ماہ صفر المظفر کی مناسبتیں

Rate this item
(0 votes)
ماہ صفر المظفر کی مناسبتیں

ماہ صفر ہجری سن کا دوسرا مہینہ ہے۔ جناب شیخ عباس قمی رحمۃ اللہ علیہ نے مفاتیح الجنان میں لکھا ‘‘یہ مہینہ اپنی نحوست کے ساتھ مشہور ہے۔ ’’ مرحوم محدث ؒ نے لفظ مشہور تحریر فرمایا یعنی اس کی نحوست کے سلسلہ میں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے اور اگر کوئی روایت ہے بھی تو روایات و احادیث کے ماہرین نے اسے ضعیف قرار دیا ہے اور بعض علماء نے اس کی نحوست کی شہرت کی دو وجہیں جانی ہیں ۔ ایک رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رحلت ۔ دوسرے تین حرام مہینوں (ذی القعدہ، ذی الحجہ اور محرم) کے بعد اس ماہ کی آمد ہے۔ المختصر اس کی نحوست قرآن و احادیث سے ثابت نہیں ہے ، لہذا تیرہ تیزی کی بھی کوئی دینی اور شرعی حیثیت نہیں ہے۔

شیخ عباس قمی رحمۃ اللہ علیہ نے مفاتیح الجنان میں اس ماہ کے اعمال ، نمازیں اور دعائیں بیان کی ہیں جو عمل کرنے والوں کے لئے مصیبت و بلا سے حفاظت کی ضامن ہیں۔

ذیل میں ماہ صفر کی مناسبتیں پیش ہیں:

یکم صفر المظفر
1۔مکہ مکرمہ کے تین نامور مشرکوں عمرو بن عاص، خالد بن وليد اور عثمان بن أبی طلحہ نے اسلام قبول کیا۔ سن 8 ہجری
2۔ جنگ صفین سن 37 ہجری
3۔ اسیران کربلا شام پہنچے ۔ سن 61 ہجری
4۔ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کے فرزند جناب زید شہید رضوان اللہ تعالیٰ علیہ نے اموی حکومت کے خلاف قیام کیا۔ سن 122 ہجری

2؍ صفر المظفر
1۔ اسیران کربلا دربار یزید پلید میں سن 61 ہجری
2۔ شہادت جناب زید ابن امام زین العابدین علیہ السلام۔ سن 122 ہجری
3۔ وفات علامہ احمد امین (صاحب تفسیر الکبیر) سن 1390 ہجری

3؍ صفر المظفر
1۔ ولادت امام محمد باقر علیہ السلام (ایک روایت) سن 57 ہجری
2۔ وفات عالمہ محدثہ حافظہ عابدہ زاہدہ سید نفیسہ (از نسل امام حسن مجتبی علیہ السلام) قاہرہ مصر۔ سن 208 ہجری
2۔ ولادت بو علی سینا (عظیم فلسفی اور نامور حکیم) سن 370 ہجری
3۔ معروف اہل سنت شافعی محدث، مورخ اور قاضی ابوعبدالله حاکم نیشابوری نے اس دنیا سے رحلت کی۔ سن 405 ہجری
4۔ وفات آیۃ اللہ العظمیٰ محمد علی شاہ آبادی رحمۃ اللہ علیہ (استاد امام خمینیؒ) سن 1369 ہجری

4؍ صفر المظفر
1۔ واقعہ کربلا کی خبر مدینہ منورہ پہنچی ۔ سن 61 ہجری
2۔مغول بادشاہ ہلاکو خان نے عباسی حکومت کا خاتمہ کیا۔ سن 656 ہجری

5 صفر المظفر
1۔ شہادت حضرت رقیہ بنت الحسین علیہماالسلام در شام سن 61 ہجری

6؍ صفر المظفر
ً 1۔ وفات شاعر اہلبیتؑ جناب شہریار مرحوم سن 1409 ہجری
فارسی زبان وادب کے معروف شاعر جناب سید محمد حسین شہریار مرحوم کا مشہور کلام ’’علیؑ ای ہمائی رحمت توچہ آیتی خدا را‘‘ ہے۔

7؍ صفر المظفر
1۔ شہادت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلا م (بروایت شیخ مفید ؒ) سن 50 ہجری
2۔ ولادت حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سن 128 ہجری
3۔ وفات آیۃ اللہ العظمیٰ سید شہاب الدین مرعشی نجفی رحمۃ اللہ علیہ (مرجع تقلید و بانی کتب خانہ مرعشیؒ قم مقدس) سن 1411 ہجری

8؍ صفر المظفر
1۔ وفات حضرت سلمان محمدی (فارسی ) رضوا ن اللہ تعالیٰ علیہ سن 36 ہجری
جناب سلمان فارسی ؓرسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جلیل القدر صحابی اور امیرالمومنین علیہ السلام کے حامی تھے۔ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سلمان ہم اہل بیت میں سے ہیں۔
2۔ وفات مرجع عالی قدر استاد الفقہاء والمجتہدین آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالقاسم خوئی رحمۃ اللہ علیہ۔ سن 1413 ہجری

9؍ صفر المظفر
1۔ شہادت حضرت عمار یاسر علیہ السلام سن 37 ہجری
اسلام کے پہلے شہید حضرت یاسر اور حضرت سمیہ کے فرزند حضرت عمار یاسر علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جلیل القدر صحابی اور امیر المؤمنین علیہ السلام کے سچے شیعہ اور حامی تھے۔ حضورؐ نے آپ کے سلسلہ میں فرمایا:’’ عمار کو باغی گروہ قتل کرے گا۔‘‘ جنگ صفین میں آپ کی شہادت لشکر شام کی ابدی رسوائی کا سبب بنی۔
2۔ شہادت حضرت خزیمہ بن ثابت علیہ السلام۔ سن 37 ہجری
حضرت خزیمہ بن ثابت علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جلیل القدر صحابی تھے۔ رسالت مآب ؐ پر یقین و اطمینان کے سبب حضورؐ نے آپ کو ذوالشہادتین (یعنی آپ کی تنہا گواہی دو عادل گواہوں کی گواہی کے برابر ہے)کا لقب دیا۔ جنگ صفین میں آپ کی شہادت بھی جناب عمار کی شہادت کی طرح امیرالمومنین علیہ السلام کی حقانیت اور لشکر شام کی رسوائی کا سبب بنی۔
3۔ شہادت صحابی رسول جناب عبداللہ بن بدیل خزائی علیہ السلام۔ سن 37 ہجری
جناب عبداللہ بن بدیل خزائی علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جلیل القدر صحابی تھے۔ خلیفہ سوم کے قتل کے بعد آپ ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے امیرالمومنین علیہ السلام کے دست مبارک پر سب سے پہلے بیعت کی۔ جنگ جمل و صفین میں امیرالمومنین علیہ السلام کی رکاب میں جنگ کی اور جنگ صفین میں ہی شہید ہوئے۔ نیز آپ حدیث غدیر کے گواہ بھی تھے۔
4۔ جنگ نہروان۔ سن 39 ہجری
5۔ وفات علامہ سید محمد حسینی طہرانی رحمۃ اللہ علیہ(مولف اللہ شناسی، امام شناسی، معاد شناسی وغیرہ) سن 1416 ہجری

10؍ صفر المظفر
1۔ سریہ بئر معونہ سن 4 ہجری
سریہ بئر معونہ کہ جسمیں مشرکین نے وعدہ کے برخلاف رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نمایندوں کو شہید کر دیا۔ حضورؐ نے چالیس دن تک نماز صبح کے بعد قاتلوں پر لعنت کی۔
2۔ لشکر شام نے جنگ صفین میں قرآن کریم کو نیزوں پر بلند کیا ۔ سن 37 ہجری
3۔ شہادت حضرت سکینہ بنت الحسین سلام اللہ علیہا (مشہور)
4۔ وفات آیۃ اللہ العظمیٰ سید عبدالہادی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ سن 1382 ہجری

11؍ صفر المظفر
1۔ لیلۃ الہریر (جنگ صفین میں وہ شب جسمیں امیرالمومنین علیہ السلام اور لشکر شام میں شدید جنگ ہوئی۔) سن 37 ہجری
2۔ وفات علامہ اردوبادی رحمۃاللہ علیہ ۔ سن 1380 ہجری
چودہویں صدی ہجری کے معروف شیعہ عالم، فقیہ اور شاعر علامہ محمدعلی غروی اردوبادی رحمۃ اللہ علیہ نے آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ الشریعہ اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ ، آیۃ اللہ العظمیٰ محمدحسین غروی اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ اور آیۃ اللہ العظمیٰ محمدجواد بلاغی رحمۃ اللہ علیہ سے کسب فیض کیا اور درجہ اجتہاد پر فائز ہوئے۔ آپ نے کتاب ’’الغدیر‘‘ میں علامہ امینی رحمۃ اللہ علیہ کی مدد کی اور اس کی ادبی تسامحات کو دور کیا۔ اسی طرح شیخ عباس قمی رحمۃ اللہ علیہ کی معروف کتاب ’’الکنیٰ والالقاب‘‘ میں نمایاں خدمات اس شرط کے ساتھ انجام دی کہ کتاب میں کہیں بھی انکا ذکر نہیں ہوگا۔ اسی طرح مختلف اسلامی موضوعات پر تیس سے زیادہ کتابیں لکھی اور اہلبیت علیہم السلام کی مدح میں قصائد اور مصیبت میں مرثیہ لکھے۔

12؍ صفر المظفر
1۔ وفات نبی خدا حضرت ہارون علیہ السلام (کلیم خدا حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بھائی اور وزیر)
2۔ صلح ابوا (یا ودان) سن 2 ہجری
قبیلہ ضمرہ کی دھمکیوں کا جواب دینے کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لشکر لے کر ابوا تشریف لے گئے۔ جب قبیلہ ضمرہ نے لشکر اسلام کو دیکھا تو صلح کی پیشکش کی۔ حضورؐ نے ان کی درخواست قبول کی اور مندرجہ ذیل شرطوں پر صلح ہوئی۔
الف۔ ایک دوسرے کے خلاف لشکر اور اسلحہ جمع نہیں کریں گے۔
ب۔ ایک دوسرے کے دشمن کی کسی بھی طرح کی مدد نہیں کریں گے۔
3۔ حکمیت کا معاملہ طے ہوا۔ سن 37 ہجری
میدان صفین میں شکست سے بچنے کی خاطر حاکم شام نے قرآن کریم کو نیزہ پر بلند کرایا۔ جس سے امیرالمومنین علیہ السلام کے لشکر میں موجود منافقین اور ضعیف العقیدہ سپاہی دھوکہ کھا گیا ۔ نتیجہ میں دونوں لشکر کی جانب سے حکمیت طے ہوئی کہ ابوموسیٰ اشعری امیرالمومنین علیہ السلام کا نمایندہ منتخب ہوا اگرچہ مولا اس انتخاب سے راضی نہیں تھے اور عمروعاص حاکم شام کا نمایندہ مقرر ہوا۔ عمروعاص نے ابوموسیٰ اشعری کو دھوکہ دے کر کامیابی حاصل کر لی۔ لیکن افسوس جن لوگوں نے آپ کو حکمیت اور ابوموسیٰ اشعری کو بطور حکم قبول کرنے پر مجبور کیا تھا وہی لوگ شکست کھانے کے بعد آپ کے مخالف ہو گئے۔ جس کے نتیجہ میں جنگ نہروان ہوئی ۔

13؍ صفر المظفر
1۔ وفات امام نسائی ۔ سن 303 ہجری
اہلسنت کے معروف عالم، محدث اور مولف جناب احمد بن علی العروف بہ امام نسائی جنکی کتاب ’’السنن‘‘ صحاح ستہ میں شامل ہے۔ امام نسائی جب مصر سے شام پہنچے تو وہاں لوگوں کو دیکھا کہ وہ حضرت امیرالمومنین علیہ السلام پر سب و شتم کر رہے ہیں تو شام والوں کی ہدایت کے لئے ایک کتاب’’خصائص امیرالمومنینؑ‘‘ لکھی ۔ اہل شام نے حاکم شام کی فضیلت میں ان سے روایت پوچھی تو انھوں نے کہا کہ مجھ تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی صرف یہ روایت پہنچی کہ ’’خدا اس کے شکم کو سیر نہ کرے‘‘ یہ سننا تھا کہ شام والوں نے امام نسائی کو اتنا مارا کہ وہ موت سے نزدیک ہو گئے ۔ انھوں نے کہا کہ مجھے مکہ مکرمہ لے چلو۔ راستے میں یا مکہ پہنچ کر ان کا انتقال ہو گیا۔

14؍ صفر المظفر
1۔ شہادت حضرت محمد بن ابی بکر علیہ السلام۔ سن 38 ہجری
آپ خلیفہ اول جناب ابوبکر اور جناب اسماء بنت عمیس کے بیٹے تھے۔ اسماء بنت عمیس جناب جعفر طیار کی زوجہ تھیں۔ انکی شہادت کے بعد جناب ابوبکر سے شادی ہوئی ۔ حجۃ الوداع کے موقع پر مقام ذوالحلیفہ پر پیدا ہوئے۔ جب جناب محمد دو برس چند ماہ کے ہوئے تو انکے والد اس دنیا سے کوچ کر گئے۔ آپ کی والدہ حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کی زوجیت میں آگئیں اور آپ بھی اپنے والدہ کے ساتھ امیرالمومنین علیہ السلام کے گھر گئے اور وہیں پروان چڑھے۔
جناب محمد بن ابی بکر علیہ السلام امیرالمومنین علیہ السلام کے مخلص حامی اور شیعہ تھے۔ جنگ جمل اور صفین میں امیرالمومنین علیہ السلام کی رکاب میں جہاد کیا ۔ حاکم شام نے آپ کو زندہ گدھے کی کھال میں لپیٹ کر نذر آتش کرا کر شہید کرا دیا۔ آپ کی شہادت پر مولی علیؑ نے فرمایا: وہ اللہ کا صالح بندہ اور میرا فرمانبردار بیٹا تھا۔
2۔ آخری اموی حاکم مروان حمار کی حکومت کا آغاز ۔ سن 127 ہجری
3۔ ولادت عالم، حکیم ، محدث، مفسر اور فقیہ ملا محسن فیض کاشانی رحمۃ اللہ علیہ ۔ سن 1007 ہجری
4۔ شہادت شہید محراب آیۃ اللہ سید عبدالحسین دستغیب رحمۃ اللہ علیہ (قلب سلیم و گناہان کبیرہ جیسی عظیم کتابوں کے مولف) سن 1402 ہجری
5۔ سلمان رشدی ملعون نے کتاب شیطانی آیات شائع کی۔ سن 1409 ہجری

15؍ صفر
1۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بیمار ہوئے اور اسی بیماری میں دنیا سے رخصت ہو گئے۔ سن 11 ہجری
2۔ وفات عالم، محدث و فقیہ جناب حسین بن عبید الله غضائری رحمۃ اللہ علیہ۔ سن 411 ہجری
آپ عظیم شیعہ عالم احمد بن حسین بن عبید الله بن ابراہیم غضائری رحمۃ اللہ علیہ کے والد ، مربی اور استاد تھے۔ آپ کے شاگردوں کی طویل فہرست ہے جنمیں معروف عالم و معلم اور ماہر علم رجال جناب احمد بن علی نجاشی رحمۃ اللہ علیہ اور شیخ الطائفہ جناب شیخ طوسی رحمۃ اللہ علیہ کے اسمائے گرامی سر فہرست ہیں۔ شیخ طوسی رحمۃ اللہ علیہ نے صحیفہ کاملہ آپ کے ہی حوالے سے نقل کیا ہے۔

17؍ صفر المظفر
1۔ شہادت امام علی رضا علیہ السلام (ایک روایت) سن 203 ہجری

18؍ صفر المظفر
1۔ شہادت جناب اویس قرنی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ۔ سن 37 ہجری
جناب اویس قرنی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ اگر چہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زمانے میں موجود تھے ، حضورؑ کی زیارت کے لئے مدینہ منورہ بھی تشریف لائے لیکن زیارت کا شرف حاصل نہ ہو سکا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نےآپ کے سلسلہ میں جنت کی بشارت دی۔ آپ امیرالمومنین علیہ السلام کے سچے شیعہ اور صحابی تھے۔ زہد و عبادت اور اطاعت آپ کی زندگی کا نصب العین تھا ۔ آپ نے جنگ صفین میں امیرالمومنین علیہ السلام کی رکاب میں جہاد کیا اور شہید ہوئے۔
2۔ وفات صاحب عبقات الانوار علامہ میرحامد حسین موسوی رحمۃاللہ علیہ۔ 1306
تیرہویں صدی ہجری کے مشہور شیعہ عالم، فقیہ، مجتہد اور متکلم پاسبان ولایت علامہ میرحامد حسین موسوی رحمۃ اللہ علیہ 5؍ محر م الحرام 1246 کو ایک نامور دینی ، علمی اور سادات خانوادہ میں پیدا ہوئے آپ کے والد علامہ سید محمد قلی رحمۃ اللہ علیہ نامور عالم، فقیہ، محدث ، مورخ اور متکلم تھے۔ جو والد ہونے کے ساتھ ساتھ آپ کے استاد بھی تھے۔
مطالعہ، تحقیق اور تالیف ہی علامہ میرحامد حسین موسوی رحمۃ اللہ علیہ کا دستور زندگی تھا۔ کثرت سے لکھتے تھے لیکن کبھی بھی غیر اسلامی ممالک کے کاغذ و قلم استعمال نہیں کیا۔ آپ کی تالیفات و تصنیفات کی طویل فہرست ہے جسمیں ’’عَبَقاتُ الأنوار فی إمامَة الأئمةِ الأطهار‘‘ زیادہ مشہور ہے۔ ’’عَبَقاتُ الأنوار فی إمامَة الأئمةِ الأطهار‘‘ معروف اہلسنت عالم عبدالعزیز دہلوی کی کتاب ’’ تحفه اثنا عشریه‘‘ کا جواب ہے۔ عصر تالیف سے آج تک بزرگ علماء ، مجتہدین اور اہل نظر اس کی عظمتوں کا قصیدہ پڑھتے نظر آئے ہیں۔

3۔ وفات آیۃ اللہ علامہ حسن زادہ آملی رحمۃ اللہ علیہ۔ سن 1443 ہجری
پندرہویں صدی ہجری کے مشہور عالم، عارف، فقیہ، متکلم اور فیلسوف آیۃ اللہ علامہ حسن زادہ آملی رحمۃ اللہ علیہ نے مختلف عناوین پر تقریریں کی، دروس کہے اور کتابیں لکھیں جو آپ کے باقیات الصالحات کے ساتھ ساتھ نسل حاضر و آئندہ کے لئے مشعل راہ ہیں۔

19 صفر المظفر
1۔ وفات آیۃ اللہ محمد علی عمری رحمۃ اللہ علیہ سن 1432 ہجری
سعودی عرب کے مشہور شیعہ عالم دین، اہل مدینہ اور سعودی شیعوں خاص طور پر نخاولہ جماعت کے رہبران میں سے تھے۔ بیان کیا جاتا ہے کہ ان کا سلسلہ نسب امام زمانہ علیہ السلام کے پہلے نائب خاص جناب عثمان بن سعید عمری رضوان اللہ تعالیٰ علیہ سے ملتا ہے۔ ان کا نفوذ، دینی اور سماجی اثر و رسوخ کا دائرہ جدہ اور مکہ تک تھا۔ سعودی حکومت ان کے ذریعہ سے مدینہ کے شیعوں سے رابطہ برقرار کرتی تھی۔ انہیں آل سعود حکومت کی طرف سے کئی بار جیل اور پھانسی کی سزا سنائی گئی اور ایک بار وہ پھانسی کے ناکام پھندے سے بھی واپس آئے۔ انہیں شیعہ مراجع تقلید کی طرف سے سعودی عرب کے شیعوں کے لئے نمائندگی بھی حاصل تھی۔


20؍ صفر المظفر
1۔ چہلم امام حسین علیہ السلام
2۔ اسیران کربلا قید خانہ شام سے رہا ہو کر کربلا پہنچے۔ سن 61 ہجری
3۔ صحابی رسولؐ جناب جابر بن عبداللہ انصاری ؓ جناب عطیہ کے ہمراہ امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے کربلا معلیٰ پہنچے ۔ سن 61 ہجری
4۔ شہدائے کربلا کے سرہائے مبارک انکے جسموں سے ملحق ہوئے۔ سن 61 ہجری
5۔ ولادت مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید شہاب الدین مرعشی رحمۃ اللہ علیہ سن 1315 ہجری


22؍ صفر المظفر
1۔ حضرت ولی عصر عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی توقیع شریف (خط) جناب شیخ مفید رحمۃ اللہ علیہ کوموصول ہوا۔ سن 420 ہجری
2۔ مراجع کرام رحمۃ اللہ علیہم نے روس کے خلاف جہاد کا فتویٰ دیا ۔ سن 1330 ہجری
آیۃ اللہ العظمیٰ سید اسماعیل صدر رحمۃ اللہ علیہ ، آیۃ اللہ العظمیٰ محمد تقی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ اور آیۃ اللہ العظمیٰ عبدالله مازندرانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس زمانے کی بڑی اسلام دشمن طاقت روس سے جہاد کا فتویٰ دیا۔

23؍ صفر المظفر
1۔وفات آیۃ اللہ العظمیٰ محمدباقر آقا نجفی اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ۔ سن 1301 ہجری
تیرہویں صدی ہجری کے معروف شیعہ عالم، فقیہ اور اصولی آیۃ اللہ العظمیٰ محمدباقر آقا نجفی اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ نے آیۃ اللہ العظمیٰ حسن کاشف الغطاءرحمۃ اللہ علیہ، صاحب جواہر آیۃ اللہ العطمیٰ محمد حسن نجفی رحمۃا للہ علیہ اورآیۃ اللہ العظمیٰ شیخ مرتضی انصاری رحمۃ اللہ علیہ سے کسب فیض کیا اور درجہ اجتہاد پر فائز ہوئے۔
نجف اشرف سے اصفہان تشریف لائے، اصفہان کی مسجد شاہ میں جمعہ و جماعت قائم کیا اور تدریس شروع کی۔ آپ امربالمعروف اور نہی عن المنکر پر خاص توجہ دیتے تھے۔ مومنین پر مہربان اور بے دینوں پر شدید تھے۔
آپ کے تین بیٹے تھے، وہ تینوں عالم اور قفیہ تھے۔

24؍ صفر المظفر
1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بیماری شدید ہوئی۔ سن 11 ہجری
2۔ وفات صاحب بن عباد۔ سن 385 ہجری
چوتھی صدی ہجری کے معروف شیعہ دانشور، ادیب اور آل بویہ حکومت کے وزیر جناب اسماعیل بن عباد المعروف بہ صاحب بن عباد کی دینی، علمی، ادبی اور تعمیری خدمات قابل قدر ہیں۔ آپ عظیم عالم و فقیہ جناب شیخ صدوق رحمۃ اللہ علیہ کے زمانے میں تھے بلکہ ان سے رابطے میں تھے۔

25 صفرالمظفر
1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے امت کی ہدایت کے لئے کاغذ و قلم مانگا تا کہ ایک تحریر لکھ دیں جس سے امت کبھی گمراہ نہ ہو۔ لیکن افسوس گستاخ رسالت نے گستاخانہ انداز میں یہ کہتےکاغذ و قلم دینے سے منع کر دیا کہ (معاذ اللہ) اس آدمی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو ہذیان ہو گیا ہمارے لئے کتاب خدا کافی ہے ۔ جمعرات کے دن یہ حادثہ پیش آیا تھا اس لئے جناب ابن عباس پوری زندگی آہ جمعرات کہہ کر گریہ کرتے تھے۔
اگر یہ تحریر لکھ جاتی تو شائد آج امت مسلمہ کو مشکلات سے دوچار نہ ہونا پڑتا ۔

26 صفر المظفر
1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نےاہل روم کے شر کو دفع کرنے کے لئے مسلمانوں کو حکم دیا کہ اسامہ بن زیدؓ کے لشکر میں شامل ہو کر جہاد کے لئے جائیں۔
لیکن افسوس جس طرح کاغذ و قلم کے مطالبہ کو ٹھکرایا گیا اسی طرح اس حکم کی بھی نافرمانی کی گئی۔
2۔ اموی حکومت کا خاتمہ۔ سن 132 ہجری
معاویہ بن ابی سفیان نے اموی حکومت کو قائم کیا اور وہ اس سلسلہ کا پہلا حاکم تھا ۔ سن 132 ہجری میں آخری اموی حاکم مروان حمار پر اس حکومت کا خاتمہ ہوا۔
بنی امیہ کے بعد بنی عباس برسر اقتدار ہوئے۔ جنہوں نے ظلم کی نئی تاریخ رقم کی۔

27 صفر المظفر
1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے رومیوں سےجنگ کے لئے اسامہ کو لشکر کشی کا حکم دیا ۔ سن 11 ہجری
2۔ صلاح الدین ایوبی ہلاک ہوا۔ سن 589 ہجری
شیعہ دشمن متعصب حاکم صلاح الدین ایوبی جس نے نہ صرف شیعوں پر مسلحانہ حملہ کیا بلکہ شیعہ تہذیب و ثقافت سے بھی نبرد آزما رہا۔
3۔ وفات مرجع تقلید ، مفسر قرآن آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابو الاعلیٰ سبزواری رحمۃ اللہ علیہ۔ سن 1414 ہجری
4۔ وفات عالم، محقق، مورخ آیۃ اللہ سید جعفر مرتضیٰ عاملی رحمۃ اللہ علیہ (صاحب الصحیح من سیرۃ النبیؐ الاعظم و ماساۃ الزھراء ؑ) سن 1441 ہجری

28 صفر المظفر
1۔ شہادت رسول خدا حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم۔ سن 11 ہجری
2۔ آغاز امامت حضرت امیرالمومنین امام علی علیہ السلام۔ سن 11 ہجری
3۔ غصب حکومت اسلامی۔ سن 11 ہجری
4۔ شہادت حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام۔ سن 50 ہجری
5۔ وفات فقیہ و خطیب اہلبیت علامہ شیخ جعفر شوستری رحمۃ اللہ علیہ صاحب کتاب خصائص حسینیہ ۔ سن 1303 ہجری
6۔ ولادت رہبر انقلاب اسلامی ایران آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای دام ظلہ۔ سن 1358 ہجری

29 صفر المظفر
1۔ مشرکین مکہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے قتل کی سازش کی ۔ سن 13 بعثت
2۔ شہادت حضرت امام علی رضا علیہ السلام (روایت) سن 203 ہجری
3۔ نائجیریا کی فوج نے حسینیہ بقیۃ اللہ زاریا پر حملہ کیا، جس میں حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ ابراہیم زکزکی دام ظلہ کے ایک فرزند شہید ہو گئے۔

خُدایا! مجھے اپنی، اپنے رسول اور اپنی حجت کی معرفت عطا فرما اور توفیق اطاعت کرامت فرما۔

Read 198 times