دعا خدا سے رابطہ كا ذريعہ

Rate this item
(0 votes)

صحيفہ سجاديہ سے بہتر آشنائي

خدا كي طرف توجہ اور اس كي ذات پر بهروسہ، معنويت اور قرآن اور دعاؤں من جملہ صحيفۂ سجاديہ سے انسيت، يونيورسٹي كے طلباءاوراساتيذ كي كوششوں ميں بركت عطا كرتي ہے اور ان لوگوں كي سازش كو ختم كرنے كا سبب بنتي ہے جن كا هدف ان كے ديني، انقلابي اور سماجي جذبہ كو ختم كرنا ہے۔(اسلامي انقلاب كے قائد كا شيراز يونيورسٹي كے طلباء سے خطاب)

 

دعا اسلامي تعليمات كا سرچشمہ

صحيفۂ سجاديہ سے آشنائي كو معارف اسلامي سے آشنائي كا مقدمہ قرار ديا جاسكتا ہے انسان "عقائد" "اخلاق" اور "ديني معلومات" كے لئے صحيفۂ سجاديہ كي طرف رجوع كرسكتا ہے۔دين سے آشنائي كے لئے ايسے منابع پاۓ جاتے ہيں جو اطمينان و يقين اور صحت سے بہرہ مند ہيں اور جن كا ريشہ كلام خدا اور علم لدني سے ملتا ہے۔ ان ميں سے بعض منابع يہ ہيں:

۱۔ قرآن كريم

۲۔ پيغمبر (ص) اور ائمۂ معصومين عليهم السلام كي احاديث

۳۔ معصومين عليهم السلام كي دعائيں

۴۔ ماثورہ زيارات

 

ہماري بحث كا محور ان منابع ميں سے ايك كے بارے ميں ہے يعني وہ دعائيں جو امام سجاد (ع) كي زبان سے بيان ہوئي ہيں اور ہم تك پہونچي ہيں اور جو بہت ہي اعلي اور ظريف معارف كي حامل ہيں۔ ہميں دعاؤں كے اس مجموعہ كي قدر كرني چاہيئے اور اس سے مانوس ہونا چاہيئے اور اپنے شب و روز كو ان دعاؤں كے ذريعہ معنوي بنانا چاہيئے۔ اہل بيت عليهم السلام اہلدعا اور ذكر تهے اور قرآن بهي دعا كي تاكيد كرتے ہوۓ فرمارہا ہے "ادعوني استجب لكم" لهذا پيروان اہل بيت كو بهي اہل دعا اور تضرع ہونا چاہيئے۔

 

شايد ہماري فكر و فہم اس بات سے قاصر ہو كہ ہميں خدا سے كيا مانگنا چاہيئے ور اس كي بارگاہ ميں ہميں كيا دعا كرنا چاہيئےليكن اس ميدان ميں بهي اولياء الہي ہمارے قائد ہيں جو اعلي اور ظريف دعاؤں كو مطرح كركے، جو ہماري دنياوي اور اخروي سعادت سے مربوط ہيں ہمارے فہم كي سطح اور دعا كرنے كے طريقہ كو حد درجہ بالا لے جاتے ہيں اور ہم ان دعاؤں كے پڑهنے كے ذريعہ سے معصومين عليهم السلام اور اس كے پاك اور مقرب بندوں كے ہم نوا ہوجاتے ہيں اور خدا كو اس كي حجت كي زبان سے آواز ديتے ہيں اور دعا كے ميدان ميں بهي اہل بيت عليہم السلام كے مكتب كے شاگرد ہوجاتے ہيں۔

 

دعاؤں كي بحث ميں بہت سي سرخياں پائي جاتي ہيں جن كي طرف توجہ كرنا ضروري ہے:

دعا كے معنا اور اس كي اہميت، دعا اور اس كي ضرورت، دعا كے روحي، فردي، اور سماجي آثار، دعا كے آداب، دعا كرنے كا صحيح طريقہ، دعا كے قبول ہونے كے شرائط، دعا كے قبول ہونے ميں پيش آنے والے موانع، دعا اور اس كے قبول ہونے كے بارے ميں بحث، بعض دعاؤں كے قبول نہ ہونے كي وجہ، ائمہ عليهم السلام اور اولياء الہي كي دعائيں،(ماثورہ دعائيں)دعا كے بارے ميں علماء و عرفاء كے حالات اور ائمہ كي سيرت، دعا اور عمل (دعا كے ساته عمل) دعا اور سرنوشت و مقدرات، دعا كا فايدہ، وہ لوگ جن كي دعائيں قبول نہيں ہوتي، مستجاب الدعوۃ(وہ لوگ جن كي دعائيں قبول ہوتي ہيں) دعا اور بد دعا، (كسي كے فايدہ كے لئے يا نقصان كے لئے دعا كرنا) اپنے اور دوسروں كے كے لئے دعائيں كرنا، قرآني دعائيں۔

 

امام سجاد عليہ السلام اور دعا

واقعہ كربلا كے بعد امام سجاد عليہ السلام نا مساعد حالات ميں اموي حاكموں كي طرف سے پے در پے زير نظر تهے اور امام كي رفت آمد ان كے زير نظر تهي اس طرح سے كہ امامؑ كو گهر ميں نظر بند كرديا تها اور آپ كے گهر ميں آپ كے چاہنے والوں كو جانے كي اجازت نہيں تهي تاكہ لوگ امامؑ كے ذريعہ معارف الہي سے استفادہ نہ كرسكيں۔

امام سجاد عليہ السلام نے ان درد ناك حالات ميں ظلم و جارحيت كے هجوم ميں تنها موثر اسلحہ دعا اور مناجات كو قرار ديا اور الہي اور نوراني رسالت كو دعا كي شكل ميں لوگوں كے سامنے پيش كيا حقيقت ميں دعا كي تاثير ان درد ناك شرائط ميں جنگ سے زيادہ موثر تهي يہاں تك كہ امام خمينيؒ اپنے سياسي اور الہي وصيت نامہ ميں اس كو قرآن صاعد كے نام سے ياد كرتے ہيں اور اس كو زبور آل محمد كا نام ديتے ہيں امام فرماتے ہيں: ہم اس بات پر افتخار كرتے ہيں كہ حيات بخش دعائيں جن كو قرآن صاعد كہا جاتا ہے وہ ہمارے ائمہ سے وارد ہوئي ہيں ۔ وصيت نامہ امام خميني ص ۳

يہ دعائيں اور مناجات صحيفۂ سجاديہ كے نام سے مشہور ہيں اور قرآن و نہج البلاغہ كے بعد معارف الہي اور حقايق كا غني ترين خزانہ ہےاس طرح سے كے اسے بزرگ شيعہ علماء نے اخت القرآن، انجيل اہل بيتؑ اور زبور آل محمد عليهم السلام كا نام ديا ہے _معالم العلماء ص ۱۳۵_

 

صحيفہ سجاديہ

صحيفہ سجاديہ كاملہ ۷۵ دعاؤں پر مشتمل ہے جس كو امام سجادعليہ السلام نے املأ كيا ہے اور امام باقر عليہ السلام اور انكے بهائي جناب زيد بن علي نے اس كو دو نسخوں ميں لكها ہے۔

متوكل بن هارون موجودہ صحيفہ سجاديہ كا پہلا راوي كہتا ہے: سفر حج كے بعد ميں نے يحيي بن زيد بن علي (ع) سے ملاقات كي اور ان كو جناب زيد كي شہادت كے بارے ميں امام صادق كے حزن و غم سے آگاہ كيا اور ان سے كہا كے امام صادق عليہ السلام نے فرمايا ہے كہ يحيي بهي اپنے والد زيد كي طرح شہيد كردئے جائيں گے اس گفتگو كے بعد (جو صحيفہ سجاديہ كے مقدمہ ميں آئي ہے ) يحيي نے امام سجاد عليہ السلام كي دعاؤں كا ايك نفيس مجموعہ كہ جو جناب زيدكے ذريعہ لكها گيا تها متوكل كے حوالہ كيا تاكہ ان كي شہادت كے بعد بني اميہ كے ہاته نہ لگ جاۓ۔

متوكل اس نسخہ كو امام صادق عليہ السلام كے سامنے پيش كرتے ہيں اور جب اس كو امام باقر عليہ السلام كے ذريعہ تحرير شدہ نسخہ سے ملاتے ہيں تو دونوں ميں كوئي فرق نہيں پاتے ہيں۔ وہ ۷۵ دعاؤں ميں سے ۶۴ دعائيں لكهتے ہيں ليكن موجودہ نسخہ ميں ۵۴ دعائيں ہيں۔

دور حاضر ميں ہم شيعوں كے پاس جو نسخہ ہے وہ صحيفہ سجاديہ كاملہ ہے جو ۵۴ دعاؤ پر مشتمل ہے۔ اس كتاب كو صحيفہ كاملہ اس لئے كہتے ہيں كيوں كہ اس كتاب كے دونسخے تهے ايك چهوٹا جو زيديہ كے پاس تها جو اس كتاب كا آدها تها اور ايك بزرگ كے جو صحيفہ كاملہ ہے۔يہ نسخہ سن ۵۱۶ قمري ميں امام علي عليہ السلام كے حرم كے خازن ابو عبد اللہ محمد بن احمد بن شهريار نے اسے ابومنصور محمد عكبوي سے سنا اور اس نے اسے شيباني سے دريافت كيا جہاں تك شيباني ثقہ نہيں ہے وہيں اصلي راوي متوكل بن هارون كي وضعيت بهي مشخص نہيں ہے اور اس كي شخصيت بهي مجهول ہے۔ شيعہ متقدمين كے درميان صحيفہ سجاديہ كي طرف زيادہ توجہ نہيں كي جاتي تهي يہاں تك كے محمد تقي مجلسيؒ نے خواب ميں ديكهنے كے بعد اس دعا كو لوگوں كے درميان رائج كيا۔ البتہ دوسرے مولف كي نقل كے مطابق نجم الدين بها الشرف ابو الحسن علويم قرن ۶ قمري (۳۸۔ ۹۸ هق) كي كتاب امام علي بن حسين عليہ السلام سے روايت ہوئي ہے اور اس كا وقف كرنے والا عندليب ہے۔

امام عليہ السلام نے بہت سے اسلامي معارف كو صحيفہ سجاديہ كي دعاؤں كي شكل ميں بيان كيا ہے۔ اس طرح سے ہم ديكهتے ہيں كہ اس كتاب كي دعاؤں ميںخدا شناسي، دنيا شناسي، علم غيب اور فرشتہ، انبياء كي رسالت، پيغمبر (ص) اور اہلبيت عليهمالسلام كا مقام ، فضائل اور رزائل اخلاقي، انسان كےخاص حالات، شيطان كے انسان كو گمراہ كرنےكےمختلف طريقہ، قدرت خدا، خدا كي مختلف نعمتوں كي ياد آوري اور اس كے مقابلہ ميں انسان كا شكريہ كرنے كا وظيفہ، پروردگار كي آفاقي اور انفسي نشانياں، دعا كرنے كے آداب اور اس كا طريقہ، تلاوت، ذكر، عبادت و و و۔۔ اور دوسرے دسيوں موضوع كے بارے ميں ظريف ترين مطالب مطرح كئے گئے ہيں۔جس كا انداز دعا اور عبادتہے ليكن مضمون دين اور اخلاقي خصوصيات، معارف قرآني،وظايف عبادي اور آداب بندگي كو بيان كرنا ہے۔ (جواد محدثي ، صحيفہ سجاديہ، زبور آل محمد "ص" )

مقالہ نگار: علم الهدي

Read 2319 times