مسجد وکیل – شيراز ؛ ايران

Rate this item
(0 votes)

مسجد وکیل – شيراز ؛ ايران

مسجد وکیل شیراز، زندیوں کی عمارتوں کے مجموعہ میں، بازار وکیل اور حمام وکیل کے پاس اس شہر کے مرکز میں واقع ہے۔

یہ عمارت زندیوں کی حکمرانی کے زمانہ کی ایک زیبا اور مضبوط عمارت ہے کہ ہنر مندی اور معماری کے لحاظ سے کافی اہمیت کی حامل ہے۔ اس مسجد کو کریم خان زند کے حکم سے تعمیر کیا گیا ہے۔ اس مسجد کے دو ایوان ہیں اور اس کے علاوہ اس میں شبستان جنوبی اور شبستان مشرقی کے نام کے دو شبستان بھی ہیں۔

مسجد وکیل – شيراز ؛ ايران

اس مسجد کے جنوبی شبستان میں پتھر کے ایک ہی ٹکڑے کے مار پیچ والے ۴۸ ستون ہیں، جو ایرانی معماری کا قابل دید نمونہ ہے۔

مسجد وکیل – شيراز ؛ ايران

اس شبستان کی مساحت تقریبا پانچ ہزار مربع میٹر ہے اور سنگ مرمر کے ایک ہی ٹکڑے سے بنا ھوا چودہ سیڑھیوں والا منبر اس شبستان کی زینت کا سبب بنا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ پتھر کریم خان زند کے حکم سے نراغہ سے لایا گیا ہے۔

مسجد کے شمال میں ایک بلند محراب نما چھت ہے، جو طاق مروارید کے نام سے مشہور ہے۔ اس چھت کے ارد گرد موٹے خط میں قرآن مجید کے ایک سورہ کو خط ثلث میں ہلالی صورت میں لکھا گیا ہے۔

یہ مسجد قدیم معماری کے مطابق ایک اجتماعی مجموعہ میں واقع ہے اور دین و دنیا کے درمیان ہم آھنگی کے ایک خوبصورت پیوند کا سبب بنی ہے۔ اس مسجد کے صحن اور شمال و جنوب کے ایوانوں میں انتہائی زیبا ٹائلیں بچھائی گئی ہیں جو سات رنگوں اور معرق کاری پر مشتمل ہیں۔

مسجد وکیل – شيراز ؛ ايران

“ پیرلوتی” کے “ سفرنامہ بہ سوی اصفہان” میں مسجد وکیل کا یوں تعارف پیش کیا گیا ہے:“ آج میں خوش قسمتی سے مسجد کریم خان میں داخل ھونے میں کامیاب ھوا۔ بیشک اگر کچھ مدت تک یہاں ٹھروں اس مسجد کی تمام جگہوں میں داخل ھو جاؤں گا، جن میں داخل ھونا میرے لئے اس وقت ممنوع ہے۔ اس شہر کے لوگ میرے بارے میں انتہائی ملائم اور ہمدرد ہیں۔ مسجد کی معماری کے خطوط اور نقوش، سادہ اور بے آلائش ہیں، لیکن جگہ جگہ پر ملمع کاری اور سبز و سرخ رنگ دکھائی دیتے ہیں اور یہ تجمل افراط کی حد تک پہنچی ہے، دیوار کے کسی حصہ کو نہیں پایا جاتا ہے، جہاں پر دقت سے ملمع کاری نہ کہ گئی ھو، اس وقت میں ایک لاجروردی اور فیروزہ نما محل میں ھوں”۔

مسجد وکیل – شيراز ؛ ايران

زندیہ کے مستند پروجیکٹ میں مسجد وکیل کی عمارت کی دقیق صورت میں مکمل جزئیات کے ساتھ سہ بعدی شبیہ سازی کی گئی ہے۔

Read 3084 times