ٹوکیو کے جامع مسجد کی تعمیر ۱۹۳۸ میں جاپان کے ایک مالی ادارہ نے انجام دی ہے ، لیکن اس کی دوبارہ تعمیر پہلی مسجد کو شھید کرنے کے بعد ۲۰۰۰ ء میں مکمل ہوئی۔
چاپان کی یہ مسجد اور اسلامی مرکز غیر مسلمان جاپانیوں کے لئے ایک سیر و تفریح کی جگہ بھی بن گئی ہے۔
پہلے اس مسجد کے امام عبد الرشید ابراھیم تھے ۔ اس کے بعد اس کی امامت کے فرائض عبد الھادی قربانعلی کے سپرد کئے گئے۔
یہ مسجد ۱۹۸۶ کو قدیم ہونے کی وجہ سے شھید کی گئی اور اس کی زمین ترکیہ حکومت کی درخواست پر ترکوں کے سپرد کی گئی۔
ترکیہ میں اس زمانے کی دیانت پارٹی کے سربراہ نے اس کی تعمیر کا کام دوبارہ شروع کیا، جو ۱۹۹۸ میں شروع اور ۲۰۰۰ میں اختتام پذیر ہوا۔
اس مسجد کی تعمیر کا کام ''کاجیما کمپنی ''کے سپرد کیا گیا اور اس کا اندرونی ڈیزاین ترکیہ کے معماروں اور ماہرین کے ذریعے انجام پایا۔
معماری کا کام محرم ھیلمی سنالب کے ہاتھ میں تھا، اس مسجد کی سب سے بڑے دروازے کے اوپر ایک سنگ مرمر رکھا گیا ہے جس پر اس مسجد کی تاریخ تعمیر ۱۴۲۰ ھ لکھی گئ ہے۔
اس مسجداور ثقافتی سینٹر کے اصلی دروازے پر جملہ '' ترکیہ ثقافتی سینٹر" لکھا گیا ہے، اس ثقافتی مرکز میں ترکیہ کے مساجد کی نمائش اور اس ملک کے ثقافتی اشیاء کو فروخت کرنے کے لئے رکھا گیا ہے۔
اس مسجد اور ٹوکیو کے اسلامی سینٹر کا طرز تعمیر دورہ عثمانی کا ہے۔
ٹوکیو کی جامع مسجد میں دو ہزار آدمیوں کے نماز پڑھنے کی جگہ ہے، اس کا اصلی ایوان ، عورتوں کے لئے مخصوص ایوان سے الگ ہے۔
اس مسجد کا گنبد ۲۳ میٹر بلند اور اس کے منارے کی بلندی ۴۱ میٹر ہے۔
ٹوکیو کی جامع مسجد ، کا دوسرا نام مسجد یویوگی بھی ہے یہ اس علاقے کا نام ہے جس میں یہ مسجد واقع ہوئی ہے لذا اس مسجد کا بھی یہی نام رکھا گیا ہے۔
اس مسجد میں اصلی ایوان ،کتاب خانہ ، آڈیٹوریم ، کانفرنس ہال ، کنٹرول روم اور امام جماعت کے رہنے کی جگہ ہے۔
یہ مسجد جاپان میں اسلام سے آگاھی حاصل کرنے کی جگہ جانی جاتی ہے، اور بہت سے جاپانی لوگ اسلام کے بارے میں اپنی جانکاری حاصل کرنے کے لئے اور اسلام کو پہچاننے کے لئے اس مسجد کی جانب رجوع کرتے ہیں۔