يعني غيض و غضب كا راستہ اختيار نہ كرو،غصہ كي لگام كو ڈهيلا نہ چهوڑ دو پہلوان وہ نہيں جو كشتي لڑتے ہوئے اپنے حريف كو زير كر دے بلكہ وہ شخص پہلوان ہے جو اپنے غصہ پر قابو ركهے۔
من مواعظ النبي(ص)
و قال رجل اوصني فقال(ص): لا تغضب ثم اعاد عليہ فقال:لا تغضب ثم قال: ليس الشديد بالصرعۃ انّما الشديد الذي يملك نفسہ عندالغضب۔
ايك شخص نے آپ سے درخواست كي كہ مجهے كچه نصيحت كيجئے۔
آپ(ص) نے فرمايا: غصہ نہ كيا كرو۔ اس نے دوبارہ درخواست كي آپ نے پهر يہي بات كہي كہ غصہ نہ كيا كرو۔ اور پهر فرمايا: بہادر اور پہلوان وہ نہيں ہے جو اپنے مدمقابل كو چت كر دے بلكہ بہادر وہ ہے جو غصہ كے وقت اپنے اعصاب كو قابو ميں ركهے۔
يہاں ’’لا تغضب‘‘ سے مراد غير اختياري غصہ نہيں ہے بلكہ وہ غصہ مراد ہے جو ارادہ و اختيار كےساته انسان ظاہر كرتا ہے۔
يعني غيض و غضب كا راستہ اختيار نہ كرو،غصہ كي لگام كو ڈهيلا نہ چهوڑ دو پہلوان وہ نہيں جو كشتي لڑتے ہوئے اپنے حريف كو زير كر دے بلكہ وہ شخص پہلوان ہے جو اپنے غصہ پر قابو ركهے۔
اور يہاں غصہ سے مراد صرف وہ غصہ نہيں ہے جو زورگذر ہو بلكہ كسي شخص سے ناراضگي اور رقابت بهي ہے كہ جسكي وجہ سے انسان اپنے رقيب كو زندگي كے مختلف ميدانوں ميں پچهاڑنے كي كوشش ميں لگا رہتا ہے اور مناسب موقع ملتے ہي انتقام لينا چاہتا ہے۔
غيض و غضب كي لگام تهامے رہنا اور اسے مہار كرنا پوري زندگي پر اثرانداز ہوتا ہے۔
صرعہ: يعني كشتي لڑتے وقت مدمقابل كو چت كرنا