حضرت آیة اللہ العظمیٰ شیخ بشیر النجفی مد ظلہ الشریف

Rate this item
(0 votes)

بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

حضرت آیة اللہ العظمیٰ شیخ بشیر النجفی (دام ظلہ)

ہم سے بہت سے مسلمان اور غیر مسلمان اسلامی مذاہب کے درمیان رابطہ کے بارے میں پوچھتے ہیں ۔ہم آپ سے ان دونوں سوالوں کے جوابات دینے کا تقاضا کرتے ہیں:

١۔جو شخص اسلامی مذاہب (حنفی ،شافعی ،مالکی ،حنبلی ،جعفری،زیدی،اباضی اور ظاہری)میں سے کسی ایک مذہب کی پیروی کرے وہ مسلمان شمار کیا جاتا ہے؟

٢۔اسلام میں تکفیر کی کیا حد ہے ؟آیا کسی ایک مسلمان کادوسرے معروف اسلامی مذاہب (جن کا پہلے سوال میں تذکرہ ہو چکا ہے)میں سے کسی ایک مذہب کا اتباع کرنے والے یا اشعریہ مذہب یا معتزلہ مذہب کا اتباع کرنے والے کی تکفیر کرنا جا ئز ہے ؟ آیا صوفی مسلک کی پیروی کرنے والے کی تکفیر کرنا جا ئز ہے ؟

باسمہ سبحانہ

١۔جو شخص خدا وند عالم کی وحدانیت کا اقرار کرے ،محمد بن عبد اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )،آنحضرت (ص) کی رسالت و نبوت کی خا تمیت اور قیا مت پر ایمان رکھتا ہو ،مندرجہ بالا امور میں سے کسی ایک امر کا انکار نہ کرتا ہو اور اپنے مسلمان ہونے کا اثبات کرتاہو وہ مسلمان شمار کیا جاتا ہے ۔وہ اسلام کے تمام احکام کو شا مل ہوگا ،اس کی جان ،مال اور آبرو محترم ہے ،تمام مسلمانوں پر اس کے مال اور آبرو کا دفاع کرنا واجب ہے ۔واللہ الاعلم ۔

٢۔جو شخص اپنی زبان پر شہادتین جاری کرے (یعنی خدا وند عالم کی وحدانیت کی گوا ہی اور محمد بن عبد اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ)نیز قیامت کی گوا ہی دیتا ہو )اورجن امورکو مسلمان ثابت کرتا ہے اُن میں سے کسی ایک بھی انکارنہ کرے،اُس کی تکفیر کرنا جا ئز نہیں ہے ۔اس کام سے روکنے کے سلسلہ میں پیغمبر اکرم (ص) سے روایتیں بھی نقل ہو ئی ہیں ۔جو شخص مذہبی فتنے برپا کرے یامندرجہ بالا مذا ہب میں سے کسی ایک مذہب کا اقرار کرنے کے بعد اُن میں سے کسی کا انکار کرے ،یا جاہل ہے یا جا ہل نما ہے اور یا اسلام کا دشمن ہے جس نے کافر مستکبرین کی خد مت کرنے کے لئے مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے اورشگاف ایجاد کرنے کے مقصد سے نفوذ کیا ہے ۔واللّٰہ العالم ۔

بشیر النجفی

Read 3414 times