فلسطینی آوارہ وطنوں کو کسی اور جگہ بسانے کی تجویز کی مخالفت

Rate this item
(0 votes)

فلسطینی آوارہ وطنوں کو کسی اور جگہ بسانے کی تجویز کی مخالفتفلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے فلسطینی آوارہ وطنوں کو کسی اور جگہ بسانے کی تجویز کی مخالفت کی ہے۔

اطلاعات کے مطابق لبنان میں حماس کے نمائندے علی برکہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حماس مسئلہ فلسطین کو حذف کرنے کی مخالف ہے، فلسطینی آوارہ وطنوں کو کسی اور جگہ بسانے کے ذریعے ان کے مسئلے کو حل کرنے کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ علی برکہ نے کہ جو فلسطینی آوارہ وطنوں کے مسئلے پر ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے لیے غزہ پٹی گئے ہیں، جزیرہ نمائے سینا میں فلسطینیوں کو بسانے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر مبنی حماس پر لگائے جانے والے الزامات کی مذمت کی اور کہا کہ اپنی مادر وطن کو واپسی فلسطینی قوم کی اہم ترین خواہش ہے اور یہ قوم دسیوں سال کی آوارہ وطنی کے بعد کسی اور جگہ کو اپنے وطن کے طور پر قبول نہیں کرے گی۔

دوسری جانب قدس اور فلسطین کے اسلامی مقدس مقامات کی اسلامی کرسچن کمیٹی نے صیہونیوں کی طرف سے مسجد الاقصی کو یہودی رنگ دینے کی کوششوں کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

اس کمیٹی نے ایک بیان میں مسجد الاقصی پر صیہونیوں کے ہر قسم کے حملے کو فلسطینیوں کے حقوق کے مسلسل خلاف ورزی قرار دیا اور ان جرائم پر بین الاقوامی اداروں کی خاموشی کی مذمت کی۔ بیان میں اسلامی ملکوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مسلمانوں کے مقدسات کے دفاع کے لیے صیہونی حکومت پر دباؤ ڈالیں۔

Read 1383 times