مسجد براثا ؛ بغداد ۔ عراق

Rate this item
(0 votes)

مسجد براثا، عراق کی قدیمی اور مشہور ترین مساجد میں سے ہے اور یہ مسجد بغداد کے محلہ کرخ اور کاظمین کے درمیان واقع ہے۔

براثا، بغداد کے مغرب میں اور کرخ کے جنوب میں واقع ایک محلہ ہے۔ اس محلہ کو اس لئے براثا کہا جاتا ہے کہ اس میں ایک پادری ساکن تھا، جنگ نہروان سے واپسی پر امیرالمؤمنین (ع) کے اس جگہ پر پڑاؤڈالنے کے دوران امام (ع) کے توسط سے یہ پادری مسلمان ہوا ہے۔

حموی نے معجم البلدان میں لکھا ہے کہ:" براثا، ایک محلہ کا نام ہے جو بغداد کے اطراف میں واقع ہے، اور کرخ کے قبلہ کی طرف اور " باب محول" کے جنوب میں واقع ہے۔

مرحوم شہید ثانی نے اپنی کتاب " ذکری" میں لکھا ہے:" مساجد شریف میں سے ایک " براثا" ہے جو بغداد کے مغرب میں واقع ہے۔

علامہ مجلسی نے فرمایا ہے : یہ مسجد، جو اس وقت موجود ہے، تقریباً بغداد اور کاظمین کی سڑک کے درمیانی نقطہ پر واقع ہے۔

 

مسجد براثا کے بارے میں پیغمبر اکرم(ص) کی پیشنگوئی

موحوم سید بن طاووس، عبداللہ بن عمر سے نقل کی گئی ایک حدیث میں مسجد (براثا) کے مسمار ہونے کے بارے میں پیغمبر اکرم (ص) سے یوں نقل کیا ہے:

" ایک رات کو منافقین نے مدینہ میں ایک مسجد کو مسمار کیا۔ یہ عمل رسول خدا (ص) کے صحابیوں کے لئے ناگوار اور سخت گزرا۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:" اس قدر ناراحت نہ ہونا، کیونکہ یہ مسجد تعمیر ہوگی ، لیکن جب مسجد (براثا) مسمار ہوگی، حج باطل ہوگا( یعنی لوگوں کو حج پر جانے سے منع کیا جائے گا)۔"

سوال کیا گیا یا رسول اللہ !" مسجد براثا کہاں ہے؟ آپ (ص) نے فرمایا: سرزمین عراق میں بغداد کے مغرب میں واقع ہے اور اس مسجد میں ستّر انبیاء (ع) اور اوصیاء (ع) نے نماز ادا کی ہے اور ان کا آخری شخص یہ مرد ہے اور امیرالمؤمنین علی بن ابیطالب علیہ السلام کی طرف اشارہ کیا۔"

یہ واقعہ سنہ 312ھ میں رونما ہوا اسی سال حج پر جانا تعطیل ہوا اور سلیمان بن حسن (قرمطی) نے خروج کیا اور حجاج بیت اللہ کی راہ کو مسدود کیا اور انہیں قتل کر ڈالا اور حج کو تعطیل کیا اور بغداد میں ایک ایسی برف باری ہوئی کہ خرما کے درخت شدید سردی کی وجہ سے جل گئے اور سلیمان بن حسن بھی ہلاک ہوا۔

مسجد براثا، آل بویہ کے زمانہ میں ایک اجتماع گاہ اور عبادت کی جگہ تھی، اس مسجد کو معزالدولہ نے تعمیر نو کیا۔

چونکہ یہاں پر امام علی علیہ السلام نے ایک کنواں کھودا ہے، اس لئے اسے بئر علی یا سنگ علی بھی کہتے ہیں۔

اس کے بعد اس مسجد کو ترقی ملی ہے اور اس کے ارد گرد میں طلاب کے لئے حجرے بھی تعمیر کئے گئے ہیں۔ اس مسجد میں سلجوقیوں کے زمانہ میں آگ لگ گئی اور سلطان اویس جلایری نے اس کی تعمیر نو کی اور شاہ اسماعیل نے سنہ 927ھ میں اس کی دوبارہ تعمیر نو کی۔ مسجد براثا کو قاجاری دور میں بیشتر رونق ملی۔

اس مسجد کے بارے میں بہت سی فضیلتیں بیان کی گئ ہیں، مثال کے طور پر اس مسجد میں امام علی (ع) امام حسن (ع) اور امام حسین (ع) نے نماز پڑھی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس مسجد کے پاس موجود کنویں سے جو پانی ابلتا ہے، یہ وہی پانی ہے جو حضرت مریم کے وضع حمل کے دوران جاری ہوا تھا۔

 

اسی طرح جو سفید پتھر وہاں پر ہے، وہ بھی وہی پتھر ہے کہ حضرت عیسی (ع) اس پرمتولّد ہوئے ہیں۔

 

مسجد براثا، پوری تاریخ کے دوران عبادت اور اجتماعی فعالیتوں کا مرکز رہی ہے اور بعض مواقع پر بنی عباسی خلفاء کی طرف سے اس پر حملے کئے گئے ہیں اور اس مسجد کو بند کیا ہے۔

 

مسجد براثا، آج دجلہ (کرخ) کے مغرب میں ایک بارونق مسجد شمار ہوتی ہے اور اس میں ہر روز نماز جماعت قائم ہوتی ہے۔

 

Read 4869 times