اَنْت العلیُّ الذی فوق العُلیٰ آپ وہ علی ہیں جو تمام بلندیوں سے بلند ہیں

Rate this item
(0 votes)
اَنْت العلیُّ الذی فوق العُلیٰ  آپ وہ علی ہیں جو تمام بلندیوں سے بلند ہیں

حضرت علی علیہ السلام آپ اپنی جود و سخا ،عدالت، زہد، جہاد اور حیرت انگیز کارناموں میں اس امت کی سب سے عظیم شخصیت ہیں دنیائے اسلام میں رسول اللہ (ص) کے اصحاب میں سے کوئی بھی آپ کے بعض صفات کا مثل نہیں ہوسکتا۔  آپ کے فضائل و کمالات اور آپ کی شخصیت کے اثرات زمین پر بسنے والے تمام مسلمانوں اور غیر مسلمانوں کے زبان زد عام ہیں، تمام مؤرخین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ عرب یا غیرعرب کی تاریخ میں آپ کے بھائی اور ابن عم کے علاوہ آپ کا کو ئی ثانی نہیں ہے ہم ذیل میں آپؑ کے بعض صفات و خصوصیات کو قلمبند کررہے ہیں :
کعبہ میں ولادت
 تمام مؤرخین اورراویوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آپؑ کی ولادت با سعادت خانۂ کعبہ میں ہوئی۔ آپ کے علاوہ کوئی اور خانۂ کعبہ میں پیدا نہیں ہوا ،اور یہ اللہ کے نزدیک آپ کے بلند مرتبہ اور عظیم شرف کی علامت ہے ،اسی مطلب کی طرف عبد الباقی عمری نے اس شعر میں اشارہ کیا ہے :اَنْت العلیُّ الذی فوق العُلیٰ رُفِعاببطن مکۃ عند البیت اِذْوُضِعَا’’آپ وہ بلند و بالا شخصیت ہیں جو تمام بلندیوں سے بلند و بالا ہیں اس لئے کہ آپ کی ولادت مکہ میں خانہ کعبہ میں ہوئی ہے ‘‘۔بیشک نبی کے بھائی اور ان کے باب شہر علم کی ولادت اللہ کے مقدس گھر میں ہوئی تاکہ اس کی چوکھٹ کو جلا بخشے،اس پر پرچم توحید بلند کرے ،اس کو بت پرستی اور بتوں کی پلیدی سے پاک وصاف کرے ، اس بیت عظیم میں ابوالغرباء ،اخو الفقراء ، کمزوروں اور محروموں کے ملجأ و ماویٰ پیدا ہوئے تاکہ ان کی زندگی میں امن ،فراخدلی اور سکون و اطمینان کی روح کوفروغ دیں ، ان کی زندگی سے فقر و فاقہ کا خاتمہ کریں ،آپکے پدر بزرگوار شیخ بطحاء اور مومن قریش نے آپ کا اسم گرامی علی ؑ رکھا جو تمام اسماء میں سب سے بہترین نام ہے۔
اسی لئے آپ اپنی عظیم جود و سخا اور حیرت انگیز کارناموں میں سب سے بلند تھے اور خداوند عالم نے جو آپ کو روشن و منورعلم و فضیلت عطا فرمائی تھی اس کے لحاظ سے آپ اس عظیم بلند مرتبہ پر فائز تھے جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔امیر بیان اور عدالت اسلامیہ کے قائد و رہبرنبی کی بعثت سے بارہ سال پہلے تیرہ رجب ۳۰ عام الفیل کو جمعہ کے دن پیدا ہوئے
القاب
امیر حق نے آپ کو متعدد القاب سے نوازا جو آپ کے صفات حسنہ کی حکایت کرتے ہیں ،آپ کے القاب مندرجہ ذیل ہیں :
۱۔صدیق؛ آپ کو اس لقب سے اس لئے نوازا گیا کہ آپ ہی نے سب سے پہلے رسول اللہ کی مدد کی اور اللہ کی طرف سے سول ر نازل ہونے والی چیزوں پر ایمان لائے ، مولائے کائنات خود فرماتے ہیں :’’اَناالصدیق الاکبرآمنت قبل ان یومن ابوبکرواسلمتُ قبل ان یسلّم ‘ ‘۔’’میں صدیق اکبر ہوں ابوبکر سے پہلے ایمان لایاہوں اور اس سے پہلے اسلام لایاہوں ‘‘۔
۲۔وصی؛ آپ کو یہ لقب اس لئے عطا کیا گیا کہ آپؑ رسول اللہ (ص) کے وصی ہیں اور رسول خدا نے اس لقب میں اضافہ کرتے ہوئے فرمایا : ’’اِنَّ وَصِیّي،وَمَوْضِعَ سِرِّی،وَخَیْرُمَنْ اَتْرُکَ بَعْدِیْ،وَیُنْجِزُعِدَتِیْ،وَیَقْضِیْ دَیْنِیْ،عَلِیُّ بْنُ اَبِیْ طَالِبٍ‘‘۔’’میرے وصی ،میرے راز داں ،میرے بعد سب سے افضل ،میرا وعدہ پورا کرنے والے اور میرے دین کی تکمیل کرنے والے ہیں ‘‘۔
۳۔فاروق؛ امام ؑ کو فاروق کے لقب سے اس لئے یاد کیا گیا کہ آپ حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والے ہیں۔یہ لقب نبی اکرم ﷺ کی احادیث سے اخذ کیا گیا ہے ،ابو ذر اور سلمان سے روایت کی گئی ہے کہ نبی نے حضرت علی ؑ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا :’’اِنّ ھٰذَااَوَّلُ مَنْ آمَنَ بِیْ،وھٰذَا اَوَّلُ مَنْ یُصَافِحُنِیْ یَوْمَ القِیَامَۃِ،وَھٰذَا الصِّدِّیْقُ الْاَکْبَرُ،وَھٰذَا فَارُوْقُ ھٰذِہِ الاُمَّۃِ یَفْرُقُ بَیْنَ الْحَقِّ وَالْبَاطِلِ‘‘۔
’’یہ مجھ پر سب سے پہلے ایمان لائے ،یہی قیامت کے دن سب سے پہلے مجھ سے مصافحہ کریں گے ،یہی صدیق اکبر ہیں ،یہ فاروق ہیں اور امت کے درمیان حق و باطل میں فرق کرنے والے ہیں ‘‘۔
۴۔یعسوب الدین؛ لغت میں یعسوب الدین شہد کی مکھیوں کے نَر کو کہا جاتا ہے پھر یہ قوم کے صاحب شرف سردار کیلئے بولا جا نے لگا،یہ نبی اکرم (ص) کے القاب میں سے ہے ،نبی اکر م ﷺنے حضرت علی ؑ کو یہ لقب دیتے ہوئے فرمایا: ھٰذَا(واشارَالی الامام )یَعْسُوْبُ المُؤمِنِیْنَ،وَالْمَالُ یَعْسُوْبُ الظَّا لِمِیْنَ‘‘’’یہ (امام ؑ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا )مو منین کے یعسوب ہیں اور مال ظالموں کا یعسوب ہے‘‘۔
۵۔ امیر المومنین؛ آپ کا سب سے مشہور لقب امیر المو منین ہے یہ لقب آپ کو رسول اللہ نے عطا کیا ہے روایت ہے کہ ابو نعیم نے انس سے اور انھوں نے رسول اللہ (ص) سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا ہے :’’ یاانس، ’’اسْکُبْ لِیْ وَضُوء اً ‘‘اے انس میرے وضو کرنے کے لئے پانی لاؤ‘‘پھر آپ نے دورکعت نماز پڑھنے کے بعد فرمایا:’’ اے انس اس دروازے سے جو بھی تمہارے پاس سب سے پہلے آئے وہ امیر المومنین ہے ، مسلمانوں کا سردار ہے ،قیامت کے دن چمکتے ہوئے چہرے والوں کا قائد اور خاتم الوصیین ہے ‘‘ ، انس کا کہنا ہے :میں یہ فکر کررہاتھا کہ وہ آنے والا شخص انصار میں سے ہو جس کو میں مخفی رکھوں ، اتنے میں حضرت علی ؑ تشریف لائے تو رسول اللہ نے سوال کیا کہ اے انس کون آیا ؟ میں (انس ) نے عرض کیا : علی ؑ ۔ آپ نے مسکراتے ہوئے کھڑے ہوکر علی ؑ سے معانقہ کیا ،پھر ان کے چہرے کا پسینہ اپنے چہرے کے پسینہ سے ملایااور علی ؑ کے چہرے پر آئے ہوئے پسینہ کو اپنے چہرے پر ملا اس وقت علی ؑ نے فرمایا: ’’یارسول اللہ میں نے آپ کو اس سے پہلے کبھی ایسا کرتے نہیں دیکھا؟ آنحضرت نے فرمایا:’’میں ایسا کیوں نہ کروں جب تم میرے امور کے ذمہ دار،میری آواز دوسروں تک پہنچانے والے اور میرے بعد پیش آنے والے اختلافات میں صحیح رہنما ئی کرنے والے ہو ‘‘۔
۶ حجۃ اللہ؛ آپ کا ایک عظیم لقب حجۃ اللہ ہے، آپ خدا کے بندوں پر اللہ کی حجت تھے اور ان کومضبوط و محکم راستہ کی ہدایت دیتے تھے ،یہ لقب آپ کو پیغمبر اکرم (ص) نے عطا فرمایا تھا ،نبی اکرم (ص)نے فرمایا:’’میں اور علی ؑ اللہ کے بندوں پر اس کی حجت ہیں‘‘۔یہ آپؑ کے بعض القاب تھے ان کے علاوہ ہم نے آپؑ کے دوسرے چھ القاب امام امیر المومنین کی سوانح حیات کے پہلے حصہ میں بیان کئے ہیں جیسا کہ ہم نے آپؑ کی کنیت اور صفات کا تذکرہ بھی کیا ہے۔آپ کی پرورش حضرت امیر المو منین ؑ نے بچپن میں اپنے والد بزرگوار شیخ البطحاء اورمو منِ قریش حضرت ابوطالب کے زیر سایہ پرورش پائی جو ہر فضیلت ،شرف اور کرامت میں عدیم المثال تھے ،اور آپ کی تربیت جناب فاطمہ بنت اسدنے کی جو عفت ،طہارت اور اخلاق میں اپنے زمانہ کی عورتوں کی سردار تھیں انھوں نے آپ کو بلند و بالا اخلاق ،اچھی عا دتیں اور آداب کریمہ سے آراستہ و پیراستہ کیا۔

ماخوذ از کتاب ائمہ اہل بیت(ع) کی سیرت، طبع مجمع جہانی اہل بیت(ع)

 

Read 2901 times