جنوبی افریقہ ایک عیسائی ملک ہے جس کی پانچ کروڑ آبادی میں ساڑھے چھ لاکھ لوگ مسلمان ہیں۔ لیکن زمین کے جنوبی نیم دائرے کی سب سے بڑی مسجد میڈرانڈ شھرجوہانسبرگ اورپریٹوریا کے درمیان ایک ایسی پہاڑی پر موجود ہے جو مشھور سڑک NI کے کنارے واقع ہے ۔ یہ مسجد ان لوگوں کو اپنی جانب جذب کرتی ہے جو آئے دن پری ٹوریا سے جوہانسبرگ کے درمیان سفر کرتے رہتے ہیں ۔
مسجد نظامیہ اپنی خوبصورتی کے علاوہ رات کے وقت بھی خاص خوبصورت روشنیوں کے ذریعے اور بھی خوبصورت اور دل ربا نظر آتی ہےاور ہر دیکھنے والے کی نظروں کو اپنی جانب جذب کرتی ہے۔
مسجد نظامیہ ترکیہ کے سرمایہ داروں کے ذریعے تعمیر ہوئی ہے۔ اس تعمیری پروجیکٹ میں مسجد کے علاوہ تین سو طالب علموں کی گنجائش کے ساتھ ایک ہوسٹل ، ایک سٹیڈیم ،ایک ھزار مھمانوں کی گنجائش والا ریسٹورنٹ ،آٹھ سو آدمیوں کے لئے آڈیٹوریم ، ،ایک بڑی کلینک ، تجارتی مرکز اور ایک مقبرے پر مشتمل ہے۔ اس پروجیکٹ کی لاگت پانچ کروڑ ڈالرآئی ہے۔ اوراس پروجیکٹ کی تعمیر میں سب ضروری چیزیں جیسے سنگ مرمر اور مختلف ٹائلیں ترکیہ سے لائیں گئیں ہیں اور ترکیہ سے پانچ سو مزدوروں کو مسجد کی تعمیر کیلئےلایا گیا۔
اس مسجد کے پروجیکٹ کی تعمیر میں تین سال لگ گئے ہیں اور ۲۰۱۲ کے ستمبر کے مہینے میں اس کا افتتاح کیا گیا ہے۔
مسجد نظامی اسلامی پروجیکٹس کے درمیان مسجد سلیمیہ کے نقشے کے مطابق بنی ہوئی ہے جو سولہویں صدی عیسوی میں عثمانی سلطنت کے درباری معمار (معمار سینان) نے مغربی ترکیہ کے شھر ادیرنہ جو اس وقت عثمانی سلطنت کی راجدھانی تھی، تعمیر کی گئی ہے۔
اس مسجد کےایوان اور ستون اور گنبد اور اس کی خوبصورتی حتی کہ خطی نوشتہ جات بھی مسجد سلیمیہ کے مانند ہیں۔
مسجد نظامیہ کے تین بڑے دروازے ہیں اور اس میں ۲۰۰ سو سے زائد کھڑکیاں ہیں اس مسجد کے چارمینار ہیں جو کہ سطح زمین سے ۵۵ میٹر بلند ہیں۔
اس مسجد کے گنبد کا قطر چوبیس میٹر ہے جو زمین سے ۳۲ میٹر اونچا ہے ،اس مسجد میں چھ ہزار لوگ نماز پڑھ سکتے ہیں۔ محراب کے ساتھ میں ایک ستون یشمی پتھر کا بنا ہوا ہے جو متحرک ہے اور جو زلزلہ کے دوران دوسرے ستونوں کو خراب ہونے سے بچاتا ہے ۔ چھت کی نقاشی کا کام مشھور نقاشوں کے ذریعے انجام پایا ہے اور فرش پر اسی ھنر سے ہاتھ کے بنے ہوئے قالین شھر قونیہ کے قالی بافوں کے ذریعے بنائے گئے ہیں جو بالکل چھت کے نیچے بچھائے گئے ہیں۔
مدرسہ
مدرسہ نظامی میں ۳۰۰ طالب علموں کے لئے رہنے کی جگہ ہے جس میں ۲۰۰ طالب علم چوبیس گھنٹے وہاں رہتے ہیں اس مدرسہ میں ایک ورزشی سٹیڈیم اور آڈیٹوریم ہال ہے جس میں ۸۰۰ آدمیوں کی جگہ ہے۔
کلینک
"نلسن مانڈیلا " کی درخواست پر اس مسجد کے ساتھ ایک ھزار میٹر مربع پر کلینک تعمیر ہوئی ہے جس میں دس سپشل ڈپارٹمنٹ ہیں، اس کلینک کے اخراجات جنوبی افریقا کی ہیلتھ منسٹری ادا کرتی ہے۔ اس میں ہر طرح کا علاج مفت فراھم کیا جاتا ہے۔
ریسٹورنٹ
اس پرجیکٹ کے بیسمنٹ (تھہ خانہ) میں ایک ھزار آدمیوں کی جگہ ہے جس میں ماہ مبارک رمضان کے دوران عثمانی حکومت کے طرز پر روزہ دار افطار کرتے ہیں ، یہ افطار خرما اور سوپ اور ہلکے غذاؤں پر مشتمل ہوتا ہے ۔ افطار کرنے کے بعد نماز جماعت ادا کی جاتی ہے۔
اس ریسٹورنٹ میں سائنسی اور مذھبی کانفرنسیں منعقد ہوتی ہیں اور مسلمانوں کی شادیوں کے لئے دعوت کی سہولت بھی مہیا ہے۔
عثمانی بازار
یہ بازار دس عدد دکانوں پر مشتمل ہے جس میں دستکاری کے اشیاء ،فوڈ کورٹ ، میٹھائی کی دکان، کافی شاپ ، کپڑوں کی دکان ، گھریلو ضروریات کی دکان، اور کتابیں اور سٹیشنری وغیرہ دستیاب ہیں۔ جو جنوبی آفریقا میں رہنے والے ترک لوگوں کو کرایہ پر دی گئی ہیں تا کہ وہ ترکیہ کا آداب و رسوم اور کلچر یہاں کے لوگوں کو سمجھائیں۔
اس مسجد کی افتتاحی تقریب میں جنوبی افریقہ کے صدر " جاکوب جوما" اور ریاست "خاتنگ" کی سرکاری شخصیات ، اسلامی ممالک کے سفراء وغیر موجود تھے۔ جاکوب جوما نے اپنے افتتاحی تقریر میں " اس مسجد کی تعمیر کو ادیان کے درمیان وحدت کا ایک مظھر قرار دیا"
اسلامی اثرکی نمائش
نمائش کے مرکز میں ،عظیم اسلامی آثارکو رکھا گیا ہے جو ہر دیکھنے والے کو اپنی طرف جذب کرتے ہیں۔ ان آثار میں عثمانی دور کے آثار، ھندوستان کا تاج محل اور . . . وغیر شامل ہے۔