فرزند رسول حضرت امام محمد باقر علیہ السلام اہل بیت علیہم السلام کے پاکیزہ اور نورانی سلسلے کی ایک فرد ہیں۔ آپ کی ذات عالم اسلام کی وہ عظیم علمی ذات ہے جس نے قرآن کے حقائق پہلی بار اس واضح انداز میں بیان کئے اور علوم کی پرتوں کو کھولا کہ آپ کا لقب ''باقر العلوم ''قرار پایا۔ قرآن کریم ہمیں" لقد کان لکم فی رسول اﷲ اسوۃ حسنہ" کے ذریعے خلقت کے بہترین نمونوں کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ کوئی مکتب فکر اس وقت تک پائدار نہیں ہوسکتا اگر اس میں کوئی عملی نمونہ نہ ہو۔
فرزند رسول حضرت امام محمد باقر علیہ السلام ساتویں معصوم اور پانچویں آفتاب امامت ہیں۔ ان کی زندگی تمام تر عقل و دانش سے تعبیر ہے اور اسی حوالے سے آپ کو باقر العلوم کہا جاتا ہے یعنی عقلی مشکلات کو شگافتہ کرنے والے اور معرفت کی پیچیدگیوں کو آسان کرنے والے ۔ آفتاب کی خصلت یہ ہے کہ وہ تاریکی کا پیچھا کرتا ہے اور جیسے ہی زمانہ کے افق پر جہل کے تاریک لمحات نمایاں ہوتے ہیں ان کو روشنی سے بدل دیتا ہے۔ فرزند رسول حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کا سب سے بڑا فیض ملوکیت کے ظلم و جور کے ماحول میں معرفت کے پیغام کو پھیلانا ہے۔
فرزند رسول حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی ولادت یکم رجب المرجب ٥٧ھ کو مدینے میں ہوئی، واقعہ کربلا کے وقت آپ کا سن مبارک چار سال تھا۔ یہ بھی ایک مصلحت خداوندی ہے کہ بیک وقت تین معصوم میدان کربلا میں موجود تھے۔ شاید یہ قدرت کی طرف سے اس بات کا انتظام ہے کہ روز حشرجب اس ظلم کا انصاف ہو تو دو معصوم بطور شاہد عینی موجود ہوں۔
ماں اور باپ کی جانب سے آپ کا شجرہ طیبہ پاک و پاکیزہ ہے آپ کی والدہ فاطمہ بنت امام حسن علیہ السلام ہیں ان کا امتیاز یہ ہے کہ وہ پہلی علوی خاتون ہیں جن کے بطن سے علوی فرزند کی پیدائش ہوئی اس حوالے سے آپ کو'' ابن الخیرتین'' بھی کہا جاتا ہے یعنی نیکوں کی اولاد ۔ فرزند رسول حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی دو ازواج تھیں ایک ام فروہ دختر قاسم بن محمد ابن ابی بکر اور دوسری ام حکیم دختر ولید بن مغیرہ ، ہر چند ام فروہ نسل ابو بکر سے تھیں لیکن اپنے والد قاسم کی طرف اماموں کے حق اور معصومین کی ولایت کی قائل تھیں۔ فرزند رسول حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کے پانچ فرزند یعنی امام جعفر صادق علیہ السلام ، عبداﷲ، ابراہیم، عبیداﷲ اور علی اور دو بہنیں زینب اور ام سلمہ تھیں۔آپ کی شہادت ٧ ذی الحجہ ١١٤ھ میں واقع ہوئی اس وقت آپ کا سن مبارک ٥٧ سال تھا۔آپ کو ہشام بن عبدالملک نے زہر دیا اور آپ کی تدفین جنت البقیع میں ہوئی ۔