ماسکو کی جامع مسجد - روس

Rate this item
(1 Vote)

 

ماسکو کی جامع مسجد روس کی اہم ترین اور سب سے بڑی مسجد شمار ہوتی ہے۔

یہ مسجد روس کی راجدھانی ، ماسکو میں واقع ہے اور ماسکو براعظم یورپ کا ایک بڑا شہر ہے  اور روس کا سب سے اہم شہر شمار ہوتا ہے۔

یہ مسجد تقریباً ایک سو سال پہلے تعمیر کی گئی ہے اور یہ روس کے مسلمانوں کے مذہبی مراکز میں سے ایک ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ جو بھی مسلمان ماسکو کا سفر کرتا ہے، وہ اس مسجد میں نماز پڑھنے کی کوشش کرتا ہے۔

روس کے مفتیوں کی شوری کے رئیس شیخ راویل عین الدین ، جو سنہ 1990ء کے اوائل میں ماسکو کی مسجد جامع کے امام تھے، کہتے ہیں: " گزشتہ ایک سو سال کے دوران جن ممالک کے سر براہ اس مسجد میں آئے ہیں، ان میں مصر کے کمال عبدالناصر، انڈونیشیا کے سوکارتو، لیبیا کے قرنل قذافی، ایران کے خاتمی، ترکیہ کے عبداللہ گل اور ملیشیا کے مہاتیر محمد وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اس مسجد میں ہرسال " روز قدس"بھی منعقد کیا جارہا ہے۔ اس مسجد میں آج تک فلسطین کے صدر محمود عباس اور رہبر حماس خالد مشعل نے بھی نماز پڑھی ہے۔

اس مسجد کی تعمیر کی ابتداء میں جو وقت لگ گیا اس نے تمام لوگوں کو حیرت اور تعجب میں ڈالا، کیونکہ مسجد جامع کی عمارت اس کا صحن، نمازخانہ اور خواتین کے لئے بالکونی سب کے سب صرف 5 مہینوں کے اندر تعمیر کئے گئے ہیں۔

27 نومبر سنہ 1904ء میں اس مسجد کے پہلے امام جماعت، بدرالدین حضرت علیموف نے حکام وقت سے اس مسجد میں مذہبی تقریباً منعقد کرنے کی درخواست کی۔

سوویت یونین کے سابقہ حکومت کے دوران لوگوں کے اعتقادات پر پابندی لگی تھی اور ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جاتی تھی، اس لئے احمد زیان مصطفی اور رضا الدین بصیرت جیسے ائمہ جماعت مسلمانوں کے گھروں میں جاکر تبلیغ اور اسلامی تعلیمات کی ترویج کرتے تھے، کیونکہ انھوں نے بخارا کے مدرسہ میں دینی تعلیم حاصل کی تھی اور مسلمانوں کے درمیان عزت و احترام اور اعتبار کے مالک تھے۔

سنہ 1981ء  میں حالات نے کروٹ لے لی اور مسلمانوں کو اسلامی تعلیمات کی ترویج کے لئے ایک فرصت حاصل ہوئی۔ اس وقت اس مسجد کی مرمت کی وجہ سے صرف تقریباً 250 افراد، اس مسجد سے متعلق مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے میں مشغول ہیں۔

مسجد کی تعمیر نو

روس میں ایک مدت سے اس مسجد کی تعمیر نو کا مسئلہ زیر بحث تھا۔ روس کے صدر مملکت ولادیمیرپوتین اور شہر ماسکو کے حکام نے اس مسجد کی تعمیر نو کے سلسلہ میں مسلمانوں کی حمایت کی اور مئی سنہ 2004ء میں اس مسجد کے ایک سو سالہ جشن میں اس مسجد کی تعمیر نو کی سنگ بنیاد ڈالی گئی۔

مسجد جامع ماسکو میں حالیہ برسوں کے دوران نماز گزاروں کی تعداد، نماز جمعہ میں سات ہزار افراد تک اور نماز عیدین پر پچاس ہزار افراد تک کا اندازہ لگایا جاتا ہے ،لیکن اس مسجد کی قدیمی عمارت صرف 950 افراد کی گنجائش رکھتی تھی اور کبھی تین ہزار افراد تک جمع ہوتے تھے۔چونکہ قدیمی عمارت زیادہ گنجائش نہیں رکھتی تھی، اس لئے سنہ 2011ء کے عید قربان کے دن تعمیرات کے ماہرین نےخبردار کیا کہ اس عمارت میں 900 افراد سے زیادہ داخل نہ ہو جائیں، ورنہ عمارت گرنے کا خطرہ ہے۔

چونکہ اس مسجد کی عمارت سنہ 1904 ء میں تعمیر کی گئی تھی، اس کی مرمت میں اس کی سابقہ شکل و صورت کو حفظ کرنا ممکن نہیں تھا اس لئے نئی مسجد تعمیر کرنے میں اس مسجد کی معماری کے تمام اسلوب کی رعایت کی گئی اور حتی مسجد کے قدیمی رنگ کی بھی رعایت کی گئی۔

اس وقت اس کی تعمیرات شروع ہوئی ہیں اور اس کا کنکریٹ ڈھانچہ اور اس کے 72 میٹر بلند دو مینار کھڑے کئے گئے ہیں۔ یہ عمارت چھ طبقات پر مشتمل ہوگی۔ اس عمارت کی تعمیر معماری کی جدید ٹیکنالوجی کے مطابق انجام پائی جارہی ہے۔ اس عمارت میں 9 لفٹ ہوں گے اور اس کا کانفرنس ہال ، بیک وقت چار زبانوں میں ترجمہ کے وسائل سے مجہز ہوگا۔

اس مسجد میں 10ہزار افراد کی گنجائش کو مدنطر رکھا گیا ہے۔ اس مسجد کے قریب میں ایک عمارت تعمیر کی جائے گی، جس میں مفتیوں کی شوری کے رئیس کے لئے سکونت کے علاوہ مدرسہ اور حلال گوشت کی دوکان وغیرہ کا اہتمام ہوگا۔

روس کے وزیر اعظم دمیری مد دوف نے سنہ 2009ء میں اس مسجد کا مشاہدہ کرنے کے بعد کہا کہ : " اس وقت اس مسجد کی تعمیر نو کا عظیم کام انجام دیا جارہا ہے، یہ ہماری طرف سے مسلمانوں کی میراث کو اہمیت دینے کی گواہی ہے اور یہ اس کی دلیل ہے کہ مملکت روس ایک کثیر الملل اور کثیر المذہب ملک ہے اور روس میں مسلمانوں کا احترام کیا جاتا ہے۔"

اس مسجد کی تعمیر میں بعض مسلمان ممالک نے بھی رول ادا کیا ہے۔

اس وقت مسلمان ایک عارضی ہال میں نماز پڑھتے ہیں جو مسجد کے قریب تعمیر کیا گیا ہے۔

مسجد جامع ماسکو کا افتتاح سنہ 2015ء میں کیا جائے گا،

Read 3233 times