نسل کشی کا گھناؤنا عمل

Rate this item
(0 votes)

نسل کشی کا گھناؤنا عمل

نسل کشی کا گھناؤنا عمل

سربراہ شیعہ علماء کونسل اور ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے قائم مقام صدر علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ کیرانی روڈ کوئٹہ کا خوفناک دھماکہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین سانحہ ہے، ارض پاک میں شیعہ عوام کو دیوار سے لگانے کے لئے پہلے فرقہ وارانہ گروہ پال کر غلیظ لٹریچر، تکفیر سازی، غلیظ نعرے اور فتوے جاری ہوئے اور پارلیمنٹ کے ذریعہ شہری آزادیوں کو سلب کرنے کی ناکام کوشش ہوئی، اب مذہبی دہشت گردی کی صورت تربیت یافتہ گروہ پال کر نسل کشی کا گھناؤنا عمل جاری ہے، منظم سرپرستی کے بغیر اتنا بڑا سانحہ رونما نہیں ہو سکتا، عوام کو حقائق سے بےخبر رکھا جا رہا ہے۔

 

اسلام ٹائمز کے مطابق ریاست نے مجھ سے جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کا وعدہ کیا تھا وہ کیا ہوا، یکجہتی کونسل بلوچستان ملک کے معروضی حالات میں جو فیصلہ کرے گی اس کی مکمل حمایت کریں گے، ضرورت محسوس ہوئی تو اس ملک کو جام کر دیں گے اور تادم مرگ جام کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار علامہ سید ساجد علی نقوی نے 10 جنوری کے سانحہ کوئٹہ کے شہداء اور گذشتہ روز کیرانی روڈ کے سانحہ پر یکجہتی کونسل کوئٹہ کے احتجاجی دھرنے سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ حافظ ریاض حسین نجفی، علامہ شیخ مہدی نجفی، علامہ افضل حیدری، علامہ رمضان توقیر، علامہ جمعہ اسدی، علامہ امین شہیدی، علامہ مرزا یوسف حسین، آغا مرتضی پویا، عابد حسین زیدی، محمد صادق عمرانی اورسردار سعادت علی چنگیزی نے بھی خطاب کیا۔

 

اسلام ٹائمز کے مطابق انہوں نے کہا گذشتہ رات بہت بڑا ظلم ہوا اور بدترین سانحہ کے نتیجے میں بہت سے گھر اجڑے، عورتیں بیوہ ہوئیں، بچے یتیم ہوئے، کتنے پیاروں کے لاشے اٹھائے گئے۔ میں ان شہداء کو خراج عقیدت اور سلام پیش کرتے ہوئے ان کے خانوادوں سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں۔ اتنے بڑے سانحات کے باوجود ریاست کی جانب سے عوام کو حقائق سے آگاہ کرنے کے لئے کوئی کمیشن تشکیل نہیں دیا گیا۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ خونی قاتل اور دہشت گرد کون ہیں؟ کہاں پلتے ہیں؟ ان کے سرپرست کون ہیں؟ ان کے پاس جدید وسائل کہاں سے آئے، ان کا نیٹ ورک کیسے اتنا منظم ہوا؟ ان حالات میں بجا طور پر محسوس ہوتا ہے کہ سرعام دستور پاکستان کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے اور اپنے ہی ملک کے عوام کا قتل عام تسلسل کے ساتھ جاری ہے کوئی ٹس سے مس نہیں ہو رہا۔

 

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ گورنر راج کے نفاذ کے بعد ٹارگٹڈ آپریشن کا فیصلہ ہوا تھا مگر میری معلومات کے مطابق آج تک ایسا کوئی اقدام نہیں کیا گیا اور قاتل و دہشت گرد آزادانہ گھوم پھر رہے ہیں۔ انہیں کس نے اور کیوں کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ عوام سوال کرتے ہیں۔ آج تک کسی ایک قاتل اور دہشت گرد کو تختہ دار تک کیوں نہیں لٹکایا جا سکا؟ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ہم نے ہمیشہ اس ملک میں وحدت کی بنیاد ڈالی اور اتحاد کے مختلف فورمز کے بانی قرار پائے اس وقت بھی ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے قائم مقام صدر کی ذمہ داری ہمارے پاس ہیں ہماری حیثیت کسی گروہ یا فرقہ کی نہیں بلکہ ہم اس ملک میں ایک مکتب کی حیثیت رکھتے ہیں اور ملک میں اتحاد کے داعی اور امن کے خواہاں ہیں اس لئے یکجہتی کونسل کوئٹہ ملک کے معروضی حالات میں جو بھی فیصلہ جات کرے گی اس کی مکمل تائید کی جائے گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنی صفوں میں اتحاد و وحدت اور دیگر مکاتب فکر کے ساتھ روابط کے ذریعے ملک دشمنوں کے عزائم ناکام بنائیں جائیں۔

Read 1520 times