مسجد جامع اصفہان- ايران

Rate this item
(0 votes)

مسجد جامع اصفہان- ايران

مسجد جامع یا مسجد جمعہ اصفہان، ایران کے اہم ترین اور قدیمی ترین مذہبی مراکز میں شمار ھوتی ہے۔ آثار قدیمہ کی تحقیق کے مطابق معلوم ھوتا ہے کہ ممکن ہے یہ جگہ اس شہر میں اسلام پہچنے سے پہلے اہم مذہبی مرکز تھا اور اصفہان کے آتش کدوں میں سے ایک آتش کدہ کے عنوان سے اس سے استفادہ کیا جاتا تھا۔

مسجد جامع اصفہان- ايران

مسجد جامع کا شمالی ایوان

اس مسجد کے شمالی علاقہ میں دورہ ساسانیان کے کچھ آثار قدیمہ کے انکشاف سے اس امر کی تائید ھوتی ہے کہ یہ تاریخی عمارت قبل از اسلام سے متعلق ہے۔ مسجد کے تغییرات کی تاریخ کے بارے میں کچھ اختلافات نظر پائے جاتے ہیں، لیکن معلوم ھوتا ہے اس مسجد کی عمارت قرون اولیہ ہجری اور بنی عباسیوں کے زمانہ سے متعلق ہے کہ تیسری صدی ہجری میں اس کا محراب خراب ھوا ہےاور اس کے قبلہ کی سمت صحیح کی گئی ہے۔

اس مسجد کی معماری کا قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ اس مسجد کے مختلف حصے تقریبا دوہزار سال کے دوران تشکیل پائے ہیں اور ان سالوں کے دوران مسلسل ان کی مرمت اور تعمیر نو کی جاتی رہی ہے اور اس کی آخری مرمت اور تعمیر نو عراق کی بعثی حکومت کی طرف سے ایران پر ٹھونسی گئی آٹھ سالہ جنگ کے دوران عراقی جہازوں کی بمباری کی وجہ سے اس مسجد کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے انجام پائی ہے۔

مسجد جامع اصفہان- ايران

اس مسجد کے پہلی محراب میں مختلف زمانوں میں، خاص کر آل بویہ کے زمانہ سے صفویوں کے دور تک بنیادی تبدیلیاں رونما ھوئی ہیں۔

مسجد جامع اصفہان- ايران

مسجد جامع کی کاشی ﴿ ٹائیل﴾ کاری

اس مسجد کی سب سے اہم تعمیر و ترقی آل بویہ اور صفویوں کے زمانہ میں انجام پائی ہے۔ اس مسجد کی معماری شیوہ رازی کے مطابق ہے۔

مسجد جامع اصفہان- ايران

مسجد جامع کے کونڈے﴿ سنگاب﴾ اور سقا خانے:

اصفہان کی مسجد جامع میں چار کونڈے ہیں:

١۔ ایوان درویش کا کونڈا:

مسجد کے شمالی ایوان میں، جسے ایوان درویش بھی کہتے ہیں، پارسی پتھر کا بنا ھوا ایک کونڈا ہے۔ یہ کونڈا، پہلے علامہ مجلسی کے مقبرہ کے پاس تھا اور اس کے بعد موجودہ جگہ پر منتقل کیا گیا ہے۔ اس کونڈے کے دہان کا قطر 115 سنٹی میٹر ہے، لیکن ٹوٹنے کی وجہ سے اس کا ایک حصہ نابود ھو چکا ہے۔ اس کونڈے کے بدن پر تحریر کیا گیا کتبہ فارسی اور عربی میں اور خط ثلث میں ہے۔ اس کونڈے کے دہان پر پانچ جام گاہ تھے، اس کونڈے کے ایک حصہ کے ٹوٹنے کی وجہ سے ان میں سے صرف دو جام گاہ باقی بچے ہیں۔ اس کونڈے کے بدن پر جو کشیدہ کاری کی گئی ہے وہ بھی کٹاو کی وجہ سے کسی حد تک نابود ھو چکی ہے۔

۲۔ ایوان صاحب کا کونڈا:

مسجد جامع اصفہان کے جنوبی ایوان کا نام، ایوان صاحب ہے اور اس ایوان پر ایک سادہ پتھر کا کونڈا ہے۔ یہ کونڈا ایک چکور حوض میں واقع ہے اور اس کے دہان پر پانچ جام گاہ بنائے گئے ہیں۔ اس کونڈے کے باہر والے حصہ پر ایک کتبہ ہے، جس پر خط ثلث میں چہاردہ معصومین پر درود و سلام مکتوب ہے اور اس کونڈے کے اوپر والے حصہ پر چھوٹے برجوں کی نقاشی اور اس کے نچلے حصہ پر بڑے برجوں کی نقاشی کی گئی ہے۔

۳و۴۔ دو چھوٹی کونڈیاں:

مسجد جامع اصفہان میں دو چھوٹی کونڈیاں بھی ہیں، ان میں سے ایک اس کے صحن میں موجود حوض کے پاس ہے اور دوسری کونڈی ایوان استاد ﴿ مغربی ایوان﴾ کے سامنے ہے۔

پروفیسر آرٹریوپ ﴿ آثار قدیمہ کے باہر﴾ لکھتا ہے: “ میں جب اس دن جامع مسجد اصفہان دیکھنے کے لئے گیا اور اس کے گنبد کے نیچے پہنچا، تو میں نے محسوس کیا کہ میرے تمام وجود کو اس مسجد اور اس کے گنبد نے تسخیر کیا ہے، کیونکہ اس گنبد کے نیچے ایرانیوں کی شاہکار اور لافانی فن کاری کا بخوبی اندازہ کیا جاسکتا ہے اور اس مسجد اور اس کے گنبد کی عظمت کا اعتقاد پیدا کیا جاسکتا ہے ۔ اس کے بعد میں، کئی بار مسجد جامع اصفہان دیکھنے کے لئے گیا اور اس مسجد کے گنبد کو دیکھنے کے بعد اس کی تحسین کے لئے زبان کھولی اور ایران و اصفہان کے بارے میں میری دلچسپی اور محبت ہیں روزافزون اضافہ ھوتا رہا، اسی لئے میں چاہتا ھوں کہ مرنے کے بعد میرے جسد کو اس مقدس سر زمین میں دفن کیا جائے”۔

مسجد جامع اصفہان- ايران

عالمی میراث میں اندراج:

اس تاریخی مسجد اور اثار قدیمہ کو یونسیکو کے36ویں اجلاس میں عالمی میراث کے عنوان سے اندراج کیا گیا ہے۔

مسجد جامع اصفہان- ايران

محمد شاہ قاچار کے زمانہ مین مسجد جامع اصفہان

Read 3903 times