۲۰۱۵/۰۵/۱۸- رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے بتاریخ 14/2/1394 کو کرد مسلمان پیشمرگان شہدا کمیٹی کے ارکان نے ملاقات کی ، اس ملاقات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے بیانات کو سندج کے اجلاس میں پیش کیا گیا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں کرد مسلمان پیشمرگان شہیدوں کو خراج تحسین پیش کیا اور کرد مؤمن جوانوں کی فداکاری، ایثار اور اخلاص کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: کرد مسلمان پیشمرگان میدان میں حاضر ہو کر اپنی جان کو خطرے میں ڈالتے تھے جبکہ ضد انقلاب عناصر ان کے خاندانوں کو بھی دھمکی دیتے تھے لیکن حق و انصاف سے کرد شجاع جوانوں نے بڑا اچھا امتحان دیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کردستان کے علاقہ میں بدامنی پھیلانے اور اس علاقہ سے انقلاب پر ضرب وارد کرنے کے سلسلے میں مذہب اور قومیت سے استفادہ کرنے میں دشمن کی پالیسی کے ناکام رہنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کے اوائل میں انقلاب دشمن عناصر نے اس علاقہ میں بد امنی پھیلانے کے لئے اپنی پوری طاقت اور قوت سے استفادہ کیا لیکن کرد عوام ، علماء اور کرد جوانوں کے دل انقلاب کے ساتھ تھے ، حتی انقلاب دشمن عناصر نے بعض کرد علماء کو شہید بھی کردیا دشمن عناصر نے چند سال قبل مرحوم شیخ الاسلام کو شہید کردیا جو ایک خالص اور پاک انسان تھے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمن کی کوششوں کے جاری رہنے ، دشمن کے آرام سے نہ بیٹھنے ، مالی، سکیورٹی اور تبلیغاتی وسائل سے بھر پور استفادہ کرنے جیسے حقائق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: البتہ دشمن ایران میں کردوں کے قومیتی احساسات کو ہوا نہیں دے سکتا لیکن وہ مذہبی تعصبات کی آگ بھڑکانے اور ایکدوسرے کے خلاف شیعہ و سنی اختلافات پیدا کرنے کی تلاش و کوشش میں ہے اور بعض افراد غفلت و نادانی کی بنا پر دشمن کے ہاتھ میں کھلونا بنے ہوئے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمن کی ان سازشوں کے مقابلے میں ہمدرد اور دلسوز افراد کی ہوشیاری پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: وہ لوگ جو اہلسنت کی حمایت کے لباس میں شیعوں کے ساتھ دشمنی و عداوت رکھتے اور ان پر حملہ کرتے ہیں ان کا در حقیقت ، اسلام اور اہلسنت سے کوئي تعلق نہیں ہے اور اسی طرح وہ شیعہ جو تعصب اور فتنہ کی آگ پھیلاتے ہیں ان کا بھی دین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شیعہ و سنی کے درمیان مذہبی اختلاف ڈالنے میں برطانیہ کے بہت زيادہ تجربہ اور اس سے فائدہ اٹھانے کی طرف اشارہ کیا اور امریکی کانگریس میں عراق کے اہلسنت کی حمایت میں قرار داد اور اس کے بارے میں سوال پیش کرتے ہوئے فرمایا: کیا انھیں اہلسنت کے ساتھ کوئی حقیقی محبت ہے؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: وہ ہر اس چیز کے دشمن میں جس میں اسلام کی کوئی علامت یا نشانی موجود ہو اور ان کے لئے شیعہ اور سنی کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے اور مذہب و قومیت ان کے لئے اختلاف پیدا کرنے کا محض ایک بہانہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ان بہانوں کو دشمن کے ہاتھ سے سلب کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: شہداء کی یاد منانے جیسے ثقافتی پروگراموں اور اسی طرح جوانوں کے مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔