مسجد اميه (عربی: جامع بني أميۃ الكبير) شام کے قدیم شہر دمشق میں واقع دنیائے اسلام کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک ہے۔
تعميري تاريخ
مسجد امیہ سینٹ جان کے گرجا سے بنی ۔ پہلے پہل مسلمان اور عیسائی دونوں اس میں عبادت کرتے تھے بعد میں یہی گرجا گھر مسجد بن گیا۔
705ء میں اس میں ستونی حرم کا اضافہ کیا گیا۔
محرابوں کی دو قطاریں بنیں اور تین بغلی راستے نکالے گئے۔
چوبی چھت ڈالی گئی اور گرجا کے آڑے بازوؤں پر دیواریں کھڑی کی گئیں۔
اسی زمانہ میں وسیع صحن کے شمالی حصے میں بہت بڑا مینارتعمیر کیا گیا جس کی بالائی شکل سہ گوشیہ تھی۔
ایوان کلیسا کے مرکزی حصے سے آڑے بازو کی دیوار اور قبہ کا خیال پیدا ہوا۔
وسطی نقطہ کے پر دو جانب نمازیوں کے لیے سات سات صفیں قائم کی گئیں اور اس طرح عمارت میں غیر معمولی وسعت اور مکانیت نظر آنے لگی۔
780ء میں اس میں مزید توسیع ہوئی اور ضروری تبدیلیاں عمل میں آئیں۔
محرابی قبہ کے نیچے حکمرانوں کے لیے ایک مقصورہ بنایا گیا جو زمانہ مابعد میں شاہی مسجدوں کا ضروری حصہ بن گیا۔ مقصورہ میں صرف حاکم اعلی ہی نماز پڑھ سکتا تھا۔
رات کے وقت ایک خوبصورت منظر
رات کے وقت ایک خوبصورت منظر
رات کے وقت ایک خوبصورت منظر