبُ أَسْفَلَ مِنكُمْ وَلَوْ تَوَاعَدتَّمْ لاَخْتَلَفْتُمْ فِي الْمِيعَادِ وَلَـكِن لِّيَقْضِيَ اللّهُ أَمْراً كَانَ مَفْعُولاً لِّيَهْلِكَ مَنْ هَلَكَ عَن بَيِّنَةٍ وَيَحْيَى مَنْ حَيَّ عَن بَيِّنَةٍ وَإِنَّ اللّهَ لَسَمِيعٌ عَلِيمٌ
(42) جب کہ تم وادی کے قریبی محاذ پر تھے اور وہ لوگ دور والے محاذ پر تھے اور قافلہ تم سے نشیب میں تھا اور اگر تم پہلے سے جہاد کے وعدہ پر نکلتے تو یقینا اس کے خلاف کرتے لیکن خدا ہونے والے امر کا فیصلہ کرنا چاہتا تھا تاکہ جو ہلاک ہو وہ دلیل کے ساتھ اور جو زندہ رہے وہ بھی دلیل کے ساتھ اور اللہ سب کی سننے والا اور سب کے حال هدل کا جاننے والا ہے
43 إِذْ يُرِيكَهُمُ اللّهُ فِي مَنَامِكَ قَلِيلاً وَلَوْ أَرَاكَهُمْ كَثِيرًا لَّفَشِلْتُمْ وَلَتَنَازَعْتُمْ فِي الأَمْرِ وَلَـكِنَّ اللّهَ سَلَّمَ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
(43) جب خدا ان کو تمہاری نظروں میں کم کرکے دکھلا رہا تھا کہ اگر زیادہ دکھلا دیتا تو تم سست پڑ جاتے اور آپس ہی میں جھگڑا کرنے لگتے لیکن خدا نے تمہیں اس جھگڑے سے بچالیا کہ وہ دل کے رازوں سے بھی باخبر ہے
44 وَإِذْ يُرِيكُمُوهُمْ إِذِ الْتَقَيْتُمْ فِي أَعْيُنِكُمْ قَلِيلاً وَيُقَلِّلُكُمْ فِي أَعْيُنِهِمْ لِيَقْضِيَ اللّهُ أَمْرًا كَانَ مَفْعُولاً وَإِلَى اللّهِ تُرْجَعُ الاُمُورُ
(44) اور جب خدا مقابلہ کے وقت تمہاری نظروں میں دشمنوں کو کم دکھلا رہا تھا اور ان کی نظروں میں تمہیں کم کرکے دکھلا رہا تھا تاکہ اس امر کا فیصلہ کردے جو ہونے والا تھا اور سارے امور کی بازگشت اللہ ہی کی طرف ہے
45 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا لَقِيتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُواْ وَاذْكُرُواْ اللّهَ كَثِيرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلَحُونَ
(45) ایمان والو جب کسی گروہ سے مقابلہ کرو تو ثبات هقدم سے کام لو اور اللہ کو بہت یاد کرو کہ شاید اسی طرح کامیابی حاصل کرلو
46 وَأَطِيعُواْ اللّهَ وَرَسُولَهُ وَلاَ تَنَازَعُواْ فَتَفْشَلُواْ وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ وَاصْبِرُواْ إِنَّ اللّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ
(46) اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں اختلاف نہ کرو کہ کمزور پڑ جاؤ اور تمہاری ہوا بگڑ جائے اور صبر کرو کہ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے
47 وَلاَ تَكُونُواْ كَالَّذِينَ خَرَجُواْ مِن دِيَارِهِم بَطَرًا وَرِئَاء النَّاسِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللّهِ وَاللّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌ
(47) اور ان لوگوں جیسے نہ ہوجاؤ جو اپنے گھروں سے اتراتے ہوئے اور لوگوں کو دکھانے کے لئے نکلے اور راہ هخدا سے روکتے رہے کہ اللہ ان کے اعمال کا احاطہ کئے ہوئے ہے
48 وَإِذْ زَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ وَقَالَ لاَ غَالِبَ لَكُمُ الْيَوْمَ مِنَ النَّاسِ وَإِنِّي جَارٌ لَّكُمْ فَلَمَّا تَرَاءتِ الْفِئَتَانِ نَكَصَ عَلَى عَقِبَيْهِ وَقَالَ إِنِّي بَرِيءٌ مِّنكُمْ إِنِّي أَرَى مَا لاَ تَرَوْنَ إِنِّيَ أَخَافُ اللّهَ وَاللّهُ شَدِيدُ الْعِقَابِ
(48) اور اس وقت کو یاد کرو جب شیطان نے ان کے لئے ان کے اعمال کو آراستہ کردیا اور کہا کہ آج کوئی تم پر غالب آنے والا نہیں ہے اور میں تمہارا مددگار ہوں -اس کے بعد جب دونوں گروہ آمنے سامنے آئے تو الٹے پاؤں بھاگ نکلا اور کہا کہ میں تم لوگوں سے بری ہوں میں وہ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ رہے ہو اور میں اللہ سے ڈرتا ہوں کہ وہ سخت عذاب کرنے والا ہے
49 إِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ غَرَّ هَـؤُلاء دِينُهُمْ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللّهِ فَإِنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
(49) جب منافقین اور جن کے دلوں میں کھوٹ تھا کہہ رہے تھے کہ ان لوگوں کو ان کے دین نے دھوکہ دیا ہے حالانکہ جو شخص اللہ پر اعتماد کرتا ہے تو خد اہر شے پر غالب آنے والا اور بڑی حکمت والا ہے
50 وَلَوْ تَرَى إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُواْ الْمَلآئِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَارَهُمْ وَذُوقُواْ عَذَابَ الْحَرِيقِ
(50) کاش تم دیکھتے کہ جب فرشتے ان کی جان نکال رہے تھے اور ان کے منہ اور پیٹھ پر مارتے جاتے تھے کہ اب جہنّم کا مزہ چکھو
51 ذَلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيكُمْ وَأَنَّ اللّهَ لَيْسَ بِظَلاَّمٍ لِّلْعَبِيدِ
(51) یہ اس لئے کہ تمہارے پچھلے اعمال کا نتیجہ یہی ہے اور خدا اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے
52 كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ كَفَرُواْ بِآيَاتِ اللّهِ فَأَخَذَهُمُ اللّهُ بِذُنُوبِهِمْ إِنَّ اللّهَ قَوِيٌّ شَدِيدُ الْعِقَابِ
(52) جو حال آلِ فرعون اور ان کے پہلے والوں کا تھا کہ انہوں نے آیااُ الٰہیہ کا انکار کیا تو خد انے انہیں ان کے گناہوں کی گرفت میں لے لیا کہ اللہ قوی بھی ہے اور شدید عذاب کرنے والا بھی ہے
53 ذَلِكَ بِأَنَّ اللّهَ لَمْ يَكُ مُغَيِّرًا نِّعْمَةً أَنْعَمَهَا عَلَى قَوْمٍ حَتَّى يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنفُسِهِمْ وَأَنَّ اللّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
(53) یہ اس لئے کہ خدا کسی قوم کو دی ہوئی نعمت کو اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنے تئیں تغیر نہ پیدا کردیں کہ خدا سننے والا بھی ہے اور جاننے والا بھی ہے
54 كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ كَذَّبُواْ بآيَاتِ رَبِّهِمْ فَأَهْلَكْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَونَ وَكُلٌّ كَانُواْ ظَالِمِينَ
(54) جس طرح آلِ فرعون اور ان کے پہلے والوں کا انجام ہوا کہ انہوں نے پروردگار کی آیات کا انکار کیا تو ہم نے ان کے گناہوں کی بنا پر انہیں ہلاک کردیا اور آل هفرعون کو غرق کردیا کہ یہ سب کے سب ظالم تھے
55 إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِندَ اللّهِ الَّذِينَ كَفَرُواْ فَهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ
(55) زمین پر چلنے والوں میں بدترین افراد وہ ہیں جنہوں نے کفر اختیار کرلیا اور اب وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں
56 الَّذِينَ عَاهَدتَّ مِنْهُمْ ثُمَّ يَنقُضُونَ عَهْدَهُمْ فِي كُلِّ مَرَّةٍ وَهُمْ لاَ يَتَّقُونَ
(56) جن سے آپ نے عہد لیا اور اس کے بعد وہ ہر مرتبہ اپنے عہد کو توڑ دیتے ہیں اور خدا کا خوف نہیں کرتے
57 فَإِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِي الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِم مَّنْ خَلْفَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ
(57) اگر وہ جنگ میں تمہارے قبضہ میں آجائیں تو انہیں اور ان کے پشتیبان سب کو نکال باہر کرو تاکہ عبرت حاصل کریں
58 وَإِمَّا تَخَافَنَّ مِن قَوْمٍ خِيَانَةً فَانبِذْ إِلَيْهِمْ عَلَى سَوَاء إِنَّ اللّهَ لاَ يُحِبُّ الخَائِنِينَ
(58) اور اگر کسی قوم سے کسی خیانت یا بدعہدی کا خطرہ ہے تو آپ بھی ان کے عہد کو ان کی طرف پھینک دیں کہ اللہ خیانت کاروں کو دوست نہیں رکھتا ہے
59 وَلاَ يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ سَبَقُواْ إِنَّهُمْ لاَ يُعْجِزُونَ
(59) اور خبردار کافروں کو یہ خیال نہ ہو کہ وہ آگے بڑھ گئے وہ کبھی مسلمانوں کو عاجز نہیں کرسکتے
60 وَأَعِدُّواْ لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدْوَّ اللّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِن دُونِهِمْ لاَ تَعْلَمُونَهُمُ اللّهُ يَعْلَمُهُمْ وَمَا تُنفِقُواْ مِن شَيْءٍ فِي سَبِيلِ اللّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لاَ تُظْلَمُونَ
(60) اور تم سب ان کے مقابلہ کے لئے امکانی قوت اور گھوڑوں کی صف بندی کا انتظام کرو جس سے اللہ کے دشمن -اپنے دشمن اور ان کے علاوہ جن کو تم نہیں جانتے ہو اور اللہ جانتا ہے سب کو خوفزدہ کردو اور جو کچھ بھی راہ هخدا میں خرچ کرو گے سب پورا پورا ملے گا اور تم پر کسی طرح کا ظلم نہیں کیا جائے گا
61 وَإِن جَنَحُواْ لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَتَوَكَّلْ عَلَى اللّهِ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
(61) اور اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں تو تم بھی جھک جاؤ اور اللہ پر بھروسہ کرو کہ وہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے
62 وَإِن يُرِيدُواْ أَن يَخْدَعُوكَ فَإِنَّ حَسْبَكَ اللّهُ هُوَ الَّذِيَ أَيَّدَكَ بِنَصْرِهِ وَبِالْمُؤْمِنِينَ
(62) اور اگر یہ آپ کو دھوکہ دینا چاہیں گے تو خدا آپ کے لئے کافی ہے -اس نے آپ کی تائید ,اپنی نصرت اور صاحبان ه ایمان کے ذریعہ کی ہے
63 وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الأَرْضِ جَمِيعاً مَّا أَلَّفَتْ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَـكِنَّ اللّهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
(63) اور ان کے دلوں میں محبّت پیدا کردی ہے کہ اگر آپ ساری دنیا خرچ کردیتے تو بھی ان کے دلوں میں باہمی الفت نہیں پیدا کرسکتے تھے لیکن خدا نے یہ الفت و محبّت پیدا کردی ہے کہ وہ ہر شے پر غالب اور صاحب هحکمت ہے
64 يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَسْبُكَ اللّهُ وَمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ
(64) اے پیغمبر آپ کے لئے خدا اور وہ مومنین کافی ہیں جو آپ کا اتباع کرنے والے ہیں
65 يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتَالِ إِن يَكُن مِّنكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُواْ مِئَتَيْنِ وَإِن يَكُن مِّنكُم مِّئَةٌ يَغْلِبُواْ أَلْفًا مِّنَ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لاَّ يَفْقَهُونَ
(65) اے پیغمبر آپ لوگوں کو جہاد پر آمادہ کریں اگر ان میں بیس بھی صبر کرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آجائیں گے اور اگر سو ہوں گے تو ہزاروں کافروں پر غالب آجائیں گے اس لئے کہ کفاّر سمجھدار قوم نہیں ہیں
66 الآنَ خَفَّفَ اللّهُ عَنكُمْ وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفًا فَإِن يَكُن مِّنكُم مِّئَةٌ صَابِرَةٌ يَغْلِبُواْ مِئَتَيْنِ وَإِن يَكُن مِّنكُمْ أَلْفٌ يَغْلِبُواْ أَلْفَيْنِ بِإِذْنِ اللّهِ وَاللّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ
(66) اب اللہ نے تمہارا بار ہلکا کردیا ہے اور اس نے دیکھ لیا ہے کہ تم میں کمزوری پائی جاتی ہے تو اگرتم میں سو بھی صبر کرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آجائیں گے اور اگر ہزار ہوں گے تو بحکم خدا دو ہزار پر غالب آجائیں گے اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے
67 مَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَن يَكُونَ لَهُ أَسْرَى حَتَّى يُثْخِنَ فِي الأَرْضِ تُرِيدُونَ عَرَضَ الدُّنْيَا وَاللّهُ يُرِيدُ الآخِرَةَ وَاللّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
(67) کسی نبی کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ قیدی بنا کر رکھے جب تک زمین میں جہاد کی سختیوں کا سامنا نہ کرے .تم لوگ تو صرف مال دنیا چاہتے ہو جب کہ اللہ آخرت چاہتا ہے اور وہی صاحبِ عزّت و حکمت ہے
68 لَّوْلاَ كِتَابٌ مِّنَ اللّهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِيمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ
(68) اگر خدا کی طرف سے پہلے فیصلہ نہ ہوچکا ہوتا تو تم لوگوں نے جو فدیہ لے لیا تھا اس پر عذابِ عظیم نازل ہوجاتا
69 فَكُلُواْ مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلاَلاً طَيِّبًا وَاتَّقُواْ اللّهَ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
(69) پس اب جو مال غنیمت حاصل کرلیا ہے اسے کھاؤ کہ وہ حلال اور پاکیزہ ہے اور تقوٰی الٰہی اختیار کرو کہ اللہ بہت بخشنے والا اور مہربان ہے
70 يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّمَن فِي أَيْدِيكُم مِّنَ الأَسْرَى إِن يَعْلَمِ اللّهُ فِي قُلُوبِكُمْ خَيْرًا يُؤْتِكُمْ خَيْرًا مِّمَّا أُخِذَ مِنكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
(70) اے پیغمبر اپنے ہاتھ کے قیدیوں سے کہہ دیجئے کہ اگر خدا تمہارے دلوں میں نیکی دیکھے گا تو جو مال تم سے لے لیا گیا ہے اس سے بہتر نیکی تمہیں عطا کردے گا اور تمہیں معاف کردے گا کہ وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے
71 وَإِن يُرِيدُواْ خِيَانَتَكَ فَقَدْ خَانُواْ اللّهَ مِن قَبْلُ فَأَمْكَنَ مِنْهُمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
(71) اور اگر یہ آپ سے خیانت کرنا چاہتے ہیں تو اس سے پہلے خدا سے خیانت کرچکے ہیں جس کے بعد خدا نے ان پر قابو عطا کردیا کہ وہ سب کچھ جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے
72 إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَهَاجَرُواْ وَجَاهَدُواْ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَالَّذِينَ آوَواْ وَّنَصَرُواْ أُوْلَـئِكَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاء بَعْضٍ وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَلَمْ يُهَاجِرُواْ مَا لَكُم مِّن وَلاَيَتِهِم مِّن شَيْءٍ حَتَّى يُهَاجِرُواْ وَإِنِ اسْتَنصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ إِلاَّ عَلَى قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
(72) بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے ہجرت کی اور راسِ خدا میں اپنے جان و مال سے جہاد کیا اور جنہوں نے پناہ دی اور مدد کی یہ سب آپس میں ایک دوسرے کے ولی ہیں اور جن لوگوں نے ایمان اختیار کرکے ہجرت نہیں کی ان کی ولایت سے آپ کا کوئی تعلق نہیں ہے جب تک ہجرت نہ کریں اور اگر دین کے معاملہ میں تم سے مدد مانگیں تو تمہارا فرض ہے کہ مدد کردو علاوہ اس قوم کے مقابلہ کے جس سے تمہارا معاہدہ ہوچکا ہے کہ اللہ تمہارے اعمال کو خوب دیکھنے والا ہے
73 وَالَّذينَ كَفَرُواْ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاء بَعْضٍ إِلاَّ تَفْعَلُوهُ تَكُن فِتْنَةٌ فِي الأَرْضِ وَفَسَادٌ كَبِيرٌ
(73) جو لوگ کفر والے ہیں وہ آپس میں ایک دوسرے کے مددگار ہیں اور اگر تم ایمان والوں کی مدد نہ کرو گے تو زمین میں فتنہ اور عظیم فساد برپا ہوجائے گا
74 وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَهَاجَرُواْ وَجَاهَدُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَالَّذِينَ آوَواْ وَّنَصَرُواْ أُولَـئِكَ هُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقًّا لَّهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ
(74) اور جن لوگوں نے ایمان اختیار کیا اور ہجرت کی اور راسِ خدا میں جہاد کیا اور پناہ دی اور نصرت کی وہی درحقیقت واقعی مومن ہیں اور ان ہی کے لئے مغفرت اور باعزّت رزق ہے
75 وَالَّذِينَ آمَنُواْ مِن بَعْدُ وَهَاجَرُواْ وَجَاهَدُواْ مَعَكُمْ فَأُوْلَـئِكَ مِنكُمْ وَأُوْلُواْ الأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ اللّهِ إِنَّ اللّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
(75) اور جو لوگ بعد میں ایمان لے آئے اور ہجرت کی اور آپ کے ساتھ جہاد کیا وہ بھی تم ہی میں سے ہیں اور قرابتدار کتابِ خدا میں سب آپس میں ایک دوسرے سے زیادہ اوّلیت اور قربت رکھتے ہیں بیشک اللہ ہر شے کا بہترین جاننے والا ہے
سورہ اعراف
بسم الله الرحمن الرحيم
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
1 المص
(1) الۤمۤصۤ
2 كِتَابٌ أُنزِلَ إِلَيْكَ فَلاَ يَكُن فِي صَدْرِكَ حَرَجٌ مِّنْهُ لِتُنذِرَ بِهِ وَذِكْرَى لِلْمُؤْمِنِينَ
(2) یہ کتاب آپ کی طرف نازل کی گئی ہے لہذا آپ اس کی طرف سے کسی تنگی کا شکار نہ ہوں اور اس کے ذریعہ لوگوں کو ڈرائیں یہ کتاب صاحبانِ ایمان کے لئے مکمل یاددہانی ہے
3 اتَّبِعُواْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ وَلاَ تَتَّبِعُواْ مِن دُونِهِ أَوْلِيَاء قَلِيلاً مَّا تَذَكَّرُونَ
(3) لوگوتم اس کا اتباع کرو جو تمہارے پروردگار کی طرف سے نازل ہوا ہے اور اس کے علاوہ دوسرے سرپرستوں کا اتباع نہ کرو ,تم بہت کم نصیحت مانتے ہو
4 وَكَم مِّن قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا فَجَاءهَا بَأْسُنَا بَيَاتًا أَوْ هُمْ قَآئِلُونَ
(4) اور کتنے قرئیے ہیں جنہیں ہم نے برباد کردیا اور ان کے پاس ہمارا عذاب اس وقت آیا جب وہ رات میں سورہے تھے یا دن میں قیلولہ کررہے تھے
5 فَمَا كَانَ دَعْوَاهُمْ إِذْ جَاءهُمْ بَأْسُنَا إِلاَّ أَن قَالُواْ إِنَّا كُنَّا ظَالِمِينَ
(5) پھر ہمارا عذاب آنے کے بعد ان کی پکار صرف یہ تھی کہ یقینا ہم لوگ ظالم تھے
6 فَلَنَسْأَلَنَّ الَّذِينَ أُرْسِلَ إِلَيْهِمْ وَلَنَسْأَلَنَّ الْمُرْسَلِينَ
(6) پس اب ہم ان لوگوں سے بھی سوال کریں گے اور ان کے رسولوں سے بھی سوال کریں گے
7 فَلَنَقُصَّنَّ عَلَيْهِم بِعِلْمٍ وَمَا كُنَّا غَآئِبِينَ
(7) پھر ان سے ساری داستان علم و اطلاع کے ساتھ بیان کریں گے اور ہم خود بھی غائب تو تھے نہیں
8 وَالْوَزْنُ يَوْمَئِذٍ الْحَقُّ فَمَن ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
(8) آج کے دن اعمال کا وزن ایک برحق شے ہے پھر جس کے نیک اعمال کا پّلہ بھاری ہوگا وہی لوگ نجات پانے والے ہیں
9 وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِينُهُ فَأُوْلَـئِكَ الَّذِينَ خَسِرُواْ أَنفُسَهُم بِمَا كَانُواْ بِآيَاتِنَا يِظْلِمُونَ
(9) اور جن کا پّلہ ہلکا ہوگیا یہی وہ لوگ تھے جنہوں نے اپنے نفس کو خسارہ میں رکھا کہ وہ ہماری آیتوں پر ظلم کررہے تھے
10 وَلَقَدْ مَكَّنَّاكُمْ فِي الأَرْضِ وَجَعَلْنَا لَكُمْ فِيهَا مَعَايِشَ قَلِيلاً مَّا تَشْكُرُونَ
(10) یقینا ہم نے تم کو زمین میں اختیار دیا اور تمہارے لئے سامان زندگی قرار دئیے مگر تم بہت کم شکر ادا کرتے ہو
11 وَلَقَدْ خَلَقْنَاكُمْ ثُمَّ صَوَّرْنَاكُمْ ثُمَّ قُلْنَا لِلْمَلآئِكَةِ اسْجُدُواْ لآدَمَ فَسَجَدُواْ إِلاَّ إِبْلِيسَ لَمْ يَكُن مِّنَ السَّاجِدِينَ
(11) اور ہم نے تم سب کو پیدا کیا پھر تمہاری صورتیں مقرر کیں -اس کے بعد ملائکہ کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کریں تو سب نے سجدہ کرلیا صرف ابلیس نے انکار کردیا اور وہ سجدہ کرنے والوں میں شامل نہیں ہوا
12 قَالَ مَا مَنَعَكَ أَلاَّ تَسْجُدَ إِذْ أَمَرْتُكَ قَالَ أَنَاْ خَيْرٌ مِّنْهُ خَلَقْتَنِي مِن نَّارٍ وَخَلَقْتَهُ مِن طِينٍ
(12) ارشاد ہوا کہ تجھے کس چیز نے روکا تھا کہ تونے میرے حکم کے بعد بھی سجدہ نہیں کیا -اس نے کہا کہ میں ان سے بہتر ہوں -تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور انہیں خاک سے بنایا ہے
13 قَالَ فَاهْبِطْ مِنْهَا فَمَا يَكُونُ لَكَ أَن تَتَكَبَّرَ فِيهَا فَاخْرُجْ إِنَّكَ مِنَ الصَّاغِرِينَ
(13) فرمایا تو یہاں سے اتر جا تجھے حق نہیں ہے کہ یہاں غرور سے کام لے -نکل جا کہ تو ذلیل لوگوں میں ہے
14 قَالَ فَأَنظِرْنِي إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ
(14) اس نے کہا کہ پھر مجھے قیامت تک کی مہلت دے دے
15 قَالَ إِنَّكَ مِنَ المُنظَرِينَ
(15) ارشاد ہوا کہ تو مہلت والوں میں سے ہے
16 قَالَ فَبِمَا أَغْوَيْتَنِي لأَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيمَ
(16) اس نے کہا کہ پس جس طرح تو نے مجھے گمراہ کیا ہے میں تیرے سیدھے راستہ پر بیٹھ جاؤں گا
17 ثُمَّ لآتِيَنَّهُم مِّن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَانِهِمْ وَعَن شَمَآئِلِهِمْ وَلاَ تَجِدُ أَكْثَرَهُمْ شَاكِرِينَ
(17) اس کے بعد سامنے ,پیچھے اور داہنے بائیں سے آؤں گا اور تو اکثریت کو شکر گزار نہ پائے گا
18 قَالَ اخْرُجْ مِنْهَا مَذْؤُومًا مَّدْحُورًا لَّمَن تَبِعَكَ مِنْهُمْ لأَمْلأنَّ جَهَنَّمَ مِنكُمْ أَجْمَعِينَ
(18) فرمایا کہ یہاں سے نکل جا تو ذلیل اور مردود ہے اب جو بھی تیرا اتباع کرے گا میں تم سب سے جہّنم کو بھردوں گا
19 وَيَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ فَكُلاَ مِنْ حَيْثُ شِئْتُمَا وَلاَ تَقْرَبَا هَـذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ
(19) اور اے آدم تم اور تمہاری زوجہ دونوں جنّت میں داخل ہوجاؤ اور جہاں جو چاہو کھاؤ لیکن اس درخت کے قریب نہ جانا کہ ظلم کرنے والوں میں شمار ہوجاؤ گے
20 فَوَسْوَسَ لَهُمَا الشَّيْطَانُ لِيُبْدِيَ لَهُمَا مَا وُورِيَ عَنْهُمَا مِن سَوْءَاتِهِمَا وَقَالَ مَا نَهَاكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هَـذِهِ الشَّجَرَةِ إِلاَّ أَن تَكُونَا مَلَكَيْنِ أَوْ تَكُونَا مِنَ الْخَالِدِينَ
(20) پھر شیطان نے ان دونوں میں وسوسہ پیدا کرایا کہ جن شرم کے مقامات کو چھپا رکھا ہے وہ نمایاں ہوجائیں اور کہنے لگا کہ تمہارے پروردگار نے تمہیں اس درخت سے صرف اس لئے روکا ہے کہ تم فرشتے ہوجاؤ گے یا تم ہمیشہ رہنے والو میں سے ہوجاؤ گے
21 وَقَاسَمَهُمَا إِنِّي لَكُمَا لَمِنَ النَّاصِحِينَ
(21) اور دونوں سے قسم کھائی کہ میں تمہیں نصیحت کرنے والوں میں ہوں
22 فَدَلاَّهُمَا بِغُرُورٍ فَلَمَّا ذَاقَا الشَّجَرَةَ بَدَتْ لَهُمَا سَوْءَاتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفَانِ عَلَيْهِمَا مِن وَرَقِ الْجَنَّةِ وَنَادَاهُمَا رَبُّهُمَا أَلَمْ أَنْهَكُمَا عَن تِلْكُمَا الشَّجَرَةِ وَأَقُل لَّكُمَا إِنَّ الشَّيْطَآنَ لَكُمَا عَدُوٌّ مُّبِينٌ
(22) پھر انہیں دھوکہ کے ذریعہ درخت کی طرف جھکا دیا اور جیسے ہی ان دونوں نے چکّھا شرمگاہیں کھلنے لگیں اور انہوں نے درختوں کے پتے جوڑ کر شرمگاہوں کو چھپانا شروع کردیا تو ان کے رب نے آواز دی کہ کیا ہم نے تم دونوں کو اس درخت سے منع نہیں کیا تھا اور کیا ہم نے تمہیں نہیں بتایا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے
23 قَالاَ رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ
(23) ان دونوں نے کہا کہ پروردگار ہم نے اپنے نفس پر ظلم کیا ہے اب اگر تو معاف نہ کرے گا اور رحم نہ کرے گا تو ہم خسارہ اٹھانے والوں میں ہوجائیں گے
24 قَالَ اهْبِطُواْ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ وَلَكُمْ فِي الأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَى حِينٍ
(24) ارشاد ہوا کہ تم سب زمین میں اتر جاؤ اور سب ایک دوسرے کے دشمن ہو -زمین میں تمہارے لئے ایک مّدت تک ٹھکانا اور سامان زندگانی ہے
25 قَالَ فِيهَا تَحْيَوْنَ وَفِيهَا تَمُوتُونَ وَمِنْهَا تُخْرَجُونَ
(25) فرمایا کہ وہیں تمہیں جینا ہے اور وہیں مرنا ہے اور پھر اسی زمین سے نکالے جاؤ گے
26 يَا بَنِي آدَمَ قَدْ أَنزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاسًا يُوَارِي سَوْءَاتِكُمْ وَرِيشًا وَلِبَاسُ التَّقْوَىَ ذَلِكَ خَيْرٌ ذَلِكَ مِنْ آيَاتِ اللّهِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ
(26) اے اولادُ آدم ہم نے تمہارے لئے لباس نازل کیا ہے جس سے اپنی شرمگاہوں کا پردہ کرو اور زینت کا لباس بھی دیا ہے لیکن تقوٰی کا لباس سب سے بہتر ہے یہ بات آیات الٰہیٰہ میں ہے کہ شاید وہ لوگ عبرت حاصل کرسکیں
27 يَا بَنِي آدَمَ لاَ يَفْتِنَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ كَمَا أَخْرَجَ أَبَوَيْكُم مِّنَ الْجَنَّةِ يَنزِعُ عَنْهُمَا لِبَاسَهُمَا لِيُرِيَهُمَا سَوْءَاتِهِمَا إِنَّهُ يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ مِنْ حَيْثُ لاَ تَرَوْنَهُمْ إِنَّا جَعَلْنَا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاء لِلَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ
(27) اے اولاد آدم خبردار شیطان تمہیں بھی نہ بہکادے جس طرح تمہارے ماں باپ کو جنّت سے نکال لیا اس عالم میں کہ ان کے لباس الگ کرادئیے تاکہ شرمگاہیں ظاہر ہوجائیں -وہ اور اس کے قبیلہ والے تمہیں دیکھ رہے ہیں اس طرح کہ تم انہیں نہیں دیکھ رہے ہو بیشک ہم نے شیاطین کو بے ایمان انسانوں کا دوست بنادیا ہے
28 وَإِذَا فَعَلُواْ فَاحِشَةً قَالُواْ وَجَدْنَا عَلَيْهَا آبَاءنَا وَاللّهُ أَمَرَنَا بِهَا قُلْ إِنَّ اللّهَ لاَ يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاء أَتَقُولُونَ عَلَى اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ
(28) اور یہ لوگ جب کوئی براکام کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے آباؤ اجداد کو اسی طریقہ پر پایا ہے اور اللہ نے یہی حکم دیا ہے -آپ فرمادیجئے کہ خدا بری بات کا حکم دے ہی نہیں سکتا ہے کیا تم خدا کے خلاف وہ کہہ رہے ہو جو جانتے بھی نہیں ہو
29 قُلْ أَمَرَ رَبِّي بِالْقِسْطِ وَأَقِيمُواْ وُجُوهَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ كَمَا بَدَأَكُمْ تَعُودُونَ
(29) کہہ دیجئے کہ میرے پروردگار نے انصاف کا حکم دیا ہے اور تم سب ہر نماز کے وقت اپنا رخ سیدھا رکھا کرو اور خدا کو خالص دین کے ساتھ پکارو اس نے جس طرح تمہاری ابتدا کی ہے اسی طرح تم پلٹ کر بھی جاؤ گے
30 فَرِيقًا هَدَى وَفَرِيقًا حَقَّ عَلَيْهِمُ الضَّلاَلَةُ إِنَّهُمُ اتَّخَذُوا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاء مِن دُونِ اللّهِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ
(30) اس نے ایک گروہ کو ہدایت دی ہے اور ایک پر گمراہی مسلط ہوگئی ہے کہ انہوں نے شیاطین کو اپنا ولی بنالیا ہے اور خدا کو نظر انداز کردیا ہے اور پھر ان کا خیال ہے کہ وہ ہدایت یافتہ بھی ہیں
31 يَا بَنِي آدَمَ خُذُواْ زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وكُلُواْ وَاشْرَبُواْ وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ
(31) اے اولاد آدم ہر نماز کے وقت اور ہر مسجد کے پاس زینت ساتھ رکھو اور کھاؤ پیو مگر اسراف نہ کرو کہ خدا اسراف کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ہے
32 قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللّهِ الَّتِيَ أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالْطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ قُلْ هِي لِلَّذِينَ آمَنُواْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا خَالِصَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَذَلِكَ نُفَصِّلُ الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ
(32) پیغمبر آپ پوچھئے کہ کس نے اس زینت کو جس کو خدا نے اپنے بندوں کے لئے پیدا کیا ہے اور پاکیزہ رزق کو حرام کردیا ہے ... اور بتائیے کہ یہ چیزیں روزِ قیامت صرف ان لوگوں کے لئے ہیں جو زندگانی دنیا میں ایمان لائے ہیں .ہم اسی طرح صاحبان هعلم کے لئے مفصل آیات بیان کرتے ہیں
33 قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُواْ بِاللّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُواْ عَلَى اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ
(33) کہہ دیجئے کہ ہمارے پروردگار نے صرف بدکاریوں کو حرام کیا ہے چاہے وہ ظاہری ہوں یا باطنی .... اور گناہ اور ناحق ظلم اور بلادلیل کسی چیز کو خدا کا شریک بنانے اور بلاجانے بوجھے کسی بات کو خدا کی طرف منسوب کرنے کو حرام قرار دیا ہے
34 وَلِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ فَإِذَا جَاء أَجَلُهُمْ لاَ يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً وَلاَ يَسْتَقْدِمُونَ
(34) ہر قوم کے لئے ایک وقت مقر ّر ہے جب وہ وقت آجائے گا تو ایک گھڑی کے لئے نہ پیچھے ٹل سکتا ہے اور نہ آگے بڑھ سکتا ہے
35 يَا بَنِي آدَمَ إِمَّا يَأْتِيَنَّكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي فَمَنِ اتَّقَى وَأَصْلَحَ فَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ
(35) اے اولاد آدم جب بھی تم میں سے ہمارے پیغمبر تمہارے پاس آئیں گے اور ہماری آیتوں کو بیان کریں گے تو جو بھی تقوی ٰ اختیار کرے گا اور اپنی اصلاح کرلے گا اس کے لئے نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ رنجیدہ ہوگا
36 وَالَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَاسْتَكْبَرُواْ عَنْهَا أُوْلَـَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
(36) اور جن لوگوں نے ہماری آیات کی تکذیب کی اور اکڑ گئے وہ سب جہّنمی ہیں اور اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں
37 فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ أُوْلَـئِكَ يَنَالُهُمْ نَصِيبُهُم مِّنَ الْكِتَابِ حَتَّى إِذَا جَاءتْهُمْ رُسُلُنَا يَتَوَفَّوْنَهُمْ قَالُواْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ قَالُواْ ضَلُّواْ عَنَّا وَشَهِدُواْ عَلَى أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُواْ كَافِرِينَ
(37) اس سے بڑا ظالم کون ہے جو خدا پر جھوٹا الزام لگائے یا اس کی آیات کی تکذیب کرے -ان لوگوں کو ان کی قسمت کا لکھا ملتا رہے گا یہاں تک کہ جب ہمارے نمائندے فرشتے مّدت حیات پوری کرنے کے لئے آئیں گے تو پوچھیں گے کہ وہ سب کہاں ہیں جن کو تم خدا کو چھوڑ کر پکارا کرتے تھے وہ لوگ کہیں گے کہ وہ سب تو گمہوگئے اور اس طرح اپنے خلاف خود بھی گواہی دیں گے کہ وہ لوگ کافر تھے
38 قَالَ ادْخُلُواْ فِي أُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِكُم مِّن الْجِنِّ وَالإِنسِ فِي النَّارِ كُلَّمَا دَخَلَتْ أُمَّةٌ لَّعَنَتْ أُخْتَهَا حَتَّى إِذَا ادَّارَكُواْ فِيهَا جَمِيعًا قَالَتْ أُخْرَاهُمْ لأُولاَهُمْ رَبَّنَا هَـؤُلاء أَضَلُّونَا فَآتِهِمْ عَذَابًا ضِعْفًا مِّنَ النَّارِ قَالَ لِكُلٍّ ضِعْفٌ وَلَـكِن لاَّ تَعْلَمُونَ
(38) ارشاد ہوگا کہ تم سے پہلے جو جن و انس کی مجرم جماعتیں گزر چکی ہیں تم بھی انہی کے ساتھ جہّنم میں داخل ہوجاؤ-حالت یہ ہوگی کہ ہر داخل ہونے والی جماعت دوسری پر لعنت کرے گی اور جب سب اکٹھا ہوجائیں گے تو بعد والے پہلے والوں کے بارے میں کہیں گے کہ پروردگار ا ن ہی نے ہمیں گمراہ کیا ہے لہٰذا ان کے عذاب کو دوگنا کردے -ارشاد ہوگا کہ سب کا عذاب دوگنا ہے صرف تمہیں معلوم نہیں ہے
39 وَقَالَتْ أُولاَهُمْ لأُخْرَاهُمْ فَمَا كَانَ لَكُمْ عَلَيْنَا مِن فَضْلٍ فَذُوقُواْ الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْسِبُونَ
(39) پھر پہلے والے بعد والوں سے کہیں گے کہ تمہیں ہمارے اوپر کوئی فضیلت نہیں ہے لہذا اپنے کئے کا عذاب چکھو
40 إِنَّ الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَاسْتَكْبَرُواْ عَنْهَا لاَ تُفَتَّحُ لَهُمْ أَبْوَابُ السَّمَاء وَلاَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ وَكَذَلِكَ نَجْزِي الْمُجْرِمِينَ
(40) بیشک جن لوگوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی اور غرور سے کام لیا ان کے لئے نہ آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے اور نہ وہ جنّت میں داخل ہوسکیں گے جب تک اونٹ سوئی کے ناکہ کے اندر داخل نہ ہوجائے اور ہم اسی طرح مجرمین کو سزا دیا کرتے ہیں
41 لَهُم مِّن جَهَنَّمَ مِهَادٌ وَمِن فَوْقِهِمْ غَوَاشٍ وَكَذَلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ
(41) ان کے لئے جہّنم ہی کا فرش ہوگا اور ان کے اوپر اسی کا اوڑھنا بھی ہوگا اور ہم اسی طرح ظالموں کو ان کے اعمال کا بدلہ دیا کرتے ہیں
42 وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ لاَ نُكَلِّفُ نَفْسًا إِلاَّ وُسْعَهَا أُوْلَـئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
(42) اور جن لوگوں نے ایمان اختیار کیا اور نیک اعمال کئے ہم کسی نفس کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے وہی لوگ جنّتی ہیں اور اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں
43 وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الأَنْهَارُ وَقَالُواْ الْحَمْدُ لِلّهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَـذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلا أَنْ هَدَانَا اللّهُ لَقَدْ جَاءتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ وَنُودُواْ أَن تِلْكُمُ الْجَنَّةُ أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
(43) اور ہم نے ان کے سینوں سے ہر کینہ کو الگ کردیا. ان کے قدموں میں نہریں جاری ہوں گی اور وہ کہیں گے کہ طُکر ہے پروردگار کا کہ اس نے ہمیں یہاں تک آنے کا راستہ بتادیا ورنہ اس کی ہدایت نہ ہوتی تو ہم یہاں تک آنے کا راستہ بھی نہیں پاسکتے تھے -بیشک ہمارے رسول سب دینِ حق لے کر آئے تھے تو پھر انہیں آواز دی جائے گی کہ یہ وہ جّنتہے جس کا تمہیں تمہارے اعمال کی بنا پر وارث بنایا گیا ہے
44 وَنَادَى أَصْحَابُ الْجَنَّةِ أَصْحَابَ النَّارِ أَن قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدتُّم مَّا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا قَالُواْ نَعَمْ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنٌ بَيْنَهُمْ أَن لَّعْنَةُ اللّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ
(44) اور جنّتی لوگ جہّنمیوں سے پکار کر کہیں گے کہ جو کچھ ہمارے پروردگار نے ہم سے وعدہ کیا تھا وہ ہم نے تو پالیا کیا تم نے بھی حسب وعدہ حاصل کرلیا ہے وہ کہیں گے بیشک .پھر ایک منادی آواز دے گا کہ ظالمین پر خدا کی لعنت ہے
45 الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللّهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا وَهُم بِالآخِرَةِ كَافِرُونَ
(45) جو راہ هخدا سے روکتے تھے اور اس میں کجی پیدا کیا کرتے تھے اور آخرت کے منکر تھے
46 وَبَيْنَهُمَا حِجَابٌ وَعَلَى الأَعْرَافِ رِجَالٌ يَعْرِفُونَ كُلاًّ بِسِيمَاهُمْ وَنَادَوْاْ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَن سَلاَمٌ عَلَيْكُمْ لَمْ يَدْخُلُوهَا وَهُمْ يَطْمَعُونَ
(46) اور ان کے درمیان پردہ ڈال دیا جائے گا اور اعراف پر کچھ لوگ ہوں گے جو سب کو ان کی نشانیوں سے پہچان لیں گے اور اصحابِ جنّت کو آواز دیں گے کہ تم پر ہمارا سلام -وہ جنّت میں داخل نہ ہوئے ہوں گے لیکن اس کی خواہش رکھتے ہوں گے
47 وَإِذَا صُرِفَتْ أَبْصَارُهُمْ تِلْقَاء أَصْحَابِ النَّارِ قَالُواْ رَبَّنَا لاَ تَجْعَلْنَا مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
(47) اور پھر جب ان کی نظر جہّنموالوں کی طرف مڑ جائے گی تو کہیں گے کہ پروردگار ہم کو ان ظالمین کے ساتھ نہ قرار دینا
48 وَنَادَى أَصْحَابُ الأَعْرَافِ رِجَالاً يَعْرِفُونَهُمْ بِسِيمَاهُمْ قَالُواْ مَا أَغْنَى عَنكُمْ جَمْعُكُمْ وَمَا كُنتُمْ تَسْتَكْبِرُونَ
(48) اور اعراف والے ان لوگوں کو جنہیں وہ نشانیوں سے پہچانتے ہوں گے آواز دیں گے کہ آج نہ تمہاری جماعت کام آئی اور نہ تمہارا غرور کام آیا
49 أَهَـؤُلاء الَّذِينَ أَقْسَمْتُمْ لاَ يَنَالُهُمُ اللّهُ بِرَحْمَةٍ ادْخُلُواْ الْجَنَّةَ لاَ خَوْفٌ عَلَيْكُمْ وَلاَ أَنتُمْ تَحْزَنُونَ
(49) کیا یہی لوگ ہیں جن کے بارے میں تم قسمیں کھایا کرتے تھے کہ انہیں رحمت خدا حاصل نہ ہوگی جن سے ہم نے کہہ دیا ہے کہ جاؤ جنّت میں چلے جاؤ تمہارے لئے نہ کوئی خوف ہے اور نہ کوئی حزن
50 وَنَادَى أَصْحَابُ النَّارِ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَنْ أَفِيضُواْ عَلَيْنَا مِنَ الْمَاء أَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّهُ قَالُواْ إِنَّ اللّهَ حَرَّمَهُمَا عَلَى الْكَافِرِينَ
(50) اور جہّنم والے جنّت والوں سے پکار کر کہیں گے کہ ذرا ٹھنڈا پانی یا خدا نے جو رزق تمہیں دیا ہے اس میں سے ہمیں بھی پہنچاؤ تو وہ لوگ جواب دیں گے کہ ان چیزوں کو اللہ نے کافروں پر حرام کردیا ہے
51 الَّذِينَ اتَّخَذُواْ دِينَهُمْ لَهْوًا وَلَعِبًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا فَالْيَوْمَ نَنسَاهُمْ كَمَا نَسُواْ لِقَاء يَوْمِهِمْ هَـذَا وَمَا كَانُواْ بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ
(51) جن لوگوں نے اپنے دین کو کھیل تماشہ بنالیا تھا اور انہیں زندگانی دنیا نے دھوکہ دے دیا تھا تو آج ہم انہیں اسی طرح بھلادیں گے جس طرح انہوں نے آج کے دن کی ملاقات کو بھلادیا تھا اور ہماری آیات کا دیدہ و دانستہ انکار کررہے تھے
52 وَلَقَدْ جِئْنَاهُم بِكِتَابٍ فَصَّلْنَاهُ عَلَى عِلْمٍ هُدًى وَرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
(52) ہم ان کے پاس ایسی کتاب لے آئے ہیں جسے علم و اطلاع کے ساتھ مفصل بیان کیا ہے اور وہ صاحبانِ ایمان کے لئے ہدایت اور رحمت ہے
53 هَلْ يَنظُرُونَ إِلاَّ تَأْوِيلَهُ يَوْمَ يَأْتِي تَأْوِيلُهُ يَقُولُ الَّذِينَ نَسُوهُ مِن قَبْلُ قَدْ جَاءتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ فَهَل لَّنَا مِن شُفَعَاء فَيَشْفَعُواْ لَنَا أَوْ نُرَدُّ فَنَعْمَلَ غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ قَدْ خَسِرُواْ أَنفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَفْتَرُونَ
(53) کیا یہ لوگ صرف انجام کار کا انتظار کررہے ہیں تو جس دن انجام سامنے آجائے گا تو جو لوگ پہلے سے اسے بھولے ہوئے تھے وہ کہنے لگیں گے کہ بیشک ہمارے پروردگار کے رسول صحیح ہی پیغام لائے تھے تو کیا ہمارے لئے بھی شفیع ہیں جو ہماری سفارش کریں یا ہمیں واپس کردیا جائے تو ہم جو اعمال کرتے تھے اس کے علاوہ دوسرے قسم کے اعمال کریں -درحقیقت ان لوگوں نے اپنے کو خسارہ میں ڈال دیا ہے اور ان کی ساری افترا پردازیاں غائب ہوگئی ہیں
54 إِنَّ رَبَّكُمُ اللّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ يَطْلُبُهُ حَثِيثًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ مُسَخَّرَاتٍ بِأَمْرِهِ أَلاَ لَهُ الْخَلْقُ وَالأَمْرُ تَبَارَكَ اللّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ
(54) بیشک تمہارا پروردگار وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا ہے اور اس کے بعد عرش پر اپنا اقتدار قائم کیا ہے وہ رات کو دن پر ڈھانپ دیتاہے اور رات تیزی سے اس کے پیچھے دوڑا کرتی ہے اور آفتاب و ماہتاب اور ستارے سب اسی کے حکم کے تابع ہیں اسی کے لئے خلق بھی ہے اور امر بھی وہ نہایت ہی صاحب هبرکت اللہ ہے جو عالمین کا پالنے والا ہے
55 ادْعُواْ رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ
(55) تم اپنے رب کو گڑگڑا کراور خاموشی کے ساتھ پکارو کہ وہ زیادتی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ہے
56 وَلاَ تُفْسِدُواْ فِي الأَرْضِ بَعْدَ إِصْلاَحِهَا وَادْعُوهُ خَوْفًا وَطَمَعًا إِنَّ رَحْمَتَ اللّهِ قَرِيبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِينَ
(56) اور خبردار زمین میں اصلاح کے بعد فساد نہ پیدا کرنا اور خدا سے ڈرتے ڈرتے اور امیدوار بن کر دعا کرو کہ اس کی رحمت صاحبان هحسن هعمل سے قریب تر ہے
57 وَهُوَ الَّذِي يُرْسِلُ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ حَتَّى إِذَا أَقَلَّتْ سَحَابًا ثِقَالاً سُقْنَاهُ لِبَلَدٍ مَّيِّتٍ فَأَنزَلْنَا بِهِ الْمَاء فَأَخْرَجْنَا بِهِ مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ كَذَلِكَ نُخْرِجُ الْموْتَى لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ
(57) وہ خدا وہ ہے جو ہواؤں کو رحمت کی بشارت بناکر بھیجتا ہے یہاں تک کہ جب ہوائیں وزنی بادلوں کو اٹھالیتی ہیں تو ہم ان کو مردہ شہروں کو زندہ کرنے کے لئے لے جاتے ہیں اور پھر پانی برسادیتے ہیں اور اس کے ذریعہ مختلف پھل پیدا کردیتے ہیں اور اسی طرح ہم مفِدوں کو زندہ کردیا کرتے ہیں کہ شاید تم عبرت و نصیحت حاصل کرسکو
58 وَالْبَلَدُ الطَّيِّبُ يَخْرُجُ نَبَاتُهُ بِإِذْنِ رَبِّهِ وَالَّذِي خَبُثَ لاَ يَخْرُجُ إِلاَّ نَكِدًا كَذَلِكَ نُصَرِّفُ الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَشْكُرُونَ
(58) اور پاکیزہ زمین کا سبزہ بھی اس کے پروردگار کے حکم سے خوب نکلتا ہے اور جو زمین خبیث ہوتی ہے اس کا سبزہ بھی خراب نکلتا ہے ہم اسی طرح شکر کرنے والی قوم کے لئے اپنی آیتیں الٹ پلٹ کر بیان کرتے ہیں
59 لَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـهٍ غَيْرُهُ إِنِّيَ أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ
(59) یقینا ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے کہا کہ اے قوم والو اللہ کی عبادت کرو کہ اس کے علاوہ تمہارا کوئی خدا نہیں ہے. میں تمہارے بارے میں عذاب عظیم سے ڈرتا ہوں
60 قَالَ الْمَلأُ مِن قَوْمِهِ إِنَّا لَنَرَاكَ فِي ضَلاَلٍ مُّبِينٍ
(60) تو قوم کے رؤسا نے جواب دیا کہ ہم تم کو کھلی ہوئی گمراہی میں دیکھ رہے ہیں
61 قَالَ يَا قَوْمِ لَيْسَ بِي ضَلاَلَةٌ وَلَكِنِّي رَسُولٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ
(61) نوح نے کہا کہ اے قوم مجھ میں گمراہی نہیں ہے بلکہ میں ربّالعالمین کی طرف سے بھیجا ہوا نمائندہ ہوں
62 أُبَلِّغُكُمْ رِسَالاَتِ رَبِّي وَأَنصَحُ لَكُمْ وَأَعْلَمُ مِنَ اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ
(62) میں تم تک اپنے پروردگار کے پیغامات پہنچاتا ہوں اور تمہیں نصیحت کرتا ہوں اور اللہ کی طرف سے وہ سب جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ہو
63 أَوَعَجِبْتُمْ أَن جَاءكُمْ ذِكْرٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَلَى رَجُلٍ مِّنكُمْ لِيُنذِرَكُمْ وَلِتَتَّقُواْ وَلَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
(63) کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہے کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تم ہی میں سے سے ایک مرد پر ذکر نازل ہوجائے کہ وہ تمہیں ڈرائے اور تم متقی بن جاؤ اور شاید اس طرح قابل هرحم بھی ہوجاؤ
64 فَكَذَّبُوهُ فَأَنجَيْنَاهُ وَالَّذِينَ مَعَهُ فِي الْفُلْكِ وَأَغْرَقْنَا الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا إِنَّهُمْ كَانُواْ قَوْماً عَمِينَ
(64) پھر ان لوگوں نے نوح کی تکذیب کی تو ہم نے انہیں اور ان کے ساتھیوں کو کشتی میں نجات دے دی اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا انہیں غرق کردیا کہ وہ سب بالکل اندھے لوگ تھے
65 وَإِلَى عَادٍ أَخَاهُمْ هُوداً قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـهٍ غَيْرُهُ أَفَلاَ تَتَّقُونَ
(65) اور ہم نے قوم عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو بھیجا تو انہوں نے کہا کہ اے قوم والو اللہ کی عبادت کرو اس کے علاوہ تمہارا دوسرا خدا نہیں ہے کیا تم ڈرتے نہیں ہو
66 قَالَ الْمَلأُ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن قَوْمِهِ إِنَّا لَنَرَاكَ فِي سَفَاهَةٍ وِإِنَّا لَنَظُنُّكَ مِنَ الْكَاذِبِينَ
(66) قوم میں سے کفر اختیار کرنے والے رؤسا نے کہا کہ ہم تم کو حماقت میں مبتلا دیکھ رہے ہیں اور ہمارے خیال میں تم جھوٹوں میں سے ہو
6 7 قَالَ يَا قَوْمِ لَيْسَ بِي سَفَاهَةٌ وَلَكِنِّي رَسُولٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ
(67) انہوں نے جواب دیا کہ مجھ میں حماقت نہیں ہے بلکہ میں ربّ العالمین کی طرف سے فرستادہ رسول ہوں
68 أُبَلِّغُكُمْ رِسَالاتِ رَبِّي وَأَنَاْ لَكُمْ نَاصِحٌ أَمِينٌ
(68) میں تم تک اپنے رب کے پیغامات پہنچاتا ہوں اور تمہارے لئے ایک امانتدار ناصح ہوں
69 أَوَعَجِبْتُمْ أَن جَاءكُمْ ذِكْرٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَلَى رَجُلٍ مِّنكُمْ لِيُنذِرَكُمْ وَاذكُرُواْ إِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَاء مِن بَعْدِ قَوْمِ نُوحٍ وَزَادَكُمْ فِي الْخَلْقِ بَسْطَةً فَاذْكُرُواْ آلاء اللّهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ
(69) کیا تم لوگوں کو اس بات پر تعجب ہے کہ تم تک ذکر خدا تمہارے ہی کسی آدمی کے ذریعہ آجائے تاکہ وہ تمہیں ڈرائے اور یاد کرو کہ تم کو اس نے قوم نوح کے بعد زمین میں جانشین بنایا ہے اور مخلوقات میں وسعت عطا کی ہے لہذا تم اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو کہ شاید اسی طرح فلاح اور نجات پاجاؤ
70 قَالُواْ أَجِئْتَنَا لِنَعْبُدَ اللّهَ وَحْدَهُ وَنَذَرَ مَا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُنَا فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ
(70) ان لوگوں نے کہا کہ کیا آپ یہ پیغام لائے ہیں کہ ہم صرف ایک خدا کی عبادت کریں اور جن کی ہمارے آباؤ و اجداد عبادت کرتے تھے ان سب کو چھوڑ دیں تو آپ اپنے وعدہ و عید کو لے کر آئیے اگر اپنی بات میں سچے ّہیں
71 قَالَ قَدْ وَقَعَ عَلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ رِجْسٌ وَغَضَبٌ أَتُجَادِلُونَنِي فِي أَسْمَاء سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَآؤكُم مَّا نَزَّلَ اللّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ فَانتَظِرُواْ إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ
(71) انہوں نے جواب دیا کہ تمہارے اوپر پروردگا رکی طرف سے عذاب اور غضب طے ہوچکا ہے -کیا تم مجھ سے ان ناموں کے بارے میں جھگڑا کرتے ہو جو تم نے اور تمہارے بزرگوں نے خود طے کرلئے ہیں اور خدا نے ان کےبارے میں کوئی برہان نازل نہیں کیا ہے تو اب تم عذاب کا انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں
72 فَأَنجَيْنَاهُ وَالَّذِينَ مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَقَطَعْنَا دَابِرَ الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَمَا كَانُواْ مُؤْمِنِينَ
(72) پھر ہم نے انہیں اور ان کے ساتھیوں کو اپنی رحمت سے نجات دے دی اور اپنی آیات کی تکذیب کرنے والوں کی نسل منقطع کردی اور وہ لوگ ہرگز صاحبان هایمان نہیں تھے
73 وَإِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـهٍ غَيْرُهُ قَدْ جَاءتْكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ هَـذِهِ نَاقَةُ اللّهِ لَكُمْ آيَةً فَذَرُوهَا تَأْكُلْ فِي أَرْضِ اللّهِ وَلاَ تَمَسُّوهَا بِسُوَءٍ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
(73) اور ہم نے قوم ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا تو انہوں نے کہا کہ اے قوم والو اللہ کی عبادت کرو کہ اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے -تمہارے پاس پروردگار کی طرف سے دلیل آچکی ہے -یہ خدائی ناقہ ہے جو تمہارے لئے اس کی نشانی ہے -اسے آزاد چھوڑ دو کہ زمینِ خدا میں کھاتا پھرے اور خبردار اسے کوئی تکلیف نہ پہنچانا کہ تم کو عذاب الیم اپنی گرفت میں لے لے
74 وَاذْكُرُواْ إِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَاء مِن بَعْدِ عَادٍ وَبَوَّأَكُمْ فِي الأَرْضِ تَتَّخِذُونَ مِن سُهُولِهَا قُصُورًا وَتَنْحِتُونَ الْجِبَالَ بُيُوتًا فَاذْكُرُواْ آلاء اللّهِ وَلاَ تَعْثَوْا فِي الأَرْضِ مُفْسِدِينَ
(74) اس وقت کو یاد کرو جب اس نے تم کو قوم عاد کے بعد جانشین بنایا اور زمین میںاس طرح بسایا کہ تم ہموار زمینوں میں قصر بناتے تھے اور پہاڑوں کو کاٹ کاٹ کر گھر بناتے تھے تو اب اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو
75 قَالَ الْمَلأُ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُواْ مِن قَوْمِهِ لِلَّذِينَ اسْتُضْعِفُواْ لِمَنْ آمَنَ مِنْهُمْ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ صَالِحًا مُّرْسَلٌ مِّن رَّبِّهِ قَالُواْ إِنَّا بِمَا أُرْسِلَ بِهِ مُؤْمِنُونَ
(75) تو ان کی قوم کے بڑے لوگوں نے کمزور بنادئیے جانے والے لوگوں میں سے جو ایمان لائے تھے ان سے کہنا شروع کیا کہ کیا تمہیں اس کا یقین ہے کہ صالح خدا کی طرف سے بھیجے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ بیشک ہمیں ان کے پیغام کا ایمان اور ایقان حاصل ہے
76 قَالَ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُواْ إِنَّا بِالَّذِيَ آمَنتُمْ بِهِ كَافِرُونَ
(76) تو بڑے لوگوں نے جوابد یا کہ ہم تو ان باتوں کے منکر ہیں جن پر تم ایمان لانے والے ہو
77 فَعَقَرُواْ النَّاقَةَ وَعَتَوْاْ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِمْ وَقَالُواْ يَا صَالِحُ ائْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ
(77) پھر یہ کہہ کر ناقہ کے پاؤں کاٹ دئیے اور حکم خدا سے سرتابی کی اور کہا کہ صالح اگر تم خدا کے رسول ہو تو جس عذاب کی دھمکی دے رہے تھے اسے لے آؤ
78 فَأَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُواْ فِي دَارِهِمْ جَاثِمِينَ
(78) تو انہیں زلزلہ نے اپنی گرفت میں لے لیاکہ اپنے گھر ہی میں سربہ زانو رہ گئے
79 فَتَوَلَّى عَنْهُمْ وَقَالَ يَا قَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسَالَةَ رَبِّي وَنَصَحْتُ لَكُمْ وَلَكِن لاَّ تُحِبُّونَ النَّاصِحِينَ
(79) تو اس کے بعد صالح نے ان سے منہ پھیر لیا اور کہا کہ اے قوم میں نے خدائی پیغام کو پہنچایا تم کو نصیحت کی مگر افسوس کہ تم نصیحت کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتے ہو
80 وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِّن الْعَالَمِينَ
(80) اور لوط کو یاد کرو کہ جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم بدکاری کرتے ہو اس کی تو تم سے پہلے عالمین میں کوئی مثال نہیں ہے
81 إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِّن دُونِ النِّسَاء بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُونَ
(81) تم ازراسِ شہوت عورتوں کے بجائے مردوں سے تعلقات پیدا کرتے ہو اور تم یقینا اسراف اور زیادتی کرنے والے ہو
82 وَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلاَّ أَن قَالُواْ أَخْرِجُوهُم مِّن قَرْيَتِكُمْ إِنَّهُمْ أُنَاسٌ يَتَطَهَّرُونَ
(82) اور ان کی قوم کے پاس کوئی جواب نہ تھا سوائے اس کے کہ انہوں نے لوگوں کو ابھارا کہ انہیں اپنے قریہ سے نکال باہر کرو کہ یہ بہت پاک باز بنتے ہیں
83 فَأَنجَيْنَاهُ وَأَهْلَهُ إِلاَّ امْرَأَتَهُ كَانَتْ مِنَ الْغَابِرِينَ
(83) تو ہم نے انہیں اور ان کے تمام اہل کو نجات دے دی ان کی زوجہ کے علاوہ کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی
84 وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِم مَّطَرًا فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُجْرِمِينَ
(84) ہم نے ان کے اوپر خاص قسم کے (پتھروں)کی بارش کی تو اب دیکھو کہ مجرمین کا انجام کیسا ہوتا ہے
85 وَإِلَى مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـهٍ غَيْرُهُ قَدْ جَاءتْكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ فَأَوْفُواْ الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ وَلاَ تَبْخَسُواْ النَّاسَ أَشْيَاءهُمْ وَلاَ تُفْسِدُواْ فِي الأَرْضِ بَعْدَ إِصْلاَحِهَا ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
(85) اور ہم نے قوم مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا تو انہوں نے کہا کہ اللہ کی عبادت کرو کہ اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے - تمہارے پاس پروردگار کی طرف سے دلیل آچکی ہے اب ناپ تول کو پورا پورا رکھو اور لوگوں کو چیزیں کم نہ دو اور اصلاح کے بعد زمین میں فساد برپا نہ کرو -یہی تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم ایمان لانے والے ہو
86 وَلاَ تَقْعُدُواْ بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوعِدُونَ وَتَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللّهِ مَنْ آمَنَ بِهِ وَتَبْغُونَهَا عِوَجًا وَاذْكُرُواْ إِذْ كُنتُمْ قَلِيلاً فَكَثَّرَكُمْ وَانظُرُواْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ
(86) اورخبردار ہر راستہ پر بیٹھ کر ایمان والوں کو ڈرانے دھمکانے اور راہ هخدا سے روکنے کا کام چھوڑ دو کہ تم اس میں بھی کجی تلاش کررہے ہو اور یہ یاد کرو کہ تم بہت کم تھے خدا نے کثرت عطا کی اور یہ دیکھو کہ فسادکرنے والوں کا انجام کیا ہوتا ہے
87 وَإِن كَانَ طَآئِفَةٌ مِّنكُمْ آمَنُواْ بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ وَطَآئِفَةٌ لَّمْ يْؤْمِنُواْ فَاصْبِرُواْ حَتَّى يَحْكُمَ اللّهُ بَيْنَنَا وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ
(87) اور اگر تم میں سے ایک جماعت میرے لائے ہوئے پیغام پر ایمان لے آئی اور ایک ایمان نہیں لائی تو ٹھہرو یہاں تک کہ خدا ہمارے درمیان اپنا فیصلہ صادر کردے کہ وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے
88 قَالَ الْمَلأُ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُواْ مِن قَوْمِهِ لَنُخْرِجَنَّكَ يَا شُعَيْبُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَكَ مِن قَرْيَتِنَا أَوْ لَتَعُودُنَّ فِي مِلَّتِنَا قَالَ أَوَلَوْ كُنَّا كَارِهِينَ
(88) ان کی قوم کے مستکبرین نے کہا کہ اے شعیب ہم تم کو اور تمہارے ساتھ ایمان لانے والوں کو اپنی بستی سے نکال باہر کریں گے یا تم بھی پلٹ کر ہمارے مذہب پر آجاؤ .... انہوں نے جواب دیا کہ چاہے ہم تمہارے مذہب سے بیزار ہی کیوں نہ ہوں
89 قَدِ افْتَرَيْنَا عَلَى اللّهِ كَذِبًا إِنْ عُدْنَا فِي مِلَّتِكُم بَعْدَ إِذْ نَجَّانَا اللّهُ مِنْهَا وَمَا يَكُونُ لَنَا أَن نَّعُودَ فِيهَا إِلاَّ أَن يَشَاء اللّهُ رَبُّنَا وَسِعَ رَبُّنَا كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا عَلَى اللّهِ تَوَكَّلْنَا رَبَّنَا افْتَحْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَأَنتَ خَيْرُ الْفَاتِحِينَ
(89) یہ اللہ پر بڑا بہتان ہوگا اگر ہم تمہارے مذہب پرآجائیں جب کہ اس نے ہم کو اس مذہب سے نجات دے دی ہے اور ہمیں حق نہیں ہے کہ ہم تمہارے مذہب پر آجائیں جب تک خدا خود نہ چاہے .ہمارے پروردگار کا علم ہر شے پر حاوی ہے اور ہمارا اعتماد اسی کے اوپر ہے -خدایا تو ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان حق سے فیصلہ فرمادے کہ تو بہترین فیصلہ کرنے والا ہے
90 وَقَالَ الْمَلأُ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن قَوْمِهِ لَئِنِ اتَّبَعْتُمْ شُعَيْباً إِنَّكُمْ إِذاً لَّخَاسِرُونَ
(90) تو ان کی قوم کے کفاّر نے کہا کہ اگر تم لوگ شعیب کا اتباع کرلو گے تو تمہارا شمار خسارہ والوں میں ہوجائے گا
91 فَأَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُواْ فِي دَارِهِمْ جَاثِمِينَ
(91) نتیجہ یہ ہوا کہ انہیں زلزلہ نے اپنی گرفت میں لے لیا اور اپنے گھر میں سربہ زانو ہوگئے
92 الَّذِينَ كَذَّبُواْ شُعَيْبًا كَأَن لَّمْ يَغْنَوْاْ فِيهَا الَّذِينَ كَذَّبُواْ شُعَيْبًا كَانُواْ هُمُ الْخَاسِرِينَ
(92) جن لوگوں نے شعیب کی تکذیب کی وہ ایسے برباد ہوئے گویا اس بستی میں بسے ہی نہیں تھے جن لوگوں نے شعیب کو جھٹلایا وہی خسارہ والے قرار پائے
93 فَتَوَلَّى عَنْهُمْ وَقَالَ يَا قَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسَالاَتِ رَبِّي وَنَصَحْتُ لَكُمْ فَكَيْفَ آسَى عَلَى قَوْمٍ كَافِرِينَ
(93) اس کے بعد شعیب نے ان سے منہ پھیر لیا اور کہا کہ اے قوم میں نے اپنے پروردگار کے پیغامات کو پہنچادیا اور تمہیں نصیحت بھی کی تو اب کفر اختیار کرنے والوں کے حال پر کس طرح افسوس کروں
94 وَمَا أَرْسَلْنَا فِي قَرْيَةٍ مِّن نَّبِيٍّ إِلاَّ أَخَذْنَا أَهْلَهَا بِالْبَأْسَاء وَالضَّرَّاء لَعَلَّهُمْ يَضَّرَّعُونَ
(94) اور ہم نے جب بھی کسی قریہ میں کوئی نبی بھیجا تو اہل قریہ کو نافرمانی پر سختی اور پریشانی میں ضرورمبتلا کیا کہ شاید وہ لوگ ہماری بارگاہ میں تضرع و زاری کریں
95 ثُمَّ بَدَّلْنَا مَكَانَ السَّيِّئَةِ الْحَسَنَةَ حَتَّى عَفَواْ وَّقَالُواْ قَدْ مَسَّ آبَاءنَا الضَّرَّاء وَالسَّرَّاء فَأَخَذْنَاهُم بَغْتَةً وَهُمْ لاَ يَشْعُرُونَ
(95) پھر ہم نے برائی کی جگہ اچھائی دے دی یہاں تک کہ وہ لوگ بڑھ نکلے اور کہنے لگے کہ یہ تکلیف و راحت تو ہمارے بزرگوں تک بھی آچکی ہے تو ہم نے اچانک انہیں اپنی گرفت میں لے لیا اور انہیں اس کا شعور بھی نہ ہوسکا
96 وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْقُرَى آمَنُواْ وَاتَّقَواْ لَفَتَحْنَا عَلَيْهِم بَرَكَاتٍ مِّنَ السَّمَاء وَالأَرْضِ وَلَـكِن كَذَّبُواْ فَأَخَذْنَاهُم بِمَا كَانُواْ يَكْسِبُونَ
(96) اور اگر اہل قریہ ایمان لے آتے اور تقوٰی اختیار کرلیتے تو ہم ان کے لئے زمین اور آسمان سے برکتوں کے دروازے کھول دیتے لیکن انہوں نے تکذیب کی تو ہم نے ان کو ان کے اعمال کی گرفت میں لے لیا
97 أَفَأَمِنَ أَهْلُ الْقُرَى أَن يَأْتِيَهُمْ بَأْسُنَا بَيَاتاً وَهُمْ نَآئِمُونَ
(97) کیا اہلِ قریہ اس بات سے مامون ہیں کہ یہ سوتے ہی رہیں اور ہمارا عذاب راتوں رات نازل
98 أَوَ أَمِنَ أَهْلُ الْقُرَى أَن يَأْتِيَهُمْ بَأْسُنَا ضُحًى وَهُمْ يَلْعَبُونَ
ہوجائے
(98) یا اس بات سے مطمئن ہیں کہ یہ کھیل کود میں مصروف رہیں اور ہمارا عذاب دن دھاڑے نازل ہوجائے
99 أَفَأَمِنُواْ مَكْرَ اللّهِ فَلاَ يَأْمَنُ مَكْرَ اللّهِ إِلاَّ الْقَوْمُ الْخَاسِرُونَ
(99) کیا یہ لوگ خدائی تدبیر کی طرف سے مطمئن ہوگئے ہیں جب کہ ایسا اطمینان صرف گھاٹے میں رہنے والوں کو ہوتا ہے
100 أَوَلَمْ يَهْدِ لِلَّذِينَ يَرِثُونَ الأَرْضَ مِن بَعْدِ أَهْلِهَا أَن لَّوْ نَشَاء أَصَبْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ وَنَطْبَعُ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لاَ يَسْمَعُونَ
(100) کیا ایک قوم کے بعد دوسرے زمین کے وارث ہونے والوں کو یہ ہدایت نہیں ملتی کہ اگر ہم چاہتے تو ان کے گناہوں کی بنا پر انہیں بھی مبتلائے مصیبت کردیتے اور ان کے دلوں پر مہرلگادیتے اور پھر انہیں کچھ سنائی نہ دیتا
101 تِلْكَ الْقُرَى نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَآئِهَا وَلَقَدْ جَاءتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانُواْ لِيُؤْمِنُواْ بِمَا كَذَّبُواْ مِن قَبْلُ كَذَلِكَ يَطْبَعُ اللّهُ عَلَىَ قُلُوبِ الْكَافِرِينَ
(101) یہ وہ بستیاں ہیں جن کی خبریں ہم آپ سے بیان کررہے ہیں کہ ہمارے پیغمبران کے پاس معجزات لے کر آئے مگر پہلے سے تکذیب کرنے کی بنا پر یہ ایمان نہ لاسکے .ہم اسی طرح کافروں کے دلوں پر مہر لگادیا کرتے ہیں
102 وَمَا وَجَدْنَا لأَكْثَرِهِم مِّنْ عَهْدٍ وَإِن وَجَدْنَا أَكْثَرَهُمْ لَفَاسِقِينَ
(102) ہم نے ان کی اکثریت میں عہدو پیمان کی پاسداری نہیں پائی اور ان کی اکثریت کو فاسق اور حدود اطاعت سے خارج ہی پایا
103 ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِم مُّوسَى بِآيَاتِنَا إِلَى فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَظَلَمُواْ بِهَا فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ
(103) پھر ان سب کے بعد ہم نے موسٰی کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کی قوم کی طرف بھیجا تو ان لوگوں نے بھی ظلم کیا تو اب دیکھو کہ فساد کرنے والوں کا انجام کیا ہوتا ہے
104 وَقَالَ مُوسَى يَا فِرْعَوْنُ إِنِّي رَسُولٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ
(104) اور موسٰی نے فرعون سے کہا کہ میں رب العالمین کی طرف سے فرستادہ پیغمبر ہوں
105 حَقِيقٌ عَلَى أَن لاَّ أَقُولَ عَلَى اللّهِ إِلاَّ الْحَقَّ قَدْ جِئْتُكُم بِبَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ فَأَرْسِلْ مَعِيَ بَنِي إِسْرَائِيلَ
(105) میرے لئے لازم ہے کہ میں خدا کے بارے میں حق کے علاوہ کچھ نہ کہوں -میں تیرے پاس تیرے رب کی طرف سے معجزہ لے کر آیا ہوں لہٰذا بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دے
106 قَالَ إِن كُنتَ جِئْتَ بِآيَةٍ فَأْتِ بِهَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ
(106) اس نے کہا کہ اگر تم معجزہ لائے ہو اور اپنی بات میں سچےّ ہو تو وہ معجزہ پیش کرو
107 فَأَلْقَى عَصَاهُ فَإِذَا هِيَ ثُعْبَانٌ مُّبِينٌ
(107) موسٰی نے اپنا عصا پھینک دیا اور وہ اچھا خاصا سانپ بن گیا
108 وَنَزَعَ يَدَهُ فَإِذَا هِيَ بَيْضَاء لِلنَّاظِرِينَ
(108) اور پھر اپنے ہاتھ کو نکالا تو وہ دیکھنے والوں کے لئے انتہائی روشن اور چمکدار تھا
109 قَالَ الْمَلأُ مِن قَوْمِ فِرْعَوْنَ إِنَّ هَـذَا لَسَاحِرٌ عَلِيمٌ
(109) فرعون کی قوم کے رؤسا نے کہا کہ یہ تو سمجھدار جادوگر ہے
110 يُرِيدُ أَن يُخْرِجَكُم مِّنْ أَرْضِكُمْ فَمَاذَا تَأْمُرُونَ
(110) جو تم لوگوں کو تمہاری سرزمین سے نکالنا چاہتاہے اب تم لوگوں کا کیا خیال ہے
111 قَالُواْ أَرْجِهْ وَأَخَاهُ وَأَرْسِلْ فِي الْمَدَآئِنِ حَاشِرِينَ
(111) لوگوں نے کہا کہ ان کو اور ان کے بھائی کو روک لیجئے اور مختلف شہروں میں جمع کرنے والوں کو بھیجئے
112 يَأْتُوكَ بِكُلِّ سَاحِرٍ عَلِيمٍ
(112) جو تمام ماہر جادوگروں کو بلا کر لے آئیں
113 وَجَاء السَّحَرَةُ فِرْعَوْنَ قَالْواْ إِنَّ لَنَا لأَجْرًا إِن كُنَّا نَحْنُ الْغَالِبِينَ
(113) جادوگر فرعون کے پاس حاضر ہو گئے اور انہوں نے کہا کہ اگر ہم غالب آگئے تو کیا ہمیں اس کی اجرت ملے گی
114 قَالَ نَعَمْ وَإَنَّكُمْ لَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ
(114) . فرعون نے کہا بیشک تم میرے دربار میں مقرب ہوجاؤ گے
115 قَالُواْ يَا مُوسَى إِمَّا أَن تُلْقِيَ وَإِمَّا أَن نَّكُونَ نَحْنُ الْمُلْقِينَ
(115) ان لوگوں نے کہا کہ موسٰی آپ عصاپھیکنیں گے یا ہم اپنے کام کا آغاز کریں
116 قَالَ أَلْقُوْاْ فَلَمَّا أَلْقَوْاْ سَحَرُواْ أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ وَجَاءوا بِسِحْرٍ عَظِيمٍ
(116) موسٰی نے کہا کہ تم ابتدا کرو -ان لوگوں نے رسیاں پھینکیں تو لوگوں کی آنکھوں پر جادو کردیا اور انہیں خوفزدہ کردیا اور بہت بڑے جادو کا مظاہرہ کیا
117 وَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى أَنْ أَلْقِ عَصَاكَ فَإِذَا هِيَ تَلْقَفُ مَا يَأْفِكُونَ
(117) اور ہم نے موسٰی کو اشارہ کیا کہ اب تم بھی اپنا عصا ڈال دو وہ ان کے تمام جادو کے سانپوں کو نگل جائے گا
118 فَوَقَعَ الْحَقُّ وَبَطَلَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ
(118) نتیجہ یہ ہوا کہ حق ثابت ہوگیا اور ان کا کاروبار باطل ہوگیا
119 فَغُلِبُواْ هُنَالِكَ وَانقَلَبُواْ صَاغِرِينَ
(119) وہ سب مغلوب ہوگئے اور ذلیل ہوکر واپس ہوگئے
120 وَأُلْقِيَ السَّحَرَةُ سَاجِدِينَ
(120) اور جادوگر سب کے سب سجدہ میں گر پڑے
121 قَالُواْ آمَنَّا بِرِبِّ الْعَالَمِينَ
(121) ان لوگوں نے کہا کہ ہم عالمین کے پروردگار پر ایمان لے آئے
122 رَبِّ مُوسَى وَهَارُونَ
(122) یعنی موسٰی اور ہارون کے رب پر
123 قَالَ فِرْعَوْنُ آمَنتُم بِهِ قَبْلَ أَن آذَنَ لَكُمْ إِنَّ هَـذَا لَمَكْرٌ مَّكَرْتُمُوهُ فِي الْمَدِينَةِ لِتُخْرِجُواْ مِنْهَا أَهْلَهَا فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ
(123) فرعون نے کہا کہ تم میری اجازت سے پہلے کیسے ایمان لے آئے .... یہ تمہارا مکر ہے جو تم شہر میں پھیلارہے ہو تاکہ لوگوں کو شہر سے باہر نکال سکو تو عنقریب تمہیں اس کا انجام معلوم ہوجائے گا
124 لأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلاَفٍ ثُمَّ لأُصَلِّبَنَّكُمْ أَجْمَعِينَ
(124) میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں مختلف سمتوں سے کاٹ دوں گا اور اس کے بعد تم سب کو سولی پر لٹکادوں گا
125 قَالُواْ إِنَّا إِلَى رَبِّنَا مُنقَلِبُونَ
(125) ان لوگوں نے جواب دیا کہ ہم لوگ بہرحال اپنے پروردگار کی بارگاہ میں پلٹ کر جانے والے ہیں
126 وَمَا تَنقِمُ مِنَّا إِلاَّ أَنْ آمَنَّا بِآيَاتِ رَبِّنَا لَمَّا جَاءتْنَا رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَتَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ
(126) اور تو ہم سے صرف اس بات پر ناراض ہے کہ ہم اپنے رب کی نشانیوں پر ایمان لے آئے ہیں .... خدایا ہم پر صبر کی بارش فرما اور ہمیں مسلمان دنیا سے اٹھانا
127 وَقَالَ الْمَلأُ مِن قَوْمِ فِرْعَونَ أَتَذَرُ مُوسَى وَقَوْمَهُ لِيُفْسِدُواْ فِي الأَرْضِ وَيَذَرَكَ وَآلِهَتَكَ قَالَ سَنُقَتِّلُ أَبْنَاءهُمْ وَنَسْتَحْيِـي نِسَاءهُمْ وَإِنَّا فَوْقَهُمْ قَاهِرُونَ
(127) اور فرعون کی قوم کے ایک گروہ نے کہا کہ کیا تو موسٰی اور ان کی قوم کو یوں ہی چھوڑ دے گا کہ یہ زمین میں فساد برپا کریں اور تجھے اور تیرے خداؤں کو چھوڑ دیں -اس نے کہا کہ میں عنقریب ان کے لڑکوں کو قتل کرڈالوں گا اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھوں گا .میں ان پر قوت اور غلبہ رکھتا ہوں
128 قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ اسْتَعِينُوا بِاللّهِ وَاصْبِرُواْ إِنَّ الأَرْضَ لِلّهِ يُورِثُهَا مَن يَشَاء مِنْ عِبَادِهِ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ
(128) موسٰی نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ سے مدد مانگو اور صبر کرو -زمین اللہ کی ہے وہ اپنے بندوں میں جس کو چاہتا ہے وارث بناتا ہے اور انجام کار بہرحال صاحبان هتقوٰی کے لئے ہے
129 قَالُواْ أُوذِينَا مِن قَبْلِ أَن تَأْتِينَا وَمِن بَعْدِ مَا جِئْتَنَا قَالَ عَسَى رَبُّكُمْ أَن يُهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَيَسْتَخْلِفَكُمْ فِي الأَرْضِ فَيَنظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ
(129) قوم نے کہا کہ ہم تمہارے آنے سے پہلے بھی ستائے گئے اور تمہارے آنے کے بعد بھی ستائے گئے -موسٰی نے جواب دیا کہ عنقریب تمہارا پروردگار تمہارے دشمن کو ہلاک کردے گا اور تمہیں زمین میں اس کا جانشین بنادے گا اور پھر دیکھے گا تمہارا طرز عمل کیسا ہوتا ہے
130 وَلَقَدْ أَخَذْنَا آلَ فِرْعَونَ بِالسِّنِينَ وَنَقْصٍ مِّن الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ
(130) اور ہم نے آل فرعون کو قحط اور ثمرات کی کمی کی گرفت میں لے لیا کہ شاید وہ اسی طرح نصیحت حاصل کرسکیں
131 فَإِذَا جَاءتْهُمُ الْحَسَنَةُ قَالُواْ لَنَا هَـذِهِ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَطَّيَّرُواْ بِمُوسَى وَمَن مَّعَهُ أَلا إِنَّمَا طَائِرُهُمْ عِندَ اللّهُ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ
(131) اس کے بعد جب ان کے پاس کوئی نیکی آئی تو انہوں نے کہا کہ یہ تو ہمارا حق ہے اور جب برائی آئی تو کہنے لگے کہ یہ موسٰی اور ان کے ساتھیوں کا اثر ہے -آگاہ ہوجاؤ کہ ان کی بدشگونی کے اسباب خدا کے یہاں معلوم ہیں لیکن ان کی اکثریت اس رازسے بے خبر ہے
132 وَقَالُواْ مَهْمَا تَأْتِنَا بِهِ مِن آيَةٍ لِّتَسْحَرَنَا بِهَا فَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِينَ
(132) اور قوم والوں نے کہاکہ موسٰی تم کتنی ہی نشانیاں جادو کرنے کے لئے لاؤ ہم تم پر ایمان لانے والے نہیں ہیں
133 فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الطُّوفَانَ وَالْجَرَادَ وَالْقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالدَّمَ آيَاتٍ مُّفَصَّلاَتٍ فَاسْتَكْبَرُواْ وَكَانُواْ قَوْمًا مُّجْرِمِينَ
(133) پھر ہم نے ان پر طوفان ,ٹڈی ,جوں ,مینڈک اور خون کو مفصل نشانی بناکر بھیجا لیکن ان لوگوں نے استکبار اور انکار سے کام لیا اور یہ لوگ واقعا مجرم لوگ تھے
134 وَلَمَّا وَقَعَ عَلَيْهِمُ الرِّجْزُ قَالُواْ يَا مُوسَى ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِندَكَ لَئِن كَشَفْتَ عَنَّا الرِّجْزَ لَنُؤْمِنَنَّ لَكَ وَلَنُرْسِلَنَّ مَعَكَ بَنِي إِسْرَآئِيلَ
(134) اور جب ان پر عذاب نازل ہوگیا تو کہنے لگے کہ موسٰی اپنے رب سے دعا کرو جس بات کا اس نے وعدہ کیا ہے اگر تم نے اس عذاب کو دور کرادیاتو ہم تم پر ایمان بھی لائیں گے اور بنی اسرائیل کو تمہارے حوالے بھی کردیں گے
135 فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الرِّجْزَ إِلَى أَجَلٍ هُم بَالِغُوهُ إِذَا هُمْ يَنكُثُونَ
(135) اس کے بعد جب ہم نے ایک مّدت کے لئے عذاب کو برطرف کردیا تو پھر اپنے عہد کو توڑنے والوں میں شامل ہوگئے
136 فَانتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَأَغْرَقْنَاهُمْ فِي الْيَمِّ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَكَانُواْ عَنْهَا غَافِلِينَ
(136) پھر ہم نے ان سے انتقام لیا اور انہیں دریا میں غرق کردیا کہ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تھا اور ان کی طرف سے غفلت برتنے والے تھے
137 وَأَوْرَثْنَا الْقَوْمَ الَّذِينَ كَانُواْ يُسْتَضْعَفُونَ مَشَارِقَ الأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ الْحُسْنَى عَلَى بَنِي إِسْرَآئِيلَ بِمَا صَبَرُواْ وَدَمَّرْنَا مَا كَانَ يَصْنَعُ فِرْعَوْنُ وَقَوْمُهُ وَمَا كَانُواْ يَعْرِشُونَ
(137) اور ہم نے مستضعفین کو شرق و غرب زمین کا وارث بنادیااور اس میں برکت عطا کردی اور اس طرح بنی اسرائیل پر اللہ کی بہترین بات تمام ہوگئی کہ انہوں نے صبر کیاتھا اور جو کچھ فرعون اور اس کی قوم والے بنارہے تھے ہم نے سب کو برباد کردیا اور ان کی اونچی اونچی عمارتوں کو مسمار کردیا
138 وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَآئِيلَ الْبَحْرَ فَأَتَوْاْ عَلَى قَوْمٍ يَعْكُفُونَ عَلَى أَصْنَامٍ لَّهُمْ قَالُواْ يَا مُوسَى اجْعَل لَّنَا إِلَـهًا كَمَا لَهُمْ آلِهَةٌ قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ
(138) اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا پار پہنچا دیا تو وہ ایک ایسی قوم کے پاس پہنچے جو اپنے بتوں کے گرد مجمع لگائے بیٹھی تھی -ان لوگوں نے موسٰی سے کہا کہ موسٰی ہمارے لئے بھی ایسا ہی خدا بنادو جیسا کہ ان کا خدا ہے انہوں نے کہا کہ تم لوگ بالکل جاہل ہو
139 إِنَّ هَـؤُلاء مُتَبَّرٌ مَّا هُمْ فِيهِ وَبَاطِلٌ مَّا كَانُواْ يَعْمَلُونَ
(139) ان لوگوںکا نظام برباد ہونے والا اور ان کے اعمال باطل ہیں
140 قَالَ أَغَيْرَ اللّهِ أَبْغِيكُمْ إِلَـهًا وَهُوَ فَضَّلَكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ
(140) کیا میں خدا کے علاوہ تمہارے لئے دوسرا خدا تلاش کروں جب کہ اس نے تمہیں عالمین پر فضیلت دی ہے
141 وَإِذْ أَنجَيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَونَ يَسُومُونَكُمْ سُوَءَ الْعَذَابِ يُقَتِّلُونَ أَبْنَاءكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءكُمْ وَفِي ذَلِكُم بَلاء مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ
(141) اور جب ہم نے تم کو فرعون والوں سے نجات دی جو تمہیں بدترین عذاب میں مبتلا کررہے تھے تمہارے لڑکوں کو قتل کررہے تھے اور لڑکیوں کو خدمت کے لئے باقی رکھ رہے تھے اور اس میں تمہارے لئے پروردگار کی طرف سے سخت ترین امتحان تھا
142 وَوَاعَدْنَا مُوسَى ثَلاَثِينَ لَيْلَةً وَأَتْمَمْنَاهَا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِيقَاتُ رَبِّهِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً وَقَالَ مُوسَى لأَخِيهِ هَارُونَ اخْلُفْنِي فِي قَوْمِي وَأَصْلِحْ وَلاَ تَتَّبِعْ سَبِيلَ الْمُفْسِدِينَ
(142) اور ہم نے موسٰی سے تیس راتوں کا وعدہ لیا اور اسے دس مزید راتوں سے مکمل کردیا کہ اس طرح ان کے رب کا وعدہ چالیس راتوں کا وعدہ ہوگیا اور انہوں نے اپنے بھائی ہارون سے کہا کہ تم قوم میں میری نیابت کرو اور اصلاح کرتے رہو اور خبردار مفسدوں کے راستہ کا اتباع نہ کرنا
143 وَلَمَّا جَاء مُوسَى لِمِيقَاتِنَا وَكَلَّمَهُ رَبُّهُ قَالَ رَبِّ أَرِنِي أَنظُرْ إِلَيْكَ قَالَ لَن تَرَانِي وَلَـكِنِ انظُرْ إِلَى الْجَبَلِ فَإِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهُ فَسَوْفَ تَرَانِي فَلَمَّا تَجَلَّى رَبُّهُ لِلْجَبَلِ جَعَلَهُ دَكًّا وَخَرَّ موسَى صَعِقًا فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ سُبْحَانَكَ تُبْتُ إِلَيْكَ وَأَنَاْ أَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ
(143) تو اس کے بعد جب موسٰی ہمارا وعدہ پورا کرنے کے لئے آئے اور ان کے رب نے ان سے کلام کیا تو انہوں نے کہا کہ پروردگار مجھے اپنا جلوہ دکھادے ارشاد ہوا تم ہرگز مجھے نہیں دیکھ سکتے ہو البتہ پہاڑ کی طرف دیکھو اگر یہ اپنی جگہ پر قائم رہ گیا تو پھر مجھے دیکھ سکتے ہو .اس کے بعد جب پہاڑ پر پروردگار کی تجلی ہوئی تو پہاڑ چور چور ہوگیا اور موسٰی بیہوش ہوکر گر پڑے پھر جب انہیں ہوش آیا تو کہنے لگے کہ پروردگار تو پاک و پاکیزہ ہے میں تیری بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلا ایمان لانے والا ہوں
144 قَالَ يَا مُوسَى إِنِّي اصْطَفَيْتُكَ عَلَى النَّاسِ بِرِسَالاَتِي وَبِكَلاَمِي فَخُذْ مَا آتَيْتُكَ وَكُن مِّنَ الشَّاكِرِينَ
(144) ارشاد ہوا کہ موسٰی ہم نے تمام انسانوں میں اپنی رسالت اور اپنے کلام کے لئے تمہارا انتخاب کیا ہے لہذا اب اس کتاب کو لے لو اور اللہ کے شکر گذار بندوں میں ہوجاؤ
145 وَكَتَبْنَا لَهُ فِي الأَلْوَاحِ مِن كُلِّ شَيْءٍ مَّوْعِظَةً وَتَفْصِيلاً لِّكُلِّ شَيْءٍ فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ وَأْمُرْ قَوْمَكَ يَأْخُذُواْ بِأَحْسَنِهَا سَأُرِيكُمْ دَارَ الْفَاسِقِينَ
(145) اور ہم نے توریت کی تختیوں میں ہر شے میں سے نصیحت کاحصہ اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی ہے لہذا اسے مضبوطی کے ساتھ پکڑلو اور اپنی قوم کوحکم دو کہ اس کی اچھی اچھی باتوں کو لے لیں. میں عنقریب تمہیں فاسقین کے گھردکھلادوں گا
146 سَأَصْرِفُ عَنْ آيَاتِيَ الَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِي الأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَإِن يَرَوْاْ كُلَّ آيَةٍ لاَّ يُؤْمِنُواْ بِهَا وَإِن يَرَوْاْ سَبِيلَ الرُّشْدِ لاَ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلاً وَإِن يَرَوْاْ سَبِيلَ الْغَيِّ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلاً ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَكَانُواْ عَنْهَا غَافِلِينَ
(146) میں عنقریب اپنی آیتوں کی طرف سے ان لوگوں کو پھیر دوں گا جو روئے زمین میں ناحق اکڑتے پھرتے ہیںاور یہ کسی بھی نشانی کو دیکھ لیں ایمان لانے والے نہیں ہیں -ان کا حال یہ ہے کہ ہدایت کا راستہ دیکھیں گے تو اسے اپنا راستہ نہ بنائیں گے اور گمراہی کا راستہ دیکھیں گے تو اسے فورا اختیار کرلیں گے یہ سب اس لئے ہے کہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا ہے اوران کی طرف سے غافل تھے
147 وَالَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَلِقَاء الآخِرَةِ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ هَلْ يُجْزَوْنَ إِلاَّ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ
(147) اور جن لوگوں نے ہماری نشانیوں اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا ہے ان کے اعمال برباد ہیں اور ظاہر ہے کہ انھیں ویساہی بدلہ تو دیا جائے گا جیسے اعمال کررہے ہیں
148 وَاتَّخَذَ قَوْمُ مُوسَى مِن بَعْدِهِ مِنْ حُلِيِّهِمْ عِجْلاً جَسَدًا لَّهُ خُوَارٌ أَلَمْ يَرَوْاْ أَنَّهُ لاَ يُكَلِّمُهُمْ وَلاَ يَهْدِيهِمْ سَبِيلاً اتَّخَذُوهُ وَكَانُواْ ظَالِمِينَ
(148) اور موسٰی کی قوم نے ان کے بعد اپنے زیورات سے گوسالہ کا مجسمہ بنایا جس میں آواز بھی تھی کیاان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ وہ نہ بات کرنے کے لائق ہے اور نہ کوئی راستہ دکھا سکتا ہے انہوں نے اسے خدا بنالیا اور وہ لوگ واقعاظلم کرنے والے تھے
149 وَلَمَّا سُقِطَ فَي أَيْدِيهِمْ وَرَأَوْاْ أَنَّهُمْ قَدْ ضَلُّواْ قَالُواْ لَئِن لَّمْ يَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَيَغْفِرْ لَنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ
(149) اور جب وہ پچھتائے اور انہوں نے دیکھ لیا کہ وہ بہک گئے ہیں تو کہنے لگے کہ اگر ہمارا پروردگار ہمارے او پر رحم نہ کرے گا اور ہمیں معاف نہ کرے گا تو ہم خسارہ والوں میں شامل ہوجائیں گے
150 وَلَمَّا رَجَعَ مُوسَى إِلَى قَوْمِهِ غَضْبَانَ أَسِفًا قَالَ بِئْسَمَا خَلَفْتُمُونِي مِن بَعْدِيَ أَعَجِلْتُمْ أَمْرَ رَبِّكُمْ وَأَلْقَى الألْوَاحَ وَأَخَذَ بِرَأْسِ أَخِيهِ يَجُرُّهُ إِلَيْهِ قَالَ ابْنَ أُمَّ إِنَّ الْقَوْمَ اسْتَضْعَفُونِي وَكَادُواْ يَقْتُلُونَنِي فَلاَ تُشْمِتْ بِيَ الأعْدَاء وَلاَ تَجْعَلْنِي مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
(150) اورجب موسٰی اپنی قوم کی طرف واپس آئے تو غیظ و غضب کے عالم میں کہنے لگے کہ تم نے میرے بعد بہت بفِی حرکت کی ہے -تم نے حکم خدا کے آنے میں کس قدر عجلت سے کام لیا ہے اور پھر انہوں نے توریت کی تختیوں کو ڈال دیا اور اپنے بھائی کا سرپکڑ کر کھینچنے لگے -ہارون نے کہا بھائی قوم نے مجھے کمزور بنادیا تھا اور قریب تھاکہ مجھے قتل کردیتے تو میں کیا کرتا -آپ دشمنوں کو طعنہ کا موقع نہ دیجئے اور میرا شمار ظالمین کے ساتھ نہ کیجئے
151 قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلأَخِي وَأَدْخِلْنَا فِي رَحْمَتِكَ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ
(151) موسٰی نے کہا کہ پروردگار مجھے اور میرے بھائی کو معاف کردے اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل کرلے کہ تو سب سے زیادہ رحم کرنے والاہے
152 إِنَّ الَّذِينَ اتَّخَذُواْ الْعِجْلَ سَيَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَذِلَّةٌ فِي الْحَياةِ الدُّنْيَا وَكَذَلِكَ نَجْزِي الْمُفْتَرِينَ
(152) بیشک جن لوگوں نے گوسالہ کو اختیار کیا ہے عنقریب ان پر غضب پروردُگار نازل ہوگا اور ان کے لئے زندگانی دنیا میں بھی ذلّت ہے اور ہم اسی طرح افترا کرنے والوں کوسزا دیا کرتے ہیں
153 وَالَّذِينَ عَمِلُواْ السَّيِّئَاتِ ثُمَّ تَابُواْ مِن بَعْدِهَا وَآمَنُواْ إِنَّ رَبَّكَ مِن بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ
(153) اور جن لوگوں نے بفِے اعمال کئے اور پھر توبہ کرلی اور ایمان لے آئے تو توبہ کے بعد تمھارا پروردگار بہت بخشنے والا بڑا مہربان ہے
154 وَلَمَّا سَكَتَ عَن مُّوسَى الْغَضَبُ أَخَذَ الأَلْوَاحَ وَفِي نُسْخَتِهَا هُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلَّذِينَ هُمْ لِرَبِّهِمْ يَرْهَبُونَ
(154) اس کے بعد جب موسٰی کا غّصہ ٹھنڈا پڑگیا تو انہوں نے تختیوں کو اٹھالیا اور اس کے نسخہ میں ہدایت اور رحمت کی باتیں تھیں ان لوگوں کے لئے جو اپنے پروردگار سے ڈرنے والے تھے
155 وَاخْتَارَ مُوسَى قَوْمَهُ سَبْعِينَ رَجُلاً لِّمِيقَاتِنَا فَلَمَّا أَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ قَالَ رَبِّ لَوْ شِئْتَ أَهْلَكْتَهُم مِّن قَبْلُ وَإِيَّايَ أَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ السُّفَهَاء مِنَّا إِنْ هِيَ إِلاَّ فِتْنَتُكَ تُضِلُّ بِهَا مَن تَشَاء وَتَهْدِي مَن تَشَاء أَنتَ وَلِيُّنَا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الْغَافِرِينَ
(155) اور موسٰی نے ہمارے وعدہ کے لئے اپنی قوم کے ستر ّ افراد کا انتخاب کیا پھر اس کے بعد جب ایک جھٹکے نے انھیں اپنی لپیٹ میں لے لیا تو کہنے لگے کہ پرودگار اگر تو چاہتا تو انھیں پہلے ہی ہلاک کردیتا اور مجھے بھی -کیا اب احمقوں کی حرکت کی بناپرہمیں بھی ہلاک کردے گا یہ تو صرف تیرا امتحان ہے جس سے جس کو چاہتا ہے گمراہی میں چھوڑدیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے تو ہمارا ولی ہے -ہمیں معاف کردے اورہم پر رحم فرما کہ تو بڑا بخشنے والا ہے
156 وَاكْتُبْ لَنَا فِي هَـذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ إِنَّا هُدْنَـا إِلَيْكَ قَالَ عَذَابِي أُصِيبُ بِهِ مَنْ أَشَاء وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَـاةَ وَالَّذِينَ هُم بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ
(156) اور ہمارے لئے اس دار دنیا اور آخرت میں نیکی لکھ دے -ہم تیری ہی طرف رجوع کررہے ہیں -ارشاد ہوا کہ میرا عذاب جسے میں چاہوں گا اس تک پہنچے گا اور میری رحمت ہر شے پر وسیع ہے جسے میں عنقریب ان لوگوں کے لئے لکھ دوں گا جو خوف خدا رکھنے والے -زکوِٰادا کرنے والے اور ہماری نشانیوں پر ایمان لانے والے ہیں
157 الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ يَأْمُرُهُم بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالأَغْلاَلَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ فَالَّذِينَ آمَنُواْ بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُواْ النُّورَ الَّذِيَ أُنزِلَ مَعَهُ أُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
(157) جو لوگ کہ رسولِ نبی امّی کا اتباع کرتے ہیں جس کا ذکر اپنے پاس توریت اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں کہ وہ نیکیوں کا حکم دیتا ہے اور برائیوں سے روکتا ہے اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیتاہے اور خبیث چیزوں کو حرام قرار دیتا ہے اور ان پر سے احکام کے سنگین بوجھ اور قیدوبند کو اٹھا دیتا ہے پس جو لوگ اس پر ایمانلائے اس کا احترام کیا اس کی امداد کی اور اس نور کا اتباع کیا جو اس کے ساتھ نازل ہوا ہے وہی درحقیقت فلاح یافتہ اور کامیاب ہیں
158 قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ يُحْيِـي وَيُمِيتُ فَآمِنُواْ بِاللّهِ وَرَسُولِهِ النَّبِيِّ الأُمِّيِّ الَّذِي يُؤْمِنُ بِاللّهِ وَكَلِمَاتِهِ وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ
(158) پیغمبر ----- کہہ دو کہ میں تم سب کی طرف اس اللہ کا رسول اور نمائندہ ہوں جس کے لئے زمین وآسمان کی مملکت ہے-اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے -وہی حیات دیتا ہے اور وہی موت دیتاہے لہٰذا اللہ اور اس کے پیغمبرامی ّپر ایمان لے آؤ جو اللہ اور اس کے کلمات پر ایمان رکھتا ہے اور اسی کا اتباع کرو کہ شاید اسی طرح ہدایت یافتہ ہوجاؤ
159 وَمِن قَوْمِ مُوسَى أُمَّةٌ يَهْدُونَ بِالْحَقِّ وَبِهِ يَعْدِلُونَ
(159) اور موسٰی کی قوم میں سے ایک ایسی جماعت بھی ہے جو حق کے ساتھ ہدایت کرتی ہے اور معاملات میں حق وانصاف کے ساتھ کام کرتی ہے
160 وَقَطَّعْنَاهُمُ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أَسْبَاطًا أُمَمًا وَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى إِذِ اسْتَسْقَاهُ قَوْمُهُ أَنِ اضْرِب بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ فَانبَجَسَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ وَظَلَّلْنَا عَلَيْهِمُ الْغَمَامَ وَأَنزَلْنَا عَلَيْهِمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى كُلُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَـكِن كَانُواْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
(160) اور ہم نے بنی اسرائیل کو یعقوب کی بارہ اولاد کے بارہ حصّو ں پر تقسیم کردیا اور موسٰی کی طرف وحی کی جب ان کی قوم نے پانی کا مطالبہ کیا کہ زمین پر عصا ماردو -انہوں نے عصا ماراتو بارہ چشمے جاری ہوگئے اس طرح کہ ہر گردہ نے اپنے گھاٹ کو پہچان لیا اور ہم نے ان کے سروں پر ابر کا سایہ کیااور ان پر من و سلوٰی جیسی نعمت نازل کی کہ ہمارے دیئے ہوئے پاکیزہ رزق کو کھاؤ اور ان لوگوں نے مخالفت کرکے ہمارے اوپر ظلم نہیں کیا بلکہ یہ اپنے ہی نفس پر ظلم کررہے تھے
161 وَإِذْ قِيلَ لَهُمُ اسْكُنُواْ هَـذِهِ الْقَرْيَةَ وَكُلُواْ مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ وَقُولُواْ حِطَّةٌ وَادْخُلُواْ الْبَابَ سُجَّدًا نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطِيئَاتِكُمْ سَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ
(161) اور اس وقت کو یاد کرو جب ان سے کہاگیا کہ اس قریہ میں داخل ہوجاؤ اور جو چاہو کھاؤ لیکن حطّہ کہہ کر داخل ہونا اور داخل ہوتے وقت سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا تاکہ ہم تمھاری خطاؤں کو معاف کردیں کہ ہم عنقریب نیک عمل والوں کے اجر میںاضافہ بھی کردیں گے
162 فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُواْ مِنْهُمْ قَوْلاً غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِجْزًا مِّنَ السَّمَاء بِمَا كَانُواْ يَظْلِمُونَ
(162) لیکن ظالموں نے جو انھیں بتایا گیا تھا اس کو بدل کرکچھ اور کہنا شروع کردیا تو ہم نے ان کے اوپر آسمان سے عذاب نازل کردیا کہ یہ فسق اور نافرمانی کررہے تھے
163 واَسْأَلْهُمْ عَنِ الْقَرْيَةِ الَّتِي كَانَتْ حَاضِرَةَ الْبَحْرِ إِذْ يَعْدُونَ فِي السَّبْتِ إِذْ تَأْتِيهِمْ حِيتَانُهُمْ يَوْمَ سَبْتِهِمْ شُرَّعاً وَيَوْمَ لاَ يَسْبِتُونَ لاَ تَأْتِيهِمْ كَذَلِكَ نَبْلُوهُم بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ
(163) اور ان سے اس قریہ کے بارے میں پوچھو جو سمندر کے کنارے تھا اور جس کے باشندے شنبہ کے بارے میں زیادتی سے کام لیتے تھے کہ ان کی مچھلیاں شنبہ کے دن سطح آب تک آجاتی تھیں اور دوسرے دن نہیں آتی تھیں تو انہوں نے حیلہ گری کرنا شروع کردی -ہم اسی طرح ان کا امتحان لیتے تھے کہ یہ لوگ فسق اور نافرمانی سے کام لے رہے تھے
164 وَإِذَ قَالَتْ أُمَّةٌ مِّنْهُمْ لِمَ تَعِظُونَ قَوْمًا اللّهُ مُهْلِكُهُمْ أَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا قَالُواْ مَعْذِرَةً إِلَى رَبِّكُمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ
(164) اور جب ان کی ایک جماعت نے مصلحین سے کہا کہ تم کیوں ایسی قوم کو نصیحت کرتے ہو جسے اللہ ہلاک کرنے والا ہے یا اس پرشدید عذاب کرنے والا ہے تو انہوں نے کہا کہ ہم پروردگار کی بارگاہ میں عذرچاہتے ہیں اور شاید یہ لوگ متقی بن ہی جائیں
165 فَلَمَّا نَسُواْ مَا ذُكِّرُواْ بِهِ أَنجَيْنَا الَّذِينَ يَنْهَوْنَ عَنِ السُّوءِ وَأَخَذْنَا الَّذِينَ ظَلَمُواْ بِعَذَابٍ بَئِيسٍ بِمَا كَانُواْ يَفْسُقُونَ
(165) اس کے بعد جب انہوں نے یاد دہانی کو فراموش کردیا تو ہم نے برائیوں سے روکنے والوں کو بچالیا اور ظالموں کو ان کے فسق اور بدکرداری کی بنا پرسخت ترین عذاب کی گرفت میں لے لیا
166 فَلَمَّا عَتَوْاْ عَن مَّا نُهُواْ عَنْهُ قُلْنَا لَهُمْ كُونُواْ قِرَدَةً خَاسِئِينَ
(166) پھر جب دوبارہ ممانعت کے باوجود سرکشی کی تو ہم نے حکم دے دیا کہ اب ذلّت کے ساتھ بندر بن جاؤ
167 وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكَ لَيَبْعَثَنَّ عَلَيْهِمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَن يَسُومُهُمْ سُوءَ الْعَذَابِ إِنَّ رَبَّكَ لَسَرِيعُ الْعِقَابِ وَإِنَّهُ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ
(167) اور اس وقت کو یاد کرو جب تمھارے پروردگار نے علی الاعلان کہہ دیا کہ قیامت تک ان پر ایسے افراد مسلّط کئے جائیں گے جو انھیں بدترین سختیوں میں مبتلا کریں گے کہ تمھارا پروردگار جلدی عذاب کرنے والا بھی ہے اور بہت زیادہ بخشنے والا مہربان بھی ہے
168 وَقَطَّعْنَاهُمْ فِي الأَرْضِ أُمَمًا مِّنْهُمُ الصَّالِحُونَ وَمِنْهُمْ دُونَ ذَلِكَ وَبَلَوْنَاهُمْ بِالْحَسَنَاتِ وَالسَّيِّئَاتِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ
(168) اورہم نے بنیاسرائیل کو مختلف ٹکڑوں میں تقسیم کردیا بعض نیک کردار تھے اور بعض اس کے خلاف -اور ہم نے انھیں آرام اور سختی کے ذریعہ آزمایا کہ شاید راستہ پر آجائیں
169 فَخَلَفَ مِن بَعْدِهِمْ خَلْفٌ وَرِثُواْ الْكِتَابَ يَأْخُذُونَ عَرَضَ هَـذَا الأدْنَى وَيَقُولُونَ سَيُغْفَرُ لَنَا وَإِن يَأْتِهِمْ عَرَضٌ مُّثْلُهُ يَأْخُذُوهُ أَلَمْ يُؤْخَذْ عَلَيْهِم مِّيثَاقُ الْكِتَابِ أَن لاَّ يِقُولُواْ عَلَى اللّهِ إِلاَّ الْحَقَّ وَدَرَسُواْ مَا فِيهِ وَالدَّارُ الآخِرَةُ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ يَتَّقُونَ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ
(169) اس کے بعد ان میں ایک نسل پیدا ہوئی جو کتاب کی وراث تو بنی لیکن دنیا کا ہر مال لیتی رہی اور یہ کہتی رہی کہ عنقریب ہمیں بخش دیا جائے گا اور پھر ویسا ہی مال مل گیا تو پھر لے لیا تو کیا ان سے کتاب کا عہد نہیں لیا گیا کہ خبردار خدا کے بارے میں حق کے علاوہ کچھ نہ کہیں اور انہوں نے کتاب کو پڑھا بھی ہے اور دار آخرت ہیصاحبان هتقویٰ کے لئے بہترین ہے کیا تمھاری سمجھ میں نہیں آتا ہے
170 وَالَّذِينَ يُمَسَّكُونَ بِالْكِتَابِ وَأَقَامُواْ الصَّلاَةَ إِنَّا لاَ نُضِيعُ أَجْرَ الْمُصْلِحِينَ
(170) اور جو لوگ کتاب سے تمسک کرتے ہیں اور انہوں نے نماز قائم کی ہے توہم صالح اورنیک کردار لوگوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتے ہیں
171 وَإِذ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَأَنَّهُ ظُلَّةٌ وَظَنُّواْ أَنَّهُ وَاقِعٌ بِهِمْ خُذُواْ مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُواْ مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
(171) اور اس وقت کو یاد دلِاؤ جب ہم نے پہاڑ کو ایک سائبان کی طرح ان کے سروں پر معلّق کردیا اور انہوں نے گمان کرلیا کہ یہ اب گرنے والا ہے تو ہم نے کہا کہ توریت کو مضبوطی کے ساتھ پکڑو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد کرو شاید اس طرح متقی اور پرہیزگار بن جاؤ
172 وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِن بَنِي آدَمَ مِن ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَى أَنفُسِهِمْ أَلَسْتَ بِرَبِّكُمْ قَالُواْ بَلَى شَهِدْنَا أَن تَقُولُواْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَذَا غَافِلِينَ
(172) اور جب تمھارے پروردگار نے فرزند ان آدم کی پشتوں سے انکی ذرّیت کو لے کر انھیںخود ان کے اوپر گواہ بناکر سوال کیا کہ کیا میں تمھارا خدا نہیں ہوں تو سب نے کہا بیشک ہم اس کے گواہ ہیں -یہ عہد اس لئے لیا کہ روز هقیامت یہ نہ کہہ سکو کہ ہم اس عہد سے غافل تھے
173 أَوْ تَقُولُواْ إِنَّمَا أَشْرَكَ آبَاؤُنَا مِن قَبْلُ وَكُنَّا ذُرِّيَّةً مِّن بَعْدِهِمْ أَفَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ الْمُبْطِلُونَ
(173) یا یہ کہہ دو کہ ہم سے پہلے ہمارے بزرگوں نے شرک کیا تھا اور ہم صرف ان کی اولاد میں تھے تو کیا اہل باطل کے اعمال کی بنا پر ہم کو ہلاک کردے گا
174 وَكَذَلِكَ نُفَصِّلُ الآيَاتِ وَلَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ
(174) اور اسی طرح ہم آیتوں کو مفّصل بیان کرتے ہیں اور شاید یہ لوگ پلٹ کرآجائیں
175 وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ الَّذِيَ آتَيْنَاهُ آيَاتِنَا فَانسَلَخَ مِنْهَا فَأَتْبَعَهُ الشَّيْطَانُ فَكَانَ مِنَ الْغَاوِينَ
(175) اور انھیں اس شخص کی خبر سنائیے جس کو ہم نے اپنی آیتیں عطا کیں پھر وہ ان سے بالکل الگ ہوگیا اور شیطان نے اس کا پیچھا پکڑلیا تو وہ گمراہوں میں ہوگیا
176 وَلَوْ شِئْنَا لَرَفَعْنَاهُ بِهَا وَلَـكِنَّهُ أَخْلَدَ إِلَى الأَرْضِ وَاتَّبَعَ هَوَاهُ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ الْكَلْبِ إِن تَحْمِلْ عَلَيْهِ يَلْهَثْ أَوْ تَتْرُكْهُ يَلْهَث ذَّلِكَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ
(176) اور اگر ہم چاہتے تو اسے ان ہی آیتوں کے سبب بلند کردیتے لیکن وہ خود زمین کی طرف جھک گیا اور اس نے خواہشات کی پیروی اختیار کرلی تو اب اس کی مثال کِتّے جیسی ہے کہ اس پر حملہ کرو توبھی زبان نکالے رہے اور چھوڑ دو تو بھی زبان نکالے رہے -یہ اس قوم کی مثال ہے جس نے ہماری آیات کی تکذیب کی تو اب آپ ان قصّوں کو بیان کریں کہ شاید یہ غور وفکر کرنے لگیں
177 سَاء مَثَلاً الْقَوْمُ الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَأَنفُسَهُمْ كَانُواْ يَظْلِمُونَ
(177) کس قدر بفِی مثال ہے اس قوم کی جس نے ہماری آیات کی تکذیب کی اور وہ لوگ اپنے ہی نفس پرظلم کررہے تھے
178 مَن يَهْدِ اللّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِي وَمَن يُضْلِلْ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ
(178) جس کو خدا ہدایت دے دے ہدایت یافتہ ہے اور جس کو گمراہی میں چھوڑدے وہی خسارہ والوں میں ہے
179 وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالإِنسِ لَهُمْ قُلُوبٌ لاَّ يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لاَّ يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لاَّ يَسْمَعُونَ بِهَا أُوْلَـئِكَ كَالأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ أُوْلَـئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ
(179) اور یقینا ہم نے انسان و جنات کی ایک کثیر تعداد کو گویا جہّنم کے لئے پیدا کیا ہے کہ ان کے پاس دل ہیں مگر سمجھتے نہیں ہیں اور آنکھیں ہیں مگر دیکھتے نہیں ہیں اور کان ہیں مگر سنتے نہیں ہیں -یہ چوپایوں جیسے ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں اور یہی لوگ اصل میں غافل ہیں
180 وَلِلّهِ الأَسْمَاء الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا وَذَرُواْ الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَآئِهِ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ
(180) اور اللہ ہی کے لئے بہترین نام ہیں لہذا اسے ان ہی کے ذریعہ پکارو اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کےناموں میں بے دینی سے کام لیتے ہیں عنقریب انہیں ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا
181 وَمِمَّنْ خَلَقْنَا أُمَّةٌ يَهْدُونَ بِالْحَقِّ وَبِهِ يَعْدِلُونَ
(181) اور ہماری مخلوقات ہی میں سے وہ قوم بھی ہے جو حق کے ساتھ ہدایت کرتی ہے اور حق ہی کے ساتھ انصاف کرتی ہے
182 وَالَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا سَنَسْتَدْرِجُهُم مِّنْ حَيْثُ لاَ يَعْلَمُونَ
(182) اور جن لوگوں نے ہماری آیات کی تکذیب کی ہم انہیں عنقریب اس طرح لپیٹ لیں گے کہ انہیں معلوم بھی نہ ہوگا
183 وَأُمْلِي لَهُمْ إِنَّ كَيْدِي مَتِينٌ
(183) اور ہم تو انہیں ڈھیل دے رہے ہیں کہ ہماری تدبیر بہت مستحکم ہوتی ہے
184 أَوَلَمْ يَتَفَكَّرُواْ مَا بِصَاحِبِهِم مِّن جِنَّةٍ إِنْ هُوَ إِلاَّ نَذِيرٌ مُّبِينٌ
(184) اور کیا ان لوگوں نے یہ غور نہیں کیا کہ ان کے ساتھی پیغمبر میں کسی طرح کا جنون نہیں ہے -وہ صرف واضح طور سے عذاب الٰہی سے ڈرانے والا ہے
185 أَوَلَمْ يَنظُرُواْ فِي مَلَكُوتِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَا خَلَقَ اللّهُ مِن شَيْءٍ وَأَنْ عَسَى أَن يَكُونَ قَدِ اقْتَرَبَ أَجَلُهُمْ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ
(185) اور کیا ان لوگوں نے زمین و آسمان کی حکومت اور خدا کی تمام مخلوقات میں غور نہیں کیا اور یہ کہ شاید ان کی اجل قریب آگئی ہو تو یہ اس کے بعد کس بات پر ایمان لے آئیں گے
186 مَن يُضْلِلِ اللّهُ فَلاَ هَادِيَ لَهُ وَيَذَرُهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ
(186) جسے خدا ہی گمراہی میں چھوڑ دے اس کا کوئی ہدایت کرنے والا نہیں ہے اور وہ انہیں سرکشی میں چھوڑ دیتا ہے کہ ٹھوکریں کھاتے پھریں
187 يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ رَبِّي لاَ يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَا إِلاَّ هُوَ ثَقُلَتْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ لاَ تَأْتِيكُمْ إِلاَّ بَغْتَةً يَسْأَلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِيٌّ عَنْهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللّهِ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ
(187) پیغمبر !یہ آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہ اس کا ٹھکانا کب ہے تو کہہ دیجئے کہ اس کا علم میرے پروردگار کے پاس ہے وہی اس کو بروقت ظاہر کرے گا یہ قیامت زمین و آسمان دونوں کے لئے بہت گراں ہے اور تمہارے پاس اچانک آنے والی ہے یہ لوگ آپ سے اس طرح سوال کرتے ہیں گویا آپ کو اس کی مکمل فکر ہے تو کہہ دیجئے کہ اس کا علم اللہ کے پاس ہے لیکن اکثر لوگوں کو اس کا علم بھی نہیں ہے
188 قُل لاَّ أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلاَ ضَرًّا إِلاَّ مَا شَاء اللّهُ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لاَسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ إِنْ أَنَاْ إِلاَّ نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
(188) آپ کہہ دیجئے کہ میں خود بھی اپنے نفس کے نفع و نقصان کا اختیارنہیں رکھتا ہوں مگر جو خد اچاہے اور اگر میں غیب سے باخبر ہوتا تو بہت زیادہ خیر انجام دیتا اور کوئی برائی مجھ تک نہ آسکتی -میں تو صرف صاحبان هایمان کے لئے بشارت دینے والا اور عذاب الٰہی سے ڈرنے والا ہوں
189 هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَجَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا لِيَسْكُنَ إِلَيْهَا فَلَمَّا تَغَشَّاهَا حَمَلَتْ حَمْلاً خَفِيفًا فَمَرَّتْ بِهِ فَلَمَّا أَثْقَلَت دَّعَوَا اللّهَ رَبَّهُمَا لَئِنْ آتَيْتَنَا صَالِحاً لَّنَكُونَنَّ مِنَ الشَّاكِرِينَ
(189) وہی خد اہے جس نے تم سب کو ایک نفس سے پیدا کیا ہے اور پھر اسی سے اس کا جوڑا بنایا ہے تاکہ اس سے سکون حاصل ہو اس کے بعد شوہر نے زوجہ سے مقاربت کی تو ہلکا سا حمل پید اہوا جسے وہ لئے پھرتی رہی پھر حمل بھاری ہوا اور وقت ولادت قریب آیا تو دونوں نے پروردگار سے دعا کی کہ اگر ہم کو صالح اولاد دے دے گا تو ہم تیرے شکر گزار بندوں میں ہوں گے
190 فَلَمَّا آتَاهُمَا صَالِحاً جَعَلاَ لَهُ شُرَكَاء فِيمَا آتَاهُمَا فَتَعَالَى اللّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ
(190) اس کے بعد جب اس نے صُالح فرزند دے دیا تو اللہ کی عطا میں اس کا شریک قرار دے دیا جب کہ خدا ان شریکوں سے کہیں زیادہ بلند و برتر ہے
191 أَيُشْرِكُونَ مَا لاَ يَخْلُقُ شَيْئاً وَهُمْ يُخْلَقُونَ
(191) کیا یہ لوگ انہیں شریک بناتے ہیں جو کوئی شے خلق نہیں کرسکتے اور خود بھی مخلوق ہیں
192 وَلاَ يَسْتَطِيعُونَ لَهُمْ نَصْرًا وَلاَ أَنفُسَهُمْ يَنصُرُونَ
(192) اور ان کے اختیار میں خود اپنی مدد بھی نہیں ہے اور وہ کسی کی نصرت بھی نہیں کرسکتے ہیں
193 وَإِن تَدْعُوهُمْ إِلَى الْهُدَى لاَ يَتَّبِعُوكُمْ سَوَاء عَلَيْكُمْ أَدَعَوْتُمُوهُمْ أَمْ أَنتُمْ صَامِتُونَ
(193) اور اگر آپ انہیں ہدایت کی طرف دعوت دیں تو ساتھ بھی نہ آئیں گے ان کے لئے سب برابر ہے انہیں بلائیں یا چپ رہ جائیں
194 إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ فَادْعُوهُمْ فَلْيَسْتَجِيبُواْ لَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
(194) تم لوگ جن لوگوں کو اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہو سب تم ہی جیسے بندے ہیں لہذا تم انہیں بلاؤ اور وہ تمہاری آواز پر لبیک کہیں اگر تم اپنے خیال میں سچےّ ہو
195 أَلَهُمْ أَرْجُلٌ يَمْشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَيْدٍ يَبْطِشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَعْيُنٌ يُبْصِرُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا قُلِ ادْعُواْ شُرَكَاءكُمْ ثُمَّ كِيدُونِ فَلاَ تُنظِرُونِ
(195) کیا ان کے پاس چلنے کے قابل پیر -حملہ کرنے کے قابل ہاتھ ,دیکھنے کے قابل آنکھیں اور سننے کے لائقکان ہیں جن سے کام لے سکیں -آپ کہہ دیجئے کہ تم لوگ اپنے شرکائ کو بلاؤ اور جو مکر کرنا چاہتے ہو کرو اور ہرگز مجھے مہلت نہ دو (دیکھوں تم کیا کرسکتے ہو
196 إِنَّ وَلِيِّـيَ اللّهُ الَّذِي نَزَّلَ الْكِتَابَ وَهُوَ يَتَوَلَّى الصَّالِحِينَ
(196) بیشک میرا مالک و مختار وہ خداہے جس نے کتاب نازل کی ہے اور وہ نیک بندوں کا والی و وارث ہے
197 وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِ لاَ يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَكُمْ وَلآ أَنفُسَهُمْ يَنْصُرُونَ
(197) اور اسے چھوڑ کر تم جنہیں پکارتے ہو وہ نہ تمہاری مدد کرسکتے ہیں اور نہ اپنے ہی کام آسکتے ہیں
198 وَإِن تَدْعُوهُمْ إِلَى الْهُدَى لاَ يَسْمَعُواْ وَتَرَاهُمْ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ وَهُمْ لاَ يُبْصِرُونَ
(198) اگر تم ان کو ہدایت کی دعوت دو گے تو سن بھی نہ سکیں گے اور دیکھو گے تو ایسالگے گا جیسے تمہاری ہی طرف دیکھ رہے ہیں حالانکہ دیکھنے کے لائق بھی نہیں ہیں
199 خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ
(199) آپ عفو کا راستہ اختیار کریں نیکی کا حکم دیں اور جاہلوں سے کنارہ کشی کریں
200 وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّهِ إِنَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
(200) اور اگر شیطان کی طرف سے کوئی غلط خیال پیدا کیا جائے تو خدا کی پناہ مانگیں کہ وہ ہر شے کا سننے والا اور جاننے والا ہے
201 إِنَّ الَّذِينَ اتَّقَواْ إِذَا مَسَّهُمْ طَائِفٌ مِّنَ الشَّيْطَانِ تَذَكَّرُواْ فَإِذَا هُم مُّبْصِرُونَ
(201) جو لوگ صاحبان هتقویٰ ہیں جب شیطان کی طرف سے کوئی خیال چھونا بھی چاہتا ہے تو خدا کو یاد کرتے ہیں اور حقائق کو دیکھنے لگتے ہیں
202 وَإِخْوَانُهُمْ يَمُدُّونَهُمْ فِي الْغَيِّ ثُمَّ لاَ يُقْصِرُونَ
(202) اور مشرکین کے برادران شیاطین انہیں گمراہی میں کھینچ رہے ہیں اور اس میں کوئی کوتاہی نہیں کرتے ہیں
203 وَإِذَا لَمْ تَأْتِهِم بِآيَةٍ قَالُواْ لَوْلاَ اجْتَبَيْتَهَا قُلْ إِنَّمَا أَتَّبِعُ مَا يِوحَى إِلَيَّ مِن رَّبِّي هَـذَا بَصَآئِرُ مِن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
(203) اور اگر آپ ان کے پاس کوئی نشانی نہ لائیں تو کہتے ہیں کہ خود آپ کیوں نہیں منتخب کرلیتے تو کہہ دیجئے کہ میں تو صرف وحی پروردگار کا اتباع کرتا ہوں -یہ قران تمہارے پروردگار کی طرف سے دلائل ہدایت اور صاحبان هایمان کے لئے رحمت کی حیثیت رکھتا ہے
204 وَإِذَا قُرِىءَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُواْ لَهُ وَأَنصِتُواْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
(204) اور جب قرآن کی تلاوت کی جائے تو خاموش ہوکر غور سے سنو کہ شاید تم پر رحمت نازل ہوجائے
205 وَاذْكُر رَّبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعاً وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالآصَالِ وَلاَ تَكُن مِّنَ الْغَافِلِينَ
(205) اور خدا کو اپنے دل ہی دل میں تضرع اور خوف کے ساتھ یاد کرو اور قول کے اعتبار سے بھی اسے کم بلند آواز سے صبح و شام یاد کرو اور خبردار غافلوں میں نہ ہوجاؤ
206 إِنَّ الَّذِينَ عِندَ رَبِّكَ لاَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِ وَيُسَبِّحُونَهُ وَلَهُ يَسْجُدُونَ
(206) جو لوگ اللہ کی بارگاہ میں مقرب ہیں وہ اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے ہیں اور اسی کی بارگاہ میں سجدہ ریز رہتے ہیں
رہبر معظم سے امسال حج کے حکام اور اہلکاروں کی ملاقات
۲۰۱۴/۱۰/۲۸ - رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے رواں برس حج کے اہلکاروں اور حکام کے ساتھ ملاقات میں مخاطبین کی فکری اور معنوی ضروریات کے جواب کے سلسلے میں انقلابی اور خلاقانہ نگاہ کے پیش نظر حج کی کارکردگي کو مزید بہتر اور کارآمد بنانے کے لئے منصوبہ بندی اور اسی طرح دشمنان اسلام کی جانب سے پیش کئے جانے والے شبہات کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران اور عالم اسلام کے درمیان دیوار کھینچنا امت مسلمہ کے دشمنوں کے تکنیکی منصوبوں کا حصہ ہے اور حج کے عظيم اجتماع میں امت اسلامی کے خلاف جھوٹی تبلیغات کی وجہ سے غلط اور نادرست تصورات اور شبہات کو دور کرنے اور مصنوعی دیوار کو ختم کرنے کے سلسلے میں بہترین انداز میں استفادہ کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حج کی کارکردگی کے مفید اور کارآمد ارتقا کی تشریح میں خدمات رسانی کی تقویت اور حج کے مخاطبین کے لئے گرانقدر مواد کی فراہمی کے دو حصوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حج کا مفید ،کارآمد اور حقیقی ارتقا حجاج کی فکری اور معنوی ضروریات کو پورا کرنے میں ہے اور اس سلسلے میں دعائے کمیل، مشرکین سے برائت اور سمیناروں جیسی جاری فعالیتوں کی کیفیت میں اضافہ کے لئے منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔ اور اسی طرح عالم اسلام کے اہم مسائل کے سلسلے میں حج کے مخاطبین کی فکری ضروریات کا خلاقانہ اور انقلابی نگاہ سے جواب دینا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےاسی زاویہ سے اسلامی وحدت کو آج عالم اسلام کی حقیقی ضرورت اور نیاز قرار دیتے ہوئے فرمایا: مسلمانوں کے درمیان اتحاد و برادری ہمارے دینی اصول کا حصہ ہے اور اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا کسی سے کوئی تعارف نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی وحدت کو مختلف اسلامی فرقوں کے عقائد سے عدول کےمعنی میں قرارنہ دیتے ہوئے فرمایا: اسلامی وحدت ،اسلامی جمہوریہ ایران کا بنیادی نعرہ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان ایکدوسرے کے ساتھ عداوت اور دشمنی نہ کریں اور اہم عالمی مسائل میں ایکدوسرے کی حمایت کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کو عالم اسلام سے جدا اور الگ کرنے کے سلسلے میں دشمن کی وسیع اور جھوٹی تبلیغات اور پروپیگنڈوں نیز دشمن کی جانب سے تشییع کے بارے میں غلط اور نادرست تصورات اور شبہات پیدا کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان شبہات کے جواب میں صرف کتاب لکھنا کافی نہیں ہے، بلکہ جائزہ لینا چاہیے کہ جھوٹی تہمتوں، الزامات اور شبہات کو ذہنوں سے پاک کرنے کے لئے کونسی ارتباطاتی روشوں اور طریقوں کو اختیار کیا جائے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام میں دشمن کے غیر حقیقی اور جھوٹے پروپیگنڈوں کو قبول کرنےمیں مؤثر عوامل اور خطرات کی شناخت پر بھی تاکید کی۔
اس ملاقات کے آغاز میں ولی فقیہ کے نمائندے اور ایرانی حجاج کے سرپرست حجۃ الاسلام والمسلمین قاضی عسگر نے امسال حج کے دوران انجام شدہ فعالیتوں کے بارے میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا: قرائت قرآن، تفسیر قرآن اور حفظ قرآن کے سلسلے میں سنجیدہ توجہ، دعائے کمیل اور دعائے عرفہ کے شاندار انعقاد، حج کے معارف کی تشریح کے سلسلے میں ممتاز شخصیات سے استفادہ، شہداء کے اہلخانہ کی تجلیل اور جانبازوں کی تکریم ، علماء کے درمیان باہمی فکری جلسات کی تشکیل ، تقریب مذاہب،فلسطین،اہلبیت علیھم السلام اور عالم اسلام کی وحدت کے سلسلے میں سمیناروں کا انعقاد حج میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے بعثہ کی اہم سرگرمیوں کا حصہ رہا ہے۔
اسی طرح ادارہ حج کے سربراہ جناب اوحدی نے اس سال 64 ہزار ایرانی زائرین کی 451 قافلوں میں حج کے لئےمشرف ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ایرانی حجاج کی 50 فیصد ضروریات کو ملک کے اندرونی وسائل کے ذریعہ پورا کرنے کی کوشش کی گئی اور اس سال حجاج کے قیام و طعام ، رفت و آمد نیز طبی ضروریات کو مطلوب سطح پر فراہم کیا گيا۔
حج وحدت کا عملی مظاہرہ
اسلام اتحاد و وحدت کا دین ہے، اسلام معاشرت پسند دین ہے، اس میں رہبانیت نہیں ہے۔ اسلام انسانی رشتوں کے جوڑنے اور مل جل کر رہنے کی تلقین کرتا ہے، انسانیت کو مختلف گروہ بندیوں میں تقسیم کرنے والے تمام عناصر کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔ اسلام نے تین قسم کے عالمی بھائی چارہ کا تصور دیا ہے، ایک اسلامی بھائی چارہ، اس بھائی چارے کے ذریعے اسلام نے پوری دنیا کے مسلمانوں کو ایک وحدت میں پرو دیا ہے، ان کا تعلق دنیا کے جس ملک سے ہو، یہ کوئی سی بھی زبان بولتے ہوں، ان کا جس نسل سے تعلق ہو، اسلام نے سب کو بھائی بھائی بنا دیا۔ دوسرا وطنی بھائی چارہ ہے، اس کے ذریعے اسلام نے ایک علاقے میں بسنے والے تمام لوگوں کو بلاتفریق مذہب و فرقہ بھائی بھائی قرار دیا، اس کے ذریعے اسلام نے علاقائی وحدت کا تحفظ کیا ہے، تاکہ ایک علاقے کے رہنے والے امن و سکون کی زندگی گزاریں۔ اسلام کا تیسرا بھائی چارہ انسانی بھائی چارہ ہے، اسلام پوری دنیا کو انسانی وحدت کی لڑی میں پرو دیتا ہے، ہر انسان کے دوسرے انسان پر حقوق ہیں، اسلام ان حقوق کی پاسداری کا حکم دیتا ہے، ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ ان تمام حقوق کو ادا کرے۔ مثلاً اسلام نے ہر انسان کی زندگی کو تحفظ دیا ہے، اسی لئے یہ اسلام کا مسلمہ قاعدہ ہے کہ اگر کوئی انسان پانی میں ڈوب رہا ہے، اس کا تعلق جس مذہب سے ہے، اس کی جان بچانا ضروری ہے۔ اگر کوئی مسلمان نماز پڑھ رہا ہے تو اسلام حکم دیتا ہے کہ اس نماز کو توڑ دو اور ڈوبنے والے انسان کی جان بچاؤ اور اگر تم نے انسانی جان نہیں بچائی تو ایک حکم خدا کی مخالفت کی، جس پر قیامت کے دن سوال ہوگا۔
حج وحدت امت کی علامت ہے، جو تمام مسلمانوں کو ایک الہٰی پلیٹ فارم پر متحد کر دیتا ہے۔ آج ہم حج کے اتحاد و وحدت والے پہلو پر گفتگو کریں گے۔ اسلام کے تمام احکامات میں اتحاد و وحدت کا پہلو پایا جاتا ہے، نماز دن میں پانچ مرتبہ فرض ہے، اسلام کہتا ہے اس کو جماعت کے ساتھ ادا کرو، جب ایک محلے کے لوگ مل کے نمازا دا کریں گے تو ان میں محبت و الفت کا رشتہ قائم ہوجائے گا۔ نماز باجماعت کی اتنی زیادہ تاکید ہے کہ اگر کوئی شخص نابینا ہے تو بھی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرے، اگرچہ اسے گھر سے مسجد تک رسی ہی کیوں نہ باندھنی پڑے۔ اسلام نے جمعہ کے دن نماز جمعہ کا حکم دیا، جس میں شہر کے بڑے حصے کے مسلمان ایک جگہ اکٹھے ہوتے ہیں اور بھائی چارہ کا عملی اظہار کرتے ہیں۔ اسی طرح اسلام نے سال میں دو عیدیں قرار دیں، جس میں پورے شہر کے مسلمان عید گاہ میں جمع ہوتے ہیں، یہ بڑا روح پرور منظر ہوتا ہے، تمام تفاریق کو ختم کرکے سب کے سب ایک ہی صف میں کھڑے ہوجاتے ہیں۔ بقول علامہ اقبال
ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز
صاحب استطاعت لوگوں پر زندگی میں ایک بار حج واجب قرار دیا۔ پوری دنیا کے مسلمان خواہ ان کا تعلق مشرق سے ہو یا مغرب سے، وہ عازم مکہ ہوتے ہیں، خانہ خدا کی طرف امڈ آتے ہیں، وہ خانہ خدا جس کے بارے میں آپ (ص) نے فرمایا دین اسلام اس وقت تک قائم رہے گا، جب تک کعبہ قائم ہے۔ جس طرح شہد کی مکھیاں اپنے چھتے کو ڈھانپ لیتی ہیں، اسی طرح پوری دنیا کے مسلمان کعبہ کو ڈھانپ لیتے ہیں۔
یہاں اللہ تعالٰی نے تمام دنیاوی امتیازات کو ختم کر دیا ہے، لباس جو الگ تشخص کی علامت ہے، حکم دیا اپنے جدا گانہ لباسوں کو اتار دو، فقط سفید رنگ کی دو چادریں زیب تن ہوں، سب لوگ لباس واحد پہن کر خدائی رنگ کو اختیار کرتے ہیں۔ ایک وجہ امتیاز زبان تھی، اس امتیاز کو لبیک اللھم لبیک کی دلنشین آوازوں نے ختم کر دیا، تمام لوگ سارے اختلافات بھلا کر ایک ملت میں گم ہوگئے، ان کی منشاء فقط رضائے الہٰی کا حصول ہے۔ حج اسلامی قوت کا عملی مظاہرہ بھی ہے، جب دنیا بھر کے مسلمان مل کر اعمال حج کو انجام دیتے ہیں، ایک امام کے پیچھے نمازیں ادا کرتے ہیں، سب کا رخ ایک ہی قبلہ کی طرف ہوتا ہے۔ منیٰ میں سعی کے وقت شیطان کو کنکریاں مارتے ہیں، غرض ہر جگہ مسلمان اکٹھے ہوتے ہیں، سب مل کر عزت و احترام اور تعاون کے ساتھ تمام اعمال بجا لاتے ہیں، اس سے اسلام کی عظمت کا بول بالا ہوتا ہے۔ اعمال حج حاجی کے لئے عملی تربیت گاہ کا درجہ رکھتے ہیں، مخصوص لباس پہن کر سب لوگ ایک طرح کے الفاظ ادا کر رہے ہوتے ہیں، جس سے تمام ظاہری امتیازات کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ حاجی امت مسلمہ کا ایک فرد بن جاتا ہے، اس کی پہچان فقط اور فقط اسلام ہوتی ہے۔
حضرت علی(ع) فرماتے ہیں ’’اللہ نے حج کو دین کی تقویت کا ذریعہ قرار دیا ہے۔‘‘ امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہیں ’’اللہ نے حج میں اجتماع قرار دیا، تاکہ مشرق و مغرب کے لوگ ایک دوسرے کو پہچانیں۔ اگر ان فرامین پر غور کیا جائے تو حج کے معاشی، سیاسی اور معاشرتی پہلو بھی سامنے آتے ہیں، جب تمام دنیا کے مسلمان اکٹھے ہوتے ہیں تو وہ مسلمانوں کو درپیش مسائل پر غور و فکر کرتے ہیں، ان کا حل تلاش کرتے ہیں، مسلمانوں کی بہتری کے منصوبے بنائے جاتے ہیں، غریب مسلمانوں کی مدد کی حکمت عملی تیار کی جاتی ہے، اسلام کا پیغام پوری دنیا تک پہچانے کا عزم کرتے ہیں، یہ تمام باتیں حج حقیقی کے لوازم میں سے ہیں۔ تمام حجاج شیطانوں کو کنکریاں مارتے ہیں، اس سے استعمار اور طاغوت کے خلاف لڑنے کی تربیت ملتی ہے، تمام اعمال کو خاص معین وقت میں انجام دینا ضروری ہوتا ہے، اس سے وقت کی پابندی کا درس ملتا ہے۔ جب انسان اللہ کی راہ میں قربانی دے رہا ہوتا ہے تو اسے اسلام و مسلمانوں کے لئے اپنی مال و جان قربان کرنے کا جذبہ ملتا ہے، وہ اس بات کے لئے تیار رہتا ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کے مفاد کے لئے جب بھی اس سے قربانی مانگی گئی، اس سے دریغ نہیں کرے گا۔
حج کر لینا اسلامی معاشرے میں ایک عہدے کی حیثیت رکھتا ہے، اسی لئے حج کرنے والے کو حاجی کہتے ہیں، معاشرے میں اسے خاص عزت و احترام سے نوازا جاتا ہے، اس کی بات کو معتبر سمجھا جاتا ہے، حج انجام دینے والے شخص نے اگر وہ تبدیلیاں پیدا کر لی ہیں، جو حج سے مطلوب و مقصود ہیں تو حج واقعاً ایک بڑے اسلامی منصب کا نام ہے، حج سے پہلے اور بعد والی زندگی میں واضح فرق ہونا چاہیے۔ اگر حج سے پہلے ایک انسان انسانیت میں تفریق کا قائل تھا تو اب اس تفریق کو ختم کرچکا ہو، حج سے پہلے ظالم تھا تو اب ظالم کا دشمن ہو، پہلے کنجوس تھا تو اب سخی ہو، پہلے بداخلاق تھا تو اب صاحب اخلاق ہو، پہلے فرقہ بندی کی جہالت میں گرفتار تھا تو اب وحدت امت کا علمبر دار ہو، اگر انسان میں یہ تبدیلیاں آچکی ہیں تو اس نے صحیح معنوں میں حج انجام دیا ہے۔ پورے اعمال حج اتحاد وحدت کی علامت ہیں، نفرتوں کے خاتمے کا نشان ہیں، محبتوں کے سائبان ہیں، نبی مکرم (ص) کا آخری خطبہ حج بھی اسی کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ’’اے لوگو تمہارا پروردگار ایک، تمہارا باپ ایک ہے، تم سب فرزندان آدم (ع) ہو اور آدم (ع) خاک سے تھے، عرب کو عجم پر کوئی فضیلت نہیں ہے مگر تقویٰ کی‘‘ خدا ہمیں ایسا حج نصیب کرے جیسا حج وہ چاہتا ہے۔ آمین
حج شہید مطہری کی نگاہ میں
تمام اسلامی اجتماعات میں سب سے زیادہ اہم، لمبی مدت کیلئے اور گوناگون اجتماع حج ہے جس کو بجا طور پر "عوامی اسلامی اجتماع" کا نام دیا گیا ہے۔ ہر شخص پر واجب ہے کہ استطاعت رکھنے کی صورت میں اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار اس عظیم اجتماع میں شرکت کرے۔ تمام مسلمان ایک خاص وقت اور خاص دنوں میں خاص اعمال انجام دینے کے پابند ہیں۔ سب کا ایک طرح کا لباس پہننا اور ایک طرح کے الفاظ کہنا بھی ضروری ہے۔ اگرچہ اس عظیم اسلامی عمل کے انجام دینے میں بہت سے نقائص موجود ہیں لیکن پھر بھی وہ دنیا میں ایسا بے مثال عمل ہے جس میں ایک وقت اور ایک جگہ کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ سب افراد پر لازم ہے کہ وہ اس عمل کو ماہ ذوالحجۃ کے خاص دنوں میں انجام دیں نہ کسی دوسرے ماہ یا دوسرے دنوں میں۔ اسی طرح سب پر لازم ہے کہ وہ اس عمل کو ایک خاص سرزمین پر انجام دیں، ایسی سرزمین جس پر پہلی بار خداوند یکتا کی عبادت کیلئے ایک گھر تعمیر کیا گیا۔ ایسا کیوں ہے؟، کیا اسکے علاوہ اس سرزمین کا فرزندان توحید کی میعادگاہ اور اجتماع کا مرکز قرار پانے کی کوئی اور وجہ ہے؟، کیا اسکے اس سرزمین پر فرزندان توحید کا وحدت اور توحید کے رنگ میں رنگے جانے کی کوئی اور وجہ ہے؟۔ علامہ کاشف الغطاء نے کیا خوب کہا ہے کہ: "بنی الاسلام علی کلمتین کلمۃ التوحید و توحید الکلمۃ" یعنی اسلام کی عمارت دو ستونوں پر قائم ہے، ایک خداوند یکتا کی عبادت اور دوسرا اسلامی معاشرے کی وحدت اور اتحاد۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حج وحدت بخش:
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور ان میں مساوات کے بارے میں مشہور و معروف حدیث میں اس طرح سے بیان فرمایا ہے: "ایھا الناس ان ربکم واحد و ان آبائکم واحد کلکم لآدم و آدم من تراب، ان اکرمکم
” امام علی علیہ السلام مختلف اسلامی احکام کے فلسفے کو بیان کرتے ہوئے حج کے بارے میں فرماتے ہیں: "و الحج تقویۃ للدین (یا تقربۃ للدین)" یعنی حج کا فلسفہ دین کی تقویت (یا پیروان دین کو ایکدوسرے سے نزدیک کرنا) ہے۔ “
عنداللہ اتقیکم و لیس لعربی علی عجمی فضل الا بالتقوی"۔ یعنی "اے لوگو، تم لوگوں کا پروردگار ایک ہے، تم لوگوں کا باپ ایک ہے، تم سب لوگ آدم علیہ السلام کے فرزند ہو، اور آدم علیہ السلام مٹی سے پیدا ہوئے تھے۔ تم میں سے سب سے زیادہ قابل احترام وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔ کسی عربی کو عجمی پر کوئی فضیلت حاصل نہیں ہے مگر تقوی کے ذریعے"۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے یہ باتیں، جو وحدت اور اتحاد کی طرف دعوت ہیں، کہاں اور کس وقت کہیں؟، مکہ، منی اور عرفات کی سرزمین پر، حج انجام دیتے ہوئے، اپنی زندگی کے آخری حج کے موقع پر جو حجۃ الوداع کے نام سے معروف ہے۔ انہوں نے اس اعلان کیلئے اس جگہ کا انتخاب کیوں کیا؟، کیونکہ قیامت تک جب بھی لوگ یہاں حج کرنے آئیں تو وہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نصیحت کو یاد کریں اور ہوشیار ہو جائیں کہ تفرقہ بازی کا رستہ اختیار نہ کریں۔ یہاں پر ایکدوسرے کے ہاتھ کو دوستی اور بھائی چارے میں دبائیں۔ باہمی اتحاد کی تمام رکاوٹوں کو ختم کر دیں اور ایکدوسرے کے ساتھ مادی اور معنوی معاہدوں، قراردادوں اور تحائف کا تبادلہ کریں۔
حج، امام علی علیہ السلام کی زبانی:
امام علی علیہ السلام مختلف اسلامی احکام کے فلسفے کو بیان کرتے ہوئے حج کے بارے میں فرماتے ہیں: "و الحج تقویۃ للدین (یا تقربۃ للدین)" یعنی حج کا فلسفہ دین کی تقویت (یا پیروان دین کو ایکدوسرے سے نزدیک کرنا) ہے۔ بہرحال ان دونوں میں سے ایک مقصود ہے۔ اگر اس بیان کا مطلب یہ ہو کہ حج کا فلسفہ دین کو مضبوط کرنا ہے تو اسکا معنا یہ بنے گا کہ حج کے عظیم اجتماع کے ذریعے مسلمانوں کے ایکدوسرے سے تعلقات مزید مضبوط ہو جاتے ہیں اور مسلمانوں کا ایمان مزید پکا ہو جاتا ہے، اس طرح سے اسلام اور زیادہ مضبوط اور طاقتور ہو جاتا ہے۔ لیکن اگر امام علی علیہ السلام کا مقصود یہ ہو کہ حج کا فلسفہ دین کو نزدیک کرنا ہے تو اسکا معنا یہ ہو گا کہ حج کا مقصد مسلمانوں کے قلوب کو ایکدوسرے سے نزدیک کرنا ہے جسکا نتیجہ بھی اسلام کی مضبوطی اور طاقت ہے۔ اسی طرح امام علی علیہ السلام ایک اور جگہ فرماتے ہیں: "جعلہ سبحانہ و تعالی للاسلام علماً" یعنی خداوند عالم نے کعبہ کو اسلام کا پرچم قرار دیا ہے۔ قدیم الایام سے معمول ہے کہ ایکدوسرے سے جنگ کرنے گروہ
” امام علی علیہ السلام ایک اور جگہ فرماتے ہیں: "جعلہ سبحانہ و تعالی للاسلام علماً" یعنی خداوند عالم نے کعبہ کو اسلام کا پرچم قرار دیا ہے۔ “
اپنا ایک مخصوص پرچم بھی ساتھ رکھتے تھے۔ یہ پرچم انکی بقا، آزادی اور مزاحمت کی علامت جانا جاتا تھا۔ اس پرچم کے اونچا ہونے کا مطلب اس گروہ کا اجتماعی اعتبار سے زندہ ہونا اور اسکے سرنگوں ہونے کا مطلب اس کی شکست ہوتی تھی۔ گروہ کا سب سے زیادہ بہادر اور شجاع انسان اس پرچم کو اٹھانے کی ذمہ داری سنبھالتا تھا۔ گروہ کے دلیر افراد اس پرچم کے اردگرد جمع ہوتے تھے تاکہ اسکو گرنے سے بچائے رکھیں۔ لیکن اسکے برعکس، دشمن کی ساری کوشش یہ ہوتی تھی کہ انکے پرچم کو سرنگوں کرے۔ پرچم ایک مقدس اور قابل احترام چیز تھی۔ آج بھی پرچم قوموں اور ملکوں کی خودمختار حیثیت، آزادی اور اتحاد کی علامت ہے۔ ہر ملک کا ایک پرچم ہے جسکو مقدس جانا جاتا ہے اور اس پر قسم بھی کھائی جاتی ہے۔ امیرالمومنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں: "خانہ کعبہ اسلام کا پرچم ہے"۔ یعنی اسی طرح جیسے ایک پرچم کسی معاشرے کے اتحاد اور باہمی تعاون کی علامت ہوتا ہے اور اس کا سربلند ہونا انکے زندہ ہونے کی نشانی ہے، خانہ کعبہ بھی اسلام کی نسبت وہی مقام رکھتا ہے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام اور حج:
امام صادق علیہ السلام ایک مفصل حدیث میں جو مختلف کتابوں میں موجود ہے فرماتے ہیں: "فجعل فیھم الاجتماع من الشرق و الغرب لیتعارفوا" یعنی خداوند عالم نے یہ مقرر فرمایا ہے کہ دنیا کے مشرقی اور مغربی حصوں سے تمام افراد وہاں پر جمع ہوں تاکہ ایکدوسرے کو پہچان سکیں۔ آج کل ایک اچھی رسم یہ ہے کہ وہ افراد جو کسی پروگرام یا اجتماع میں پہلی بار ایکدوسرے سے آشنا ہوتے ہیں آپس میں وزیٹنگ کارڈز کا تبادلہ کرتے ہیں اور ایکدوسرے کا نام اور ایڈریس یادداشت کرتے ہیں۔ یہ کام بعد میں مزید آشنائی کا سبب بن جاتا ہے اور باعث بنتا ہے کہ وہ ایکدوسرے کی مصروفیات سے آگاہ ہوں اور اپنی پسندیدہ کتابیں دوسرے کو بھیج سکیں۔ ظاہر ہے کہ اس طرح سے انکے تعلقات مزید مضبوط ہو جاتے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ اسلام نے چودہ سو سال پہلے ان کاموں کا زمینہ فراہم کر دیا تھا اور حج پر ایکدوسرے سے آشنا ہونے کی تاکید کی ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: "اسلام نے حج جیسے
” امام صادق علیہ السلام ایک مفصل حدیث میں جو مختلف کتابوں میں موجود ہے فرماتے ہیں: "فجعل فیھم الاجتماع من الشرق و الغرب لیتعارفوا" یعنی خداوند عالم نے یہ مقرر فرمایا ہے کہ دنیا کے مشرقی اور مغربی حصوں سے تمام افراد وہاں پر جمع ہوں تاکہ ایکدوسرے کو پہچان سکیں۔ “
اجتماع کو ایجاد کیا ہے تاکہ دنیا کے مشرق و مغرب سے لوگ اکٹھے ہوں اور ایکدوسرے کے ساتھ آشنا ہوں اور دوستی کریں"۔ ہم میں سے ہر فرد کو عربی اور دوسری مختلف زبانوں میں اپنا وزیٹنگ کارڈ بنوانا چاہئے تاکہ حج کے موقع پر دوسرے ممالک سے آئے ہوئے افراد کو دے سکیں اور اس طرح بعد میں ان سے دوستی کر سکیں۔ انکو کتاب بھیج سکیں، انکو اپنے ملک کی مذہبی صوتحال سے آگاہ کر سکیں، خود انکے ملکی حالات سے واقف ہو سکیں، مختلف ممالک میں اسلام کی حامی اور مخالف تنظیموں کو جان سکیں اور مفید اسلامی تحریکون سے تعاون کر سکیں۔
ہدف اور راستے کا ایک ہونا:
احرام دراصل خیالی اور وہمی قسم کی علامات اور افتخارات کو خود سے دور کرنا اور حقیقی افتخارات کی طرف لوٹنا ہے۔ احرام اس سوچ کی طرف پلٹنا ہے کہ آیا ٹوپی کے علاوہ ہم میں مردانگی کی کوئی علامت موجود ہے؟۔ حج خیالی اور نقلی محدودیتوں، لبادوں اور تنگ نظریوں کو توڑنے اور دور پھینکنے کا نام ہے۔ سب کا ایک گھر کے گرد طواف کرنا ایک ہدف اور ایک سوچ کی علامت ہے۔ سب افراد کا اکٹھے ایک صحرا میں رکنا اور ایک جیسے اعمال کا بجا لانا اور اکٹھے حرکت کرنا ایک راستے پر چلنے اور ایک اصول اور بنیاد پر قائم رہنے کی نشانی ہے۔ ایک انسانی معاشرہ مستقل اصولوں اور بنیادوں پر استوار ہونا چاہئے اور اسے انہیں اصولوں میں رہتے ہوئے حرکت کرنی چاہئے۔ انسانی معاشرہ اسی وقت ایک راستے پر متحرک ہو گا جب اس میں موجود افراد ہدف واحد رکھتے ہوں اور اس تک پہنچنے کیلئے ایک راستے کا انتخاب کر چکے ہوں۔ اسکے علاوہ انکا نظم و ضبط کا عادی ہونا، اپنے کمانڈر کے دستورات کی پیروی کرنا، دوسروں کے بارے میں بدبین نہ ہونا اور سب کے درمیان ذہنی ہم آہنگی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے: "ثم افیضوا من حیث افاض الناس"۔ اس آیہ شریفہ میں "فیضان" کا لفظ استعمال کیا گیا ہے کیونکہ صحرا میں حجاج سمندر کی موج کی صورت میں موجود ہوتے ہیں۔ اسکے بعد قریش اور اہل حمس کو خطاب ہوتا ہے: "آپ لوگ اپنے ٹھہرنے کی جگہ کو جدا نہیں کریں"۔ (وہ عرفات میں نہیں رکتے تھے بلکہ مزدلفہ کے مقام پر جو کچھ بلندی پر واقع ہے رکتے تھے)۔
حج اور اجتماعی وحدت:
حج کے اثرات میں سے ایک اجتماعی اتحاد اور ہم آہنگی ہے۔ ایک شخص کے اکیلے عرفات جا کر دعا کرنے اور 10 لاکھ افراد کے اکٹھے ہو کر جانے میں فرق ہے۔ انسان کی روح میں اجتماع کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کی
” ایک حدیث میں ارشاد ہوتا ہے: "لا یزال الدین قائماً ما قامت الکعبہ" یعنی جب تک کعبہ موجود ہے اسلام بھی قائم و دائم ہے، جب تک حج زندہ اور باقی ہے اسلام بھی زندہ اور باقی ہے۔ “
خصوصیت پائی جاتی ہے جسکو "محاکات" کہا جاتا ہے۔ اسلام نفسیاتی حوالے سے ایسے مذہبی اور معنوی ماحول کو اہمیت دیتا ہے جو انسان کے اندر چھپے ہوئے احساسات کے جاگنے کا سبب بنتا ہے۔ سوشل سائنس کے علماء کے نزدیک "محاکات" صرف مادی حیثیت رکھتا ہے اور محض ایک ردعمل ہے لیکن یہ دراصل روح میں موجود ایک صلاحیت ہے جسکو بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ صرف بیدار ہونے کی صورت میں ہی یہ ردعمل کئی سو گنا طاقتور ہو جاتا ہے۔
حج، عمل اور سوچ اور بیان اور لباس میں وحدت:
اسلام ہمیں یعنی مختلف قوموں کو جو نہ ایک نسل سے ہیں، نہ ایک زبان بولتے ہیں، نہ ایک رنگ کے ہیں اور نہ ایک حکومت اور قومیت رکھتے ہیں ایک سرزمین پر انتہائی روحانی آمادگی کے ساتھ جمع کرتا ہے۔ یہ ایک بے مثال اجتماع ہے، ایک ایسا اجتماع جو تعداد کے حوالے سے کم نظیر یا شائد بے نظیر لیکن کوالٹی کے لحاظ سے یقیناً بے نظیر ہے۔ کیونکہ یہ بالکل نیچرل ہے اور اسکے پیچھے کسی قسم کی زبردستی نہیں ہے۔ یہ ایسا اجتماع ہے جو کسی لالچ کے بغیر ہے، بلکہ ہر لالچ کو ترک کرنے کے بعد ہے، ایک ایسا اجتماع جو عیش و عشرت اور تفریح کی خاطر بھی نہیں ہے۔ آج اسکی مشکلات اگرچہ کافی حد تک کم ہو گئی ہیں لیکن پھر بھی مشکلات کے ہمراہ ہے۔ ایک ایسا اجتماع ہے جس میں کم از کم عارضی طور پر ذاتی افتخارات اور انا پرستی کو ترک کر دیا جاتا ہے۔ سب افراد ایک سوچ اور ایک ذکر اور ایک لباس اور ایک عمل کے ساتھ ایک راستے پر قدم اٹھاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
حج، وحدت کا راز:
ایک حدیث میں ارشاد ہوتا ہے: "لا یزال الدین قائماً ما قامت الکعبہ" یعنی جب تک کعبہ موجود ہے اسلام بھی قائم و دائم ہے، جب تک حج زندہ اور باقی ہے اسلام بھی زندہ اور باقی ہے۔ کعبہ اسلام کا مقدس پرچم ہے اور مسلمانون کی وحدت اور خودمختاری کا راز ہے۔ یہاں سے یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ اسلام میں حج کا مقصد یہ ہر گز نہیں کہ لوگ کچھ سوچے سمجھے بغیر مکہ جائیں اور ایسے اعمال انجام دیں جنکو سمجھنے سے وہ قاصر ہیں بلکہ اسکا اصلی مقصد یہ ہے کہ خانہ کعبہ یعنی وہ گھر جو انسانی تاریخ میں سب سے پہلے خدای واحد کی عبادت کیلئے تعمیر کیا گیا، کے زیر سایہ ایک قوم اور ملت کی صورت میں ایک ارادے کے
” اسلام میں حج کا مقصد یہ ہر گز نہیں کہ لوگ کچھ سوچے سمجھے بغیر مکہ جائیں اور ایسے اعمال انجام دیں جنکو سمجھنے سے وہ قاصر ہیں بلکہ اسکا اصلی مقصد یہ ہے کہ خانہ کعبہ یعنی وہ گھر جو انسانی تاریخ میں سب سے پہلے خدای واحد کی عبادت کیلئے تعمیر کیا گیا، کے زیر سایہ ایک قوم اور ملت کی صورت میں ایک ارادے کے ساتھ اکٹھے ہوں۔ “
ساتھ اکٹھے ہوں۔ اسلام کا بنیادی اور حقیقی نعرہ "توحید" کا نعرہ ہے۔ کعبہ توحید کا گھر ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے: "ان اول بیت وضع للناس للذی ببکۃ مبارکا" یعنی لوگوں کیلئے سب سے پہلا گھر وہی ہے جو مکہ مکرمہ میں موجود ہے۔
حج اور دلوں کا متحد ہونا:
یہ کہ مسلمان ظاہری طور پر مکہ میں جمع ہوں اور انکے دل ایکدوسرے کی دشمنی سے بھرے ہوئے ہوں اور کلام خداوندی "تحسبھم جمیعا و قلوبھم شتی" (تم سمجھتے ہو کہ وہ اکٹھے ہیں لیکن انکے دل ایکدوسرے سے دور ہیں) یا امام علی علیہ السلام کے اس قول "ایھا الناس المجتمع ابدانھم المختلف اھوائھم" (اے ایسے لوگو جنکے بدن اکٹھے ہیں لیکن خواہشیں اور آرزوئیں الگ الگ ہیں) کا مصداق ہوں، ایسا اجتماع اسلام کے مورد نظر نہیں ہے۔ حج ایسا اجتماع نہیں چاہتا اور خدا ایسے اجتماع پر رحمت کی نظر نہیں ڈالتا۔
حج اور وحدت:
اسلام خود بھی مسلمانوں کی وحدت کا خواہاں ہے اور حج کا ایک بڑا مقصد بھی اسلامی وحدت ہے۔ پہلا دعوی اس آیہ شریفہ سے ثابت ہوتا ہے کہ: "واعتصموا بحبل اللہ ۰۰۰ ولا تکونوا کالذین تفرقوا ۰۰۰ و لا تنازعوا فتفشلوا ۰۰۰ یا ایھا الذین آمنوا اصبروا و صابروا و رابطوا " اور دوسرا دعوی امام علی علیہ السلام کے اس قول سے کہ: "و جعلہ للاسلام علما" خدا نے حج کو اسلام کا پرچم قرار دیا ہے تاکہ تمام مسلمان خود کو اسکے زیر سایہ جمع کریں۔ حج ایسا پرچم ہے جو تمام مسلمانوں کو اپنے زیرسایہ اکٹھا کرنا چاہتا ہے۔ مولای متقین امام علی علیہ السلام نے اسی طرح فرمایا: "والحج تقویۃ للدین" حج کا فلسفہ دین کو مضبوط کرنا ہے۔ دین کو اس طرح سے مضبوط کرنا کہ مسلمان حج پر ایکدوسرے سے آشنا ہوتے ہیں اور انکی دوستی زیادہ مضبوط ہو جاتی ہے۔
حج اور مسلمانوں کے درمیان رابطے کی مضبوطی:
اسلام کی مضبوطی یعنی مسلمانوں کے درمیان رابطے کی مضبوطی اور انکو ایکدوسرے سے نزدیک کرنا۔ قرآن میں ارشاد ہوتا ہے: "یا ایھا الذین آمنوا اصبروا و صابروا و رابطوا و اتقواللہ لعلکم تفلحون"۔ مسلمانوں کے اتحاد کے دو پہلو ہیں: ایک سیاسی میدان میں جو اسلامی ممالک کی حکومتوں کی ذمہ داری ہے اور قوموں سے مربوط نہیں ہے۔ تمام اسلامی ممالک کا فائدہ اسی میں ہے کہ ایک اسلامی سیاسی پلیٹ فارم یا اعراب کے بقول "موتمر اسلامی" تشکیل پائے۔ مسلمانوں کے اتحاد کا دوسرا پہلو مسلمان قوموں کا اتحاد ہے۔ مسلمان قوموں کے درمیان بدبینی کی دیوار کو گرا دینا چاہئے۔ یہ آج کا سب سے زیادہ اہم وظیفہ ہے جو مسلمانوں کے درمیان اتحاد کے تعلق کو مضبوط کرتے ہوئے دین کو مستحکم کرنے کی خاطر انجام دینا ضروری ہے۔
اتحاد و وحدت ،حضرت آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی نظر میں
قرآن کریم اور احادیث پیغمبرصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی غلط تفسیر و تشریح حالیہ برسوں میں تکفیری گروہوں کے پروان چڑھنے اور ان کی جانب سے دوسرے مسلمانوں بالخصوص شیعہ مسلمانوں کو کافر قرار دیئے جانے، اتحاد بین مسلمین کو پارہ پارہ کرنے اور مسلمانوں کے درمیان اختلاف و نفرت کا بیج بونے کے لئے تسلط پسند نظام کے نئے سیناریو کا نتیجہ ہے۔
قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ یہ دہشتگردگروہ جو بظاہر اسلام پسند نظرآتا ہے خفیہ طور پر دنیا کی بڑی طاقتوں سے مالی مدد حاصل کرتا ہے اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ طاقتیں ان گروہوں کو اپنے سیاسی اہداف کے لئے استعمال کرتی ہیں۔
درحقیقت عالمی سامراج اور دنیا کی بڑی طاقتیں ان گروہوں کا پروپیگنڈہ کرکے انھیں مسلمانوں کی علامت کے طور پرپیش کرتی ہیں اور دنیا کے سامنے اسلام کو تشدد پسند مذہب کے طور پرپیش کرتی ہیں۔ اور یہ خود اسلامی ممالک میں مداخلت اور ان پر دباؤ ڈالنے کا بہانہ بن جاتا ہے۔
اس سلسلے میں رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای فرماتے ہيں: امریکہ اور اسرائیل کی سربراہی میں کفر ونفاق کے علمبردار چاہتے ہيں کہ جہاد و استقامت کو فرزندان اسلام کے قتل اور تکفیر کے منصوبے میں تبدیل کردیں، ایک جملے میں یوں کہا جاسکتا ہے کہ وہ عالم اسلام پر شیعہ و سنی جنگ مسلط کرناچاہتے ہيں اور اپنے خیال خام میں اس طرح عالم اسلام کے تمام مادی و معنوی امورکو اپنے کنٹرول میں لے لیناچاہتے ہیں۔
اس عمل میں انسانی حقوق کی اصلی خلاف ورزی کرنے والے تکفیریوں کے حامی ہيں جو مسلمانوں کے قتل میں ملوث ہیں۔ شیعہ و سنی کو برا بھلاکہہ کراور ان پرتہمت لگا کر انھیں مشتعل کیا جاتا ہے اور اس کام میں مغرب کی سرمایہ کاری اور ان کے ذرائع ابلاغ کا استعمال کرکے مسلمانوں کو ایک دوسرے کے مدمقابل کھڑا کیا جاتا ہے جو خود اس اختلاف و تفرقہ سےعالمی سامراجی محاذ کوحاصل ہونے والے منافع کو ظاہرکرتا ہے۔
اس سلسلے میں رہبرانقلاب اسلامی فرماتے ہيں : مسلمان سے مسلمان کی جنگ کے عامل وہ لوگ ہیں جو سامراج کے ایجنٹوں کے پیسے استعمال کرتے ہیں ۔ وہ دشمن کی پروپیگنڈہ مشینریوں کے ذریعے، رائے عامہ کی نظر میں اسلام کو برا بنا کر ظاہر کرتے ہیں جب ٹیلی ویژن پر ایک انسان کو ایک دوسرے انسان کا جگر چباتے ہوئے دکھایاجاتا ہے تو دنیا اسلام کے بارے میں کیا سوچتی ہے؟ دشمنان اسلام نے منصوبہ بندی کی ہے۔ یہ وہ چیزیں نہيں ہے جو اچانک پیدا ہوگئي ہیں یہ گھنٹوں میں وجود میں آنے والی چیزیں نہيں ہيں ، یہ وہ چیزیں ہيں جن کے بارے میں مدتوں پروگرام بنایاگیا ہے، اس کے پیچھے سیاست ہے ،اس کے پیچھے پیسہ ہے ، اس طرح کے کاموں کے پیچھے جاسوس تنظیمیں ہيں۔
رہبرانقلاب اسلامی کی نظر میں یہ لوگ نہ شیعہ ہیں نہ سنی بلکہ صرف جنگ بھڑکانے، جھگڑا کرانے اور دشمنان اسلام کے اہداف و مقاصد کو آگے بڑھانے والے ہيں۔ آپ اسلام کا اصلی دشمن، اشتعال دلانے والوں اور تکفیریوں کی مالی واسلحہ جاتی مدد کرنے والوں کو قرار دیتے ہیں اور فرماتے ہيں : اصلی دشمن وہ ہیں جو انکا محرک ذرا کمزور پڑ تے ہی ان کی طرح طرح سے مدد کرکے ان کے اندر محرک پیدا کرتے ہیں۔اصلی دشمن وہ شخص ہے جو اس نادان، جاہل، گروہ کو مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنے کے لئے استعمال کرتا ہے، یہ خفیہ ایجنسیوں کے ایجنٹ ہیں۔ لہذا میں نے باربار کہاہے کہ عقل سے عاری یہ گروہ جو سلفیت اور تکفیریت کے نام پر، اور اسلام کے نام پر مسلمانوں سے جنگ کررہا ہے ہم اسے اصلی دشمن نہيں سمجھتے ، انھیں فریب خوردہ سمجھتے ہيں ،اصلی دشمن پردے کے پیچھے بیٹھا ہوا ہے، وہ ہاتھ بہت خفیہ بھی نہيں ہے ، بلکہ سیکورٹی ایجنسیوں کی آستینوں سے باہر آتا ہے، اور مسلمانوں کاگریبان پکڑتا ہے اور انھیں ایک دوسرے سے لڑاتا ہے۔
قرآن کریم نے تفرقہ ڈالنے سےخبردار کرتے ہوئے تقرقہ ڈالنے والوں کو اسلام سے الگ اور دشمن اسلام قراردیا ہے اور پورے یقین سے کہتا ہے کہ جن لوگوں نے اپنے آئين کو پراگندہ کرلیا، اور طرح طرح کے گروہوں میں بٹ گئے اے پیغمبر ان سے آپ کا کوئي واسطہ نہيں ہے ، ان کا سروکار صرف اللہ سے ہے۔
قرآن کریم نے انتشار اور تفرقے کو مشرکوں کی منصوبہ بندی بتایا ہے اور مسلمانوں کو اس سے سختی سے روکا ہے اور اتحاد کے ساتھ توحید کی طرف دعوت دی ہے اور واضح طور پر فرمایا ہے کہ : ان مشرکوں میں سے نہ ہوجاؤ کہ جنھوں نے اپنا دین پراگندہ کرلیا اور گروہوں اور دھڑوں میں تقسیم ہوگئے۔
مسلمانوں کے درمیان اختلاف و تفرقے کا ایک نتیجہ، اسلامی بیداری سے انحراف ہے۔ رہبرانقلاب اسلامی اس نکتے کے پیش نظر فرماتے ہيں: آج اسلامی بیداری تحریک کو جس چیز سے سب سے بڑا خطرہ ہے وہ اختلاف ڈالنا اور ان تحریکوں کا خونریز قومی ، نسلی اور مذہبی جھڑپوں میں تبدیل ہوجاناہے۔
یہ سازش اس وقت مغرب اور صیہونیزم کی جاسوسی تنظیموں کی جانب سے، پیٹروڈالر اور خودفروش سیاستدانوں کی مدد سے، مشرق سے لےکر شمالی افریقہ تک بالخصوص عرب علاقے میں پوری سنجیدگی اور زور وشور سے جاری ہے اور جو دولت مخلوق خدا کی خدمت کےلئے خرچ ہونی چاہئےتھی وہ دھمکی، قتل ، بم دھماکوں، مسلمانوں کاخون بہانے اور طویل مدت کینےکی آگ بھڑکانے پرخرچ ہو رہی ہے۔
اس بیچ اس ہلاکت خیز فتنے میں جو چیز ضروری ہے وہ بصیرت غور و فکر ، تدبر و تفکر اور گہرا تجزیہ ہے تاکہ اختلاف و تفرقے اور دشمنان اسلام کی عیاری ومکاری سے بچتے ہوئے مسلمانوں کی صفوں میں رخنہ ڈالنے کی کوششیں ناکام بنائی جاسکیں۔
رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای اس سلسلے میں فرماتے ہيں:اس طرح کے مواقع پر جس طرح کی بصیرت ضروری ہے اس کاذکر روایتوں اورائمہ علیھم السلام کے کلام میں موجود ہے اور اس پر تاکید کی گئی ہے۔ اور اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کو اپنے زمانے کےحالات و واقعات پرغور وفکر کرناچاہئے اور آسانی کے ساتھ اسے نظرانداز نہ کرے۔امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کے بقول عبرت حاصل کرے، حضرت نےفرمایا رحم اللہ امرا تفکر فاعتبر، غور و فکر اور اس کے نتیجے کی بنیاد پر عبرت حاصل کرے یعنی مسائل کا تدبر کےساتھ جائزہ لے۔حالات کا درست جائزہ لینا اور غور و فکر کرنا انسان میں بصیرت کا باعث ہوتا ہے اس سے بصیرت پیدا ہوتی ہے یعنی غور و فکر انسان کے اندر بینائی پیدا کرتی ہے اورانسان کو حقیقت نظرآنے لگتی ہے۔
بابصیرت انسان بخوبی سمجھتا ہے کہ جو بھی مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالنےکی کوشش کرتا ہے اسے ضرور سامراج کی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے ہدایات ملتی ہيں ۔آپ اس سلسلے میں مسلمانوں کے لئے ایک مجموعی اصول بیان کرتے ہوئےفرماتے ہيں: آج دنیائے اسلام میں اتحاد کے لئے جو آواز بھی بلند ہوتی ہے وہ الہی آواز ہے ۔یعنی وہ اللہ کی جانب سے ہوتی ہے۔ اور جو آواز بھی اسلام کے مختلف فرقوں میں اختلاف ڈالے یا ایک دوسرے سے دشمنی کے لئے اکسائے اور تعصب کو ھوا دے وہ شیطانی آواز ہے جو لوگ ابلیس کی زبان میں بات کرتے ہیں وہ خود کو اور اپنے سننےوالے کو جہنم کی طرف لے جاتے ہيں خود کو ہلاکت میں مبتلاء کرتے ہيں۔کیا نہيں دیکھاکہ جو لوگ نعمت الہی کوکفران الہی میں تبدیل کرتے ہيں ، وہ اپنی قوم کو نابودی کی جانب لےجاتے ہيں، نابودی وہی جہنم ہے جس کی آگ میں وہ ڈالے جائيں گے اور وہ کیا برا ٹھکانہ ہے۔
فتنہ و فساد کی آگ میں جو چیز سامراج کے مفادات اور مذموم عقائد کوناکام بناتی ہے وہ وحدت مسلمین ہے چنانچہ قرآن اتحاد کا حکم دیتا ہے اور کہتا ہے کہ سب لوگ اللہ کی رسی کومضبوطی سے پکڑ لو اور متفرق نہ ہو۔ اسی طرح پیغمبراسلام فرماتے ہیں کہ تمام مسلمان ایک ہاتھ کی مانند اغیار کے سامنے متحد ہیں۔
رہبرانقلاب اسلامی فرماتے ہيں : اس وقت عالم اسلام کے پاس اپنی قوموں کے مفادات کے تحفظ کے لئے واحد راستہ اسلام کے محور پر اتحاد قائم کرنا ہے، دشمنوں اور مستکبرین کے سامراجی اہداف کا انکار ہے۔ استکبار کا مقصد دنیائے اسلام بالخصوص مشرق وسطی میں دینی اور قومی تشخص پامال کرنا ہے ۔ اس مقصد کا مقابلہ کرنے کےلئۓ مزید اتحاد ، مزید یکجہتی، اسلام سے تمسک، اسلام کی ترویج و تبلیغ اور امریکہ اور سامراج کی زیادہ طلبی کا انکار ہے۔
امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے تاریخ انسانی میں کسی بھی قوم یا امت کو اختلاف کےعالم میں کوئي نعمت نہيں دی ہے ۔
اختلاف و تفرقہ باعث بنتا ہے کہ اللہ تعالی لوگوں سے عزت اور فراوانی نعمت سلب کرلے۔ چنانچہ اس وقت عالم اسلام کو ہرچیز سے پہلے ، پہلے سے زيادہ اتحاد ویکجہتی کی ضرورت ہے تاکہ مسلمانوں کی صفیں، دشمنان اسلام کے پیکر پر لرزہ طاری کردیں۔
فتنے اور سازشوں کو ناکام بنادیا جائے:حسن نصراللہ
حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے محرم الحرام کے مہینے میں عزاداری سیدالشہداء سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر تاکید کے ساتھ، لبنان کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک کے شمال میں فتنوں اور سازشوں کو کچلنے کے لئے اچھی منصوبہ بندی کریں۔
المنار ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سید حسن نصراللہ نے عشرہ محرم کی پہلی رات اپنے ایک ویڈیو خطاب میں فرزند رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کے ایام شہادت کی مناسبت سے تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ علاقے اور لبنان کو وسیع تبدیلیاں کا سامنا ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ سال 1436 ہجری قمری کا سال ایسی صورت حال میں شروع ہورہا ہے کہ علاقے کو وسیع سیاسی، سیکیورٹی، نظریاتی، دینی، ایمانی، اقتصادی، سماجی اور حیاتی خطرات اور چیلنجوں کا سامنا ہے اور لبنان بھی اس علاقے کا حصہ ہے اور آج جو کچھ لبنان کے شمال میں واقع شہر طرابلس میں ہورہا ہے اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
سید حسن نصراللہ نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ان ایام میں عزاداری اباعبداللہ الحسین پرامن طریقے سے منعقد ہوگی اور لبنان کی سیکیورٹی فورسز ملک میں جاری فتنہ و فساد پر قابو پانے میں کامیاب ہوگی۔
حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے لبنان کے تمام سیاسی گروہوں کے رہنماؤں، سرکاری حکام اور علماء سے اپیل کی کہ وہ ملک میں پائیدار امن کی برقراری میں ایک دوسرے سے تعاون کریں، تاکہ تفرقہ پھیلانے پر مبنی دشمنوں کی سازشیں ناکام ہوں۔