امت مسلمہ میں اتحاد، بعثت پیغمبر اکرم (ص) کا اہم ترین پیغام

Rate this item
(0 votes)
امت مسلمہ میں اتحاد، بعثت پیغمبر اکرم (ص) کا اہم ترین پیغام
"بعثت" کا لغوی معنی "منتخب ہونا" ہے۔ اسی وجہ سے "مبعث" ایسے دن کو کہا جاتا ہےو جس دن خداوند متعال کی جانب سے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نبوت کے مقام کیلئے منتخب کیا گیا۔ لہذا مدینہ منورہ ہجرت کرنے سے 13 سال قبل 27 رجب کے دن مکہ مکرمہ میں جب رسول خدا (ص) پر غار حرا میں پہلی وحی نازل ہوئی تو یہ دن "روز مبعث" کے طور پر جانا گیا۔ دوسری طرف حضرت محمد مصطفی (ص) خداوند متعال کے آخری نبی تھے جو انسانوں کی رہنمائی اور ہدایت کیلئے بھیجے گئے تھے اور ان کے بعد انبیاء بھیجے جانے کا سلسلہ ختم ہوگیا۔ جب رسول اکرم (ص) پر خدا کی جانب سے پہلی وحی نازل ہوئی تو آپ کی عمر 40 سال تھی۔

اس سے پہلے آپ (ص) اہل مکہ میں اپنی صداقت، دیانت اور امانت میں مشہور ہوچکے تھے اور مکہ والے آپ (ص) کو "محمد امین" کہہ کر پکارتے تھے۔ حضرت محمد مصطفی (ص) بعثت سے پہلے عام طور پر مکہ مکرمہ کے قریب واقع پہاڑ میں ایک غار میں خداوند متعال کی عبادت کیلئے جایا کرتے تھے۔ یہ غار بعد میں "غار حرا" کے نام سے مشہور ہوئی۔ آپ (ص) کئی کئی دن اسی غار میں رہ کر خدا کی عبادت میں مشغول رہتے تھے۔ یہ وہ وقت تھا جب مکہ کے اکثر باسی بت پرست تھے اور لکڑی اور پتھر سے بنے ہوئے بتوں کی پرستش کیا کرتے تھے۔ شاید یہی وجہ تھی کہ خداوند متعال نے انسانوں کی ہدایت کیلئے حضرت محمد مصطفی (ص) کو مقام نبوت کیلئے چن لیا اور انہیں بت پرست انسانوں کو شرک کے اندھیروں سے نکال کر توحید کی روشنی کی جانب لے جانے کی سنگین ذمہ داری سونپی۔

لہذا خداوند متعال کی جانب سے انبیاء کو مبعوث کئے جانے کا ایک اہم اور بنیادی ترین مقصد بنی نوع انسان کو جہالت سے نکالنا ہے۔ جیسا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ رسول خدا (ص) کی بعثت سے قبل دنیا کے اکثر مقامات پر شرک اور بت پرستی پھیل چکی تھی۔ ایسی صورتحال میں خداوند متعال نے حضرت محمد مصطفی (ص) کو نبوت کا مقام عطا کیا اور انہیں انسانوں کی الہی فطرت کو بیدار کرکے خداوند یکتا کی پرستش پر تیار کرنے اور توحید کی جانب گامزن کرنے کی ذمہ داری عطا کی۔ رسول خدا (ص) کی بعثت کے اہم ترین مقاصد میں انسانوں کو توحید اور شریعت کی جانب دعوت دے کر انہیں خدا کی عبادت اور پرستش کی جانب لے جانا شامل تھا۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بعثت کا ایک اور مقصد اپنی امت اور انسانوں کو اعلی اخلاقی صفات سے مزین کرنا تھا۔

خداوند متعال نے قرآن کریم میں رسول خدا (ص) کو "اسوہ حسنہ" یعنی "بہترین رول ماڈل" قرار دیا ہے اور فرمایا ہے: "لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ"۔ اسی طرح خود رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس بارے میں فرماتے ہیں: "انی بعثت لاتمم مکارم الاخلاق" یعنی میں اخلاقی خوبیوں کی تکمیل کیلئے نبوت کے مقام پر فائز ہوا ہوں۔ آنحضور (ص) کے زمانے میں انسانوں کا سب سے بڑا مسئلہ شرک آلود زندگی بسر کرنا تھا۔ اس مسئلے کا حل اور شرک سے توحید کی جانب سفر کا ذریعہ بھی اعلی اخلاقی خصوصیات اور اقدار کو اپنانا اور ان پر عمل پیرا ہونا تھا۔ البتہ انتہائی اہم اور بنیادی نکتہ جس سے ہمیں غافل نہیں ہونا چاہئے وہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب سے انسانوں کو توحید اور خداپرستی کی جانب دعوت دینا ہے۔
 
کیونکہ اسلامی معاشرے میں اتحاد اور وحدت ایجاد کرنے کا اہم اور بنیادی ترین ذریعہ توحید ہے۔ دوسری طرف مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور وحدت اہم اور اسٹریٹجک اہداف میں سے ایک ہے۔ لہذا ہم دیکھتے ہیں کہ پیغمبر اکرم (ص) نے توحید کے ذریعے مختلف انسانی معاشروں کا آپس میں متحد ہو جانے کا مقدمہ فراہم کیا۔ اسی سے مربوط ایک اور اہم نکتہ رسول خدا (ص) کی جانب سے اسلامی معاشرے کو تفرقہ اور اختلافات سے دور کرنے کی کوششیں ہیں۔ اگر مسلمانان عالم ہر قسم کے مسلکی اختلافات کو بھلا کر خدا کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں اور رسول اکرم (ص) کی ہدایات پر عمل پیرا ہو جائیں تو امت مسلمہ میں تفرقہ اور اختلاف پیدا ہونے کی گنجائش ہی باقی نہیں بچے گی۔ لہذا مسلمانان عالم کو چاہئے کہ وہ سب مل کر دنیا کی ظالم قوتوں کے خلاف آواز اٹھائیں۔
 
آج امت مسلمہ کو اس امر کی ضرورت ہے کہ وہ اسلام دشمن قوتوں اور کفار کے مقابلے میں متحد ہو جائے اور باہمی اتحاد اور وحدت کے ذریعے ان کا مقابلہ کرے۔ یہ رسول خدا (ص) کی سیرت سے حاصل ہونے والا سب سے بڑا اور اہم سبق ہے۔ صرف اسی صورت میں امت مسلمہ اپنے دشمنوں کے مقابلے میں طاقتور ہوسکتی ہے اور دشمن اس کے مقابلے میں ضعیف اور ناتوان قرار پا سکتے ہیں۔ پس سیرت نبوی (ص) کی روشنی میں شیعہ اور سنی سمیت تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ باہمی اتحاد اور وحدت ایجاد کرکے اپنی سب سے اہم دینی ذمہ داری انجام دیں۔ امت مسلمہ باہمی اتحاد کی برکت سے عالمی استکباری طاقتوں خاص طور پر امریکہ اور غاصب صیہونی رژیم کے منحوس اور تسلط پسندانہ عزائم ناکام بنا سکتی ہے۔
تحریر: روزبہ قمصری
 
 
 
Read 444 times