حقیقی عید

Rate this item
(0 votes)
حقیقی عید

پيغمبر اكرم صلی ‌الله‌ علیہ ‌و‌آلہ وسلم نے اپنے عید فطر کے خطبے میں فرمایا: أَلا إِنَّ هٰذَا الْيَوْمَ يَوْمٌ جَعَلَهُ اللّٰهُ لَكُمْ عِيداً، وَجَعَلَكُمْ لَهُ أَهْلاً، فَاذْكُرُوا اللّٰهَ يَذْكُرْكُمْ، وَادْعُوهُ يَسْتَجِبْ لَكُمْ، وَأَدُّوا فِطْرَتَكُمْ فَإِنَّها سُنَّةُ نَبِيِّكُمْ ؛ اگاہ رہو کہ خداوند متعال نے اج کے دن کو تمھارے لئے عید کا دن قرار دیا ہے لہذا خدا کو یاد کرو تاکہ وہ تمہیں یاد رکھے، اس کا ذکر کرو تاکہ وہ تمھاری دعائیں قبول کرے ، استغفار کرو تاکہ تمھیں بخش دے ، اپنا فطرہ دو کہ یہ تمھارے رسول کی سنت ہے ۔ (۱)

امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نے بھی عید الفطر کے سلسلہ میں فرمایا : أَلْیَومُ لَنا عِیْدٌ وَ غَدا لَنا عِیْدٌ وَ کُلُّ یَوْمٍ لانَعْصِى اللّه َ فیهِ فَهُوَ لَنا عِیْدٌ ؛ اج ہمارے لئے عید کا دن ہے اور کل بھی ہمارے لئے عید کا دن ہے ، ہر وہ دن جس دن گناہیں سرزد نہ ہوں اور خدا کی معصیت و نافرمانی نہ ہو وہ دن ہمارے لئے عید کا دن ہے ۔ (۲)

امام حسن مجتبی علیہ السلام سے منقول ہے کہ "وَ نَظَرَ اَلْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ إِلَى أُنَاسٍ فِي يَوْمِ فِطْرٍ يَلْعَبُونَ وَ يَضْحَكُونَ فَقَالَ لِأَصْحَابِهِ وَ اِلْتَفَتَ إِلَيْهِمْ «إِنَّ اَللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ جَعَلَ شَهْرَ رَمَضَانَ مِضْمَاراً لِخَلْقِهِ يَسْتَبِقُونَ فِيهِ بِطَاعَتِهِ إِلَى رِضْوَانِهِ فَسَبَقَ فِيهِ قَوْمٌ فَفَازُوا وَ تَخَلَّفَ آخَرُونَ فَخَابُوا فَالْعَجَبُ كُلُّ اَلْعَجَبِ مِنَ اَلضَّاحِكِ اَللاَّعِبِ فِي اَلْيَوْمِ اَلَّذِي يُثَابُ فِيهِ اَلْمُحْسِنُونَ وَ يَخِيبُ فِيهِ اَلْمُقَصِّرُونَ وَ اَيْمُ اَللَّهِ لَوْ كُشِفَ اَلْغِطَاءُ لَشُغِلَ مُحْسِنٌ بِإِحْسَانِهِ وَ مُسِيءٌ بِإِسَاءَتِهِ»  حضرت نے عید کے دن کچھ لوگوں کو دیکھا جو لہو و لعب ، کھیل کود اور ہنسی مزاق میں مصروف ہیں تو حضرت نے اپنے ہمراہ موجود افراد کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: خداوند عزّوجل نے ماہ مبارک رمضان کو قرار دیا تاکہ اس کی مخلوق کے درمیان اس کی اطاعت و رضایت کے میدان میں مقابلہ رہے ، بعض لوگوں نے سبقت حاصل کرلی اور کامیاب ہوگئے اور بعض پیچھے رہ گئے اور وہ مایوس و نا امید ہوگئے ، تعجب ہے ان لوگوں پر جو اج کے دن ہنسنے اور کھیلنے میں مصروف ہیں ، وہ دن کہ جس دن نیکوکار افراد نے اپنے اعمال کی جزا پائی ہے اور کوتاہی کرنے والے نقصان اور گھاٹے میں رہے ہیں ، خدا کی قسم اگر پردے ہٹ جائیں تو نیکوکار یہ سوچے گا کہ کیوں مزید اعمال انجام نہیں دیئے اور بدکار یہ سوچے گا کہ کیوں ہم نے اعمال انجام نہیں دیئے ، اس طرح کہ اپنے سروں میں کنگھی کرنے اور کپڑوں کو صاف کرنے سے گریز کریں گے ۔ (۳)

 
Read 872 times