شام، فرقہ واریت کے خلاف علوی مسلمانوں کا پرامن احتجاج، جولانی کی فورسز کا پرتشدد جواب

Rate this item
(0 votes)
شام، فرقہ واریت کے خلاف علوی مسلمانوں کا پرامن احتجاج، جولانی کی فورسز کا پرتشدد جواب

منگل کے روز شام کے مختلف علاقوں میں علوی مسلمان وسیع پرامن مظاہروں میں شرکت کرکے جولانی کی حکومت کی فرقہ وارانہ پالیسیوں کے خلاف احتجاج کر ہی رہے تھے کہ انہیں سیکورٹی عناصر کی گولیوں کا سامنا کرنا پڑ گیا۔

یہ مظاہرے شام کے علوی مذہب کی مجلس اعلی کے صدر شیخ غزال غزال کی اپیل پر شام کے مختلف شہروں میں ابومحمد جولانی کی حکومت کے فرقہ وارانہ قتل عام اور گرفتاریوں کے خلاف کیے گئے۔

مظاہرین لاذقیہ، طرطوس، حمص اور حماہ صوبوں کے مختلف شہروں میں سڑکوں پر نکل آئے علوی مذہب اور دیگر فرقوں کے ماننے والوں کی بلاوجہ گرفتاریوں کے خلاف نعرے لگائے اور قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا جس پر جولانی حکومت کے سیکورٹی کارندوں نے احتجاج کرنے والوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا اور بعض کو سرکاری گاڑیوں سے کچل دیا۔

بتایا گیا ہے کہ حمص کے الزہرا اسکوائر پر مظاہرین کی بڑی تعداد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

مظاہرین کی تعداد دسیوں ہزار تک بتائی گئی ہے جنہیں گزشتہ ایک سال سے حکومت کے فرقہ وارانہ اور غیرمنصفانہ رویے کا سامنا ہے۔

طرطوس، بانیاس، لاذقیہ، جبلہ، قرداحہ اور اطراف کے قصبوں میں مظاہرین کی بڑی تعداد دیکھی گئی ہے۔

مختلف ویڈیو فوٹیج میں بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ جولانی سے وابستہ عناصر مظاہرین کو گولیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

ادھر شام کی ہیومن رائٹس واچ تنظیم نے بتایا ہے کہ شام کی عبوری حکومت ساحلی علاقوں کی جانب مزید سیکورٹی فورس روانہ کر رہی ہے جس کا مقصد ہر طرح کی عوامی تحریک کو کچلنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، سیکورٹی فورس کو خاموشی کے ساتھ عوام کو کچلنے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔

بعض ذرائع کے مطابق حالات قابو سے باہر ہوسکتے ہیں۔

Read 5 times