پاکستان کے شھر لاھور میں سنھری مسجد کو اسلامی دنیا کی سب سے بہترین مساجد میں شمار کیا جاتا ہے۔
یہ خوبصورت مسجد لوگوں کے درمیان سنھری مسجد کے نام سے مشھور ہے، اور لاھور کے مشھور "کشمیری بازار " کے وسط میں واقع ہے۔
یہ مسجد ۱۷۵۳ میں نواب میر سید خان جو کہ ادب، دین اور ھنر کے دلدادہ تھے نے تعمیر کی ہے ، مسجد کی چھت پر تین سھنرے گںبد سجائے گئے ہیں اور اسی وجہ سے اس مسجد کا نام سنھری مسجد رکھا گیا ہے۔
اس مسجد کے چاروں طرف ۵۴ میٹربلند چار مینار ہیں۔ جہاں سے پرانے زمانے میں جنگ کے ایام میں دیدہ بانی کا انجام دیا جاتا تھا، اس مسجد کی اندرونی دیواریں اور چھت کندہ کاری کے ذریعے پھولوں اور خوبصورت پودوں سے سجائے گئے ہیں۔
پنجاب میں سکھوں کے دور حکومت میں اس مسجد کو گوردوارہ میں تبدیل کیا گیا ، اور اس کے اطراف میں واقع بازار پر بھی سکھوں نے اپنا قبضہ جمایا۔
اس کے بعد دوبارہ مسجد کو واپس حاصل کیا ۔ لیکن اس کے اردگرد بازاروں پر سکھوں کا قبضہ جاری رہا ۔ البتہ حاکم نے اس شرط پر مسجد واپس کی کہ مسجد سے اذان کی آواز باہر سنائی نہ دی جائے۔
ھندوستان پر انگریزوں کی حکومت نے اس مسجد اور اس کے اردگرد بازاروں کو مسلمانوں کو واپس دیںے اور اس مسجد کی مناروں سے اذان کہنے کی اجازت دی تاکہ وہ مسلمانوں سے نزدیک ہوجائیں۔
اس مسجد کی بہترین معماری کے علاوہ ایک اور خصوصیت صوفیہ حضرات کے مختلف محافل کا انعقاد ہے ، جو محافل بہت سے لوگوں کو اپنی جانب جذب کرتی ہے ۔