غزہ میں قحط

Rate this item
(0 votes)
غزہ میں قحط
غزہ میں رہنے والے صحافیوں میں سے ایک "ابراہیم مسلم" نے "اسلام ٹائمز" کے ساتھ گفتگو میں ان دنوں شمالی غزہ کی تازہ ترین صورتحال بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمالی غزہ کی صورت حال اب بھی انتہائی نازک ہے۔ صیہونی حکومت نے اس علاقے پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اور آئے روز مزاحمتی قوتوں اور صیہونی فوج کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ان دنوں غزہ میں جو انسانی حالات انتہائی ابتر ہیں اور غزہ کے شمال میں ان علاقوں کے مکینوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے انسانی امداد نہ ہونے کے برابر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں پینے تک کا پانی بہت کم ہے۔

غزہ میں رہنے والے اس رپورٹر نے تاکید کی ہے کہ شمالی غزہ میں نقصانات اور تباہی کی مقدار اتنی زیادہ ہے کہ میونسپلٹی ابھی تک سڑکوں کو کھول نہیں سکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان گھروں تک پانی نہیں پہنچایا جاسکتا، جہاں مالکان اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں، شمالی غزہ کی اس نازک صورت حال پر کسی کو شک و شبہ کی ضرورت نہیں ہے اور آنے والے دنوں میں حالات مزید نازک ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا ہے کہ خوراک کا ذخیرہ ختم ہو رہا ہے، مثال کے طور پر، غزہ جنگ کے آغاز سے ابھی تک شمالی غزہ میں آٹے کی تھوڑی سی مقدار بھی داخل نہیں ہوئی ہے، اسی طرح غزہ میں چینی اور چاول کا ذخیرہ بھی ختم ہو رہا ہے۔ یہ صورت حال شمال غزہ میں انسانی حالات کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔ یہ بات بالکل واضح ہے کہ صیہونی حکومت غزہ کے عوام کی مزاحمت کو کچلنے کے لیے جان بوجھ کر شمالی غزہ کو قحط کی طرف دھکیل رہی ہے۔

"ابراہیم مسلم" نے مزید کہا: ادویات کے لحاظ سے صحت عامہ اور طبی سامان کی سہولیات بہت کم ہیں۔ فلسطینی رپورٹر نے مزید کہا ہے کہ شمالی غزہ میں بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کی واپسی ہو رہی ہے اور پناہ گزینوں کے لیے اسکولوں وغیرہ کی جگہوں کا انتظام کیا گیا ہے، لیکن ان اسکولوں اور رہائشی علاقوں میں پناہ گزینوں کی بستیوں میں پانی یا صفائی کی سہولیات بالکل نہیں ہیں۔
انٹرویو: معصومہ فروزان
 
 
 
Read 213 times