مسجد جامع زنجان – ايران

Rate this item
(0 votes)

مسجد جامع زنجان – ايران

مسجد و مدرسہ جامع زنجان ، جو “ مسجد سید” کے نام سے مشہور ہے، تیرھویں صدی ہجری قمری ﴿ ١۲۴۲ ھ ق﴾ میں، قاچار بادشاہ کی حکمرانی میں، فتح علی شاہ کے ،عبداللہ میرزا دارا نامی ایک بیٹے کے ، توسط سے تعمیر کی گئی ہے۔ یہ مسجد، شہر کے قدیمی علاقہ میں رسائی کے لحاظ سے ایک مناسب جگہ پر تعمیر کی گئی ہے۔ اس مسجد کے مغرب میں بازار قیصریہ ، مشرق میں کوچہ مسجد سید، شمال میں خیابان امام خمینی﴿رہ﴾ اور سبزہ میدان واقع ہے۔ اس مسجد کو اس کے بانی کی زندگی میں، مسجد دارا، مسجد سید، مسجد سلطانی اور مسجد جمعہ بھی کہا جاتا تھا۔

یہ تاریخی عمارت زنجان کی سب سے بڑی اور خوبصورت ترین اور قیمتی ترین عمارتوں میں شمار ھوتی ہے اور اسے “ چہار ایوان” کے نقشہ کے تحت تعمیر کیا گیا ہے۔

مسجد جامع زنجان – ايران

اس مسجد کے چار ایوان اس کے چار ضلعوں میں ایسے واقع ہیں کہ انھیں مسجد کے صحن سے مشاہدہ کیا جاسکتا ہے، اس مسجد کا صحن دوسری چار ایوانوں والی مساجد کے مانند مربع مستطیل شکل کا ہے اور اس کی لمبائی ۴۸ میٹر اور چوڑائی ۳٦ میٹر یے۔

مسجد جامع زنجان – ايران

مسجد کے مشرقی اور مغربی ایوانوں میں طلاب دینی کی رہائش کے لئے ایک دوسرے سے ملے ھوئے ١٦ کمرے اور شمالی ایوانوں میں ٦ کمرے تعمیر کئے گئے ہیں۔

مسجد جامع زنجان – ايران

مسجد کے شمالی اور جنوبی ایوانوں کو سات رنگ والی ٹائیلوں سے دورہ قاچار کے آرٹ کی صورت میں مزین کیا گیا ہے، ان میں سیاہ اور زرد رنگ سے استفادہ کیا گیا ہے۔ اس کا ایک گنبد والا شبستان ہے جس کی لمبائی ۵۰ﺍ۸ میٹر ار چوڑائی ۹۰ﺍ۷ میٹر ہے، اور یہ شبستان، ایوان جنوب کے پیچھے واقع ہے۔ اور یہ مغرب و مشرق کی طرف دو طرفہ شبستان سے متصل ہے اور شمال کی طرف جنوبی ایوان سے متصل ہے۔ اس شبستان پر ایک عظیم گنبد ہے جس کی ضخامت ۳۰ﺍ۳۰ میٹر ہے۔ اس مسجد کا گنبد فیروزی ٹائیلوں سے مزین کیا گیا ہے۔ یہ گنبد گوشواروں کے بغیر چار ستونوں پر قرار پایا ہے۔ اس گنبد پر سورہ مبارکہ الدھر خط ثلث میں لکھا گیا ہے جس نے اس کی زیبائی کو چار چاند لگائے ہیں۔ اس گنبد کی نوک پر گول شکل میں پیتل کی ایک نشانی لگی ھوئی ہے۔

Read 2715 times